عشق پیچاں کا شمار نباتات میں ہوتا ہے۔ اس کی کئی قسمیں ہیں اور ان سب پودوں یا بیلوں کی قسموں کا ایک خاندانی یا مشترکہ نام عشق پیچاں ہے ۔اسے انگریزی میں آئیوی ( Ivy ) یا مارننگ گلوری (Morning Glory) بھی کہا جاتا ہے ۔
اس کواردو میں امر بیل یا آکاش بیل بھی کہتے ہیں۔ یہ بیل یا چھوٹی جھاڑی کی شکل میں بڑھ سکتی ہے۔ ا س نباتات کی خاصیت یہ ہے کہ یہ جس درخت پر لپٹتی ہے یا چڑھتی ہے ، اس کو برباد کردیتی ہے۔ یعنی یہ ایک بیل ہے جو مختلف درختوں پر لپٹ جا تی ھے۔اور جن درختوں پر یہ بیل چڑھ جائے وہاں یہ خود تو پھلتی پھولتی ہے اور پورے درخت پر پھیل جاتی ہے لیکن وہ درخت سوکھنا اور ختم ہونا شروع ہو جاتے ہیں کیونکہ یہ خود ااپنی خوراک نہیں بناتی بلکہ اپنے میزبان پودے سے اس کی خوراک میں سے اپنی خوراک حاصل کر تی ہے ۔ اس لئے علم نباتات کی رُو سے انھیں Parasite پیراسائیٹ پودے کہا جاتا ہے یعنی ایسا پودا جو اپنی خوراک خود تیار نہیں کرتے بلکہ کسی دوسرے پودے یا درحت سے حاصل کرکے پھلتے پھولتے ہیں۔ کسئ بھی درخت پر لپٹ کر اس کے حصے کی خوراک کھا کر خود تو یہ ہرا بھرا رہتا اور پھلتا پھولتا ہے لیکن اپنے میزبان درخت برگ محسن کو ختم کردیتا ہے جو محنت و مشقت اور تندہی سے توانائی سے خوراک جمع کرتا ہے اور کچھ ہی دنوں میں وہ درخت وہ برگ محسن کھوکھلا ہو جاتا ہے اور زمین پر آ گرتا ہے۔ کیونکہ یہ چند ہی ہفتوں میں آہستہ آہستہ پوری طرح درختوں کو ڈحانپ لیتی ہے۔ اس لئے یہ طفیلی پودے یا بیل بھی کہلاتے ہیں ۔ اور طفیلی پودوں یعنی طفییلیوں کی جڑیں نہیں ہوتیں اور جڑ کی جگہ تو زمین ہے اور جب ان کی جڑ ہی نہیں ہوتی تو ان کا زمین سے کوئی رابطہ ، تعلق یا رشتہ نہیں ہوتا ۔دیکھنے میں یہ بیل بہت خوبصورت اور سرسبز دکھائی دیتی ہےیہ ایسے پودے یا بیل ہے کہ آرائشی درضتوں کو ختم اور فصلوں تک کو تباہ کردیتے ہیں او ان کے لئے نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں۔ شہتوت، کیکر، انار ، کپاس ، بیری اور کئی قسم کی فصلیں ان کا نشانہ بنتی ہیں اور بن چکی ہیں جیسے چاول جو اور مکئی کی فصلیں ان کی موجودگی کی وجہ سے تباہ ہوئی ہیں اور معاشی خسارہ برداشت کرنا پڑا ہے۔ اس لئے حکومتی سطح پر بھی اگر درختوں پر ان کی موجودگی کا علم ہو جائے تو اس سے پہلے کہ وہ درخت کھوکھلا ہو کر گر پڑے اور ختم ہوجائے اس بیل کو ختم کرنے کا کام انجام دیا جاتا ہے۔اور اسی طرح فصلوں کی بھی دیکھ بھال کی جاتی ہے۔ ان کو کسی بھی درخت سے ہٹانے کا بہترین طریقہ پانی ہے ان کو پانی سے درخت کے اوپر سے ہٹایا جا سکتا ہے۔
عشق پیچاں کے فائدے
اس میں گہرے سبز رنگ کے پانچ نکاتی پتے گول شکل میں ہوتے ہیں اور اس کے پھول قیف نما اور مختلف قسموں میں مختلف رنگوں کے ہوتے ہیں مثلا گلابی، سرخ ، نیلے یا بنفشی وغیرہ ۔ یہ ہلکا سا زہریلا پودا یا بیل ہے جو انسانوں, بلی اور کتوں کے لئے زہریلا سمجھا جاتا ہے۔ یہ پودا یا بیل یعنی اس کی پتیاں اور بیر متلی ، قے ، گلےکی دکھن ، پیٹ میں جلن اور اسہال کا سبب بن سکتی ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق 10،000 میں 1 سے کم افراد کو عشق پیچاں (آئیوی) سے الرجی ہوتی ہے سوجن ، سانس میں کمی ، خارش اور جلد کا سرخ ہونا اس کی علامات ہیں۔
یہ ایک سبز چڑھنے والا پودا ہے جو اکثر درختوں ، باڑ اور مکانات کے اطراف میں پایا جاتا ہےاس کی پتیوں کو آئیوی یا ہیڈرا ہیلکس بھی کہا جاتا ہے یہ بحیثیت جڑی بوٹی کی دوائی کے طور پر بھی استعمال ہوتا ہے۔یہ سارا سال ہرا بھرا رہتا ہے اس لئے یہ ایک سدا بہار پودا ہے۔ بحیثیت جڑی بوٹی اسے شعبئہ طب میں ایک مقام حاصل ہے کیونکہ اس کے رس بیجوں اور پتوں میں کئی بیماریوں کا علاج ہے ۔ نیم کے درخت پر چڑھتی بیل سب سے زیادہ فائدہ مند ہے ۔ کیونکہ اس میں نیم کے خواص بھی شامل ہوجاتے ہیں۔
قدیم یونان میں ، عشق پیچاں( ہپپوکریٹس آئیوی )کا استعمال دمہ، گٹھیا ، نشہ روکنے ، سوجن کو کم کرنے، اور ایک بے ہوش کرنےوالی دواکے طور پر کرتے تھے۔ اس کی ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ یہ اینٹی سوزش یعنی سوزش کو روکنے اینٹی آکسیڈینٹ بیکٹیریا کو پیدا ہونے سے روکتا ہے۔ گٹھیا اور سوزش والے لوگوں کے لئے انگریزی آئیوی کا عرق فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے ۔ بالوں کے لئے بھی مفید اور مصفا خون ہے۔
عشق پیچاں کے زہر کے نقصانات
آئیوی(عشق پیچاں) کی بہت ساری قسمیں ہیں اور زہر آئیوی بھی اس کی ایک قسم ہے۔ اگر اس کے پتوں کو چھوا جائےتو ، پتیوں سے جلد کی الرجی ہوسکتی ہے۔ بچوں اور جانوروں پر عشق پیچاں سے زیادہ اثر ہو سکتا ہے ان کو قے ہوسکتی ہے ، اسہال ہوسکتا ہے یا اعصابی صورتحال بھی پیدا ہوسکتی ہے اورزیادہ مقدار میں ، یہ متلی اور قے کا سبب بھی بن سکتے ہیں امریکن سکین ایسوسی ایشن کے مطابق ، تقریبا 85 فیصد لوگوں کو پودوں اور اس کے تیل سے الرجی ہوجاتی ہے۔
اگرچہ اس پودے کا تیل براہ راست جلد پر آجائے تو یہ خارش پیدا کر سکتا ہے ، لیکن زہریلی آئیوی سے سوزش یا خارش بھی بالواسطہ طور پر ہوسکتی ہے۔
زہریلی آئیوی سے خارشیں متعدی نہیں ہوتی ہیں یعنی لگنے والی نہیں لہذا یہ کھجلی کے ذریعہ ایک شخص سے دوسرے شخص کو نہیں لگ سکتی ہے۔ اگر کسی کو عشق پیچاں کا تیل اگر براہ راست جلد پر لگ جائے تو متاثرہ حصے کو فوری طور پر صابن سے دھوئیں ۔ اوراحتیاطا اینٹی سیپٹک لوشن سے غسل بھی کریں تا کہ سوزش اور دوسرے خطرات سے فوری طور پر محفوظ رہ سکیں۔اور زیادہ تکلیف کی صورت میں معالج سے رجوع کریں۔
مضمون نگار: فرح فاطمہ