مختلف نام: اردو مال کنگنی، مال کانگی، مال کونی ،مال کنگی-بنگالی لتا پھٹکی، مال کنگنی-مراٹھی مال کنگنی- گجراتی مال کنگی –تیلگو ویکوڈو توگے، مال کنگنی- عربی حب فلفل- فارسی کال- لاطینی سلے سٹیرس پینے کولیٹا (Celastrus Peniculatas)اور انگریزی میں (Staf Tree)کہتے ہیں۔
شناخت: مال کنگنی کی بیل لمبی ہوتی ہے سور یہ اونچے درختوں پر چڑھ جاتی ہے۔ کسی کسی وقت اس کی شاخیں ایک دوسری سے رسی کی طرح بٹ جاتی ہے۔ ان شاخوں کے سروں پر پھول اور پھل کا وزن آتا ہے، تب یہ زیادہ نیچے جھک جاتی ہیں۔عام طور پر ہوا لگنے سے ادھر اُدھر جھومتی رہتی ہیں۔یہ نظارہ بہت ہی خوبصورت ہوتا ہے، پتے پان کی طرح ہوتے ہیں، پھول ایک سے چھ چھوٹے ، پیلا پن لئے ہوئے ہر رنگ، چوڑائی 1(1/4)انچ سے 2/1انچ کی بھینی بھینی خوشبو واکے ہوتے ہیں۔
بیساکھ، جیٹھ میں پھول آتے ہیں اور اساڑھ، ساون میں پھل پک جاتے اوربیج باہر سے دکھائی دیتے ہیں۔ یہ بیل ہندوستان میں کوہ ہمالیہ کے دامن، کشمیر، آسام، بنگال، بہار، دکھشنی بھارت میں خود رَو بکثرت پیدا ہوتی ہے۔
مزاج:گرم درجہ دوم، خشک درجہ سوم ہے۔
مقدار خوراک:آدھے سے ایک گرام تک۔
شادی سے پہلے اور شادی کے بعد کمزوری میں اس کا تیل بطور طلاء مال کنگنی و ٹکور اس صورت میں پوٹلی بنا کر کی جاتی ہے۔بادی امراض میں بہت مفید ہے۔افیون کا زہر تریاق ہے۔جوڑوں کے درد، فالج، لقوہ نقرس، عرق النساء اور دیگر دردوں پر اس کے تیل کی نیم گرم مالش کرنے سے فوری فائدہ ہوتا ہے۔ پھوڑوں کو پکانے کے لئے اس کی پلٹس باندھتے ہیں۔
بیری بیری : ماڈرن طب ایلوپیتھی نے مال کنگی کے بیجوں سے پتال جنتر کے ذریعہ ایک قسم کا کالا تیل حاصل کیا جاتا ہے۔جس کو انگریزی میں اولیم نائگرم یا بلیک آئل کہتے ہیں۔ یہ تیل ماڈرن طب ایلو پیتھی میں بیری بیری نامی مرض میں بہت مفید ہے۔ پچھلے چالیس پچاس سالوں میں اس تیل نے اس مرض پر کافی قابو پالیا ہے۔
نوٹ:مال کنگنی کے بیجوں سے کولہو کے ذریعے تلی کے تیل کی طرح بھی نکالا جاتا ہے اور مشین سے دبا کر بھی نکالاجاتا ہےاور بیجوں کو کوٹ کر پانی میں اوٹا کر بھی تیل نکالا جاتا ہے۔
اس تیل کی مقدار خوراک دس گرام بوند تک ہوتی ہے۔ یہ دوائی کے استعمال میں زیادہ تر آتا ہے۔ فارما کو پیا انڈیا نامی کتاب میں ڈاکٹر پیڈ پاویل لکھتے ہیں کہ بیری بیری میں سب سے اچھی دوا ہے۔ فالج اور جوڑوں کے دردوں میں بھی یہ استعمال کی جاتی ہے۔
اس کی دس بوندین دن میں دو بار دینے سے جسم پر زبر دست اچر ہوتا ہےاور بہت ہی پسینہ آتا ہے۔ پھر بھی کمزوری کم ہی آتی ہے۔اس کے تیل کی نیم گرم مالش کرنے سے گنٹھیا کے دردوں کو بہت فائدہ ہوتا ہے۔بیری بیری میں اس کا تیل دس بوند تک کی مقدار میں دیا جاتا ہے۔جس کا ذکر اوپر کیا جاچکا ہے۔
شادی سے پہلے و بعد کی کمزوری: مال کنگنی ،ناریل پرانا، آنبہ ہلدی، برادہ دندان فیل برابر وزن لے کر سفوف بنالیں۔ دس گرام تلی کے تیل میں نیم گرم کرکے پانچ منٹ عضو کا منہ اور جڑ چھوڑ کر ٹکور کریں۔ کمزوری عضو کے لئے از حد مفید ہے۔
طلاء مال کنگنی: پیاز کا رس 50گرام، زیتون 30 گرام، تیل مال کنگنی 30 گرام، بیر بہوٹی 20 گرام۔ سب کو حل کرکے آگ پر پکائیں۔ جب پانی جل جائے تو تیل صاف کریں۔ موسم سرما میں استعمال کریں۔اس کی دو سے تین رتی کی مالش خارجی طور پر کجی، استرخاء کوتاہی، اور کمزوری کو دور کرتا ہے۔ شادی سے پہلے و شادی کے بعد کی کمزوری میں ازحد مفید ہے۔
دیگر:زردی بیضہ مرغ سات عدد، چربی سانڈہ، جائفل، لونگ، مال کنگنی، دار چینی ٓ، بیر بہوٹی، عقر قرعا، گھونگچی سفید ہر ایک 20 گرام۔ تمام ادویات کو پیس کر انڈے کی زردی اور چربی سانڈہ ملا کر گولیاں تیار کریں اور آتشی شیشی کے ذریعہ تیل کشید کریں اور حثفہ و سیون چھوڑ کر ایک یا دو رتی چند روز تک لگائیں۔
حب مال کنگنی: مال کنگنی، بیج گاجر، عقر قرعا ہر ایک 14 گرام، لونگ ، زعفران سات سات گرام، حرمل دس گرام،خشخاس ،تل کالے، ہر یاک 60 گرام، روغن گاؤ ، شہد ہر ایک 50 گرام، زردی بیضہ مرغ پانچ عدد، روغن زرد، شہد و زردی بیضئہ مرغ ملا کر گولیاں بقدر نخود بنائیں۔ ایک گولی ہمراہ دودھ لیں۔ سرعت کے لئے مفید ہے۔
طلاء مال کنگنی: روغن مال کنگنی دس گرام، عطر گلاب 5 گرام، عقرقرعا 5 گرام ، مصطگی روی5گرام۔
عقر قرعا و مصطگی روی کو سفوف بنا کر کپڑ چھان کر لیں اور عطر گلاب اور روغن مال کنگنی میں ملا دودن کھرل کریں۔
شادی سے پہلے و بعد کمزوری کے لئے از حد مفید ہے۔ عضو پر صرف درمیانی حصہ پر لگائیں۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
مال کنگنی( Staff Tree)
لاطینی میں:(Celastrus Paniculata)
دیگرنام: بنگالی میں لتاپھٹکی ،ہندی میں مال کنگنی ،مرہٹی میں مال کنگونی اور انگریزی میں سٹاف ٹری کہتے ہیں ۔
ماہیت: یہ ایک بیل دار بوٹی ہے۔جو قریب کے درختوں پر چڑھ کر رسیوں کیطرح ان کی شاخوں پر پھیلتی ہے۔اس کی چھال زرد ا، سفنجی اوربعض اوقات ریشہ دار ہوتی ہے۔ٹہنیاں نرم اور پچیدہ ان کی لکڑی بھی نرم اور اسفنجی ہوتی ہے۔پتے تین چارانچ لمبے، دو تین انچ چوڑے لمبوتری شکل کے نیچے سے سکڑے ہوئے اوپر سے چوڑے ہوتے ہیں ۔پھول زردیا سبزی مائل زردرنگ کے مخروطی شکل کے دوسے چار انچ لمبے ہوتے ہیں ۔ان کی ڈنڈی بھی لمبی ہوتی ہے۔ساون میں پھول گرکر پھل لگتے ہیں ۔پھل چنے یامٹر کے برابر خوشوں میں لگتاہے جو پھل پکنے کے بعدپھٹ جاتے ہیں اور تخم باہر سے بہت خوبصورت دکھائی دیتے ہیں ۔ان کا رنگ دار چینی جیسا ہوتاہے جس پر لکیریں سی ہوتی ہے۔تخم کے اوپر ایک سرخ رنگ کا غلاف ہوتاہے۔یہ پھل خشک ہونے پر تین شقوں میں پھٹ جاتاہے اورہرایک شق سے دو تین سہ گوشہ تخم نکلتے ہیں ۔یہی تخم مال کنگنی کہلاتے ہیں اور بطور دواء مستعمل ہیں ۔ان کا مزہ تلخ ہوتاہے۔
مقام پیدائش: کوہ ہمالیہ کے دامن کشمیر ، آسام ،کوہ اردلی پربت بہار اور دکشنی بھارت میں بکثرت ہوتاہے۔
مزاج: گرم خشک درجہ سوم۔۔۔۔۔بعض کے نزدیک گرم درجہ دوم خشک درجہ سوم۔
افعال: مقوی ذہن و حافظ،دافع امراض باردہ و بلغمیہ ، مقوی معدہ و ہاضمہ، کاسرریاح ، مقوی باہ، مصفیٰ خون ،منفث بلغم ،ملین شکم ،مدر،معرق،محلل
استعمال: مقوی ذہن و حافظ ہونے کے باعث پروفیسر اور طلباء یا ذہنی کام کرنے وال افراد کی تقویت ذہن کے لئے استعمال کرتے ہیں ۔دودھ میں مال کنگنی کے بیج پکا کر پینانظام عصبی کو چست کرتاہے۔
مال کنگنی کا روغن زیادہ تر اندرونی اوربیرونی امراض میں استعمال کیاجاتاہے۔لہٰذا تخم مال کنگنی کو کولھومیں پیل کر بیجوں کا تیل نکالاجاتاہے۔
مقوی باہ ہونے کی وجہ سے نامردی اور ضعف باہ میں دس دس بوند روغن ما کنگنی پان میں رکھ کر کھلانے سے بہت فائدہ ہوتاہے۔دوران استعمال دودھ اور گھی کا استعمال زیادہ کریں ۔منفث بلغم ہونے کی وجہ سے سرفہ اور دمعہ بلغمی میں بیج کھلاتے ہیں۔
دافع امراض باردہ و بلغمیہ ہونے کی وجہ سے وجع المفاصل، فالج ، لقوہ ، عرق النساء نقرس اور دردوں میں کھلاتے ہیں۔ ہاضم اورمقوی ہونے کی وجہ سے بھوک کی کمی و امراض معدہ میں مستعمل ہے۔
مدر ہونے کی وجہ سے روغن مال کنگنی کو دودھ کی لسی میں ملاکر استعمال کرنے سے کمی پیشاب اورتقطیر البول کو دور کرتاہے۔معرق ہونے کے باعث اس کے روغن کو استعمال کرنے کے فوراًبعد بکثرت پسینہ آنے لگتاہے۔
مال کنگنی کے بیج یا اس کا تیل ( دس سے پندرہ قطرے) دودھ میں ہر روز صبح پلاتے رہنے سے حافظہ تیز ہوجاتاہے۔
بیرونی استعمال: روغن ماکنگنی کو وجع المفاصل ،فالج، لقوہ ، درد کمر ، نقرس ، عرق النساء وغیرہ میں مالش کرنے سے فائدہ ہوتاہے۔یہی روغن مقوی باہ طلاء میں شامل کرتے ہیں ۔ جوکہ محرک اعصاب ہے۔ مصفیٰ خون ہونے کے باعث جذام، برص اور جرب و حکہ میں استعمال کرتے ہیں ۔محلل اورام ہونے کی وجہ سے اس کے پتوں اور تخموں کا پلٹس بناکر پرانے اور نئے ورموں ، ناسوروں پر لگاتے ہیں ۔
جسم کے کسی حصہ کے بے حس ہوجانے کی صورت میں روغن ماکنگنی کی مالش بڑی مفیدہے۔اس کو ہتھیلی پر ملنا بینائی کو تیز کرتاہے۔
نفع خاص: مقوی باہ ،امراض بلغمیہ ۔ مضر: گرم مزاج خصوصاًجوانوں میں ۔
مصلح: شیرگاؤ،روغن زرد، بدل: روغن قرنفل۔
کیمیاوی اجزاء : تخم میں گاڑھا سرخی مائل زرد تیل ، تیز خوشبو ، رال ، راکھ کے علاوہ دو جواہر موثر ایک سیلا سٹرین (2) پینی کولائین ہوتے ہیں۔
نوٹ : سیلا سٹرین کا محرج فعل دماغ پر زیادہ ہوتا ہے لیکن اس کی خصوصیات یہ ہے کہ بعد میں اضمحلال دماغ نہیں ہوتا ۔جیسا کہ دوسری محرکات سے ہوتا ہے۔
مقدارخوراک: تخم نصف گرام سے ایک گرام یا ماشہ ۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق