یونانی ادویاتی طریقہ علاج (unani remedies) ابنِ سینا کی کتاب ‘The canon of medicine’ کی بنیاد پر گیارہویں صدی سے شروع ہوتا ہے۔اسلامی طرز ِ ادویہ سازی کی روایت کا آغاز ہندوستان میں تیرہوین صدی سے دہلی کی سلطنت سے شروع ہوا۔اور اس نے اپنا باقاعدہ آغاز ( unani medicine) مغلیہ دورِ حکومت سے کیا۔جو کہ ہندوستان کے طریقہ علاج میں سشرتہ اور چراکہ سے متاثر تھی۔ 1316میں علاؤالدین خلجی کے دربار میں کئی نمایاں حکیم تھے ۔اس شاہی سرپرستی کا ہی نتیجہ تھا کہ یونانی طریقہ علاج نے ہندوستان میں ترقی کی اسکے ساتھ ہی ہندوستانی آیوروید کے ساتھ ساتھ یونانی ادب بھی ترقی کر گیا۔
یونانی یا یونانی ادویات کا لفظ فارسی وعر بی روایتی ادویات کے لئے استعمال ہوتا ہے جنکا استعمال ہندوستانی مغلوں،جنوبی ایشیا ء کے مسلمانوں اورجدید دور کے وسطی ایشیاء کے مسلمانوں نے کیا۔یونانی ادویات کچھ شک کرنے والوں کے نزدیک نام نہاد علم کی بنیاد پر بنائی گئی ادویات سمجھی جاتی ہیں۔لفظ یونانی سے مراد یونان Greek ہے کیونکہ فارسی و عربی ادویہ کا نظام یونانی ماہرینِ امراض ہپوکریٹس اور گیلن کی تعلیمات پہ مبنی ہے۔ہیلینسٹک کے اصل معنی کے مطابق یونانی ادویات ابھی تک اپنی کلاسیکل بنیادوں یعنی چار جسمانی اقسام صفرا، سودا،دم اور بلغمی ہوتی ہے۔لیکن یہ ہندوستانی اور چینی طب سے بھی متاثر نظر آتی ہے۔یونانی کلاسیکل علمِ طب کئی ہزار کتب پر مشتمل ہے۔ اور یونانی طب کے مطابق کسی بھی بیماری کا انحصار اسکی تشخیص پر ہوتا ہے۔ تشخیص میں کلینکی طریقہ کار اپنایا جاتا ہے جیسے علامات ،نشانیاںاور تجربہ گاہ کی رپورٹیں اور مزاج یا طبعیت کا مائل جانچا جاتا ہے۔
یونانی حکما ء کے مطابق حقائق یا وجوہات کو ‘قوتِ مدبرہء بدن’ یعنی جسم کو صحت مند رکھنے والی طاقت جو کہ مقدار اور خصوصیات میں جسم کے چاروں اخلاط کو متناسب رکھتی ہےجو اسکے ٹشو اور اعضاء بناتے ہیں۔ اگر ان چار اخلاط میں کوئی خرابی آجاۓ تو وہ کلینیکی طور پر جسم میں بیماری کا باعث سمجھے جاتے ہیں۔بیماری کی تشخیص کے بعد بیماری کے اصولِ علاج طے ہوتے ہیں جو اس ترتیب کے مطابق ہوتا ہے:ازالہء سببتدیلہ اخلاط اور تدیلہ اعضاءیعنی وجوہات کا خاتمہ اخلاط کو صحت مند کرنا اور اعضاء یا ٹشوز کو صحت مند کرنا۔ان تمام کی شرائظ کو پورا کرنے کے لئے یونانی ادویات سے علاج کا فیصلہ کیا جاتا ہےجو کہ ان میں سے کوئی ایک ہوتا ہے۔علاجِ با لتدبیر، علاج با لاغذا،بیماری کا علاج چھ ضروری ردّوبدل کر کے صحت کی پہلی ضروریات کو پورا کیا جاتا ہے۔ وہ اسبابِ ستًہ ضروریہ یونانیہ کا طریقہ کار، اسبابِ ستًہ ضروریہ کے کسی نہ کسی طریقہ کار کو اپنا کر مثلاً ڈالک ،ریاضت، حمام، تالیق،تقمید،حجامت، فصد،لکھلکھا، بخر ،ابزان سھامہمات،پاشویا، ادرار،اشال، قائی، تاریق، ایلم، لازاۓ مقبل،املاح اور ردوبدل غذا۔نئی دہلی کے سی سی آئی ایم کے علاجِ بل تدبیر کے رواج کےمطابق جو کہ ہندوستان کے تمام یونانی طبی کالجوں میں قائم ہے۔ کئی کالجوں میں اسے معلجاتِ خصوصی کے نام سے جانا جاتا ہے۔یہ آیوروید کے پنچکارما طریقہ علاج کا مترادف سمجھا جاتا ہے۔
علاجِ بالاویہ میں مطب نسخہ بنایا جاتا ہے جو ایک یا ایک سے زیادہ ادویات پر مشتمل ہوتا ہے جن سے علاج ہو سکے۔علاج بل یاد سے مراد جرّاحی لی جاتی ہے۔ ایک متبادل طریقہ علاج کے طور پر یونانی ادویات کو انڈیا میں ان جگہوں پر پسند کیا جاتاہے جہاں مشہور اشیاء یعنی روغنِ بیضاء مرغ اور روغنِ بادام شیریں بالوں کی حفاظت کے لئے عام طور پر استعمال ہوتے ہیں۔ غرض یہ کہ یونانی طب بہت حد تک ہربل علاج کی بنیاد ہے۔
بسیار خوری کے نقصانات
عقلمند جانتے ہیں کہ ہر چیز کی زیادتی نقصان دہ...
اسلام علیکم
حکیم صاحب مجہے ١٢ سال سے چنبل کی بیماری ہے اس کی علاج ہو سکتی ہے براے مہربانی آگاہ کیجٕے شکریہ