مختلف نام:
اردو اخروٹ، فارسی گردِکان، ہندی اکھروٹ، سنسکرت اکشوٹ، بنگالی اکروٹ، گجراتی اکھوؤ، مرہٹی آکروٹ، کرنانکی آکھوٹ، لاطینی(JagulansRegia Linn) اور انگریزی میں(Walnut) کہتے ہیں۔
شناخت:
اخروٹ کا درخت سوسوا فٹ کے قریب اونچا اور پھیلاؤ میں 12 سے 20 فٹ تک ہوتا ہے۔ اس کے پتے گول قدرے لمبائی لئے ہوئے ہوتے ہیں۔ لکڑی سیاہی مائل بے ریشہ اور جوہر دار، پھول گپھے کی شکل میں، کچا پھل( اخروٹ) سبز ہوتا ہے لیکن پکے ہوئے کا باہر کا سبز چھلکا اتر جاتا ہے اور نیچے کے پوست کے اندر مغز ہوتا ہے۔ مغز کے ساتھ ایک اور باریک بھورے سبزی مائل رنگ کا چھلکا ہوتا ہے۔ یہ مغز ہی بطور دوا استعمال (akhrot benefits) کیا جاتا ہے۔
اس کا درخت ہمالیہ، ہماچل، یوپی، آسام اور کشمیر کے پہاڑوں میں بکثرت پایا جاتا ہے. لیکن جموں و کشمیر سے حاصل ہونے والا اخروٹ سب سے اچھا ہوتا ہے۔
مزاج:
پرانے حکیموں کے نزدیک دوسرے درجہ میں گرم اور پہلے درجہ میں خشک ہے۔ بعض اسے دوسرا درجہ میں گرم وتر لکھتے ہیں۔ کئی ایک کے نزدیک تیسرے درجہ میں گرم اور پہلے میں خشک ہے۔ عام معالجین کی رائے میں یہ گرم و خشک ہے۔ گرم مزاج والوں کے لئے منہ اور گلے کے لئے مضر ہے۔ کئی بار زیادہ استعمال سے منہ میں پھنسیاں پیدا ہوجاتی ہیں۔
ماڈرن تحقیقات:
مغز اخروٹ (walnut) میں وٹامن اے، ڈی اور وٹامن سی کی معمولی مقدار کے علاوہ فولاد، فاسفورس، میگنیشیم اور سوڈیم وغیرہ قیمتی اجزاء ہوتے ہیں۔
مقدار خوراک:
گری اخروٹ 15 گرام سے 30گرام تک، اسے سے زیادہ حسب برداشت استعمال کی جا سکتی ہے، اسے اگر منقیٰ( دانے نکال کر) اس سے یا گڑ کے ساتھ استعمال کیا جائے تو زیادہ مفید ہے۔ اس کا بدل گری چلغوزہ اور چرونچی ہے۔
فوائد:
مغزاخروٹ کو منقیٰ( دانے نکال کر) بادام اور انجیر کے ساتھ کھلانا اعضائے رئیسہ کو طاقت دیتا ہے۔ کمزوری دماغ کے لئے خاص طور پر مفید ہے۔ سردی کی کھانسی کے لئے بھنا ہوا مغز اخروٹ کھانسی کو روکتا ہے۔ داد کے علاج کے لئے اسے نہارمنہ دانتوں سے چبا کر داد پر لگانے سے مرض دور ہو جاتا ہے۔ سردی کی وجہ سے پٹھوں میں درد ہو تو تیل اخروٹ کی نیم گرم مالش سے آرام آجاتا ہے جسم کا پتلا پن دور کرنے کیلئے اسے چینی کے ساتھ ملا کر کھلاتے ہیں۔ مندرجہ ذیل مجربات بہت ہی مفید (akhrot benefits) ہیں:
پیٹ کے کیڑے:
اخروٹ کے درخت کی چھال 10گرام کو 50گرام پانی میں جوش دے کر نصف رہنے پر چھان کر پلائیں۔ اس سے آنتوں کے کیڑے(akhrot benefits) مرجاتے ہیں۔
پائیوریا:
اخروٹ کے درخت کی چھال کے جوشاندے سے کلیاں کرنے سے پائیوریا دور ہو جاتا ہے۔
تیل اخروٹ:
گری تازہ اخروٹ (walnut) کو باریک پیس کر بذریعہ مشین نکال لیں۔ اگر زیادہ نکالنا ہو تو دس کلو گری اخروٹ لیں، آٹھ کلو گری کو کولھو میں پیلیں، جب وہ باریک ہو کر تیل چھوڑنے لگے تو بقایا دو کلو گری بھی ڈال دیں اور ان کے اَدھ پسا ہونے پر ایک کلومصری کے بڑے بڑے ٹکڑے ڈال دیں۔ پھوگ جم کرتیل سے الگ ہو جائے گا۔ اسے چینی کے کے برتن میں کچھ دن پڑا رہنے دیں تا کہ تیل اوپر آ کرگاد نیچے بیٹھ جائے 10گرام تیل اخروٹ کی مالش سردی کے درد کو دور کرتا ہے اور اسی تیل کو کئی اور دو اؤں میں استعمال (akhrot benefits) کیا جاتا ہے۔
حب اخروٹ:
گری فروٹ بھونی ہوئی، ست ملیٹھی، گری میٹھے بادام، بیجالسی، گری کدو میٹھے، گوند کیکر، بہی دانہ، سب ہم وزن لے کر شہد خالص کے ساتھ چنے کے برابر گولیاں بنالیں۔ ایک گولی منہ میں رکھ کر چوسیں، کھانسی، گلے کی خراش اور دمہ کے لیے مفید (akhrot benefits) ہے۔
مرہم اخروٹ:
گری اخروٹ، رال سفید، تلی کا تیل ، برابر وزن لے کر تلی کے تیل میں مرہم تیار کریں. اور ضرورت کے وقت ناسور پر لگائیں۔ یہ مرہم ناسور کے لئے مفید (akhrot benefits) ہے۔
سوتے میں پیشاب نکل جانا:
گری اخروٹ ایک حصہ، کشمش دو حصہ، مناسب مقدار کھلائیں۔ بچوں کے سوتے میں پیشاب نکل جانے میں مفید (akhrot benefits) ہے۔
معجون فلک سیر:
شادی سے پہلے وشادی کے بعد کی کمزوری میں مفید (akhrot benefits) ہے۔
مغز بادام میٹھے، مغز فندق، گری چلغوزہ، گری اخروٹ، گری بیج کدو، گری کا ہو، افیون، بھنگ ہر ایک دس گرام جائفل، جاوتری ہر ایک آٹھ گرام، کستوری خالص، عنبر ہر ایک ڈیڑھ گرام۔ ان بارہ ادویات کو کوٹ کر چھان لیں چینی کے قوام میں ملا کرمعجون بنا لیں۔
خوراک:
ایک سے دو گرام چاندی کے ورق میں لپیٹ کر وقت سے دو گھنٹے پہلے کھا کر اوپر سے میٹھا دودھ پی لیں۔ علاوہ ازیں اس کے مشہور مرکبات لبوب ِکبیر و لبوب ِصغیر ہیں۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
اخروٹ(Walnut)
فیملی:
(Lugladeae)
دیگرنام:
عربی میں جوز ،فارسی میں گردگان ،بنگالی میں اکروٹ،گجراتی میں آکھوڈ،مرہٹی میں اکرود سندھی میں اکھروٹ ۔
ماہیت:
اخروٹ (walnut) کی دو اقسام ہیں ۔ایک جنگلی جس کا درخت باغ والے اخروٹ سے بڑا)100 فٹ سے 120اونچا(ہو تا ہے۔ اس کے پھل کا چھلکا بہت سخت ہوتاہے۔جس کے اندر مغزنکالنا مشکل ہوتاہے دوسراوہ کہ جو باغ میں لگایاجاتاہے۔اس کادرخت جنگلی سے چھوٹا 40 سے 90
فٹ اونچاہوتاہے۔اس کے پھل کا چھلکا پتلا اورمغز نکالنا آسان ہوتا ہے۔اس کو کاغذی اخروٹ بھی کہتے ہیں ۔
اخروٹ کے درخت کے نیچے سے تنے کو گولائی 12سے 18 فٹ ہوتی ہے۔لکڑی مضبوط خوبصورت اور دھاری دار ہوتی ہے۔جس سے مختلف اقسام کا فر نیچر تیار کیا جاتا ہے۔پتے چارسے آٹھ انچ لمبے گول نوکدارہوتے ہیں ۔ پھول بیساکھ میں شاخوں کے اگلے حصوں پر گچھو ں میں لگتے ہیں ۔پھل اخروٹ کے درخت کو تیس جالیس سال کے بعد لگتا ہے۔پھل کے اندردودھ ہوتا ہے۔جو بعد میں جم جاتاہے،پھل کے تین چھلکے ہوتے ہیں۔سب سے اوپر سبز رنگ کو ہوتا ہے۔جو پکنے پر خودبخود پھٹ کر اتر جاتاہے۔اس کے بعد لکڑی کی طرح سخت چھلکا جس کے اندر مغز محفوظ ہوتا ہے۔
اخروٹ (walnut) کے کچے پھل سے آچا ر اور چٹنی بنتی ہے۔ پکنے پرخشک میوہ کی طرح کھایا جاتا ہے۔ادویات میں مغزاورچھلکا استعمال کیا جاتاہے۔
اخروٹ کی چھال(درخت) اس کی چھال سے عوررتیں اپنے دانت صاف کرتی ہیں ۔اس سے ان کے ہونٹ اور منہ رنگ دار خوبصورت ہوجاتے ہیں.
ذائقہ:
لذیذاورمرغن۔
مزاج:
گرم و خشک درجہ دوم اور بعض کے نزدیک گرم تر درجہ دوم ۔
مقام پیدائش:
کوہ مری،بلوچستان کاپہاڑی علاقہ ،کوہ ہمالیہ پر، کشمیر سے منی پور تک پہاڑٖی علاقہ ایران ،افغانستان میں بکثرت پیدا ہوتاہے۔
افعال:
مقوی باہ حواس باطنی ،مبہی ،ملین،محلل ،جالی دافع کرم شکم ،مصفی خون ،حابس ،مسکن دردودندان۔
پتے کی افعال:
مدرشیر،منفی ،جالی،مسخن ،مسمن بدن ۔
اگرانجیر زرد اور اخروٹ (walnut) ملاکر تھوڑی مقدار میں مثلاً ایک ڈیڈھ تولہ کھایا جائے تو مقوی دماغ ہے اور 5تولہ سے 10تولہ تک اس سے
زیادہ( 100گرام) تو قبض کھولتا ہے۔ مقوی ہونے کی وجہ سے جسم کے اعضاء کو قوت دیتا ہے۔مغز اخروٹ مویزمنفی کے ساتھ کھانا بڑھاپے کودور کرتا ہے۔خون کی پیدائش بڑھاتا ہے۔مگریہ نسخہ جس کو دینا ہو پہلے یقین کر لیں کے ہائی بلڈپر یشر نہ ہو ورنہ نقصان ہو گا ۔ اخروٹ کی گری جالی ومحلل ہونےکی وجہ سے شہد کے ہمراہ ورموں کو تحلیل کرتی ہے۔خصو صاًورم پستان میں اور یہی دادبرلگانامفید ہے اور مغزکا لیپ کلف، جلد کے داغ دھبے وغیرہکے لئے مفید ہے۔مبہی ومقوی باہ ہونے کی وجہ سے مقوی باہ معجون کا اہم جزو ہے۔
چھال کو جوش دے کر اس سے مضمضہ کر نا دانت اور مسو ڑھوں کے درد میں مفید (akhrot benefits) ہے ۔اس کا نقوح پیٹ کے کیڑوں کو مار کر خارج کرتا ہے۔
اخروٹ (walnut) کے پتوں کو باریک پیس کر سوجی ہموزن ملاکر گائے کے دودھ کے ساتھ گوند کر پوریاں گھی میں تل لیں یہ پوریاں سات دن کھانےسے عورت اور جانور میں دودھ زیادہ پیدا ہوتا ہے۔
دماغی طاقت کیلئے مغزاخروٹ ،میویزمنفی ،مغزبادام دودھ میں ملا کر کھلانا بوڑھوں اور کمزور دماغ والوں کے لئے اکسیر ہے۔
بھنا ہوامغزاخروٹ سردکھانسی میں مفید ہے۔اور بھلانوہ کی زہر کا تریاق(مصلح) ہے۔اخروٹ کا چھلکا جلا کر کھانا خون بواسیر کو ہمراہ آب مورد کے دینے سےبند کرتاہے۔اخروٹ کے چھلکے کا سرمہ خارش آنکھ،پانی بہنے اورسبل کو مفید ہے۔مغزاخروٹ کو پانی میں پیس کر ضماد کرنا چوٹ کے نشان کو مٹادیتاہے۔اس کےمغزاورچھلکے کاجوشاندہ دست آور ہے۔
کیمیاوی اجزاء :
کیمیاوی اجزاء نہ اڑنے والا تیل ،وٹامن اے بی کی کچھ مقدار کے علاوہ معدنی اجزاء مثلاًآئرن ،تانبا،فاسفورس،کوبالٹ،میگنیشم ،سلفر،سم الفار،پوٹاشیم، سوڈیم،پروٹین،پانی،کاربوہائیڈریٹ،جیسے قیمتی اجزاء پائے جاتے ہیں ۔جوبدن کی تعمیر اور زندگی کیلئے ضروری ہیں۔
مقدار خوراک:
ایک تولہ سے دو تولہ تک (12 سے 24 گرام )تک
مشہور مرکبات:
معجون،لبوب کبیر ،فلاسفہ،معجون ،مروح الارواح ،لبوب صغیر وغیرہ ۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق