مختلف نام: ہندی، مراٹھی، گجراتی ، بنگالی ناشپاتی ، ناک، نکھ، بٹنک۔ سنسکرت امرت پھل ۔ لاطینی میں پائرس کامیونس اور انگریزی میں پیر ٹری (Pear Tree)، وائلڈ پیر(Wild Pear) کہتے ہیں۔
شناخت: اس کا درخت چھوٹی قسم کے امرود کے درخت جیسا ، ٹہنیاں جھنڈ دار و کانٹے دار ، پتے امرود کے پتوں جیسے مگر کچھ چوڑے ، پھول گول سفید رُ خ کے ، مارچ اپریل میں آتے ہیں۔ پھل ہلکے رنگ کے صراحی کی طرح جولائی سے ستمبر تک آتے ہیں۔ بیج بی دانہ کی طرح ہوتے ہیں۔ پھل بہت ہی مفید اور صحت بناتے ہیں۔
نوٹ: سیب ، بہی اور ناشپاتی یہ ایک ہی قسم کے درختوں کے پھل ہیں، (سیب کی معلومات کے لئے اسی کتاب میں اس کی جگہ پر تفصیلات درج ہیں)۔
یہ جموں وکشمیر، پنجاب، ہما چل، ہریانہ وغیرہ میں خوب پیدا ہوتی ہیں ناشپاتی پیچس، دست، خونی دست میں یہ سب سے زیادہ مفید ہے۔ کیونکہ اس میں گیلک ایسڈ و ٹا رٹرک ایسڈ کی مقدار سب سے زیادہ ہوتی ہے، بخار کی حالت میں یہ نقصان دہ ہے۔ بخار اترنے کے بعد ہی اس کا استعمال مفید رہتا ہے، ناشپاتی سرد مزاج والے بوڑھوں اور بلغمی مزاج والوں کے لئے غیر مفید ہے۔
خونی دست: خونی دست و خونی بواسیر کے لئے از حد مفید ہے۔ اس کا مربہ ناگ کیسر کے سفوف کے ساتھ استعمال کرانے سے آرام آ جاتا ہے۔
زخم: ناشپاتی کے پتوں کی راکھ کو زخم پر چھڑکیں ، اس سے زخم جلد بھر جائے گا۔
مربہ ناشپاتی: عمدہ و پکے ایک کلو ناشپاتی کے ٹکڑے کر کےکانٹے سے چھید کر ایک کلو چینی میں ملا کر آگ پر بھپارا دے کر کسی برتن میں منہ بند کر کے رکھ دیں۔ تیسرے دن اسی چینی کی چاشنی بنا کر اس میں ڈال دیں۔ اوپر سے روح کیوڑہ چھڑک دیں۔ یہ مربہ دل کے مریضوں کے لئے بہت ہی مفید اور ذائقہ دار ہے۔ دماغی طاقت کے لئے بھی سود مند ہے۔
آسُونا ناشپاتی: ناشپاتی اور کشمیری سیب پانچ پانچ کلو لے کر باریک کر لیں۔ پھر اس کے ساتھ منقیٰ (بیج نکال کر) پانچ کلو اور بڑھیا سفید صندل کا برادہ آدھا کلو ملا کر پندرہ کلو پانی میں جوشاندہ بنائیں۔ 4/1 رہنے پر چھان کر اس میں سونٹھ 250 گرام، کالی مرچ 500گرام، پپلی 25گرام، ترپھلا 750گرام، ببول (کیکر)کی چھال ایک کلو، بیر کی جڑ کی چھال ایک کلو، دار چینی 500 گرام۔
سب کو موٹا موٹا کوٹ کر سفوف بنا لیں اور پانچ کلو چینی سفید، پانچ کلو شہد خالص ملا کر برتن کا منہ بند کر دیں۔ تیرہ دن محفوظ رکھیں۔ بعد میں آلہ سے عرق کشید کریں۔ خوراک 50گرام سے 100 گرام تک۔ دونوں وقت استعمال کرنے سے سنگرہنی،دست، تلی کا بڑھنا، پیشاب کی جلن، جریان ، سردرد وغیرہ مرض دور ہو جاتے ہیں۔ بھوک خوب لگتی ہے۔ طاقت امڈ آتی ہے۔ ترشی و تیل جیسی چیزوں سے سخت پرہیز کریں۔
تجارتی طور پر آسو بنانے کے لئے اب لائسنس کی ضرورت ہے۔
نوٹ: بہی بھی سیب، ناشپاتی کی طرح ہوتی ہے۔ اس کے اندر بھی بیج بھرے ہوتے ہیں۔ اس کے پھل تین قسم کے ہوتے ہیں۔ (1) میٹھا یا شیریں جس کا مربہ بنایا جاتا ہے، (2) کھٹ مٹھا، (3) بالکل کھٹا (ترش) یہ بھی مقوی دل و دماغ ہے۔ اس کو بطور میوہ کھایا جاتا ہے لیکن دیر ہضم اور قابض ہوتا ہے۔ 20 سے 50 گرام تک استعمال کرا سکتے ہیں۔ رس کی مقدار 50 گرام تک شہد ملا کر ہے۔ شربت بہی،رُب بہی اس کے خاص مرکبات ہیں۔
ناشپاتی-ناکھ
مختلف نام: اردو، ہندی ، مراٹھی، گجراتی، بنگالی ناشپاتی۔ پنجابی ،سندھی ناکھ، عربی کمثریٰ۔ سنسکرت امرت پھل، لاطینی پائرس کامیونس( Pyrus Communis) اور انگریزی میں پیئر(Pears) کہتے ہیں۔
شناخت: مشہور پھل ہے۔ اس کے درخت چھوٹے اور بہت کچھ امرود جیسی ٹہنیوں والے ہوتے ہیں۔ اس کی ٹہنیاں کانٹے دار، نوک دار ہوتی ہیں، پتے امرود جیسے ہوتے ہیں مگر کچھ چوڑے انڈے کی طرح مختلف قسم کے (2/1)2 انچ لمبے نرم ہوتے ہیں۔ اس میں پھول گول ، ایک انچ کے لگ بھگ ، مارچ اپریل میں آتے ہیں۔ پھل ہلکے رنگ کے صراحی دار اور جولائی سے اکتوبر تک آتے ہیں۔
اس کے درخت مغربی ایشیا کے پہاڑی علاقوں میں زیادہ ہوتے ہیں۔ اس وقت ہندوستان کے ٹھنڈے پہاڑی علاقوں کشمیر ، پنجاب ، ہریانہ ، یو پی کے سب صوبوں میں ناشپاتی پیدا ہوتی ہے۔ اس کی پیدائش کے لئے اس کی قلمیں لگائی جاتی ہیں۔
ماڈررن تحقیقات: درخت پر پکی ناشپاتی میں فی اونس 10. گرام پروٹین، 2.7 گرام کاربوہائیڈریٹ، 2 ملی گرام کیلشیم اور 0.1 گرام لوہا پایا جاتا ہیں اس میں2/1 حصہ پروٹین،2/1 حصہ سنے گد ھتا (2/1)11 گرام کاربوویج، (2/1)1 حصہ معدنی اجزاء و 84 حصہ پانی ہوتا ہے۔ اس میں وٹامن اے اور سی زیادہ مقدار میں ، وٹامن بی درمیانی مقدار میں پایا جاتا ہے۔
مزاج: سردوتر بدرجہ دوم۔
خوراک: بقدر ہضم۔
فوائد: طب یونانی کے مطابق دیر ہضم ہے ۔ خون گاڑھا پیدا کرتی ہے۔ اعضاء کو طاقت دیتی ہے۔ بدن کو موٹا کرتی ہے، فرحت بخشتی ہے۔ اس کا مربہ مقوی ودماغ و دل ہے۔
طب آیوروید کے مطابق یہ تردوش ناشک ہے مگر کچھ وات کاری ہے، طاقت دیتی ہے۔ زیادہ کھانے سے پیٹ میں گیس پیدا کرتی ہے۔
پیچش ،دست، خونی دست میں سیب کی جگہ پر زیادہ فائدہ مند ہے۔ میٹھی ناشپاتی پھیپھڑوں ، دماغ و دل کے لئے مفید ہے، پیشاب کی جلن دور کرتی ہے۔ ترش ناشپاتی پہلے درجہ میں خشک ہے، میٹھی ناشپاتی جگر کے لئے مفید ہے۔ صفراوی مزاج والوں کے لئے فائدہ مند ہے۔
آیورویدگرنتھ ” اشٹانک سنگرہ” میں اسے شیتل (ٹھنڈا) لکھا ہے۔ کف اور پت کو دور کرتی ہے لیکن قابض ہے۔ناشپاتی، سیب، بہی تینوں کے لگ بھگ ایک ہی قسم کے درخت ہوتے ہیں۔ کشمیری ناشپاتی کا مربہ اسہال کو بند کرتا ہے۔ میٹھی ناشپاتی جگر کی گرمی اور جگر کی پتھری اور جگر کے دیگر امراض کے لئے مفید ہے۔ ناشپاتی کا استعمال اُن مریضوں کو کرنا چاہئے جن کو پیشاب کھل کر نہ آتا ہو ۔ اس کا ایک کپ رس صبح و شام پلانے سے یا ایک دو پھل کھانے پر پیشاب کھل کر ہونے لگتا ہے۔ جن لوگوں کو بار بار پیاس لگتی ہے، ناشپاتی کے رس میں زیرہ سیاہ و کالا نمک چھڑک کر پئیں تو بار بار پیاس لگنے کا عارضہ دور ہو جاتا ہے۔ صفراوی مزاج والوں کو ناشپاتی کا استعمال بہت فائدہ مند ہے۔ اس سے صفرا کا بڑھا ہو اثر کم ہو جاتا ہے۔ اگر جگر کمزور ہو تو ناشپاتی کا استعمال کرنے سے جگر کو طاقت ملتی ہے، دست، پیچش، خونی دستوں میں ناشپاتی کے رس کا ایک ایک کپ صبح ، دوپہر اور شام کو استعمال کرنے سے آرام ملتا ہے۔
ناشپاتی کے آسان مجربات درج ذیل ہیں:
خونی دست: مربہ ناشپاتی 2 عدد، ناگ کیسر سفوف 2 گرام، صبح و شام استعمال کریں، خونی دست بند ہو جائیں گے۔
بد ہضمی: اس کے رس ایک کپ میں سیندھا نمک و کالی مرچ اور زیرہ سیاہ بریاں مناسب مقدار میں سفوف بنا کر اس پر چھڑک کر پلائیں آرام آ جائے گا۔
مربہ ناشپاتی: عمدہ پکے پھل ناشپاتی چھیل کر دانے نکال کر ایک کلو کے ٹکڑے کر کے کانٹے سے سوراخ کر کے ایک کلو چینی میں ملا کر آگ پر جوش دے کر برتن کا منہ بند کر کے رکھ دیں۔ تیسرے دن اسی چینی گھول کی چاشنی بنائیں اور اس میں ناشپاتی دال دیں، چاہیں تو روح کیوڑہ بھی چھڑک دیں۔ یہ مربہ خوش ذائقہ ہوتا ہے اور دل و دماغ کو طاقت دیتا ہے۔ بقدر مناسب استعمال کریں۔
ناشپاتی سرد مزاج والے بوڑھوں کے لئے و بلغمی مزاج والوں کے لئے نقصان دہ ہے۔ اس لئے بوڑھوں و سرد مزاج والوں کو احتیاط سے دیں۔ (ہری چند ملتانی)
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
ناشپاتی ’’ناکھ‘‘ (Pears)
دیگرنام:عربی میں کمثری ،فارسی میں امرود‘ سندھی اور پنجابی میں ناکھ ‘انگریزی میں پیرس اور لاطینی میں پائی رس سائی نین سس(PyrusSinensis) کہتے ہیں ۔
ماہیت:برصغیر کا مشہور پھل ہے جو مزہ میں شیریں اور حجم میں مختلف ہوتاہے عام طور پر ناشپاتی کھانے میں سخت ہوتی ہے لیکن کشمیر وغیرہ کوہستانی علاقہ کی ناشپاتی نہایت ملائم اور شاداب اور اس کی شکل بالعموم صراحی نماہوتی ہے۔اس کارنگ زرد ‘بھورا اور سبزی مائل ہوتاہے۔
نوٹ:جس پھول کو برصغیر میں امرود کہتے ہیں اس کا عربی و فارسی میں کوئی نام نہیں ۔
مزاج:سرد تر،،،درجہ دوم۔
افعال:مفرح مقوی قلب ،مسکن صفراء و خون ،قابض و نفاخ۔
استعمال:ناشپاتی بطور میوہ یا پھل کھائی جاتی ہے یہ خون کو گاڑھا کرتی اور اعضاء کو قوت دیتی ہے بدن کو فربہ کرتی ہے یہ فرحت بخشتی ہے بخاروں میں تشنگی کو کم کرتی ہے حدت جگر اور پتہ کی پتھری میں نافع ہے۔
خاص بات:لیکن اس کو زیادہ نہ کھانا چاہیے کیونکہ قابض و نفاخ ہونے کی وجہ سے بعض اوقات درد شکم اور قولنج پیداہوجاتاہے۔اس کو نمک مرچ اور لیموں کی ترشی کے ساتھ استعمال کریں یا اسکے کھانے کے بعد شہد یا جوارش کمونی کھلائیں جو اس کی مصلح ہے۔ بطور دواء اس کا پانی نچوڑ کر مفرحات میں شامل کرتے ہیں ۔
نفع خاص: مسکن حدت صفراء ۔ مضر: گردہ
مصلح: انیسوں ،جوارش کمونی۔ بدل:سیب ترش۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق