مختلف نام:ہندی گڑ مار-مرہٹی کاولی،کردوڑی-گجراتی گُڑمار-بنگالی چھوٹی دودھی لتا،گڑمار اور لاطینی میں جم نیماسلولیسٹرالس ایسی پیاس جیمیناٹا(Ascipias Geminata) کہتے ہیں۔
استعمال:اس کے پتے ،جڑ اور بیج استعمال میں لائے جاتے ہیں۔
شناخت:اس کی شاخیں ہوتی ہیں اور یہ پھیلنے والی بُوٹی ہے۔اس کی جڑ چھوٹی انگلی جتنی موٹی باہر سے ملائم سیدھی دھاریوں والی ہوتی ہے۔ذائقہ میں قدرے نمکین یا تیز ہوتی ہے۔پتے ایک سے تین انچ لمبے اور 2/1سے(2/1) 1 انچ چوڑےنوکدارو چھوٹے ہوتے ہیں۔یہ بوٹی مدھیہ پردیش کے جنگلی علاقوں اور اتری بھارت کی جھاڑیوں میں اور باغوں کی جھاڑیوں میں پائی جاتی ہے۔
خوراک:پتے(سفوف بنا کر)ایک سے دو گرام اور بیج (سفوف بنا کر)ایک سے دو گرام استعمال کئے جاتے ہیں۔
فوائد:دافع بلغم،جگر،دل کو حرکت دیتی ہے۔پتھری اور بواسیر کے لئے مفید ہے۔
ذیابیطس شکری کے لئے از حد مفید ہے۔اس سلسلہ میں اس کے پتوں کے ساتھ جامن کے پتے چھ چھ گرام لے کر جوشاندہ بنا کر چھان کر پلاتے رہنے سے فائدہ ہوتا ہے۔
دافع ذیابیطس:گڑ مار کے پتے ،جامن کی گٹھلی،سونٹھ ہر ایک پچاس پچاس گرام ،سب کا باریک سفوف بنا کر گھیکوار کے رس میں کھرل کر کے چار چار رتی کی گولیاں بنا لیں۔دو سےتین گولی دن میں دو سے تین بار پانی سے دیں۔
پیٹ کے کیڑے:گڑمار بوٹی کے پتے رس نکال کر ایک گرام استعمال کریں۔آرام آجائے گا۔
دوائے ذیابیطس(از حکیم مفتی سلیم اللہ خاں):گڑ ماربوٹی20گرام،سونٹھ،جامن کی گٹھلی(بیج)ہر ایک دس گرام،سفوف بنا لیں۔خوراک ایک ایک گرام صبح وشام ہمراہ دودھ گائے دیں۔
دوائے ذیابطیس:گڑ مار بوٹی تین گرام ،گلو دو گرام ،سونٹھ چار رتی ،سلاجیت شدھ دورتی ،کشتہ فولاد ایک رتی ،مغز خستہ جامن دو گرام۔سب کو ملا کر سفوف بنائیں اور دو خوراکیں بنائیں۔ایک خوراک ہمراہ دودھ بغیر میٹھا ملائے استعمال کریں۔ذیابطیس کے لئے خاص چیز ہے۔
دیگر(از حکیم حاذق الملک عبدالمجید خاں دہلوی):مغز خستہ جامن 10گرام،افیون ایک گرام۔ملا کر 32گولیاں بنائیں۔ایک گولی صبح اور ایک گولی شام ہمراہ دودھ گائے دیں۔
حب ذیابطیس(از حکیم محمد احسن اللہ خاں بہادر):افیون ایک گرام ،رُب قند جامن دوگرام ،کشتہ زمرد خالص چار رتی،گڑمار بوٹی تین گرام،جاوتری ایک گرام،حبوب نخود بنائیں۔ایک گولی روزانہ ہمراہ دودھ گائے دیں۔ذیابیطس کے لئے مفید ہے۔
سفوف ذیابطیس(از حکیم نابینا صاحب دہلوی):گڑمار بُوٹی تین گرام،ست گلو ایک گرام ،سونٹھ آدھا گرام ،سلاجیت شدھ دو رتی،کشتہ فولاد سرکہ جامن والا ایک رتی ،سب کو ملا کر سفوف بنائیں۔
کل ادویات کی ایک خوراک بنا کر (جس میں چینی نہ ملائی گئی ہو) استعمال کریں،غذا میں چنے کے آٹے کی روٹی مع چھلکا دیں۔مکھن بھی زیادہ استعمال کریں۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
(Gymnema Svcvestris) گڑ مار بوٹی ، گڑمار
دیگر نام: ہندی اور بنگالی میں میرا سنگی ، سنسکرت میں میش سرنگی تامل میں شرو اور لاطینی میں جم نیما سلوسٹرس کہتےہیں۔
ماہیت : جنگلی گولر ، تھوہر اور خاردار درختوں پر اس کی بیل پھیلتی ہے۔ پتے دبیز ،چپٹے برگ پیلو کے مشابہ ، ان کے درمیان میں جڑ سے نوک تک ایک سفید لکیر نمایاں ہوتی ہے ۔ اس پر چار انگشت لمبی پھلیاں سی لگتی ہیں۔ جن میں کپاس کی مثل سفید ریشہ سا بھرا ہوتا ہے۔ اس پر پھول نہیں آتے۔۔۔اگر اس کے پتوں کو چبا کر گڑیا کوئی اور شیرینی کھا ئیں تو مزہ محسوس نہ ہوگا۔ اس لیے اس کو گڑمار کہتے ہیں۔
مقام پیدائش : پاکستان یہ پنجاب میں جبکہ ہندوستان میں دکن، راجپوتانہ ، بھوپال اور گوالیار کے سنگلاخ علاقوں میں بکثرت پائی جاتی ہے ۔
مزاج : گرم وخشک ۔۔۔۔۔بدرجہ دوم۔
افعال واستعمال : اس کے پتوںکا رس بیاض چشم میں ٹپکاتے ہیں۔ منشیات او رسمیات کا قا طع ہے۔ چنانچہ ایک تولہ گڑ مار کے پتے چبا کرنگل جانے سے شراب کا نشہ اور افیون کی سمیت زائل ہوجاتی ہے۔گڑمار کی جڑ میں بھی دافع زہر خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ لہذا اس کی جڑ کا جوشاندہ تھوڑے تھوڑے وقفہ سے پلاتے ہیں ۔ اس کی جڑ کا سفوف مارگزیدہ کے زخم پر چھڑکا جاتاہے ۔ ذیابطیس شکری میں اس کو مغز جامن سوختہ اور زنجبیل کے ہمراہ کھلاتے ہیں۔
مقدار خوراک : پتوں کا پانی۔۔۔۔۔ ایک تولہ تک ۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق