مختلف نام:
اردو افیم۔ ہندی افیم، افیون۔ بنگالی افیم۔ مراٹھی آفو۔ گجراتی افین۔ عربی افیون۔ فارسی افیون۔سنسکرت آفوک،اہفن۔ انگریزی میں اوپیم(Opium)۔ لاطینی پاپا ورسامنیفرم(Papaver Somni Ferum Linn)۔
شناخت:
اس کا پودا (opium) لگ بھگ ایک میٹر اونچا ہوتا ہے۔ جسے پوست( کوکنار) کہتے ہیں،( جس کا بیان ہندوستان کی جڑی بوٹیاں جلد سوم کے تیسرے باب میں درج ہے)، پوست کا ڈوڈہ گول یا بیضوی ہوتا ہے۔ اس کے نیچے کی طرف گردن اور اوپر کی طرف کنگرہ دار چھوٹی ہوتی ہے۔ رنگت زردی مائل بھوری، جس میں کہیں کہیں کالے دھبے ہوتے ہیں۔ ڈوڈے کے اندر خانے ہوتے ہیں۔ اس میں چھوٹے چھوٹے سفید رنگ کے بیج ہوتے ہیں۔ پوست کے ہرے ڈوڈے کے جمے ہوئے دودھ سے ہی افیم بنتی ہے اور پوست کے ڈوڈو ں میں شگاف دے کر اس کا دودھ نکال کر منجمد کر لیتے ہیں۔یہی افیم کہلاتی ہےاس کی گول گول چپٹی ڈلیاں ہوتی ہیں۔ اکثر پوست کے پتے لپٹے ہوئے ہوتے ہیں۔ تازہ حالت میں افیون ملائم،نمدار، دانہ دار اور رنگت میں سرخی مائل بھوری ہوتی ہے۔ بوتیز، ذائقہ سخت کڑوا اور بد مزہ (opium uses) ہوتا ہے۔ چونکہ پوست سے افیون بنتی ہے اس لئے پوست کی کھیتی کی نگرانی محکمہ آبکاری کے سپرد ہیں۔
مقام پیدائش:
یوپی میں بنارس، گورکھپور، آگرہ، مدھیہ پردیش میں اندور، بھوپال، راجستان میں کوٹ جھالا واڑ، اودے پور، بہار اور آسام کے علاوہ پڑوسی دیشوں میں بھی پوست کی کاشت ہوتی ہے جس سے افیم تیار ہوتی ہے۔ اس کی پیدائش کا بڑا مرکز افغانستان کا علاقہ ہے۔
مزاج:
سرد و خشک بدرجہ چہارم۔
مقدار خوراک:
آدھے سے ایک لونگ کے برابر، ماڈرن طب کے نظریہ سے آدھ گرین سے ایک گرین تک ۔
نقصان دہ اثرات:
بینائی وباہ کے لئے نقصان دہ ہیں کیسر،جند بید ستر، دار چینی،سونٹھ،جدوار اور فرفیون اس کے مصلح خیال کئے جاتے ہیں ۔
ماڈرن تحقیقات:
کیمیاوی تجربات سے افیون (opium) میں سے کئی ایک جوہر مؤثرہ کو علیحدہ کیا گیا ہے جن میں 18 تو ابتدائیہ کہلاتے ہیں اور 8 ثانویہ۔ اس کے علاوہ کچھ مواد معتدلہ بھی پائے جاتے ہیں لیکن ان تمام اجزاء مؤثرہ میں سے ایک ہے جسے طب ایلوپیتھک میں مارفین کا نام دیا گیا ہے اور اس کے انجکشن درد کو تسکین دینے کے لئے لگائے جاتے ہیں جس سے تڑپتے مریض کو بہت جلد درد سے نجات مل جاتی ہے. یہ انجکشن عام طور پر’’ مارفیا‘‘ کے نام سے مشہور ہے۔ اس کا استعمال خاص اور نازک حالتوں میں کیا جانا چاہئے۔ مارفین یا مارفیا کوئی نئی دوا نہیں ہے۔ افیون سے علیحدہ کی گئی ہے۔مارفیا کا غیر ضروری استعمال(opium uses) اس نشہ کا عادی بنا دیتا ہے۔
’’مارفیا کہ انجیکشن صرف کوالیفائیڈ ڈاکٹر ہی لگا سکتے ہیں، عام معالجین کو اس کے لگانے کی اجازت نہیں ہے۔‘‘
( حکیم ڈاکٹر ہری چند ملتانی، پانی پت)
اصلی افیم کی جانچ:
افیم (opium) بیچنے والے اس کا وزن بڑھانے کے لئے اس میں اس کے پتے،پوست، دانوں کا سفوف، اسٹارچ، گوند، رسونت، مصبر وغیرہ چیزیں ملا دیتے ہیں جس سے وہ ادویات کے کام میں غیر مفید(opium uses) ہو جاتی ہے اس لئے ویدوں اور حکیموں کو جانچ کر کے ہی ادویات بنانی چاہئیں۔
اصلی افیم کی جانچ مندرجہ ذیل طریقوں سے کرلینی چاہئے:
1۔ اصلی افیم دھوپ میں رکھنے سے پگھلنے لگتی ہے اور آگ پر ڈالنے سے جلنے لگتی ہیں۔ مگر کوئلہ نہیں بنتی۔ جلتے وقت اس کی آگ صاف نکلتی ہے جس میں خاص دھوا ں نہیں ہوتا۔ اسے بجھانے پر اس میں ایک قسم کی تیز اور نشیلی خوشبو نکلتی ہے۔
2۔ 0.2گرام افیم کے سفوف کو 5 ملی لٹر کلوروفارم میں ملادیں اور دس منٹ اسے خوب ہلائیں تو اچھی طرح مل جانے کے بعد اس میں کچھ بوندیں ایمونیاکےہلکے گھول(Dilute Solution of Ammonia )کی ملا دیں۔ پھر ایک شیشے کی پلیٹ میں رکھ دیں جس سےکلوروفارم اڑ جائے گا۔ اس میں اگر فارمل ڈی ہائیڈ کی ایک بوند اور سلفیورک ایسڈ(Sulphuric Acid) کی پانچ بوندوں کا گھول ملایا جائے تو گاڑ ھالالی لئے ہو جائے گا۔
3۔ اچھی افیم (opium) دودھ میں رکھنے سے جلدی گھلنے لگتی ہے۔ آگ پر ڈالنے سے جلنے لگتی ہے لیکن کوئلہ نہیں بنتی۔ اصلی افیم کے دس پندرہ منٹ سونگھنے سے ہی نیند آجاتی ہے۔
افیم (صاف)شدھ کرنے کا طریقہ:
آفیم کو (شدھ)صاف کئے بغیر استعمال میں نہیں لانا چاہئے۔ اس کے صاف(شدھ) کرنے کے لئے مندرجہ ذیل طریقہ (opium uses) استعمال میں لانا چاہئے۔
افیم (opium) کو پانی میں گھول کر کپڑے سے چھان کر آگ پر رکھ کرگاڑھا کیا جاتا ہے۔ اس سے افیم عام طور پر( شدھ)صاف ہوجاتی ہے۔ اس طرح شدھ افیم باہر سے خصوصاً آنکھ کے امراض میں استعمال(opium uses) کرنے کے لئے کام میں لائی جاتی ہے۔
افیم استعمال کرنے سے پہلے غور کریں
بچوں وبوڑھوں مردوں عورتوں میں اس کا استعمال منع ہے۔ بچوں میں اس کے استعمال سے فورا برے اثرات پیدا ہو جاتے ہیں۔ بچوں میں اس کا استعمال نہیں کرنا چاہئے۔ کئی دیہاتی مائیں بچہ بار بار رد کر ان کے کام میں رکاوٹ بنتا ہے۔ اس کے لئے انہیں کچھ افیم کھلا دیتی ہیں۔ اس سے ان کا معدہ خراب ہو جاتا ہے اور بچے کی بڑھوتری رک جاتی ہے۔اس لا علمی کو دور کیا جانا چاہئے اور بچے کو افیم ہر گز نہ دی جائے۔
طب آیورید و یونانیکے ماہرین نے مندرجہ ذیل حالات میں بھی افیم کا استعمال(opium uses) منع بتایا ہے:
1۔بچہ، 2 بوڑھا، 3۔ ذیابیطس کا مریض، 4۔ ہیضہ میں جسم ٹھنڈا ہونے کی حالت میں، 5۔ انفلیواینزا کی کھانسی، 6۔ گردوں کی سوجن۔
افیم (opium) استعمال کرنے سے پہلے مندرجہ ذیل حالات پر دھیان دینے کی ضرورت ہے، دوسری صورت میں فائدہ کی جگہ نقصان ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔
ضروری ہدایات
1۔ عمر:
بچوں میں اس کے زہریلے اثرات جلد پیدا ہو جاتے ہیں اس لئے ان میں اس کا استعمال جہاں تک ممکن ہو سکے،نہیں کرنا چاہئے۔ اگر کریں بھی تو معمولی مقدار میں استعمال (opium uses) کی جائے۔
2۔ جنس:
عورتوں میں نقصان دہ اثر جلدی اور زیادہ ہوتا ہے۔ خاص طور پر حاملہ اور زچگی کی حالت میں عورتوں میں، اس لئے ان میں اس کا استعمال نہایت احتیاط سے کرنا چاہئے۔
3۔ مزاج:
بلغمی مزاج کے شخص اس کو برداشت نہیں کر سکتے اس لئے ان میں اس کا استعمال بہت ہی احتیاط سے کرنا چاہئے۔ ان میں زیادہ استعمال(opium uses) کرنے پر بے خوابی و برے خیالات پیدا ہو جاتے ہیں۔
4۔ لگاتار استعمال:
لگاتار زیادہ استعمال کرنے سے اس کی عادت ہوجاتی ہے اور پھر اس کی عادت اتنی بڑھ جاتی ہے کہ زیادہ مقدار میں لینے کی ضرورت پڑتی ہے۔
5۔ مرض:
تیز درد والے امراض میں زیادہ مقدار کی ضرورت ہوتی ہے لیکن دل، پھیپھڑے، گردے اور دماغ کے امراض میں اس کا استعمال(opium uses) نہایت احتیاط سے کیا جائے۔
6۔ نسخہ:
اس کا نسخہ ایسے جزا کے ساتھ ہونا چاہیے جو اس کے نقائص کو دور کرسکے۔
افیم کی عادت چھڑانے کے طریقے
کچھ دن لگاتار افیم کھانے سے اس کی عادت پڑجاتی ہے اور اس سے زیادہ فائدہ کے لئے ہر وقت مقدار بھی بڑھانا پڑتی ہے۔افیمی دورتی سے آٹھ رتی تک افیم کھا جاتے ہیں۔ اس کی اس بری عادت (opium uses) سے نہ صرف سماجی پوزیشن گر جاتی ہے بلکہ پٹھوں کی کمزوری، تھکاوٹ، نبض کی کمزوری،رعشہ، ہاضمہ کی خرابی، بے خوابی، مردانہ کمزوری، آنکھوں کی پتلیوں کا سکڑ جانا جیسے عوارضات پیدا ہوجاتے ہیں لیکن اگر افیمی کی افیم بند کردی جائے تو بھی تناؤ،جوش، بے چینی، معدہ کا درد اور جلن جیسی تکالیف ہو جاتی ہیں.
افیم (opium) کی عادت چھڑانے کے لئے آہستہ آہستہ افیم کی مقدار کم کرتے جانا چاہیے،کچلہ شدھ، چرائتہ اور مرچ سیاہ وغیرہ کے ساتھ افیم کی گولیاں بناکر استعمال کرائیں۔ گولیوں میں افیم آہستہ آہستہ کم کریں۔ اس سے افیم کی عادت دور ہوجائے گی۔
افیم خوری اوپیم ہیبٹ(Opium Habit) پر مجرب نسخہ جات درج ذیل ہیں:
1۔ میٹھی نربسی بقدر افیون کے استعمال (opium uses) کریں اور روزانہ مقدار گھٹاتے جائیں اور ایک ماہ میں بالکل کم کردیں ۔
2۔ کچلہ شدھ بقدر مزاج کھلائیں اور روزانہ مناسب مقدار میں افیون گھٹاتے ہوئے ایک ماہ میں چھوڑیں۔
3۔ معجون برشعشا( جس میں افیم بطور جزو شامل ہے) افیم کی مقدار کے مطابق کھلائیں اوررو زانہ مناسب مقدار میں افیون گھٹاتے ہوئے آہستہ آہستہ ترک کردیں۔
4۔ کالے دھتورے کے بیج شدھ 30 گرام،سونٹھ 20 گرام، سب کو باریک پیس کر سفوف بنالیں۔ پھر کیکر کا گوند 10 گرام اس قدر پانی میں حل کریں کہ سفوف ملانے سے گولی بنانے کے قابل ہوجائے اور گولی بقدر کالی مرچ بنا لیں، افیون کھانے کے وقت ایک گولی کھلا دیا کریں۔ چند روز میں افیون کی عادت نہیں رہے گی۔ اس نسخہ سے افیون خوری کی عادت چھوٹ جاتی ہے اور نقصان نہیں ہوتا۔
بغیر دوائی افیون چھڑانے کا علاج:
ایک ماہ میں جتنی افیم کھاتا ہو، اتنی افیون لی اور ایک صاف برتن میں ڈال کر اس میں اگر دن میں ایک وقت افیم کھاتا ہے تو 30 چمچے اور اگر دو وقت کھاتا ہے تو 60 چمچے پانی ڈال دیں اور آگ پر رکھیں۔چسد جوش آنے پر جتنا پانی ڈالا ہے باقی رہ جائے۔ اب اسے اتار کر بوتل میں بھر لیں اور اس کی خوشبو بدلنے کے لئے روح کیوڑہ ڈال دیں۔ دوا تیار ہے، طریقہ یہ ہے کہ جب افیون (opium) کھانے کا وقت ہو۔ بوتل کو ہلاکر ایک چمچ نکال کر پلائیں اور ایک چمچ سادہ پانی ڈالتے جائیں۔ کچھ عرصہ کے بعد افیون کی عادت (opium uses) چھوٹ جائے گی اور بوتل میں سادہ پانی نظر آئے گا۔ مجرب ہے۔
افیم چھڑانے کا ہومیوپیتھک علاج:
جئی، جَو، گھوڑے پالنے والے ہری جئی کی گھاس گھوڑوں کو موٹا تازہ اور طاقتور بنانے کے لئے کھلاتے ہیں۔جئی کے پودے سے جودوا الکوحل میں بنائی جاتی ہے اسے’’ایوناسٹیوا‘‘ (Avena Sativa)کہتے ہیں۔ اسکی 20-10بوند فی خوراک دن میں 3۔ 4 بار پلانے سے 20 سے 30 سال کے پرانے افیموں اور شرابیوں کی عادت چھڑائی جاسکتی ہے۔
امریکہ کے ڈاکٹر کلارک ایم، ڈی اور بورک نے اس دوائی کی بہت تعریف کی ہے، اگر کوئی انسان 2 رتی افیم ہر روز کھاتا ہو تو اسکو افیم کا استعمال کرواکرواکر یہ دوائی 15 بوند نیم گرم پانی میں ملا کر دن میں چار بار پلاتے ہیں۔ اگر وہ زیادہ افیم کھاتا ہے تو اس کی فین تھوڑی تھوڑی کم کیجاتی ہے اور یہی دوا پلائی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ دوا سنا یُوومانسک کمزوریوں کو دور کرنے میں بھی مفید(opium uses) ہے۔
افیم کے آسان طبی مجربات
حب افیون:
افیون (opium) خالص، مرچ سیاہ، گل ارمنی،کچلہ شدھ ہر ایک 6 گرام، سب کو باریک پیس کر دانہ مونگ کے برابر گولیاں بنائیں۔ دو گولیاں ٹھنڈے پانی سے دیں۔ دست، سنگرہنی اور پیچش میں مفید ہے۔
کچلہ شدھ کرنے کی ترکیب:
کچلہ بقدر ضرورت رات کو ایک برتن میں ڈال کر اوپر اس قدر پانی ڈالیں کے کچلوں سے دو انگل اوپر رہے۔ صبح انہیں جوش دیں، جب تمام پانی خشک ہوجائے اور کچلوں کا رنگ سیاہ ہوجائے تو انہیں چھیل لیں اوردو پھاڑ کر کے اندر کا پتہ نکال دیں اور صاف پانی سے دھوکر خالص گھی میں بھون لیں اور کام میں لائیں۔
مردانہ صحت کے لئے گولیاں:
عقرقرحا، شنگرف رومی(شدھ)، لونگ، کیسر، دار چینی، جائفل، افیم، کستوری خالص، جملہ ادویات برابر برابر وزن لے کر پان کے رس کے ساتھ کھرل کرکے ایک ایک رتی کی گولیاں بنائیں۔ خوراک ایک گولی ہمراہ دودھ نیم گرم۔۔۔۔ سے ایک گھنٹہ پہلے استعمال کریں۔ ترشی سے پرہیز ضروری ہے۔
دیگر:
ایک عدد مغز ناریل سالم لےکر اس میں ایک طرف سے سوراخ کر لیں اور تالمکھانہ 25گرام، افیون 3 گرام، پیس کر اس میں ڈال دیں اور بڑ(برگد) کے دودھ سے پُر کریں۔ اس کے بعد اتارا ہوا ٹکڑا اوپر رکھ دیں اور اس پر کپڑے کی دھجیاں لپیٹ کر غلہ گندم کے انبار میں دفن کریں۔ 40 دن کے بعد نکال کر اچھی طرح پیس لیں اور جنگلی بیر کے برابر گولیاں بنالیں۔ ہر روز ایک گولی دودھ گائے کے ساتھ کھلائیں۔ ایک ہفتہ کے استعمال (opium uses) سے فائدہ بدرجہا کمال ہو گا۔۔۔۔سے 2 گھنٹہ پہلے ایک گولی ہمراہ دودھ نیم گرم کھلائیں۔ ترشی سے پرہیز لازمی ہے۔
دیگر:
افیم (opium)،عقر قرحا، جائفل، شنگرف رومی(شدھ)، ہر ایک 3 گرام، باریک کوٹ چھان کر شہد خالص مدد سے 20 گولیاں بنائیں۔ ضرورت سے تین گھنٹہ پہلے ایک گولی نیم گرم دودھ سے استعمال(opium uses) کریں، مفید ہے۔ ترشی کا استعمال منع ہے۔
حب ہیضہ:
افیم خالص 20 گرام، کافور 10 گرام، ہینگ خالص، بیج لال مرچ ہرایک 10گرام۔ پہلے لال مرچ کو پانی میں اس قدر گھوٹیں کے موم کی طرح ہو جائے۔ پھر ہینگ ڈال کرگھوٹیں۔ بعد میں افیم اور آخر میں کافور ملا کر کھرل کریں تاکہ سب باریک ہو جائیں، بقدر دانہ مونگ گولیاں بنائیں۔
جوان آدمی کو ایک سے دو گولی ہمراہ پانی بقدر مزا ج و عمر دیں۔
ہیضہ کے دستوں کے علاوہ خونی دستوں اور پیٹ درد کے لئے بھی مفید (opium uses) ہیں۔
سفوف افیون:
افیون (opium) خالص دو حصہ، کالی مرچ چار حصہ، سونٹھ دس حصہ، زیرہ کالا بارہ حصہ، گوند کتیرا ایک حصہ۔ سب کو علیحدہ علیحدہ باریک پیس کر ملا لیں۔ ایک سے دورتی ہمراہ شربت خشخاش دیں۔ دردوں کو روکنے کے لئے ازحد مفید ہے۔
مرہم بواسیر:
افیم 30 گرین، مازو سبز ایک ڈرام، ویزلین 1 اونس، افیم و مازو کو سفوف بناکر ویزلین میں ملا کر مرہم بنا لیں۔ پاخانہ سے فراغت کے بعد انگلی سے معمولی مقدار میں مقعد پر لگائیں۔ بواسیر خونی میں مفید و مجرب ہے۔ خون کو بند کرتی ہے اور درد و سوزش میں مفید(opium uses) ہے۔
وجع المفاصل:
افیون (opium) 125 گرام کو انڈے کی سفیدی میں ملا کر درد کی جگہ پر لگائیں۔ درد کمر، درد گردہ، وجع المفاصل کے درد کے لئے مفید ہے۔
دیگر:
افیم دو گرام، تیل ناریل 25 گرام، تلوں کا تیل 25 گرام، سب کو ملا کر رکھ لیں، بوقت ضرورت مقام درد پر مالش کریں۔
افیون کے زہریلے اثرات:
افیون کی زیادہ مقدار زہریلی ہوتی ہے۔ زہریلی مقدار میں افیون کھانے کے بعد جلد بے ہوشی طاری ہو جاتی ہے۔ شروع میں تو مسموم ہلانے جلانے اور چٹکی لینے یا زور سے جگانے پر بیدار ہو سکتا ہے لیکن جلد ہی ایسی گہری غفلت طاری ہو جاتی ہے کہ پھر وہ کسی طرح بیدار نہیں کیا جاسکتا۔ آنکھوں کی پتلیاں بہت زیادہ سکڑ جاتی ہیں۔ جلد ٹھنڈی اور چپچپی ہوجاتی ہے ۔ چہرہ اور لب نیلگوں، نبض بہت کمزور اور سست، سانس سست، بے قاعدہ اور خراٹے دار ہو جاتی ہیں اور آخرکار سانس بند ہو جانے سے موت واقع ہو جاتی ہے۔ موت سے چند منٹ پہلے پتلیاں پھیل جاتی ہیں۔
افیون و شراب کی بے ہوشی میں فرق:
افیم کے زہر میں آنکھوں کی پتلیاں سکڑ جاتی ہیں لیکن شراب کے زہر میں وہ طبعی حالت پر ہوتی ہیں یا زیادہ پھیل جاتی ہیں۔
افیم کھائے یا کسی زہر کھائے مریض کا علاج ہاتھ میں نہیں لینا چاہئے کیونکہ اس سے کئی قسم کی الجھنیں پیدا ہوجایا کرتی ہیں۔ رجسٹرڈ ویدوں و حکیموں کو افیم کا کوٹہ مل سکتا ہے۔ اس کے لئے محکمہ آبکاری کو درخواست دی جانی چاہئے لیکن افیم لینے کے بعد اس کا حساب کتاب بھی رکھنا لازمی ہوتا ہے۔( حکیم ڈاکٹر ہری چند ملتانی، پانی پت)
افیم سے بننے والے یونانی مرکبات
برشعشا:
اس کے معنی فورا آرام دینے والا کے ہیں۔ طب یونانی کی مشہور دوا ہے۔ نزلہ، زکام، پرانی کھانسی، نسیان، مالیخولیا، رعشہ کے لئے مفید ہے، نسخہ میں دی گئی فرفیون و افیون کو اکٹھا نہیں رگڑنا چایئے۔ ورنہ دونوں ایک دوسرے کو کاٹ جائیں گی اور دونوں کا اثر زائل ہوجائے گا۔
مرچ سفید، مرچ سیاہ، اجوائن خراسانی ہر ایک 50 گرام، افیون خالص 25 گرام، کیسر اصلی 13 گرام، سنبل الطیب،عقرقرحا، فرفیون ہر ایک 3 گرام
سب ادویہ کو علیحدہ علیحدہ کوٹ کروزن کریں اور شہد 3 گنا وزن ادویہ کے قوام میں ملا کر تین ماہ غلہ جَو میں رکھ دیں۔ پھر نکال کر کام میں لائیں۔
خوراک:
ایک رتی سے دورتی تک ہمراہ دودھ نیم گرم دیں۔
حب پیچش:
افیم (opium) خالص 5 گرام، سہاگہ 10 گرام، شنگرف شدھ 10گرام، چنے کے برابر پانی سے گولیاں بنائیں۔ خوراک1/2 سے ایک گولی روزانہ پانی کے ساتھ دیں۔ دست بند کرنے و پیچش کے لئے مفید ہے۔ بچوں کے لئے اس کا استعمال(opium uses) منع ہے۔
حب سیاہ:
رسونت شدھ 57 گرام، پھٹکری بریاں 27 گرام، افیم 12 گرام، نیم کے پتے دس عدد، کیسر خالص 5 رتی، سب دواؤں کو لوہے کی کڑاہی میں ڈال کر قدرے پانی شامل کرکے خوب گھوٹیں تاکہ سب دوائی حل ہو جائیں۔ پھر کڑاہی کو آگ پر رکھیں، جب دوا گولیاں بنانے کے لائق ہو جائے تو آگ سے نیچے اتار کر سرد ہونے دیں اور گولیاں بناکر رکھ لیں۔ ایک گولی پوست کے پانی میں گھس کر پپوٹوں پر لیپ کریں۔ دن رات میں تین بار یہ عمل کریں۔ آشوب چشم کے لئے مفید ہے۔ آنکھوں کی سرخی و درد کو دور کرتی ہے لیکن آشوب چشم کے شروع میں یہ نسخہ استعمال(opium uses) نہ کریں۔
دیگر:
افیم (opium) 3رتی، پھٹکری 2 گرام، عرق گلاب 60 گرام میں حل کرکے محفوظ رکھیں۔ بذریعہ ڈراپر دو تین قطرے آنکھوں میں صبح و شام ڈالیں۔ آنکھ دکھنےاور ککروں کے لئے مفید ہے۔
اولاد کی آرزو:
کستوری 2 رتی، کیسر ہر ایک ایک گرام، جائفل ایک عدد، بھنگ ¾1 گرام، سپاری 3 عدد، لونگ چار عدد، گڑ پرانا 5 1/2 گرام۔
سب دواؤں کو کوٹ چھان کر گڑملا نخود کے برابر گولیاں بنا لیں۔ ایک گولی صبح اور ایک شام ہمراہ دودھ نیم گرم دیں۔ اس طرح ہر ماہ ایام خشک ہو جانے کے بعد سات دن استعمال (opium uses) کرائیں۔
افیم کا کشتہ جات میں استعمال
کشتہ جست:
125 گرام جست لے کر ایک کڑاہی میں پگھلا کر اس میں ایک گرام افیم تھوڑی تھوڑی کرکے ڈالتے جائیں اور لوہے کے دستے سے رگڑتے جائیں۔ بھول جانے پر اتار کر باریک پیس کر کپڑ چھان کر لیں۔ امراض چشم پھولا اورککروں کے لئے نہایت مفید ہے
افیم سے بننے والےآیورویدک مرکبات
کرپوررس(بھیشج رتنا ولی):
افیم (opium) خالص، شنگرف شدھ، کافور، موتھاں، جائفل برابر وزن، سب کو تازہ پانی کے ساتھ کھرل کر کے ایک ایک رتی کی گولیاں بنا لیں۔ ایک گولی ہمراہ چاولوں کے دھوون یا عرق سونف سے دن میں دو سے تین بار دیں۔
فوائد:
صفراوی و خونی دستوں میں مفید ہے۔ ہیضہ و سنگرہنی کا بھی لاثانی علاج ہے۔ اگر دوا کے استعمال سے پیٹ میں گیس محسوس ہو تو سونف کو پانی میں ابال کر چھان کر پلانے سے ہوا خارج ہو جاتی ہے۔
شکروٹی:
جاوتری، دار چینی،عقرقرحا، سمندر سوکھ،افیم خالص ہر ایک بارہ بارہ گرام، تمام ادویات کو سفوف بناکر 75 گرام مصری کوزہ ملا کر شہد کے ساتھ کھرل کریں اور دو دو رتی کی گولیاں بنا ئیں اور ہوا میں سکھا کر شیشی میں رکھیں۔ دودھ میں چینی کی جگہ مصری یا شہد ڈالیں تو بہتر ہے۔
فوائد:
ویرج( منی) کو شہد کی طرح گاڑھا کرتا ہے اور مردانہ صحت کے لئے مفید ہے۔ بوقت ضرورت تین گھنٹے پہلے ایک گولی ہمراہ دودھ نیم گرم دیں۔ قابض ہے، نیند لاتی ہے۔ ترشی کا استعمال (opium uses) سخت منع ہے۔
عقرقرحاآدی چورن:
عقرقرحا، سونٹھ، سرد چینی، کیسر،مگھاں، جائفل، لونگ، صندل سفید ہر ایک 10 گرام، افیم 40 گرام۔
سب کا باریک سفوف بنا لیں۔ ایک رتی سے دورتی ہمراہ دودھ نیم گرم تین گھنٹے پہلے ہمراہ شہد استعمال کریں۔اوپر سے نیم گرم دودھ دیں۔ اس کے استعمال کے بعد ترشی استعمال نہ کریں۔
اہی فین آسو(بھیشج رتنا ولی):
شراب مہوہ پانچ کلو، افیون خالص 192 گرام، موتھاں، جائفل، اندرجو،الائچی خورد، ہر ایک 50۔ 50 گرام( بعد کی چاروں ادویات کا سفوف بنا لیں)، سب کو شیشے کے برتن میں ڈالیں۔ پانچ بوند ہمراہ عرق سونف ہر تین گھنٹے بعد دیں۔ دست،پیچش،قے، ہیضہ، درد پیٹ اوربد ہضمی کے لئے مفید ہے۔ اگر اس کا استعمال(opium uses) اپھارہ پیدا کرے تو قدرے سونف ایک کپ پانی میں ابال کر چھان کر پلائیں۔
گنگا دھررس( رس راج سندور):
شدھ پارہ،شدھ گندھک، افیم خالص، ناگر موتھا، اندرجو، موچرس،گل دھاوا،لودھ پٹھانی، برابر وزن پیس کر پانی میں رگڑ کر ایک ایک رتی کی گولیاں بنا ئیں۔ ایک سے دو گولی ہمراہ شیر عرق سونف کھانے کے1-1/2 گھنٹہ بعد دیں۔
فوائد:
پرانی پیچش اور دستوں کو مفید ہے، پاخانہ کے ساتھ خون یا آؤں آئے تو فورا ًبند کرکے صحت دیتا ہے۔( یہ صرف پورانی پیچش اور پرانے دستوں میں ہی فائد مندہے)۔
کامنی وِدرادون رس(بھیشج رتنا ولی)؛
شنگرف شدھ، گندھک شدھ 5۔ 5 گرام، افیون خالص 80 گرام، کیسر خالص، جائفل، جاوتری عقرقرحا، سونٹھ، مرچ سیاہ، لونگ، صندل سرخ ہر ایک 20۔ 20 گرام۔ پہلے شنگرف، گندھک اورافیم کو باہم ملا کر پھر باقی ادویات کا سفوف بنا کر سب کو رس پان میں چھ گھنٹے تک کھرل کریں اور ایک ایک رتی کی گولیاں بنا لیں۔ ایک گولی شام کو ہمراہ دودھ نیم گرم دیں۔
فوائد:
یہ رسائن منی(ویرج) کا پتلا پن دور کر کے منی کو مضبوط اور گاڑھا کرتا ہے۔ ضرورت کے وقت تین گھنٹے پہلے استعمال کریں۔ مردانہ صحت کے لئے بہت ہی مفید ہے۔ ترشی کا استعمال (opium uses) منع ہے۔
چونکہ اس رسائن میں تقسیم کا جزو ہے اس لئے اس کو لگاتار استعمال نہیں کرنا چاہئے ورنہ اس سے افیم کے نشہ کی عادت ہو جانے کا خطرہ ہے۔ اس لئے بغیر ضرورت استعمال منع ہے۔( حکیم ڈاکٹر ہری چند ملتانی، پانی پت)
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
افیون (افیم) (Opium)
لاطینی میں:
(Papversomniferum)پاپاورسومنی فیرم
خاندان:
Papaveraceae
دیگر نام:
عربی میں لبن خشخاش (افیون) گجراتی میں اپو ٗ مرہٹی میں آفو ٗ تامل میں ابینی ٗ بنگالی میں آپھن یا اہی پھین ٗ سندھی میں آفیم ٗ انگریزی میں اوپیم
ماہیت:
جب پوست کے پودے کے پھول کی پنکھڑیاں جھڑ جاتی ہیں اور ڈوڈہ پختہ ہو جاتا ہے تو اس پھل یعنی ڈوڈہ کو شگاف دینے سے سفید رنگ کا دودھ (رس) جو خشک ہو کر سیاہ ہو جاتا ہے یا خشک شدہ پھلوں پر جما ہوا مواد کھرچ کر علیحدہ کر لیتے ہیں یہی افیون (opium) کہلاتی ہے ۔
پودا پوست ایک برس کا لگ بھگ تین چار فٹ اونچا اور تنا سبز ملائم ٗ چکنا ٗ چمکدار اور پتے چوڑے لمبے ٗ ملائم اور کنگرے دار ہوتے ہیں۔ پھول سفید یا نیلے یا جامنی رنگ کےٗ صورت کٹوری نما اور اچھے خاصے بڑے نکلتے ہیں۔ پھل پھول لگنے کے ایک ماہ کے بعد چھوٹے ڈوڈے پھول کے درمیان سے نکلتے ہیں جو بڑھتے بڑھتے دو تین انچ قطر کے ہو جاتے ہیں۔ شروع میں سبز بعد میں زرد ان کے اوپر کالے کالے دھبے ہو جاتے ہیں تو ان کچے ڈوڈوں کے اوپر (چاروں طرف) سہ پہر کے وقت چیر لگا کر چھوڑ دیتے ہیں۔ جو پوست کے اندر تک نہ جائیں۔ چیرے سے دودھ کی طرح رس نکلتا ہے۔ اسے اگلی صبح کھرچ کر خشک کر لیتے ہیں۔ یہ خام افیون کہلاتی ہے ۔
ڈوڈوں کے اندر چھوٹے چھوٹے تخم سفید یا سیاہی مائل بھرے ہوتے ہیں۔ جن میں سفید زیادہ ہوتے ہیں۔ سفید پھول والے ڈوڈوں سے سفید تخم اور لال پھول والوں سے سیاہی مائل جبکہ نیلے یا جامنی پھول والوں سے سیاہ تخم نکلتے ہیں۔ نیلے پھول والے ڈوڈے قدرے چھوٹے لیکن ان میں افیون کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔
مقام پیدائش:
پاکستان کے شمالی پہاڑی علاقوں (صوبہ سرحد) بھارت میں راجھستان ٗ پنجاب ٗ اتر پردیش ٗ مدھیہ پردیش ٗ مالوہ اور آسام میں عموماً پیدا ہوتی ہے۔ برما ٗ نیپالٗ فارس ٗ مصر میں بھی پیدا (opium) ہوتی ہے۔
نوٹ:
اس کے پودے (opium) اگانے کے لئے لائسنس کی ضرورت ہوتی ہے اور حکومت کی نگرانی میں دیکھ بھال اور اکٹھا کی جاتی ہے لیکن بعض کوٹھیوں میں اس کے پودے پھولوں کی خوبصورتی کے لئے لگاتے ہیں ۔
پھل کے چھلکے کو پوست خشخاش یا پوست ڈوڈا ٗ تخم کو خشخاش اور رس کو افیون کہا جاتا ہے ۔ یہ تمام اجزاء بطور دواء استعمال(opium uses) ہوتے ہیں۔
رنگ:
سیاہی مائل بھوری۔
ذائقہ:
تلخ اور منشی
مزاج:
سرد و خشک بدرجہ چہارم ۔
افعال:
منوم ٗ مسکن اوجاع ٗ قابض آمعاء شدید ٗ ممسک ٗ حابس الدم ٗ دافع بخار موسمی ٗ مخدر ُ مانع نزول ٗ منوم بکرم شکم
استعمال:
مخدر و مسکن ہونے کی وجہ سے درد سر ٗ درد اعصابٗذات الجنب ٗ درد کمر و جع المفاصل ٗ درد دندان ٗ درد گوش وچشم ٗ عرق النساء اور تمام اعضاء کے اوجاع کو تسکین دینے کے لئے مستعمل ہے۔ منوم ہونے کی وجہ سے سرسام ٗ مالیخولیا ٗ جنون ٗ سہر وغیرہ اور اوجاع باطنی میں کھلاتے ہیں۔ جس کی وجہ سے مریض کو نیند آ جاتی ہے۔ معدہ کے منہ و آمعا پر اثر انداز ہو کر رطوبات میں کمی ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے حلق ٗ زبان خشک ہو جاتے ہیں یعنی اندرونیاستعمال سے حس و حرکت ٗ رطوبات کی تراوش میں کمی ہو جاتی ہے۔ بھوک (opium) کم ہو جاتی ہے۔ معدہ میں درد کو تسکین دیتی ہے اور قہ بند ہو جاتی ہے اور اگر افیون زیادہ مقدار میں دی جائے تو قے آور ادویہ مثلاً رائی وغیرہ سے بھی قے نہیں ہوتی۔ آمعاء پر اثرانداز ہو کر ان کی حرکت دودیہ کو موقوف کر کے سخت قبض کر دیتی ہے اور درد کو دور کرتی ہے۔جگر پر اثرانداز ہو کر اس کے فعل کو سست کر دیتی ہے۔ جس کی وجہ سے صفراوی تراوش بند ہو کر پاخانہ مٹیالہ اور پھیکا ہو جاتا ہے۔ یرقان ہو جانے کے علاوہ پیشاب میں شکر ٗ یوریا اور کاربالک ایسڈ کی مقدار کم ہو جاتی ہے ۔
افیون (opium) اگر کم مقدار میں دی جائےتو اعصابی مرکز کے ذریعہ قلب کی حرکات شروع میں تیز ہو جاتی ہیں اگر مقدار زیادہ ہو توحرکت سست ٗ اور نبض ضعیف و کمزور ہو جاتی ہے۔
قابض و حابس ہونے کی وجہ سے اسہال و پیچش اور خون کو بند کرنے کے لئے استعمال(opium uses) کی جاتی ہے لیکن یہ بات یاد رکھیں کہ جب پیچش سدے کی وجہ سے ہو تو ایک مسہل کے ذریعے سدوں کا اخراج کر لیا جائےتو بہتر ہے ۔
مخدر و مسکن ہونے کی وجہ سے جملہ اقسام کی کھانسی میں استعمال کی جاتی ہے۔ خصوصاً ایسی کھانسی جو عصبی ہیجان کے سبب بار بار آتی ہو اور بلغم کم خارج ہوتا ہے لیکن جب کہ شعبہ ریہ بلغم (پھپھڑے کی نالیاں) سے پر ہوں تو اس صورت میں افیون مضر ہوتی ہے۔ مانع نوازل (نزلہ و زکام) ہونے کی وجہ سے اس کو دائمی نزلہ و زکام (مزمن) میں استعمال کرتے ہیں۔
ممسک ہونے کے باعث امسا کی ادویہ اور سرعت انزال میں افیون کو ایک خاص مقام حاصل ہے لیکن استاد الحکما کا کہنا ہے کہ امساک وہ جو بغیر افیون کے ہو ۔
اسقاط حمل کو روکنے کے لئے بھی استعمال کیا کرتے ہیں۔ اسقاط یا وضع حمل کے بعد درد کو رفع کرنے لئے بھی کھلاتے ہیں۔ “ افیون کیونکہ مزاجاً سرد و خشک ہے حابس بھی ہے تو میرے خیال میں اس کو وضع حمل کے بعد دردوں میں استعمال نا کیا جائے کیونکہ یہ خون نفاس کو بھی بند کر دے گی۔ جس کی وجہ سے اور تکالیف پیدا ہو سکتی ہیں۔” (حکیم نصیر احمد طارق )
نوٹ:
افیون کو کچھ عرصہ متواتر استعمال کرنے سے مریض اس کا عادی ہو جاتا ہے اور اس کو ترک کرنا مشکل ہی نہیں نا ممکن ہو جاتا ہے ۔
افیون کو کسی سفوف یا معجون میں شامل کرنا ہو تو اس کو آگ پر بریاں کر کے باریک پیس لیں۔ یا کسی مناسب عرق میں حل کر کے کسی معجون وغیرہ میں شامل کی جا سکتی ہے۔
بچوں کو پہلے زمانے میں ماں افیون (opium) بہت کم مقدار میں دے دیتی تھی۔ اب تو یہ مشکل سے ملتی ہے۔ اس لئے زیادہ استعمال نہیں ہوتی پھر بھی بچے کو افیون بہت جلد متاثر کرتی ہے لہٰذا احتیاط ضروری ہے ۔
علامات زہر افیون:
بے حسی ٗ آنکھوں کی پتلیاں سکڑی ہوئیں۔ جلد ٹھنڈی اور چپچپی ٗ چہرہ اور لب نیلگوں ٗ نبض کمزور اور سست و بے قاعدہ ٗ سانس خڑاٹے دار ٗ اور بلاآخر دم یعنی سانس آہستہ ہو کر ختم ہو جاتا ہے ۔
مسموم کا علاج:
سٹامک ٹیوب کے ذریعے (انبویہ معدہ) یا قے کروائیں اور پوٹاشیم پر میگانیٹ ٗ ہموزن (جتنی مارفن یا افیون کھائی ہے) دیں اور پوٹاشیم پر میگانیٹ کو پانی میں حل کر کے دیں۔ مسموم کو سونے نہ دیں۔ اس کی چٹکیاں لے کر جگاتے رہیں۔ سر ٗ سینہ ٗ پیٹ وغیرہ پر سرد پانی کے چھینٹے دیتے رہیں۔ امونیا سنگھائیں ٗ ایٹروپین کی جلدی پچکاری کریں۔ یہ بات یاد رکھیں کہ پوٹاشیم پر میگانیٹ اس وقت تک ہی مفید ہے۔ جب افیون (opium) یا مارفین معدہ میں موجود ہو ٗ بعد میں اس کا اثر نہیں ہوتا۔ ایسی صورت میں جند بید ستر یا ہینگ یا زعفران پانی میں ملا کر پلایئں تو اس کا اثر زائل ہو جائے گا۔
کیمیاوی صفات:
مارفین پانچ سے بارہ فیصد تقریباً ٗ کوڈین تین سے چار فیصد ٗتھے بے ٹین تین فیصد ٗپے پے ورین اعشاریہ پانچ (5ء) سے ایک فیصد ٗ تار سی این اعشاریہ دو (2ء) سے ایک فیصد تک ٗ سپوڈ مارفین ٗ کوڈے مین ٗ کراپ ٹوپین ٗ لاڈے نوسین ٗگونوس کوپیسن ٗ پروٹوپین ٗ میکونی ڈین ٗ لین تھو پینسن ٗ ہائیڈروکوٹارنین ٗ راہی اے ڈبن زین تھے لین
الکائیڈ ثانویہ:
پیومارفین ٗ آکسڈائی مارفین ٗ ایپوکوڈائن ٗ ڈسآکسی کوڈین ٗ تھے بے نین ٗ کوٹارنین ٗرہی اے ڈین ٗ پرفائی راکسین اس کے علاوہ تقریباً سولہ فیصد ٗ گلوکوز ٗ فیٹس ٗ لطیف روغن ٗ کیلشیم کے نمک اور خوشبودار اجزاء وغیرہ وغیرہ۔
افیون کی تاریخ:
چین اور ہندوستان و پاکستان میں یہ دواء عرب مسلمانوں کے ذریعہ پہنچی کیونکہ تاریخی شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ چودھویں صدی عیسوی سے افیون کا استعمال (opium uses) جاری ہے۔ مغل بادشاہ شہنشاہ جلال الدین اکبر کو افیون تجارت میں باقاعدگی پیدا کرنے کے لئے قوانین نافذ کرنے پڑے۔
پاکستان میں افیون (opium) کے عادی افراد کی تعداد تقریباً چھیاسّی (86) لاکھ تھی اور شمالی سرحدی صوبہ میں صورتحال اس سے زیادہ خراب تھی۔ یہ اعداد شمار 1987ء یا 1988ء کے ہیں کیونکہ اب یہ کم یاب ہے یعنی اس کا حصول مشکل ہے۔ اس لئے ان کی تعداد میں کمی ہوئی ہے ویسے بھی لوگ افیون کی بجائے جدید نشہ“ہیروئن” استعمال کرتے ہیں۔
افیون کا اخراج:
پیشاب میں قدرے رکاوٹ اور پیشاب میں مارفین ملتی ہے۔ یعنی بہت کم ہضم ہوتی ہے اور پیشاب کے ذریعے “آکسی ڈائی مارفین” میں تبدیل ہو کر خارج ہوتی ہے ۔
نفع خاص:
منوم ٗ مسکن ٗ حابس۔
مضر:
ضعف باہ اور قواے ظاہری باطنی میں خلل۔
مصلح:
جند بید ستر ٗ زعفران اور دودھ گھی وغیرہ۔
بدل:
اجوائن خراسانی
مقدار خوراک:
دو چاول سے ایک رتی تک
مشہور مرکبات:
معجون برشعشا ٗحب پیچش ٗ حب سل ٗ قرص مثلث ٗ حب سعالفلو (طب نبوی دواخانہ) یہ دواء نزلہ زکام کھانسی اور مسکن درد ہونے ساتھساتھ ٗ میں بچوں کو کرم شکن میں استعمال(opium uses) کرواتا ہوں۔ ایک گولی رات کو سونے سے قبل ایک کپ دودھ کے ساتھ اس سے پیٹ کے کیڑے بے حس ہو جانے کی وجہ سے پاخانے کے ساتھ خارج ہو جاتے ہیں۔ یہ ذاتی تجربہ ہے ۔ (حکیم نصیر احمد طارق)
خالص افیون:
آگ لگانے سے جلتی ہے اور خالص پانی میں گھلتی ہے۔ بعض لوگ افیون میں ایلوایا رسوت بھی ملا دیتے ہیں۔ قوت اس کی پچاس سال تک رہتی ہے۔ ( سم قاتل ہے)
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق