مختلف نام:ہندی کٹہل،کٹھلـسنسکرت پنسـمرہٹی اور گجراتی پھنسـبنگالی کانٹا، لگاچھـلاطینی آرٹوکارپس انٹگیری فولیا(Artocarpus Integrifolia)اور انگریزی میں انڈین جیک ٹری (Indian Jack Tree) کہتے ہیں۔
شناخت:کہٹل کا درخت 45 سے50فٹ اُونچا ہوتا ہےاور سدابہار ہوتا ہے۔اس کی چھال کو چھیدنے سے دودھ نکلتا ہے ۔پتےلسوڑے کے پتے جیسے 4-5انگل لمبے اور گول ہوتے ہیں ۔ٹہنیاں موٹی پھلوں کے بوجھ سے جھکی رہتی ہیں ۔پھول پر کشش ہوتے ہیں ۔پھل ماگھ اور پھاگن میں لگتا ہے جو جیٹھ اور اساڑھ میں بہت بڑے بڑے ایک سے بیس بائیس کلو تک کے ہو جاتے ہیں پھلوں کے اُوپر کا چھلکا بہت موٹا ہوتا ہےجڑکے قریب سے نکالاہواپھل میٹھا اور طاقت دینے والا ہوتا ہے۔کٹہل کے زیادہ کھانے سے بد ہضمی ہو جاتی ہے۔اس لئے بقدر ہضم ہی استعمال کرنا چاہئے۔یوپی، بہار اور بنگال میں بکثرت پیدا ہوتا ہے۔رنگ باہر سے سبز اور اندر سے زرد ہوتا ہے۔
مزاج:دوسرے درجہ میں گرم ،پہلے درجہ میں خشک۔
فوائد:کچے پھل کو بطور سبزی کھاتے ہیں پکے پھل کو بطور میوہ کے استعمال کرتے ہیں ۔ویرج پیدا کرتا ہے۔اس کامربہ اور حلوہ بنا کر بھی کھاتے ہیں ۔دیر ہضم ہے ۔اس لئے خالی پیٹ کبھی کٹہل استعمال نہیں کرنا چاہئےاور نہ ہی پیٹ کی گیس وجگر کے مریضوں کواستعمال کراناچاہئے۔ بیج بھون کر کھانے سے اخروٹ جیسا فائدہ ہوتا ہے ۔درخت اور پھل کا دودھ سوجن دور کرتا ہے ۔اسے لیپ کی صورت میں سوجن وپھوڑے پر لگا نا چاہئے۔اس کے نرم پتے بھی پھوڑوں کو خشک کرتے ہیں ۔
ماڈرن تحقیقات:اس میں کاربوہائیڈریٹس19فیصد،پروٹین 1.9فیصدکے علاوہ کیلشیم ،آئرن ،فاسفورس،وٹامن اے اور وٹامن سی بھی پائے گئے ہیں۔اس کی حراری طاقت 84کیلوری فی100گرام ہے۔اس کے بیجوں میں کاربوہائیڈریٹس38.4فیصد،پروٹین6.6فیصدموجود ہوتی ہےاور ان میں کیلشیم،فاسفورس اور آئرن کی مقدار بھی نسبتاًزیادہ پائی جاتی ہے۔ان کی حراری طاقت 184کیلوریز فی 100گرام بتائی جاتی ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
کٹھل (Jack Fruit)
دیگر نام :فارسی میں چکی ٗمرہٹی ٗ سنسکرت میں پھنس اور انگریزی میں جیک فروٹ
ماہیت :کٹھل کا درخت بہت بڑا ہوتا ہے۔ جس میں گولر کی مانند درخت کی شاخوں اور تنے سے پھل نکلتے ہیں۔ جس قدر جڑ کے قریب پھل نکلے گا ۔ اسی قدر شاداب و شیریں ہو گا ۔ پھل ایک کلو سے کئی کلو تک ہو سکتا ہے ۔ خام ہونے کی حالت میں پھل کا پوست سبز اور پختہ ہونے پر زردی مائل ہو جاتا ہے ۔ پوست کے اوپر ابھار ہوتے ہیں اور پھل کے اندر کم و بیش سو عدد تک دانے ہوتے ہیں۔ ان دانوں کے اندر گلٹیاں ہوتی ہیں۔ ان کو بھی بھون کر کھایا جاتا ہے ۔
مقام پیدائش: یوپی ٗبہار ٗ بنگال اور پاکستان ۔
مزاج :گرم دو خشک۔۔۔۔ درجہ اول
افعال و استعمال :کٹھل خام پکا کر بطور نانخورش (سبزی کے طور) استعمال کیا جاتا ہے اور پختہ پھل کو بطور میوہ استعمال کرتے ہیں یہ نفاخ اور دیر ہضم ہے لیکن اگر بخوبی ہضم ہو جائے تو مقوی باہ اور مولد منی ہے ۔ تقویت باہ کے لئے اس کا مربہ اور حلوہ بنا کر بھی کھایا جاتا ہے ۔
نفع خاص :خام کٹھل مقوی باہ ٗمولد منی ۔مضر :غلیظ خون پیدا کرتا ہے۔
مصلح :نمک ٗزعفران ٗمشک۔
کیمیاوی اجزاء :تازہ اور پختہ پھل میں کاربوہائیڈریٹس 18 سے 19فیصد ٗپروٹین 9 ء 1 فیصدکےعلاوہ کیلسیم ٗآئرن ٗ فاسفورس ٗ وٹامن اے اور وٹامن سی پائے جاتے ہیں۔
سو گرام کھانے سے 84کیلوری حاصل ہوتی ہے ۔
بیجوں میں کاربوہائیڈریٹس ٗ پروٹین کے علاوہ کیلسیم ٗ فاسفورس اور آئرن کافی مقدار میں پائے جاتے ہیں ۔ سو گرام بیج کھانے سے 184کیلوریز حاصل ہوتی ہیں ۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق