مختلف نام:مشہور نام کاکڑا سینگی –ہندی کاکڑا سینگی –بنگالی کاکڑاسینگی –سنسکرت شرنگی، کرکٹ شرنگی –مرہٹی کاکڑا شنگی-گجراتی کاکڑا-لاطینی میں رس کاکڑاسنگی(Rhus Kakara Sisgi)اور انگریزی میں گالس(Gails)کربس کلا(Curbs Claw)کہتے ہیں۔یہ دو قسم یک ہوتی ہے اور دونوں کے فوائد ایک جیسے ہیں۔
شناخت:کاکڑا سینگی کا درخت 25سے 35فٹ یا اس سے بھی اونچا ہوتا ہے۔ پتے چھ سے نو انچ تک لمبے ہوتے ہیں۔کونپل یا نئے پتے لال رنگ کے ہوتے ہیں۔ پھول چھوٹے چھوٹے ،پھل چپٹے،گول پتلے ،سوکھے جھڑی دار ہوتے ہیں۔
مقام پیدائش:یہ درخت ہمالیہ کے ساتھ لگتے پہاڑوں پر اور پنجاب، ہر یانہ ،کمائوں ، آسام ،بنگال و پڑوسی ممالک میں پائے جاتے ہیں۔
مزاج:گرم و خشک۔
مقدار خوراک:12 گرین سے 2گرام تک۔
فوائد؛طب آیوروید کے گرنتھ چرک اور سشرت میں اسے بلغمی امراض وکھانسی ، دمہ کے لئے مفید بتایا گیا ہے، یہ دَمہ،کھانسی ،سانس کی نالی کی سوجن اور دق کے لئے بہت اچھا کام کرتی ہے۔
کاکڑا سینگی کے آزمودہ آسان مجربات
دوائےدَمہ:کاکڑا سینگی کا باریک سفوف بنا کر سفوف کر رکھیں۔دمہ بلغمی کھانسی کا نہایت کامیاب علاج ہے۔ایک گرام شہد یا چینی میں دیں۔بچوں کو 2گرین سے 4 شہد میں دیں۔
چِتر کُوٹ بُوٹی کاراز:بہت سی کمپناں “چتر کُوٹ بوٹی”کے عنوان سے روزانہ اخبارات میں دمہ کے علاج کے لئے اشتہار بازی کر رہی ہیں۔دراصل یہ کاکڑ اسینگی اور پیلی ادویہ ہی ہیں جنہیں”چترکوٹ بوٹی”کے نام سے بیچا جار ہا ہے۔اس سلسلے میں ہر دوا ادویات چھ گرام لے کر لکڑی کے برتن و ڈنڈا سے سفوف بنا لیں اور کارتک کی پورنماشی والے دن چاول کو پرت رکھوا کر پہلے گائے کے دودھ میں ساٹھی کے چاول 25 گرام ڈال کر کھیر تیار کریں اور کیلے کے پتے یا چینی کے برتن میں ڈال کر چاند کی چاندنی میں دو بجے رات تک رکھیں اور بعد میں یہ دوا کھلا دیں۔ اس وقت میں کھیر تیارہونے سے کھانے تک سایہ نہ پڑے ۔ مٹی کی ہانڈی اور کڑچھی بھی لکڑی کی ہو۔ مریض کے کپڑے سفید اور دوا کھانے کے بعد جس قدر چل سکے بہتر ہے۔ ساری عمر تیل کی اور ترش چیزوں، گوبھی ، دال ماش ، آلو وغیرہ سے پرہیز ضروری ہے۔
بچوں کی کھانسی: کاکڑا سینگی ، مگھاں ، اتیس ، ناگرموتھا برابر وزن لے کر سفوف بنائیں ، 2سے 4گرین شہد میں ملا کر چٹائیں۔ بچوں کے لئےنعمت ہے۔ بچوں کے بخار، کھانسی ، دَمہ ، قے کے لئے مفید ہے۔ لگا تار استعمال کرانے سے بچے عام بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں۔
دیگر: کاکڑا سینگی ، اتیس، ملیٹھی چھلی ہوئی، گوند کیکر ہر ایک ایک گرام کوٹ چھان کر شہد خالض میں ملا کر دن میں تین با ر چٹائیں۔
دیگر: کاکڑا سینگی 3گرام ، کیلا خشک کے پتے 10 گرام ، ست ملیٹھی 5گرام ، نمک سیاہ ، مرچ سیاہ ہر ایک 5 گرام ، سہاگہ ، پھٹکری سفید ہرا یک 3گرام ، سب کو کوٹ چھان کر ایک کوری کلہیا میں رکھ کر گل حکمت کریں اور 5کلو اپلوں کی آگ دیں۔ خاکستر کو محفوظ رکھیں ۔ آدھی رتی ہمراہ شہد دیں ۔ جوانوں کو 5 رتی تک دے سکتے ہیں۔
دیگر :کاکڑا سینگی، پیلی ، اتیس ، ملیٹھی چھلی ہوئی ، گوند کیکر ہرا یک ایک گرام ، باریک پیس کر شہد 10گرام میں ملائیں۔ رات کو چند بار ایک ایک اُنگلی بچے کو چٹائیں۔
دیگر:کاکڑا سینگی،ست،ملیٹھی ، ہانسہ کے پتے، منقیٰ ہم وزن باریک پیس کر شہد میں حل کر کے تھوڑا تھوڑا بچہ کو چٹائیں۔
بال گھٹی :کاکڑا سینگی ،ناگرموتھا ، اتیس ، پیلی ، طباشیر ، الائچی خورد، نارجیل دریائی برابربرابر لےکر سفوف بناکر کپڑ چھا ن کر لیں، ایک سے دو رتی دن میں 3بار شہد میں ملا کر چٹائیں۔
گولیاں کھانسی :کاکڑا سینگی 10گرام، چھلکا ہرڑ، ادرک کا رس بقدر ضرورت ۔ پہلی دو دواؤں کو کوٹ کر سفوف بنا لیں اور ادرک کے رس میں چنے کے برابر گولیاں بنا لیں۔ ایک سے دو گولی دن میں 2 سے 3 بار منہ میں رکھ کر چوسیں۔
کالی کھانسی : کاکڑا سینگی ،سونٹھ ، پیلی ہر ایک دس دس گرام، باریک سفوف بنالیں ۔ ایک گرام شہد میں ملا کر دن میں 3سے 4بار دیں۔
نوٹ : کاکڑا سینگی کے اندر سفید سا جالا پایا جاتا ہے۔ اس کو دور کر کے ہی کاکڑا سینگی کو استعمال میں لایا جائے ۔
(حکیم ڈاکٹر ہری چند ملتانی ، پانی پت)
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
کاکڑا سنگی (سومک) (Galls Pistacia)
دیگرنام:گجراتی میں کاکڑاشنگی‘ بنگالی میں کاکڑاشرنگی‘ سنسکرت میںکرکٹ سرنگی پنجابی میں سومک اور انگریزی میں گالزپس ٹاکیسا کہتے ہیں۔
ماہیت :کاکڑا کا درخت تقریبا ً چالیس فٹ اونچا ہوتا ہے. اس کی چھال کا رنگ سفید ہوتا ہے. کاکڑا کے پتے لمبی نوکدار شاخوں پر آمنے سامنے ہوتے ہیں. کاکڑا درخت کے پتے ‘پتوں کے ڈنٹھل ٹہنیوں پر ٹیڑھے ٹیڑھے سنگھ کی طرح’’ کولے‘‘(Galls) پائے جاتے ہیں۔ کئی لوگ اس درخت کی پھلیوں کو ایک خاص قسم کے کیڑے کا گھر مانتے ہیں۔ یہی کاکڑا سینگی ہے۔ یہ پھلیاں سی مختلف لمبائی میں تین سے چھ انچ لمبے اور پون سے ایک انچ تک چوڑے اور اندر سے خالی ہوتی ہیں۔ اسکاچھلکا پتلا سرخ رنگ کا اندر سے بھورا نظر آتا ہے۔ اس کا ذائقہ کڑواکسیلا ہوتا ہے۔
مقام پیدائش:یہ شمالی مغربی پہاڑی علاقے پشاور سے شملہ تک‘ کانگڑھ( نورپور)کلو‘ سکم‘ بھوٹان تک پایا جاتا ہے۔
مزاج:گرم ایک۔۔۔۔۔ خشک درجہ دوم
افعال:مخرج بلغم‘ مجفف رطوبت‘ مقوی معدہ‘دافع تپ۔
استعمال:کاکڑا سینگی کا سفوف شہد کے ساتھ ملا کر چٹانا کھانسی‘ ضیق النفس‘سرفہ بلغمی خاص کر بچوں کی کھانسی کو نافع ہے۔ اس کو کائے پھل کے ساتھ پیس کر شہد میں ملا کر چٹانے سے دمہ ختم ہو جاتا ہے۔ بعض اطباء کاکڑاسینگی اور بیل گری ہموزن کا سفوف بنا کر اسہال میں دیتے ہیں۔
کاکڑا سینگی اور اتیس پھلی ہموزن سفوف کرکے بمقدار ایک گرام شہد کے ہمراہ چٹانا بچوں کی کھانسی‘ اسہال‘ اور دانت نکلنے کے زمانے میں پیدا ہونے والی تمام شکایات کے لئے منفعث ثابت ہوا ہے۔
نوٹ:کاکڑاسینگی کے اندر سفید ساجالا کو دور کرکے استعمال کریں۔
نفع خاص: کھانسی ‘دمہ۔ مضر: جگر کے امراض کو
مصلح: کتیرا‘ گوند ببول۔ بدل: اصل السوس۔
کیمیاوی اجزا:ٹے نین‘ ایک اڑنے والا زرد رنگ اور خوشبو دار تارپین کی طرح کا تیل ‘گوند اور رال وغیرہ۔
مقدار خوراک:ایک سے دو گرام یا ماشے۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق