مختلف نام :سنسکرت چانگیری- کھڑی بوٹی -بنگالی امرل ساک -مہاشٹری عام بوٹی -پنجابی کھڑی بوٹی -لاطینی آک سلس کارمی کولیٹا (Oxalis Cormiculata)اور انگریزی میں دی انڈین سوریل(The Indian Sorrel) کہتے ہیں ۔
مقام پیدائش :یہ بوٹی برصغیر میں تقریبا ًہر ایک جگہ بکثرت مل جاتی ہے۔
شناخت :یہ بوٹی تقریبا ًچھ انچ سے ایک فٹ تک اونچی ہوتی ہے۔ اس کے پھول گہرے زرد رنگ کے ہوتے ہیں جو کہ تنے کے اوپر سرے پر آتا ہے ۔تنے میں سے دیگر شاخیں وغیرہ نہیں نکلتی ہیں۔ تنا گول اور صاف ،پتے تین تین ہوتےہیں اور ڈنڈی کے سرے پر لگتے ہیں ۔چانگیری یعن کھڑی بوٹی کھیتوں اور باغوں کے علاوہ نمی والی زمین پر عام ملتی ہے۔
قسمیں :اس کی دو قسمیں ہیں ۔(1)چھوٹے پتوں والی (2)بڑے پتوں والی ۔
ذائقہ: اس کے پتوں کا ذائقہ کھٹا ہوتا ہے ۔
ماڈرن تحقیقات :اس میں پوٹاشیم کے تیزابی ایگزلٹ پائے جاتے ہیں۔ انہی کی وجہ سے ہی یہ بوٹی ذائقہ میں کھٹی ہوتی ہے۔
فوائد :یہ بوٹی ہاضمہ کی طاقت بڑھاتی ہے، بواسیر ،اسہال اور پیچش میں بھی فائدہ دیتی ہے ۔
چانگیری کے آسان مجربات
پیچش و دست: اس کا رس نکال کر اور چینی ملا کر شربت بنا لیں اور مریض کو صبح شام پلانے سے پیچش میں فائدہ ہوتا ہے۔
درد و سوجن :اس کے پتوں کو پیس کر پلٹس بنا کر درد اور سوجن والی جگہ پر لگانے سے سوجن دور ہو جاتی ہے اور درد بھی رفع ہو جاتا ہے۔
درد سر :گرمی کی وجہ سے سر درد ہونے پر اسے پیس کر لیپ لگانے سے سر درد دور ہو جاتا ہے ۔
ہاضمہ کی خرابی :اگر ہاضمہ کی خرابی ہو تو اس سے ہاضمہ کی طاقت بڑھتی ہے اور اس کا استعمال بطور چٹنی کیا جاتا ہے ۔
نقرس :نقرس یا گاوٹ میں چانگیری کا استعمال نقصان دیتا ہے کیونکہ یہ اس مرض کو بڑھا دیتا ہے ،لہٰذا نقرس والے مریض اسے استعمال نہ کریں ۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
تپتی ” کھٹکل بوٹی” (Indian Sorrel)
دیگر نام: سنسکرت میں چانگیری، بنگالی میں آمرول شاک، سندھی میں ٹپتی، گجراتی میں امبوتی ، پنجابی میں کھٹکل بوٹی، امبی بوٹی اور انگریزی میں انڈین سورل کہتے ہیں۔
ماہیت: ایک چھوٹی اور نازک بوٹی ہےجو مرطوب مقامات میں خصوصاََ باغات میں پیدا ہوتی ہے۔نرم و نازک شاخوں پر تین تین پتے لگے ہوتے ہیں۔اسی واسطے اس کو تتپتی کہتے ہیں۔ ان کا رنگ سبز پھول گہرا زرد اور پتوں کا ذائقہ ترش ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے اس کو پنجابی میں کھتی کہتے ہیں۔
مقام پیدائش: کھیتوں ، باغوں اور نمناک مقامات پر عام ملتی ہے۔
مزاج: سرد تر
استعمال: اس کا ساگ پکا کر کھلایا جاتا ہے۔گرم مزاجوں اور گرم امراض میں مفید ہے۔ حرارت معدہ اور جگر کو طاقت بخشتا ہے۔ یرقان میں اس کا استعمال نہایت مفید ہے۔مثانہ پر ضماد کرنے سےپیشاب میں تحریک پیدا کرتی ہے۔تپتی اور رواسن کے پتوں کا پانی ہم وزن ملا کر درد عصابہ کو زائل کرنے کے لےَ ناک میں قطور کرتے ہیں۔ ایک تولہ کو چند عددمرچ سیاہ کے ہمراہ پاوَ سیر پانی میں پیس چھان کر پلانا ہیضہ وبائی کے لےَ مفید بیان کیا جاتا ہے۔
نفع خاص: دافع یرقان مضر: نقرس اور پھیپھڑوں کو
مصلح: گرم مصالحہ بدل: خرفے کا ساگ یا کھٹی پلالک
کیمیاوی اجزاء: اس بوٹی میں ایسڈ آگزلیٹ آف پوٹاشیم پایا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے اس کا ذائقہ ترش ہے۔ بچھو کاٹنے کا تریاق ہے۔ مرض نقرس میں اس کا استعمال ممنوع ہے۔
مقدار خوراک: 7 ماشے سے 1تولہ تک
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق