خریدنے کیلئے اس لنک پہ کلک کریں: عقر قرحا
مختلف نام :مشہور نام عقرقرحا- ہندی اکرکرا – اکل کرا – سنسکرت آکار کرنبھ ،آکلک – بنگالی آکرکرا – مراٹھی اکل کرا – گجراتی اکورکرو – تامل اکرکرس – تیلگو اکرکرم – فارسی بیخ طرفون – عربی عود القرح – انگریزی پیریتھرم روٹ (Pyre Thrum Roof)- لاطینی ایناسائی کلس پائرے تھرم (Anacyclus Pyre Thrum)۔
مقام پیدائش :ہندوستان میں بنگال ،ماونٹ آبو (راجھستان )،مہاراشٹر ،گجرات ،یوپی کے کچھ حصوں کے علاوہ تھوڑا بہت ہندوستان کے ہر صوبہ میں پایا جاتا ہے۔عرب ممالک میں عام ملتا ہے ۔کشمیر میں سری نگر سے 50-60میل دورعقر قرحا ملتا ہے۔ اس کو ایک بار لگا دینے کے بعد ہر سال اُس کی جڑ کو نکال لیا جاتا ہے اور وہ دوبارہ دوسرے سال جڑ بن جاتی ہے اور پھر نکال لی جاتی ہے ۔اس طرح سات آٹھ سال تک اس کی جڑ نکالی جا سکتی ہے۔
شناخت :عاقر قرحا ایک نبات کی جڑ ہے جو خاص قسم کی خوشبودار ہوتی ہے ۔باہر کی سطح بھوری و جھری دار ہوتی ہے ۔اسے ہاتھ میں لے کر جہاں سے بھی توڑیں ،ٹوٹ جاتی ہے ۔ذائقہ تیز چرپرا ہوتا ہے ۔اس کو منہ میں چبانے سے لعاب بہنے لگتا ہے اور گلے میں جھنجھناہٹ اور کانٹے سے چبھتے محسوس ہوتے ہیں ۔
اس کے چھوٹے چھوٹے پودے برسات کے شروع میں پیدا ہو جاتے ہیں ۔اس کے پتے ،ٹہنیاں ،پھول سفید ،بابونہ کی طرح ہوتے ہیں مگر اس کے ڈنٹھل کچھ پیلے ہوتے ہیں ۔تنا و شاخیں روئیں دار ہوتی ہیں ۔جڑ ہی دوا کی صورت میں استعمال کی جاتی ہیں ۔
اصلی عقر قرحا کی پہچان :اصلی عقرقرحا بھورا ،جھری دار ،کچھ خوشبودار ،توڑنے پر درمیان میں سفید (باہر چھلکا والی جگہ سیاہی مائل ،اس کے بعد ہلکا سیاہ درمیان میں سفید ہوتا ہے ۔اس کی لمبائی 2سے 4انچ موٹائی 2/1سے 4/3انچ (تازہ رہنے پر ایک انچ )چھال موٹی ،زبان پر رکھنے سے پہلے کچھ اچھا ذائقہ ،ہلکا ہلکا چنچناہٹ کے ساتھ زبان میں لگانے سے ہلکی سی رال پھر کچھ جلن و تیزی ۔پھر ہلکا چرپراہٹ کے بعد منہ صاف و خوشبودار سا ہو جاتا ہے ۔اس کے بعد کوئی چیز کھائی جائے تو تھوڑی دیر تک اُس کا ذائقہ نہیں معلوم ہوتا ۔
نقلی نقرحا وزن میں ہلکا ،توزنے پر اندر کچھ پیلا اور بھورا ،چنچناہٹ کم اور معمولی دیر تک ۔
ماڈرن تحقیقات :قلمی الکلائیڈ پائری تھرین ،رال ،آئی نیولین (ایک سفید سفوف جو نشاستہ کی طرح ہوتا ہے )،دو قسم کے تیل۔
مزاج :گرم و خشک ۔
خوراک: 2/1سے ایک گرام ۔
فوائد :اس کا استعمال مردانہ کمزوری و سرعت کے لئے کیا جاتا ہے ۔دانت درد ،ادھرنگ، رعشہ ،لقوہ ،مرگی و پٹھوں کی کمزوری کے لئے استعمال کیا جاتا ہے ۔بلغمی کھانسی کے لئے ہمراہ شہد مفید ہے۔ استرخائے زبان اور لکنت کے لئے بھی اسے استعمال کرایا جاتا ہے ۔
عقرقرحا کے مجربات درج ذیل ہیں :
قوتِ ذائقہ کا زائل ہو جانا :عقرقرحا باریک ایک گرام باریک پیس کر شہد 6گرام میں ملا کر زبان پر ملیں یا عقر قرحا کو پانی میں جوش دے کر اس پانی سے کلیاں کرائیں ۔
دوائے لکنت :عقرقرحا 6گرام ،مرچ سیاہ 6گرام ،باریک پیس کر شہد 20گرام میں ملا کر دن میں تین چار بار زبان پر ملیں ۔
دوائے کھانسی :عقرقرحا 2/1گرام ،شہد 5گرام ملا کر صبح و شام چٹائیں ،بلغمی کھانسی کے لئے مفید ہے ۔
عقرقرحا منجن :عقرقرحا ،تمباکو خوردنی ،سپاری جلی ہوئی ،مرچ سیاہ ،ہر ایک برابر وزن لے کر باریک پیس لیں اور تسکین درد کے لئے دانتوں پر ملیں ،آرام آ جائے گا ۔
ملتانی ٹوتھ پاوڈر :چاک خالص 20گرام ،سوڈابائکارب 20گرام ،بورک ایسڈ 10گرام ،پھٹکری سفید بریاں 10گرام ،مازوسبز 10گرام، مرچ سیاہ 5گرام، عقرقرحا 5گرام ،کافور 3گرام، یوکلپٹس آئل 10بوند ۔
سب ادویہ کو باریک پیس کر یوکلپٹس آئل ملا کر محفوظ رکھیں ۔مسواک یا ٹوتھ برش سے دانتوں پر ملیں ۔دانتوں اور مسوڑھوں کو مضبوط کرتا ہے ۔تمام امراض دندان کا مجرب علاج ہے ۔
منجن دانت :عقرقرحا 5گرام ،سہاگہ بریاں5 گرام ،اچھی طرح پیس کر منجن کرنے سے دانتوں کے درد کو آرام آ جاتا ہے ۔
دیگر :عقرقرحا، پپلی ،کالی مرچ ، مازوپھل ،الائچی چھوٹی کے بیج سب برابر وزن لے کر سفوف بنا لیں ۔دانتوں پر ملنے سے دانتوں کے درد کو آرام آ جاتا ہے۔ اگر داڑھ میں سوراخ ہو تو وہاں بھی یہ سفوف بھر دینے سے دانت درد کو فورا ًآرام آ جاتا ہے ۔
عقرقرحا کے یونانی مجربات
طلائے مشک والا :مشک خالص (کستوری خالص )6رتی ،فرفیون 18گرام ،عقرقرحا 3گرام ۔سفوف بنا لیں اور روغن چنبیلی خالص بقدر ضرورت میں جوش دے کر چھان لیں ،تین چار قطرے عضو کی جڑ اور منہ چھوڑ کر مالش کریں اور اوپر سے پان کا پتہ باندھیں ۔
حبِ سرعت: شنگرف شدھ ،جائفل ،عقرقرحا ،افیون خالص برابر وزن لے کر شہد میں ملا کر بقدر دانہ مونگ گولیاں بنائیں۔ ایک سے دو گولی دودھ سے…. 3گھنٹہ پہلے کھلائیں ۔اس گولی کے استعمال کے بعد نمک و ترشی( لیموں ،چٹنی ،ٹماٹر اور اچار وغیرہ )منع ہیں ۔
معجون برشعشا :عقرقرحا اور دیگر دواؤں سے تیار ہوتی ہے ۔طب یونانی کی مشہور دوا ہے جو زکام ،نزلہ ،پرانی کھانسی و سرعت کے لئے مفید ہے۔ اس کا مکمل نسخہ اسی کتاب کے صفحہ نمبر پر درج ہے ۔
عقرقرحا کے آیورویدک مجربات
عقرقرحا وٹی :عقرقرحا ،جاوتری ،دارچینی ،بیج سمندر سوکھ ،افیون خالص، ہر ایک دس دس گرام ۔تمام ادویات کو سفوف بنا کر 60گرام مصری کوزہ ملا کر شہد کے ہمراہ کھرل کریں اور ایک ایک رتی کی گولیاں بنا لیں اور ہوا میں سکھا کر خشک کر کے شیشی میں رکھ لیں ۔ایک گولی سے دو گولی رات کو دودھ گائے یا بھینس نیم گرم سے دیں اور دودھ میں چینی کی جگہ شہد خالص ڈالیں ۔ویرج کے جملہ نقائص دور کر کے سرعت کے لئے مفید ہے۔ چونکہ اس میں افیم شامل ہے اس لئے اسے لگاتار استعمال نہ کریں ۔
عقرقرحا آدی چورن :عقرقرحا ،سونٹھ ،سردچینی ،کیسر کشمیری ،مگھاں ،جائفل لونگ ،صندل سفید ہر ایک دس دس گرام ،افیون خالص 40گرام ۔سب کا باریک سفوف بنا لیں ،ایک رتی ہمراہ دودھ یا شہد دیں ۔سرعت و مردانہ کمزوری میں مفید ہے ۔چونکہ اس نسخہ میں افیم شامل ہے اس لئے اسے لگاتار استعمال نہ کیا جائے ۔
عرق النساء وٹی :عقرقرحا ،سورنجاں میٹھی ،چھلکا ہرڑ کابلی ،ایلواشدھ، سب برابر لے کر سفوف بنائیں ۔بعد میں کنوار گندل کے رس میں کھرل کر کے گولیاں چھوٹے نخود کے برابر بنائیں ۔ایک سے دو گولی صبح و شام ہمراہ نیم گرم پانی دیں۔ عرق النساء (شیاٹیکا )میں بہت مفید ہے ۔
نوٹ: عقرقرحا کے زیادہ استعمال سے بے ہوشی ،خونی دست ،آبلے وغیرہ پیدا ہو جاتے ہیں اس لئے اسے احتیاط سے استعمال کرنا چاہئے اور مقررہ مقدار سے زیادہ استعمال نہیں کرانا چاہئے ۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
عاقر قرحا” عقر قرحا“
لاطینی میں: (Pyrethrum Radix) انگریزی میں: (Pellitory Root)
دیگر نام : فارسی میں بیخ طرخون‘ بنگلہ میں اکورا اکورا ‘ ہندی میں آرکرہ اور انگریزی میں پیلی ٹوری روٹ‘ لاطینی میں پائری تھرم ری ڈکس۔
ماہیت: اس کے چھوٹے چھوٹے پودے برسات کے شروع میں پیدا ہو جاتے ہیں۔ اس کے پتے شاخیں اور پھول بابونہ کی طرح ہوتے ہیں مگر اس کے ڈنٹھل کچھ پیلے ہوتے ہیں۔ تنا اور شاخیں روئیں دار ہوتی ہیں ۔اس کی جڑ میں ایک طرح کی خوشبو ہوتی ہے۔ جڑ دو انچ سے چار انچ لمبی اور آدھا پون انچ موٹی ہوتی ہے ۔ یہی جڑ بطور دوا استعمال ہوتی ہے ۔ پھول سفیدی مائل زرد ہوتا ہے۔
اعلیٰ اکر کر بھاری‘توڑنے پر اندر سے سفید‘کھانے سے زبان اور منہ میں عجیب سی سنسناہٹ ہوتی ہے اور منہ میں رال زیادہ بنتی ہے اور بہنے لگتی ہے کچھ دیر کے بعد منہ ٹھنڈا اور صاف ہوجاتا ہے ۔
مقام پیدائش: شمالی افریقہ‘ شام (مصر ) الجیریا (افریقہ) یونان وغیرہ ۔
مزاج: گرم خشک—-درجہ سوم ۔
افعال: مخدر خفیف‘مفتح سدو‘ منقی دماغ‘منقی بلغم‘ مقوی باہ اکلاً و طلاً مدر لعاب دہن‘مدر حیض۔
استعمال: منقی فضول دماغ اور منقی بلغم ہونے کی وجہ سے امراض باردہ بلغمیہ مثلاً لقوہ‘ فالج‘ استرخا‘ رعشہ‘ کزاز اور صداع وغیرہ کے علاوہ مقوی باہ معاجین و حبوب میں شامل کیا جاتا ہے لہٰذا مذکورہ امراض میں تنہا بھی شہد کے ساتھ کھلایا جاتا ہے۔ منقی بلغم اور خفیف مخدر ہونے کی وجہ سے بلغمی کھانسی میں ہمراہ شہد استعمال کرتے ہیں۔ شہد کے ہمراہ استرخائے زبان ‘ لکنت و بحۃ الصوت بلغمی میں پیس کر زبان و حلق پر ملتے ہیں اور کم مقدار میں کھلاتے ہیں۔ سرد مزاج والوں کے لئے مقوی باہ ہے۔ حیض کو جاری کرتا ہے۔
بیرونی استعمال: مقوی باہ طلاؤں میں مفرداً و مرکباً مستعمل ہے۔ باہ کو ہیجان میں لاتا اور عضو کو قوی و مستحکم بناتا ہے۔ مخدر ہونے کی وجہ سے امساک پیدا کرتا ہے۔
مدر لعاب دہن اور خفیف مخدر بھی ہے لہٰذا اس کو دانت کے درد ‘ استرخائے لہات اور خناق میں بطور سنون وغیرہ استعمال کرتے ہیں یا ماوف دانت پر عاقر قرحا کا ٹکڑا رکھ کر اس کو دبا لیتے ہیں۔ لعاب بہہ کر تھوڑی دیر میں درد ساکن ہوجاتا ہے۔
ہاتھ پاؤں یا کسی دیگر عضو کو گرمی پہنچانے کے لئے اس کو خشک باریک پیس کر یا روغن میں ملا کر مالش کرتے ہیں۔
نفع خاص: منقی دماغ‘ منقی بلغم ۔ مضر: پھیپھڑے کے لئے۔
مصلح: کتیرا۔ بدل : دار فلفل۔
کیمیادی اجزاء: ایک الکلائیڈ پائری تھرین‘ رال‘ آئی بنولین(سفید سفوف نشاستہ کی طرح) ایک نہ اڑنے والا روغن پیلے رنگ کا۔
مقدار خوراک:ایک گرام (ماشہ)
تاثری عمر: اس کی قوت سات سال تک قائم رہتی ہے۔
خاص بات : عاقر قرحا کا بیان پرانی آیورویدک کتب ششرت اور چرک وغیرہ میں نہیں ۔ بقول حکیم مظفر اعوان صاحب ہندی اطباء نے اس دوا کا ذکر نہیں کیا البتہ متاخرین ہندی اطباء سارنگد ھر (آرنگ دھر) اور مولف بھار پر کاش نے اسلامی اطباء سے نکل کر کے لکھا ہے۔
مشہور مرکب: سنون خاص‘ سنون مجلی دندان‘ برشعشا وغیرہ۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق