دنیائے اسلام میں ایسے ایسے نامور مسلم سائنسدان ، فلسفی ، موجد اور طبیب وغیرہ پیدا ہوئے ہیں کہ جو روشنی کے مینارے ہیں۔ جن کے کارناموں ، ایجادات نظریات سے آج بھی استفادہ حاصل کیا جاتا ہے۔الزہراوی جنھیں سرجری یعنی جراحت کے پیشے کا باوا آدم کہا اور مانا جاتا ہے ۔ ایک مسلم سائنسدان مصنف ، موجد ، جراح اور طبیب تھے
الزہراوی کا اصل نام ابوالقاسم خلف ابن العباس تھا ۔یہ الزہرا میں پیدا ہوئے ۔ جو اموی دورِ خلافت میں قرطبہ کے شمال میں واقع ایک شہر تھا ۔اسی نسبت سے آپ کو الزہراوی کہا جاتا ہے ۔ ان کا سنِ پیدائش 936 ء اور کہیں 938 ء درج ہے ۔
عالمِ ، اسلام اور مشرق میں یہ الزہراوی کے نام سے مشہور ہیں تو یورپ یعنی اہلِ مغرب میں انھیں بو رقایس یا البقاسس کہا جاتا ہے ۔
انھوں نے بہت سے آلاتِ جراحی ایجاد کئےاسی لیئے یہ موجد بھی ہیں۔ ان کے ایجاد کردہ آلاتِ جراحی کی تصاویر ان کی کتابوں میں موجود ہیں۔ اسی لیئے الزہراوی علم جراحت کے بانی کہلاتے ہیں۔
زہراوی کی علمی طبّی کاوشوں کا یورپ کے طبّی مدارس میں بہت گہرا اثر رہا ہے ان کی کتابوں کا کئی یورپی زبانوں میں ترجمہ کیا جا چکا ہے ۔ ان کی کتابوں کو کئی یورپی یونیورسٹیوں میں سر جری کے طالب علموں کو بطورِ نصاب بھی پڑھایا جاتا رہا ہے اور حوالے کی کتاب (ریفرنس بک ) کے طور پر بھی یہ کتابیں شاملِ نصاب رہی ہیں۔
الزہراوی نے فن ِجراحت( سرجری) کے کئی طریقوں کو ایجاد کیا ، ان کی تکنیک ، اور آلاتِ جراحی ایجاد کئے ۔موجودہ دور میں بھی ان کے آلاتِ جراحی کے نمونوں سے دنیا آج بھی مُستفید ہورہی ہے۔الزہراوی نہ صرف جراح تھے بلکہ عظیم طبیب بھی تھے
،آپ نے آنکھوں کے موتیا ، مختلف امراضِ چشم ،حلق، دانت، مسوڑھے، جبڑہ ، زبان، اور ہڈیوں کے ٹوٹنے اور ہڈیوں کےاُکھڑنے اور گردوں اور سر وغیرہ کے باے میں تفصیلا ًبیان کیاہے۔ فنِ جراحی میں انھوں نے پتھری نکالنے کا طریقہ بھی بیان کیاہے جو میڈیکل سا ئنس میں جدید طریقہ سمجھا جاتا ہے ۔ دانت کی دوبارہ تنصیب دانتوں کی تراش ان ہی کا کا میاب جراحی عمل ہے
انھوں نے اپنی کتا بوں میں طب، خاص کر علمِ جراحت ،علم الادویہ اور صحت پر بحث کی ہے ۔
ان کی تصانیف میں ایک مشہور کتاب “ الزہراوی ” ہے جبکہ ان کی ایک اور قابلِ ستائش تصنیف “التصریف لمن عجز عن التالیف” ہے جس کا کئی زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے۔
انھوں نے ہی تصاویر کی مدد سے آلاتِ جراحی کی ساخت ، شکل کو بیان کیا اور اپنی کتابوں میں درج کیا ہے اور اُن کا استعمال بھی بتایا ہے اور اسی لیےسرجری یعنی علمِ جراحی میں انکا بڑا نام ہے۔
کچھ روایات کے مظابق انکا سنِ وفات 1004 ءاور کچھ روایات کے مطابق 1013 بتا یا گیا ہے۔۔ سنِ پیدائش کی طرح ان کے سنِ وفات کا بھی حتمی تعین نہیں کیا جا سکا ہے۔