مقام پیدائش:تمام ہندوستان میں اس کے پودے پائے جاتے ہیں۔خاص طور پر رتنا گری ،کر ناٹک،علی باغ ،سنگاپورمیں پائے جاتے ہیں۔ہندوستان کے علاوہ برما،سیلون انڈیمان ،ایران ،عرب وغیرہ گرم علاقوں میں بھی اس کا پودا پیدا ہوتا ہے۔
مختلف نام: اردو کیوڑہ ۔ہندی کیوڑہ ۔سنسکرت کیتکی ،گندھ پشب ۔گجراتی کیوڑہ ۔تامل کیدگی ۔تیلگو کتیکی ۔بنگالی کیوزی لاطینی پینڈ نمس ریس(Pandanums Tectorius) اور انگریزی میں فیر یگر نٹ سکر یو پا ئن کہتے ہیں۔
شناخت :اس کا پودا گنے کے پودے کی طرح ہوتا ہے۔اس کے لمبے لمبے پتے ہوتے ہیں ۔ان پتوں کے کناروں پر کانٹے لگے ہوتے ہیں۔ اس کا بھٹا 15 سے 25 سینٹی میٹر لمبا ہوتا ہے۔موسم برسات کے ساون مہینے میں کیوڑہ اچھی طرح ہرا بھرا اور پھولتا ہے ،اس کی خوشبو من کو موہ لیتی ہے۔
مقدار خوراک :عرق 10 سے 60 گرام تک ،شربت 20 سے 40 گرام ،جڑ یا پنچا نگ 2 گرام ،کوا تھ 50 سے 100 گرام تک ، پھول 10 سے 20 گرام تک۔
فوائد:یہ جسم کی خوبصورتی کو بڑھاتا ہے۔اس کا پھول کڑوا ،تلخ ہوتا ہے۔اس کی کیسر پھیپھڑے کی اوپر کی جھلی میں مفید ہے۔اس کا پھل وات،کف اور مثا نہ کی تکلیفوں کو دور کرتا ہے۔کر ناٹک میں اس کے پتوں کی چٹائیاں آسن ،چھتریاں ،رسیاں وغیرہ بناتے ہیں۔
کیو ڑہ کے آسان و آزمودہ مجر بات
سیلان:گائے کے دودھ میں کیوڑے کی جڑ 5 گرام سے دس گرام تک گھس کر شکر ملا کر روزانہ صبح اور شام پانی سے دیں ،فا ئد ہ ہوتا ہے۔
اختناق الرح{مرگی}:کیوڑے کے پھول بھٹوں پر جوپر اگ نکلتا ہے ،اسے اور پھول کے کومل پتوں کو برابر برابر وزن لے کر دونوں کا اکھٹا باریک سفوف بنا لیں ،اسے دن میں تین چار بار بطور نسوار سنگھا ئیں اور مرض کا دورہ ہوتے ہی تازہ پھولوں کا رس ایک ایک قطرہ دونوں نتھنوں میں ڈالیں۔مریض کو دو دن تک ارنڈی کا تیل (کیسڑ آ ئل ) گائے کے دودھ میں پلا ئیں ،آرام آ جائے گا۔
بواسیر: کیوڑے کے بھٹے کے اوپر کےپتے دور کر کے جو اگ سمیت لمبی ڈنڈی رہتی ہے ،اسے سایہ میں خشک کر کے باریک سفوف بنا لیں۔پان کے بیڑے میں یہ سفوف ایک گرام کی مقداد میں بھر کر (بیڑے میں چونا،کتھا وغیرہ سب مسالہ ڈالیں ،صرف لونگ نہ ڈالیں )مریض کو کھلائیں۔اسی طرح دن میں تین بار کھلا ئیں ۔بواسیر میں فا ئدہ ہو گا ۔خاص طور پر خونی بواسیر میں مفید ہے۔اسے ایک ہفتہ استعمال کرائیں ۔خون بند ہو کر مسے بھی سکڑ جاتے ہیں۔سیلان اور خونی قے میں اسے استعمال کرنے سے فا ئدہ ہوتا ہے۔اس میں دودھ ،مکھن یا مصری بھی مزاج کے مطابق دے سکتے ہیں ۔
مقدار خوراک: ایک گرام کی جگہ دو گرام بھی دی جاسکتی ہے۔
پرہیز :ترش و گرم چیزوں سے پرہیز کریں۔
نوٹ:مریض کو قبض نہ ہونے دیں،قبض ہو تو اسے رفع کر لیں ۔قبض کے لئے چھلکا اسپغول 12 گرام ہر دوسرے دن رات کو سوتے وقت نیم گرم دودھ سے دیں ۔(حکیم پریم ناتھ ملتانی ،پانی پت)
حمل گرنا: کیوڑہ کی جڑ 5 گرام سے دس گرام تک گائے کے دودھ یا پانی میں پیس چھان کر مصری ملا کر صبح اور شام پلائیں ۔
فوائد:جن عورتوں کا حمل گر جاتا ہو،ان کے لئے خاص طور پر مفید ہے۔حمل ٹھرنے کے دوسرے مہینے سےچوتھےمہینے تک استعمال کرائیں۔اس سے حمل نہیں گرے گا۔
ہسٹیر یا:کیوڑہ کی جڑ کے ٹکڑے سکھا کر مٹی کی ہانڈی میں بھر کر چاروں طرف سے کپڑ مٹی کر کے اوپلوں کی آگ میں پھو نکیں ،ٹھنڈا ہونے پرا ندر کی راکھ نکال کر اسے چار گنا پانی میں اچھی طرح گھول کر 24 گھنٹے تک پڑا رہنے دیں۔راکھ کے نیچے بیٹھ جانے پر اوپر کا صا ف پانی نتھار کر آگ پر ڈالیں۔پانی کے اڑ جانے پر نیچے جمے ہوئے کھشار (نمک) کو کھرچ کر بحفاظت رکھیں۔
مقدار خوراک:ایک گرام نمک کے ساتھ میٹھا سوڈا (سو ڈیم بائی کا ربونیٹ) اور کٹھ کا سفوف ایک گرام تینوں کو ملا کر تلی کا تیل 40 گرام ملا کر پلائیں۔
فوائد:ہسٹیریا یا (باؤ گولہ) میں فا ئدہ ہوتا ہے۔
جریان : کیوڑے کی جڑ کو پانی میں ابال لیں اور کپڑے سے نچوڑ کر نکالے ہوئے رس کی مقدار 20 گرام زیرے کا سفوف اور چینی یا شہد ملا کر پلانے سے سات دن میں فائدہ ہوگا۔
پرہیز:چاول اور دہی ،لسی نہ دیں۔نمک سے بھی پرہیز لازمی ہے۔
ہر قسم کی گرمی:گرمی چاہے کسی طرح کی ہو،اس کے پتوں کا رس 20 گرام،میں سفید زیرہ کا سفوف اور مصری دو دو گرام ملا کر صبح وشام پلائیں۔
بخار: پتوں کا بھبکے کے ذریعے نکالا ہوا عرق ایک ایک گرام کی مقدار میں استعمال کرنے سے پسینہ آکر بخار کم ہوجاتا ہے۔
چیچک،خسرہ : چیچک ،خسرہ وغیرہ بخاروں پر اور عسر البول پر اس کے پھولوں کے عرق یا شربت کا استعمال کرنے سے فائدہ ہوتا ہے۔
عرق: پھول کیوڑہ ایک حصہ،پانی 20 حصے ملا کر عرق تیار کریں۔اس کے پلانے سے ان امراض میں فائدہ ہوجاتا ہے۔40 سے 50 گرام دن میں 4۔3 بار پلائیں یا اس کا شربت 20 سے 30 گرام میں تھوڑا پانی ملا کر پلائیں۔
عسر البول: مندرجہ بالا عرق کا استعمال اس مرض میں بھی فائدہ مند ہے۔پیشاب کی نالی کے زخموں (سوزاک) میں بھی مفید ہے۔
سردرد:اس عرق کے ساتھ اصلی صندل سفید ملا کر،شیشی میں بھر کر شیشی کے منہ پر باریک کپڑا باندھیں۔اس کو دن میں کئی بار سونگھنے سے سر درد دور ہوجاتا ہے۔
دل کی گھبرا ہٹ:اس کے عرق یا شربت میں اس کے عطر کی ایک دو بوندیں ملا کر اس میں تھوڑا سا ٹھنڈا پانی ملا کر پلانے سے دل کی گھبرا ہٹ دور ہوجاتی ہے۔
کان کا درد: کیوڑہ کے پھو لوں میں تل ڈال کر تیل نکا لا جاتا ہے جو وجع المفاصل ،دردسر،درد کان میں مفید ہے۔درد کان میں یہ تیل کان میں ڈالیں، زخموں پر یہ تیل لگانے سے زخم جلد بھرجاتے ہیں۔
جریان:کیوڑہ کی جڑ 50گرام لے کر اسے ابال لیں اور اس کارس نکال کر اس میں تھوڑی سی شکر ملاکر استعمال کریں۔جریان کے لئے مفید ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
کیوڑہ (Fragrant Screw Pine)
دیگرنام:کیوڑہ کا درخت بارہ فٹ سے زائد بلند ہوتاہے۔پتے دو فٹ سے پانچ فٹ تک لمبے ہوتے ہیں جو آگے سے نوک دار اور دونوں پہلو پر کانٹے ہوتے ہیں جب یہ درخت چارسال کا ہو جاتاہے تو اس میں بہت خوشبو دارپھول پیدا ہوتاہے اور اس کی خوشبو دور سے آتی ہے۔اس پودے کے درمیان مکئی کے بھٹے کی طرح خوشہ نکلتاہے اور اسکے اوپر تہہ بہ تہہ پتے لپٹے ہوتے ہیں ان کے درمیان پھول ہوتاہے جبکہ بھٹہ چھ سے دس انچ تک لمبا ہوتاہے۔
اقسام : ایک سفید جو نر اور دوسرا پیلا جو مادہ ہوتاہے۔
مقام پیدائش: یہ پانی کے کنارے خصوصاًرتناگری کرناٹک ،راج پور، دکن کے علاوہ برماانڈمان‘ لنکا ‘ایران اور عرب ہوتاہے۔
مزاج: گرم خشک ۔۔۔۔درجہ دوم۔
افعال: مفرح و مقوی قلب ،مسکن اوجاع ،دافع امراض وبائیہ۔
استعمال:اس کا عرق اور شربت تفریح و تقویت قلب و دماغ‘ خفقان ‘خسرہ ‘چیچک میں استعمال کرتے ہیں وبا کے دنوں میں عرق یا شربت کا استعمال کیاجائے تو چیچک و خسرہ کم نکلتاہے۔قلوں میں دبا کر اس سے تیل نکلاجاتاہے یہ تیل سرمیں لگانے کے علاوہ وجع المفاصل‘ درد کمراور اعضاء کی تھکان کو دور کرتاہے ۔ا س کا بکثرت استعمال پسینہ خوشبو دار کرتاہے۔اسکے پھولوں کا سفوف بناکر کھلانا بواسیر دموی کیلئے مفیدہے۔نفع خاص: مفرح مقوی قلب ۔مصلح: عرق بید مشک۔
مقدارخوراک: عرق ۔۔۔پانچ تولہ(50)ملی لیٹرشربت ۔۔۔چارتولہ
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق