زبان کا آخری حصہ گلا اور حلق کہلاتا ہے۔ اس میں سوزش کا ہونا روز مرہ کی بات ہے جراثیم سانس لینے کے عمل سے جسم میں داخل ہو جاتے ہیں ان میں سے اکثر کو راستے میں ہی روک دیا جاتا ہے پھر بھی ان میں سے کچھ جراثیم کابھی کبھار حلق پر حملہ آور ہو کر سوزش کا باعث بن جاتے ہیں۔ہمارے جسم میں موجود دفاعی نظام کے باوجود بعض اوقات جسمانی کمزوری کھانے میں تیز مرچ یا کھٹی اشیاء کی کثرت گلے کی جھلیوں میں خراش کا سبب بن جاتی ہیں اس خراش پر ہونے والے جراثیمی حملے سے حلق میں سوزش پیدا ہو جاتی ہے ۔ خناق بھی گلے کی سوزش کی ایک بیماری (throat disease) ہے۔ پیپ پیدا کرنے والے جراثیم گلے کے اندر پھوڑا بنا دیتے ہیں ۔ گلے اور حلق کو نقصان پہنچانے میں بد پرہیزی کے چند عوامل (throat remedies) ہیں ۔
کھانے کو گرماگرم کھانے سے حلق کی جھلیوں کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہوتا ہے ۔ نبی پاک ﷺ نےکھانے کو ایک مناسب درجہ حرارت تک کھانے (throat remedies) کا حکم فرمایا ہے۔ سوڈے والے مشروب میں تیزاب ہوتا ہے۔ پان اور تیز مرچ مصالحہ بھی حلق کی خرابی کا باعث بنتے ہیں ۔ اگر گلے کی خرابی زیادہ دیر تک قائم رہے تو گلے سے متعلقہ باقی اعضاء بھی اس سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہتے ۔جن میں پھیپھڑے اور نظام تنفس کو شمار کیا جا سکتا ہے ۔ موسیقاروں سیاست دانوں مجمع بازوں اور اساتذہ کرام نے گلے سے زیادہ کام لینا ہوتا ہے اس لیے ان افراد کے گلے جلد متاثر ہو سکتے ہیں ۔ اس کے علاوہ کچھ بیماریاں (throat disease) اور بھی ہیں جو گلے کی خرابی یا سوزش کا باعث بنتی ہیں ان میں تپ دق ،تپ محرقہ، خناق ،کالی کھانسی ،خسرہ اور کن پیڑےشامل ہیں۔ان بیماریوں کی موجودگی میں گلے میں سوزش کا ہو جانا عام بات ہے ۔ جو بچے فیڈر پیتے ہیں یا گندی چیزیں منہ میں ڈالتے رہتے ہیں وہ گلے کی خرابی پیدا کرنے والے جراثیموں کا زیادہ جلدی شکار ہوجاتے ہیں۔چوسنی استعمال کرنے والے بچوں کا گلا اکثر خراب رہتا ہے ۔
شدید سردی اور موسمِ بر سات میں ہوا میں نمی کا تناسب زیادہ ہو جاتا ہے جسکی وجہ سے انسانی جسم کی قوّت مدافعت کا کم ہو جانا بھی گلے کی سوزش کی وجہ بنتا ہے۔کثرت سے سگریٹ نوشی کرنے والے نسوار کھانے والے بھی گلے کی خرابی (throat disease) کا شکار ہوتے ہیں۔ عام علاج (throat remedies) میں کھانے کی بجاۓ مقامی اثر والی ادویات استعمال کی جاتی ہیں ۔جن میں نمکین یا ڈسپرین ملے پانی کے غرارے اور گلے کے اندردوئی کا لگانا شامل ہیں۔گلے میں لگائی جانے والی دوائیوں میں ایک مشہور دوائی آیو ڈین کو گلیسرین میں حل کر کے بنائی جاتی ہے۔ لیکن اس سے گلے میں مزید خراش ہو سکتی ہے۔اسکا سب سے آسان اور سستا گھریلو ٹوٹکا جو پنجابی مائیں کھانسی لگاتار آنے کی صورت میں اپنے بچوں کے لئے استعمال کرتی ہین وہ چینی کا ایک چمچ کھلا دینے کا ہے اس سے حلق کی سوزش کو آرام آجاتا ہےاور کھانسی فوراًرک جاتی ہے ۔
کولڈرنکس مفید یا مضر
کولڈ ڈرنکس ایک عام مشروب ہے۔ یہ کاربونیٹیڈ سافٹ ڈرنکس...