خریدنے کیلئے اس لنک پہ کلک کریں: سکاکائی
مختلف نام:
ہندی شکاکائیـسنسکرت سپتلا، ساتلاـ بنگالی بن ریٹھاـتیلگو چیکائےـ تامل شہکائےـگجراتی ریٹھا، چیکائیـگوگو اور لاطینی میں اکیشیا کونسنا ڈے(Acacia Concinanada) کہتے ہیں۔
شناخت:
یہ ایک کانٹے دار بڑی جھاڑی ہوتی ہے۔ اس کی ڈالیاں بھوری سفید اور دھبے والی ہوتی ہیں۔ اس کے پتے ترش ہوتے ہیں۔ اس کی ایک ایک پھلی میں 1 سے 12 تک بیج ہوتے ہیں۔ اس کی پھلیوں میں صابن میں کام آنے والا جھاگ12 فیصد تک ہوتا ہے۔
یہ پاکستان و ہندوستان کے جنگلوں میں پائی جاتی ہے۔اس کی پھلی ہی زیادہ تر استعمال میں لائی جاتی ہے۔
خوراک:
پھلی کا سفوف 10 سے 20 گرام۔
فوائد:
اس کی پھلیاں کڑوی، چرپری ہوتی ہیں۔ ہ ات روگوں کو دور کرنے،جگر کے امراض میں مفید ہے۔ بواسیر میں فائدہ دیتی ہیں۔
بلغمی امراض میں بلغم کو پتلا کرنے کے لئے اور سانس کی رکاوٹ کم کرنے کے لئے ایک اونس پھلیوں کا جوشاندہ بنا کر دیا جاتا ہے۔ اس کے پتوں کالی مرچ کے ساتھ دینے سے قبض دور ہوتا ہے۔ جگر کے امراض میں خوراک میں ترشی لانے کے لئے املی کی جگہ شکاکائی کے پتے دیتے ہیں۔ اس کی پھلیوں کے جو شاندے سے سر دھونے سے سر کی جوئیں اور لیکھیں مر جاتی ہے۔ اور بال لمبے ہو جاتے ہیں۔
ایگزیما:پھوڑے پھنسی میں اس کے بیرونی استعمال سے آرام جاتا ہے ۔
شکا کائی کے مجربات درج ذیل ہیں:
اپھارہ:اس کے پتوں کو پیس کر نیم گرم حالت میں لیپ کریں ۔اپھارہ دُور ہوگا۔
تلی کے امراض:اس کی بالکل نرم پتیوں 12گرام لے کر جوشاندہ ملا کر پلائیں،جگراور تلی کے امراض میں مفید ہے۔
خشک کھانسی :پھل کا سفوف بنا کر 5گرام ہمراہ پانی لینے سے خشک کھانسی کو آرام آجاتاہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
سکا کائی (شیکہ کائی)(Acacia Concinna)
دیگر نام: ہندی میں کرنجی کوچی ،بنگالی میں یریٹھا،کانٹاگاچھا،گجراتی میں سکاکائی اور انگریزی میں ایکسیاکون سنا کہتے ہیں۔
ماہیت: ایک درخت ہے۔جس پر چھوٹے چھوٹے اور باریک کانٹے لگتے ہیں۔اس کی گھنڈی دار کلی کھیلتی ہے تو مثل کیکر کے پھول کے ہو جاتی ہے۔اس کے بعد پھلی لگتی ہے جو کیکر کی پھلی کی مانند لیکن اس سے چوڑی ہوتی ہے۔اس کے اندر بیج بھی کیکر کے بیجوں ے مشابہ ہوتےہیں۔
مزاج: گرم و خشک درجہ اول
افعال واستعمال: اس کو زیادہ تر عورتیں سر کے بال دھونے کے لئے استعمال کرتی ہیں ۔سوا تولہ پھلیاں ڈھائی پاو پانی میں پکا کر سر دھونے سے بال لمبے ہو جاتے ہیں اور بفہ )سر کی خشکی (دور ہو جاتی ہے۔آج کل اس کا استعمال شیمپو میں زیادہ ہوتا ہے۔اندرونی طور پر ملین،منفث بلغم اور مانع تپ لرزہ ہے۔اس کے نرم و نازک پتوں کو نمک ،املی اور مرچ کے ساتھ پیس کر بطور چٹنی استعمال کرتے ہیں جو کہ صفراوی مزاجوں کے لیےمفید ہے۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق