مقام پیدائش:دریائے گنگا کے کنارے یو پی،بنگال، مدراس، ممبئی، سندھ وغیرہ میں پیدا ہوتا ہے۔
مختلف نام: مشہور نام نیل۔فارسی نیلہ۔ عربی نیلج۔ بنگالی نیل گچھی۔ گجراتی گلی۔ تیلگو نیلی چیٹو۔ سنسکرت نیلی،ہندی نیل،لیل۔ لاطینی انڈی گو فیرا کارڈی فولیا(Indigo FeraCardifloia) انگریزی میں انڈیگو (Indigo) کہتے ہیں۔
شناخت: مہندی کی طرح 2 فٹ سے 3 فٹ اونچا پودا ہے جو سیدھا کھڑا ہوتا ہے۔ اس کے تنے سے بہت سی باریک شاخیں نکلتی ہیں جن پر بہت سے روئیں ہو تے ہیں۔ پتے دو تین انچ لمبے سبز رنگ کے یا سبزی مائل ہوتے ہیں۔ ان پتوں کودسہ کہتے ہیں۔ ان کو چھوٹے اور نیلے رنگ کے پھو ل لگتے ہیں۔ اس کی پھلی دو انگل لمبی، پتلی اور گول ہو تی ہے۔ ہر پھلی کے اندر آٹھ سے دس چھوٹے چھوٹے بیج ہوتے ہیں۔ نیل کا نام جمے عصارہ کی وجہ سے بولا جاتا ہے جو کپڑے رنگنے کے کام آتا ہے۔
نیل کے پودوں کو کسان لوگ کھیتوں میں بوتے ہیں۔ اس کے پتوں اور ٹہنیوں کی کٹی بنا کر حو ضوں میں ڈالتے ہیں اور گرم ا؛نی سے بھر دیتے ہیں۔ جب پتے اور ٹہنیاں گھل کر نیلا رنگ چھوڑ دیتے ہیں تو ان کو نکال کر پھینک دیتے ہیں۔ کچھ دنوں کے بعد پانی نتھار کر گرادیا جاتا ہے اور نیچے بیٹھے مادہ کوخشک ہونے پر تین تین انچ مربع کی شکل میں ٹکیاں کاٹ لیتے ہیں جو نیلے رنگ کی صورت میں کپڑے وغیرہ رنگنے میں کام آتی ہیں۔
مزاج: گرم و خشک۔
ذائقہ ورنگ: رنگ نیلا،ذائقہ تلخ۔
مقدار خوراک: تین گرام تک۔
فوائد: نیل کڑوا ہوتا ہے۔ بالوں کے لئے مفید ہے۔ چکر آنے، پیٹ کے امراض،ریاحی امراض، فساد خون،جوڑوں کے دردوزہر کے اثر کو دور کرتا ہے۔ یہ جگر و تلی کےامراض اور جلودھر میں بھی مفید ہے۔ پودے کا جوشاندہ یا سفوف استعمال کرایا جاتا ہے۔
بواسیر کے مسّوں کے لئے نیل کے پودے کی پلٹس باندھی جاتی ہے۔ پودے کے پتوں کا مرہم بنا کر زخموں و بواسیر کےمسوں پر لگایا جاتا ہے۔ نیل کے پودے کا رس 25 گرام برابر دودھ ملا کر استعمال کرایا جاتا ہے۔ بیرونی طور پر پتوں کی گرم پلٹس پیشاب لانے کے لئے مثانہ پر لگائی جاتی ہے۔ پتوں کا مرہم خراش دار اور چھلے ہوئے زخموں پر لگانے سے زخموں کو جلد آرام آ جاتا ہے، جڑ کا جو شاندہ پتھری کےلئے مفید ہوتا ہے۔
نیل کے پتوں کا سفوف زخموں پر چھڑکنے سے زخم بھر جاتے ہیں۔ مویشیوں کے زخموں پر بھی نیل کے پتوں کا پوڈر بنا کر چھڑکنا فا ئدہ دیتاہے۔
پارہ کے زہر کا علاج نیل
اگر پارہ کا کچا کشتہ کھا نے سے تمام بدن زخمی ہو گیا ہو تو نیل کا سا لم پودہ جڑسے کھود کر ٹکڑے کر کے پانی سے دھو کر دس کلو پانی میں جوش دے کر چھان لیں اور ایک ایک پیالہ آدھے آدھے گھنٹے بعد پلاتے رہیں۔ شام تک سارا پارہ پیشاب کے راستے سے نکل جائے گا۔ دوران استعمال دوا کوئی دوسری چیز نہ کھلائی جائے۔
نیل کے آزمودہ وآسان طبی مجربات
سنکھیا کا زہر: سنکھیا کے زہر کا اثر دور کرنے کے لئے اس کی جڑ 3 گرام کا جوشاندہ بنا کر پلانے سے فائدہ ہو تا ہے۔
باؤلے کتے کا کا ٹنا: باؤلے کتے کے کاٹنے پر نیل کے تازہ پتوں کا رس 25 سے 50 گرام ہر روز دن میں ایک بار پلا دیا کریں۔ بیرونی طور پر اس کے پتوں کو پیس کر ضما دیا جائے۔ اس سے عموما ًکتے کے کا ٹے کے زہر کا اثر نہیں ہو تا۔ اگر جی متلائے یا قے ہونے لگے تو اسے بند کر دیں۔
موتیا بند کا علاج: تخم نیل کو سرمہ کی طرح باریک پیس کر آنکھوں میں ڈالنے سے موتیا بند رُک جاتا ہے اور اس کا لگاتار استعمال اترتے ہوئے موتیا بند کو روک دیتا ہے۔
دیگر: تخم نیل 5 گرام، سرمہ سیاہ شدھ 5 گرام، سرمہ کی طرح پیس کر ہلکی سلائی سے آنکھوں میں لگائیں۔ موتیا بند کے لئےمفید ہے۔
سفید داغ: نیل کے پتوں کو پانی میں پیس کر برص کے داغوں پر لیپ کریں۔ آہستہ آہستہ داغ دور ہو جائیں گے۔
نوٹ: نیل کے پتے و جڑ زیادہ مقدار میں استعمال کرنے سے دست لگ جاتے ہیں۔ اس لئے اسے احتیاط سے استعمال کرنا چاہئے۔(حکیم ڈاکٹر ہری چند ملتانی،پانی پت)
زخم: نیل کا استعمال زخموں میں بھی مفید ہے۔ اس کے پتوں کا سفوف بنا کر زخموں پر چھڑکنے سے فائدہ ہو گا۔
ہسٹیریا: نیل کی جڑ، سمندر پھل، ترکٹ (سونٹ، مرچ، پپلی)، جوکھار،سجی کھار، پانچوں نمک اور چترک کی جڑ۔
سب برابر برابر لے کر سفوف بنائیں۔ ایک سے تین گرام کی مقدار میں گھی میں ملا کر چٹائیں۔ ہسٹیریا کے لئے مفید ہے۔
وجع المفاصل: نیل کے بیج وجع المفاصل میں مفید ہیں۔ اس کے بیجوں کو پانی میں پیس کر درد والی جگہ پر لیپ
کریں،فائدہ ہو گا۔
بواسیر: نیل کو پانی میں پیس کر بواسیر کے مسّوں پر لیپ کریں۔ اس سے بواسیر میں فائدہ ہوتا ہے۔
نیل کے متعلق ڈاکٹروں کی رائے: (1) نیل (رنگ) کا لیپ دافع امراض جلد، دافع درد، بالوں کو بڑھانے والا ہے۔ (ڈاکٹر ڈیسائی)
(2) جگر، تلی بڑھ جانے پر اور مرگی وغیرہ امراض پر اس کے پتوں کا رس اور نیلے رنگ کا سفوف ملا کر دیا جاتا ہے۔ اس کا رس دمہ،کالی کھانسی، دل کی تیز دھڑکن، جلودر میں استعمال کیا جاتا ہے۔ چھوٹے بچوں کے منہ کے چھالوں پر اس کی کومل پتیوں کا رس شہد میں ملا کر منہ کے اندر لگاتے ہیں، جلدی امراض میں اس کے پتوں کو کتر کر پلٹس بنا کر باندھتے ہیں۔ (ڈاکٹر نار کرنی)
نیل جنگلی
مقام پیدائش: اس کے پودے کا ٹھیہ واڑ، کچھ، راجپوتانہ اور ہندوستان میں ہر جگہ پر ندی نالوں کے کنارے پیدا ہوتے ہیں۔ یہ سیلون اور افریقہ میں بھی پایا جاتا ہے۔
مختلف نام: ہندی نیل جنگلی۔ مراٹھی مًرکٹ۔ گجراتی جھل۔ سنسکرت نیلی۔ لاطینی ان ڈیگو فیراپاسی فولیا اور انگریزی میں آبلانگی فولیا(I. Oblongifolia) کہتے ہیں۔
شناخت: اس کے پھل چھوٹے چھوٹے گلابی رنگ کے ہوتے ہیں۔ جڑیں زمین میں زیادہ گہرائی تک ہوتی ہیں۔اس کے پتے سکڑتے ہوئے آدھے سے ایک انچ تک لمبے،بیضوی ہوتے ہیں۔
فوائد: اس کے پتے، جڑ اور بیج بطور ادویات کے کام میں لائے جاتے ہیں۔
نیل جنگلی کے طبی مجربات
اس کے سوکھے پتوں کا سفوف دن میں تین بار گًڑ کے ساتھ 1 گرام کی مقدار میں استعمال کرانے سے کھانسی میں فائدہ ہوتا ہے۔
سنگرہنی: اس کے پتوں کے رس میں زیرے کا چورن شہد یا ملا کر دن میں تین بار دیں۔ سنگرہنی میں بے حد مفید ہے۔
منہ کے چھالے: اس کے پتوں کو منہ میں رکھ کر چبانے سے منہ کے چھالے دور ہو جاتے ہیں۔ زیادہ تکلیف میں اس کے پتوں کا کاڑھا بنا کر اس سے کلیاں کریں اور اس کی نازک ٹہنیوں کی مسواک کریں۔
دانت ہلنا: اگر دانت ہلتے ہوں تو اس کی مسواک کرتے رہنے سے مسڑھے مضبوط ہو جاتے ہیں اور دانت ہلنا بند ہو جاتے ہیں۔
زخم: چاقو، چھری وغیرہ کا زخم ہو جاتے پر دیہاتی لوگ اس کے پتوں کو چبا کر زخموں پر لگاتے ہیں۔ اس سے زخم ٹھیک ہو جاتے ہیں۔
پیشاب کی بندش: اس کے پتوں کو پانی میں ابال کر ناف کے نیچے باندھنے سے پیشاب کھل جاتا ہے۔
پیٹ درد: اس کی کچی پھلی 10-20 گرام نمک کے ساتھ کھلانے سے پیٹ درد دور ہو جاتا ہے۔ ضرورت پڑنے پر دو گھنٹے بعد دوبارہ بھی دے سکتے ہیں۔ بہت مفید ہے
زہریلی چیز سے سوجن: اگر زہریلی چیز سے سوجن ہو گئی ہو تو اس کی جڑ کے ساتھ سونٹھ اور بارہ سنگا کو پانی کے ساتھ گھس کر لیپ کرنے سے زہریلا اثر ختم ہو جاتا ہے۔
قے: نیل جنگلی کے پنچانگ کو جلا کر کالی راکھ بن جانے پر شہد کے ساتھ استعمال کرنے سے فائدہ ہوتا ہے۔
نیل کنٹھی
مقام پیدائش: یہ پنجاب، میواڑ، سندھ، کشمیر، بلوچستان وغیرہ کے میدانی علاقوں میں اور غیر ملکوں میں بھی پائی جاتی ہے۔
مختلف نام:ہندی نیل کنٹھی۔ گجراتی پوپٹ۔ لاطینی میں ہیلی اوٹروپیم ایشوالڈ، ہیلی یوروپلییم (H.Europleum) کہتے ہیں۔
ماڈرن تحقیقات: اس بوٹی میں ایک قسم کا مادہ ، زہریلا کھار پایا جاتا ہے۔
شناخت: اس کے پتے دو سے چار انچ لمبے ہوتے ہیں۔ پھول سفید رنگ کے ہوتے ہیں۔ پھل گول ہوتا ہے۔ سردی کے موسم میں پھول اور پھل آتے ہیں۔
فوائد: یہ سانپ کاٹے، بخار اور خون کی خرابی میں مفید ہے۔
نیل کنٹھی کے طبی مجربات
پلیگ :اس کا کاڑھا دن میں تین بار پلایا جاتا ہے اور گانٹھ پر اس کی پلٹس باندھتے ہیں۔
سانپ کا زہر: اس کا کاڑھا پلانے سے سانپ کا زہر اتر جاتا ہے۔ بچھو کے کاٹے کے زہر میں بھی مفید ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
نیل ’’دسمہ‘‘ (Indigo)
دیگرنام:عربی میں نیلج فارسی میں نیلہ‘بنگالی میں نیل گاچھ‘ گجراتی میں نلااور انگریزی میں انڈیگو کہتے ہیں ۔
ماہیت:مہندی کے مشابے دو تین فٹ کا پودا ہے۔جس کاتنا بالکل سیدھا ہوتاہے۔اس کے تنے سے بہت باریک باریک شاخیں نکلتی ہیں ۔جن پر بہت سے روئیں ہوتی ہیں ۔پتے دو تین انگل لمبے جن کارنگ سبز یا سبزی مائل سیا ہ ہوتا ہے۔ان پتوں کو دسمہ کہتے ہیں۔اسکوچھوٹے اور نیلے پھول لگتے ہیں۔ اس کی پھلی دو انگل لمبی پتلی اور گول ہوتی ہے۔اس میں آٹھ دس چھوٹے بیج ہوتے ہیں ۔نیل کا نام اسکے منجمد عصارہ کیلئے بھی بولاجاتاہے جو کپڑے رنگنے کے کام آتاہے۔
مقام پیدائش:دریائے گنگا کے دہانے کی تکونی زمین‘ بنگال ،مدراس اور دریا سندھ کے کنارے ۔۔۔
نیل بنانے کا طریقہ:اس پودے کو کاٹ کر اورکچل کر ایک پختہ حوض میں گرم پانی بھر کر اس میں ڈال دیں ۔جب پتے وغیرہ گل کر نیلارنگ چھوڑدیتے ہیں تو ان کو نکال کر پھینک دیتے ہیں ۔کچھ دنوں کے بعد پانی گرا دیاجاتاہے اور تہ نشین مادے کو خشک ہونے پر تین یا ساڑھے تین انچ مربع ٹکیوں کی شکل میں کاٹ لیاجاتاہے۔
مزاج:گرم ایک خشک درجہ دوم۔
افعال و استعمال:قابض اورخشکی لاتا،زخم کو مندمل کرنے والا ہے پھلبہری (برص) کیلئے اس کا لیپ بالخصوص مفیدہے۔اس کے پتے خضاب میں مستعمل ہیں ۔اگر عورت ساڑھے چارماشہ(گرام) نیل کے پتے کھالے تو ایک سال تک اس کو حمل نہیں ہوتاہے۔احتباس البول میں اس کے پتوں کو پانی میں رگڑ کر زیر ناف ضماد کرتے ہیں نزول الماء میں اس کے بیجوں کو سرمہ میں ملاکر لگاتے ہیں ۔
مقدارخوراک:تین گرام(ماشے)۔
ذاتی مجرب:آگ سے جل جانے پر اس کا لیپ (نیل کا)فوراً ٹھنڈک پیدا کرتا ہے اور زخم کو ٹھیک کرتاہے۔(حکیم نصیر احمد)
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق