مختلف نام: ہندی کونچ پھل۔ سنسکرت کچی کچھو۔ گجراتی کونچا، کوچ۔ مراٹھی کھاج کھولی ۔ پنجابی آل کشی، رراجستھانی کونچ۔ تامل پنائی کالی، کنڈ، نسوکنی۔ تیلگو پلیا ڈِگو۔ ملیالم نئی کورنا ۔ اڑیسہ وائی کھجلی ۔ لاطینی میوکنا پرورٹا (Mucunna Prurita) اور انگریزی میں کاوہیج (Cowhage)کہتے ہیں۔
شناخت: یہ ایک بیل دار بوٹی ہے جو اپنے ارد گرد کے درختوں پر چڑھ جاتی ہے۔ یہ سارے ہندوستان میں میدانی حصوں میں پائی جاتی ہے۔ اس کی کھیتی بھی کی جاتی ہے۔ اس کو چار پانچ انچ لمبی پھلیاں لگتی ہیں۔ جن کی شکل “ی” کی طرح ہوتی ہے۔ ان کو کونچ کی پھلی بھی کہتے ہیں۔ ان پر بھورے رنگ کا رواں ہوتا ہے جو بدن پر لگنے سے زبردست سوجن پیدا کرتا ہے۔ اس لئے اس کی پکی پھلیوں کو آگ کے شعلہ پر رکھ کر اس کا رواں جلا نے کے بعد ہی بیج نکالے جاتے ہیں ۔ اس کے اندر سے پانچ سے چھ چکنے سیاہی مائل بیج نکلتے ہیں۔ اندر سے سفید رنگ کا مغز نکلتا ہے۔ یہ مغز ہی ادویات میں استعمال ہوتا ہے۔ اس ک پتے 6 انچ سے 9 انچ لمبے ہوتے ہیں۔ پھول ایک سے ڈیڑھ انچ لمبے نیلے یا بینگنی رنگ کے لگتے ہیں ۔ برسات کت موسم میں بیل پیدا ہوتی ہے اور ستمبر سے نومبر کے دوران پھول اور جنوری سے اپریل میں پھل لگتے ہیں۔ بمبئی، کالکا ، پٹھان کوٹ اور بنگال وغیرہ میں خودرو پیدا ہوتا ہے۔
ماڈرن تحقیقات: اس کی بیجوں میں مینگنیز کی معمولی مقدار پائی جاتی ہے۔ اگر کونچ کی پھلی کا رواں بند پر لگ جائے اور خارش و درد ہونے لگے تو اس مقام پر چکنائی بالکل نہ لگائیں ۔ اس کے لگانے سے تکلیف بڑھ جاتی ہے ۔ املی کو پانی میں بھگو کر اس خارش و دور والے مقام کو دھونے سے یہ تکلیف دور ہو جاتی ہے۔
مزاج: مغز معتدل مائل بہ سردی، ذائقہ کڑوا و تیز۔
مقدار خوراک: 3 گرام سے 5 گرام تک۔
کونچ بیج شدھ کرنے کی ترکیب: کونچ کے بیجوں کو استعمال کرنے سے پہلے ہمیشہ شدھ کر کے ہی ادویات میں ملانا چاہئے۔ جتنی مقدار میں بیج کونچ ہوں ان سے چار گنا مقدار میں دودھ گائے یا بھینس میں بیجوں کو ڈال دیں اور ابلنے کے لئے آگ پر رکھ دیں۔ جب دودھ خوب ابلنے لگے اس وقت ایک دو بیج نکال کر دیکھیں ، اگر چھلکا نرم اور چھیلنے کے قابل ہے تو اتار کر ٹھنڈا کر لیں اور مسل کر چھلکے دور کر دیں۔ ایک ایک بیج کی جانچ کر لیں تاکہ ایک بھی بیج پر چھلکا نہ رہ جائے ، تب چھلکے اکٹھے کر کے بمع دودھ کسی ایسی جگہ دبا دیں جہاں مویشی یا پرندہ نہ کھا سکے۔
اب ان بیجوں کو سایہ میں سکھا کر کوٹ پیس لیں اور باریک سفوف بنا لیں ۔ اس سفوف کو ایک سال کے اندر استعمال کر لینا چاہئے۔ اس کے بعد اس کا اثر کم ہو جاتا ہے ۔ جڑی بوٹیوں میں یہ سب سے مقوی ہے کیونکہ مردانہ کمزوری دور کرنے کے لئے یہ بے نظیر ہے۔ منی گاڑھی ہوتی ہے اور سرعت کا عارضہ دور ہو جاتا ہے۔
فوائد: مقوی اعصاب، منی کو گاڑھا کرنے اور مردانہ طاقت بڑھا کر سرعت کو دور کرتی ہے۔ اس لئے رقت، سرعت، جریان و مردانہ کمزوری کے لئے سفوفات اور معاجین میں اسے شامل کرتی ہیں۔
سفوف مغز پھلی کونچ 3 گرام، برابر چینی ملا کر ہمراہ نیم گرم دودھ صبح و شام کھلانا سیلان کے لئے مفید ہے ۔ مغز پھلی کونچ کو دودھ میں پکا کر کھیر بنا کر بھی استعمال کی جاتی ہے۔
کونچ پھل کے آسان مجربات درج ذیل ہیں:
پکوڑیاں مقوی: سفوف کونچ بیج)چھلکا دور کئے ہوئے(، دودھ گائے اور خالص گھی و شہد ضرورت کے مطابق لے کر بیجوں کے سفوف کو دودھ میں گاڑھا گھول بنا لیں ۔ لوہے کی صاف کڑاہی میں گھی ڈال کر گرم کریں اور دھیمی آگ پر رکھ کر اس گھول کی چھوٹی چھوٹی پکوڑیاں نرم آگ پر خوب تل کر نکال لیں۔ چینی کی چاشنی پہلے سے تیار کر رکھیں اور یہ پکوڑیاں اس چاشنی میں ڈالتے جائیں۔ جب پکوڑیاں اچھی طرح چاشنی جذب کر لیں تب شیشے کے برتن میں شہد بھر کر یہ پکوڑیاں اس میں ڈال دیں اور برتن کا منہ بند کر کے پانچ چھ دن رکھا رہنے دیں۔
خوراک: 20۔25 گرام پکوڑیاں صبح و شام چبا چبا کر کھائیں۔ لگ بھگ دو ماہ تک ضرور استعمال کریں۔
ہر قسم کی مردانہ کمزوری دور ہوتی ہے، منی بڑھ کر گاڑھی ہو جاتی ہے جس سے سرعت کا عارضہ بھی دور ہو جاتا ہے۔
سفوف کونچ بیج: گری بیج کونچ صاف شدہ، بیج تال مکھانہ، پیلی، ملیٹھی)چھلی ہوئی(ہر ایک برابر لے کر سفوف بنا لیں۔ اس میں برابر چینی ملا کر اور مناسب گھی ڈال کر 6 سے 10 گرام صبح و شام چاٹ لیں ۔ بعد میں دودھ نیم گرم پی لیں۔ یہ تمام امراضِ پیشاب کا علا ج ہے۔
جریان: کونچ بیج 100 گرام، چینی 100 گرام، سفوف بنا لیں۔ 6 گرام صبح اور 6 گرام شام کو ہمراہ دودھ نیم گرم کھانا کھانے کے ڈیڑھ گھنٹہ بعد لیں، جریان کے لئے مفید ہے۔
سیلان: گری کونچ بیج کا سفوف بنا لیں اور 3 گرام صبح اور 3 گرام شام کھانا کھانے سے ڈیڑھ گھنٹہ بعد نیم گرم دودھ سے دیں۔
پھوڑا پھنسی: بیج کونچ کو پانی سے باریک پیس کر پھوڑے و پھنسی پر گاڑھا گاڑھا لیپ کریں۔ پھوڑے و پھنسی کو آرام آ جاتا ہے۔
مردانہ کمزوری: گری کونچ بیج آدھا کلو، اڑد کی دال آدھا کلو لے کر ان کا سفوف بنا لیں۔ اس سفوف کو گائے کے گھی میں بھون کر رکھ لیں، 12 گرام سفوف کو ایک گلاس چینی ملائے ہوئے دودھ نیم گرم سے کھانا کھانے کے ڈیڑھ گھنٹہ بعد صبح و شام کھلائیں۔ مردانہ کمزوری کا کامیاب علاج ہے۔
پرمیہہ آتنک چورن: گری بیج کونچ ستاور، آسگندھ نا گوری، تال مکھانہ ، موصلی سفید، موصلی سیاہ، بیج اوٹگن، سنگھاڑہ، بہمن سفید، بہمن سرخ، تودری سرخ، تودری زرد، کیسر، لسوڑیاں، مصطلگی رومی، جملہ ادویہ برابر برابر لے کر خوب باریک پیس کر چھان لیں ۔ اس میں برابر چینی ملا لیں اور تین سے چھ گرام ہمراہ نیم گرم دودھ گائے سے دیں۔ یہ منی کو گاڑھا کرنے کے علاوہ ہر قسم کے جریان کو مفید ہے۔ )”تاج الحکمت”پریکٹس آف میڈیسن(
سرعت: گری کونچ بیج 50 گرام، تامل مکھانہ 50 گرام کوٹ چھان کر سفوف بنائیں۔ خوراک 3 گرام سے 6 گرام ہمراہ دودھ نیم گرم استعمال کریں ۔ سر عت اور جریان کےلئے مفید ہے۔
مردانہ کمزوری: گری بیج کونچ ، سفید موصلی، سنبل کی جڑ کی چھال ، آنولہ ، ست گلو، گوکھرو، ثعلب مصری ہر ایک 100۔100 گرام۔ ثعلب مصری کے سوائے سب ادویات کو خوب باریک کر کے سفوف بنا لیں اور آپس میں ملا لیں ۔ پھر ثعلب مصری پیس کر اس میں ملا لیں اور اسے شیشی میں بھر کر رکھ دیں ۔
تین گرام صبح اور تین گرام شام ہمراہ دودھ نیم گرم دیں۔ ویرج کی کمزوری، احتلام، بڑھاپے کی کمزوری، کمرو پشت کے درد کے لئے مفید ہے۔ اسے مرد و عورت دونوں استعمال کر سکتے ہیں۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
کونچ(Cow Hedge)جلونی بوٹی۔
لاطینی میں :(Mucunapruriensٌ)
دیگرنام:کونچ پھل ہندی میں یاکماچہ ‘سنسکرت میں شوک شمبی‘ گجراتی میں کنواج‘ پنجابی میں جلونی بوٹی کہتے ہیں ۔
ماہیت:کونچ ایک بیل دار بوٹی ہے جو ارد گرد کے درختوں پر چڑھ جاتی ہے اس کا تنا سخت ہوتاہے ۔پتے تین چار انچ لمبے‘ ڈیڈھ دو انچ چوڑے‘ سیاہی مائل گہرے سبز سیم کے پتوں کی طرح تین تین جن پر رواں ہوتاہے۔پھول کی ڈنڈی آٹھ‘ نو انچ لمبی جن پر پھول گچھوں میں لگتے ہیں ان کا رنگ نیلا بیگنی ہوتاہے۔پھلی تین چار انچ لمبی اور آدھ انچ چوڑی بھورے رنگ کی ہوتی ہے۔ ان پر رواں ہوتاہے اگریہ جسم پر لگ جائے تو شدید خارش پیداکرتاہے۔ اس پھلی کے اندر تخم بھرے ہوتے ہیں ۔اسکے اندر تخم لوبیا کے مشابہ لیکن اس سے کچھ بڑے چکنے سیاہی مائل تخم نکلتے ہیں ۔جن کے اوپر پتلامگر سخت چھلکا ہوتاہے اور اندر سے سفید رنگ کی چکنے سیاہی مائل تخم نکلتے ہیں جن کے اوپر پتلامگر سخت چھلکا ہوتاہے اور اندرسے سفید رنگ کی گری نکلتی ہے ۔اسی کو مغزکونچ کہاجاتاہے جوکہ بطوردواءمستعمل ہے ۔تازہ پھلی مخملی جیسی شوخ رنگ والی دھاری دار نہایت خوبصورت معلوم ہوتی ہے۔مغز کارنگ سیاہ اور اندر سے سفید جبکہ ذائقہ تلخ و تیز ہوتاہے۔اس کی دو اقسام ہیں ۔(1)خودرو‘(2)باغوں اور کھیتوں میں لگائی جاتی ہے۔
مقام پیدائش:وسط ہند ‘بمبئی‘ کالکا‘ پٹھان کوٹ اور بنگال میں خودرو ہوتی ہے۔
مزاج:معتدل مائل بہ سرد ۔
افعال و استعمال:مقوی اعصاب اور مغلظ منی ہے امساک لاتی۔ اور باہ کو قوت دیتی ہے۔ اس لئے رقت منی سرعت جریان اور ضعف باہ کیلئے سفوفات اور معاجین میں شامل کرتے ہیں۔ اس کی تاثیرتخم اٹنگن کے مشابہ ہے۔ اس کاسفوف (مفرد) کوزہ مصری ملاکر مذکورہ امراض میں دودھ کے ساتھ کھلانا مفیدہے۔
نوٹ:جیساکہ ماہیت میں بیان کیاجاچکا ہے کہ پھلی کاروان جسم پرلگ کر خارش اور درد پیداکرتاہے تو اس مقام پر چکنائی نہ لگائیں ۔
اسکے لگنے سے تکلیف بڑھ جاتی ہے بلکہ املی کو پانی یا کلونجی میں بھگو کر اس سے مقام ماؤف کودھونے سے تکلیف رفع ہوجاتی ہے۔
نفع خاص:مغلظ و ممسک۔مضر:بے چینی اور متلی پیداکرتاہے۔
مصلح:روغن مصطگی و گوند ببول ۔بدل:موصلی سنبل اور تخم اٹنگن ۔
کیمیاوی اجزاء:اس کے بیجوں میں منگنیز قلیل مقدار میں پایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ رال‘ ٹے نین‘ روغنی تیزاب بھی ہوتا ہے۔
مقدارخوراک:تین سے پانچ گرام تک۔ مشہورمرکبلبول کبیر‘ لبوب صغیر۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق