مختلف نام : ہندی کیتھ۔ سنسکرت کپی تتھ۔ بنگالی کٹھ بیل۔ مراٹھی کوٹھ۔ گجراتی کونٹھو۔ لاطینی میں فیرونیا ایلی فینٹم (Feronia Elephantum)اور انگریزی میں وڈ ایپل(Wood Apple)کہتے ہیں۔
شناخت: کیتھ کا پھل بیل جیسا ہوتا ہے۔ ہندوستان میں یہ ہر جگہ پایا جاتا ہے ۔ پکے پھل میں سائیٹرک ایسڈ ، پوٹاشیم، فولاد اور کھیکم اچھی مقدار میں پائے جاتے ہیں۔
مزاج: گرم و تر۔
خوراک: بقدر ہضم۔
فوائد: طب یونانی و آیورویدکے مطابق کیتھ کسیلا، خوش ذائقہ اور بلغم کو خارج کرنے والا ہے۔ اس کے آسان مجربات درج ذیل ہیں:
ہچکی: کیتھ کا رس 10 گرام میں پیلی کا سفوف 1 گرام، شہد خالص 10 گرام میں ملا کر چٹائیں۔
دمہ: پکے ہوئے کیتھ کے 7 گرام رس میں 5 گرام شہد خالص ملا کر چٹانہ دمہ کے لئے مفید ہے۔
بچوں کا پیٹ درد: پکے ہوئے کیتھ کے گودے کے شربت میں بیلگری 1 گرام کا سفوف ملا کر پلانے سے بچوں کے پیٹ کا درد اور دست رک جاتے ہیں۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
کیتھ(Wood Apple)
دیگرنام:اردومیں کیتھ ‘گجراتی میں کوتھا‘ بنگالی میں کٹ ببل‘ مرہٹی میں کویت پانا اور انگریزی میں وڈایپل کہتے ہیں ۔
ماہیت: یہ قدآور درخت ہے اس کے تنے اور شاخون پر موٹے مضبوط اور لمبے کانٹے ہوتے ہیں شاخیں بکثرت ‘پتے گنجان جس کی شکل مہندی کے پتوں سے ملتی جلتی ہے مگر ان سے سخت اور دبیز ہوتے ہیں ۔اس کے پھول ہلکے سرخ رنگ کے ہوتے ہیںکیتھ کاپھول گول اور بالکل گیندجیساہوتاہے۔جس کے اندر مغز اور بیج خوب بھرے ہوتے ہیں پھل کوگودا بہت کھٹا ہوتاہے پھل کے گودے میں سڑک ایسڈ اورلیس دار مادہ کی کیثر مقدار پائی جاتی ہے پھل کا مزہ خام حالت میں تر ش کسیلاجبکہ پختہ ہونے پر لذیز اور خوشبو دار ہوتاہے۔
مقام پیدائش:جموں‘ دہلی‘ یوپی ‘مدراس اورلنکا۔
مزاج : کیتھ خام ،سرد خشک ۔درجہ سوم۔….کیتھ پختہ :سرد خشک بدرجہ دوم۔
افعال: مفرح و مقوی قلب ،قابض مقوی معدہ و آمعاء ‘صفراء و پیاس کے لئے مسکن‘ تسکین درد تریاق سم ریتلا۔
استعمال:بطور میوہ کے پکے ہوئے کیتھ کا گودا نکال کر بکثر ت کھایاجاتاہے۔صفراوی مزاج کے مریضوں اور صفراوی امراض میں مفیدہے۔دستوں کو روکنے کیلئے کھلاتے ہیں خصوصاًکچا پھل قابض ہے اس کو تنہا یا بیلگری وغیرہ کے ساتھ اسہال و پیچش میں استعمال کرتے ہیں اس کی ٹہنی کاٹنے سے ایک شفاف بے بوگونددار مادہ نکلتاہے۔جو صمغ عربی سے مشابہ ہوتاہے۔اس کٹ بیل کی گوندکہتے ہیں اس کو سفوف بھی شہدمیں ملاکر اسہال و پیچش میں دیاجاتاہے۔
کیتھ کے کھانے سے لعاب دہن خشک ہوجاتاہے تالوزبان اور گلے کو چیچک کے آبلوں سے محفوظ رکھنے کیلئے اس کے جوشاندے سے غرغرے کراتے ہیں علاوہ ازیں جوش دہندرد گلو اور استحکام لثہ کیلئے غرغرے کراتے ہیں سم ریتلا کو دفع کرنے کیلئے اس کا گودا کھلاتے ہیں نیز عضو گزیدہ پر ملتے ہیں ۔
اس کا مغز پیاس کی شدت کو تسکین دیتاہے۔بھوک بڑھاتاہے۔اورمنہ کی بدبو دور کرتاہے۔پکے پھل کے گودے میں چینی ملاکرشربت بھی تیارکیاجاتاہے۔جو بخار کی حالت میں پیاس کو تسکین دیتاہے۔اسکے پتوں کو زیرہ سفید کے ہمراہ پانی میں پیس چھال کر شکر سے شیریں کرکے پتی کے ازالہ کیلئے پلاتے ہیں ۔
اس کے تنے کی چھال کا تازہ شیرہ نکال کر چار تولہ لے کر اس میں سات دانہ مرچ سیاہ اور قطرے گائے کا گھی ٹپکا کر پلانا زچہ کو بچہ جننے کے بعد زچگی کے عوارضات سےمحفوظ رکھتاہے۔اس کی لکڑی بطور مسواک استعمال کرنا مسوڑھوں کو مضبوط کرتاہے۔
درخت کیتھ کی چھال کاعرق بذریعہ پتال جنترک کشید کرکے امراض جلدیہ مثلاًبہق برص اور داد کے اوپر لگاتے ہیں ۔
نفع خاص:مقوی معدہ و قلب جگر۔مضر:حلق و لینے ۔
مصلح:نمک ،شکر ،مرچ سیاہ۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق