الرجی کیا ہے؟
جب انسان کے مدافعتی نظام پر الرجین نامی مادوں کا اثر پڑے اور وہ الرجک رد عمل کو متحرک کردیں تو الرجی ہو جاتی ہے ۔ یہ کسی بھی چیز یا کسی بھی قسم کی ہو سکتی ہے۔
کسی بھی شخص میں الرجی کسی بھی قسم کی یا کسی بھی چیز سے ہو سکتی ہے مثلاً کسی کھانے کی چیز سے آم، مرچیں، اچار ، مونگ پھلی وغیرہ ، کسی کیڑے کے کاٹنے سے مچھر مکھی، پسو وغیرہ کسی مصنوعات مثلاً صابن ، پرفیوم ، لوشن یا میکپ کی مصنوعات سے ، پالتو جانوروں بلی، کتا ، پرندوںوغیرہ سے، ادویات اسپرین وغیرہ یا حتیٰ کہ کسی قسم کے کپڑے نائیلون ، مخمل، وغیرہ سے بھی ہو سکتی ہے ۔ ہر ایک کو تو الرجی نہیں ہو سکتی لیکن اکثریت کو کسی نہ کسی چیزسے الرجی کی شکایت لا حق ہوتی ہے۔
الرجی کا ردّ عمل
الرجی سے انسان کا مدافعتی رد عمل متحرک ہوجاتا ہے۔ الرجین افراد کو جس چیز سے اُنھیں الرجی ہے اُس چیز کے چھونے ، کھانے ، سانس لینے سےانھیں الرجی ہو جاتی ہے ۔ الرجی ہلکی ، شدید ، قابل برداشت یہاں تک کے جان لیوا حد تک خطرناک بھی ہو سکتی ہے۔
جب مدافعتی نظام الرجی پیدا کرنے والے مادّوں کے خلاف کام کرتا ہے تو جسم ایک اینٹی باڈی لیکوئڈ جسے امیونوگلوبلین کہتے ہیں بناتا ہے۔ جس کا مقصد الرجی کو ختم کرنا ہوتا ہے۔ امیونوگلوبلین جسم میں شامل دوسرے خلیوں کو بھی خون کی شریانوں میں ایک خاص کیمیکل ہسٹامائن تیار کرنے کی ہدایت کرتا ہے ۔اور ہسٹامائن کا خون کی شریانوں یعنی خون کے بہاؤ میں ضرورت سے زیادہ موجود ہونا جسم کی کارکردگی کے لئے ناپسندیدہ ہوتا ہے اور پھر اس کے اثرات یعنی جس کے نتیجے میں الرجی کی علامات خراش، سوزش ، دکھن، سوجن ، ناک اور آنکھوں سے پانی وغیرہ بہنا پیدا ہوتی ہیں۔یعنی مدافعتی نظام الرجی کی علامات بھی پیدا کرتا ہے۔
الرجی کے اسباب
موسمی آب و ہوا یا بدلتا موسم ، آب و ہوا کی تبدیلی یا ما حولیاتی عوامل بھی الرجی کا سبب بن سکتے ہیں۔ اور الرجی کا ردعمل دنوں ، مہینوں میں ہوتا ہے یا پورے سال بھی یا مستقل الرجی بھی ہوسکتی ہے ۔ دمہ کی وجہ الرجی بھی ہو سکتی ہے۔ گردو غبار والی ہواؤں کا چلنا ، فضا میں آلودگی، اس سے ناک گلہ سانس اور آنکھوں کی الرجی ہوتی ہے۔
زرگل ، پالتو جانوروں کی کھجلی یا کھال، مٹی کے ذرات, کھانے کی کسی بھی چیز ،مونگ پھلی، انڈے، دہی ، دودھ، میوے غرض کھانے کی کوئی بھی چیز کسی کے لئے الرجی کا سبب بن سکتی ہے۔ اسی طرح کسی کیڑے کےکاٹنے یا ڈنک سے بھی الرجی ہو سکتی ہے۔ مثلاً ، مکھی یا مچھرکے کاٹنے شہد کی مکھیوں سے،پسو وغیرہ سے بھی ہوسکتی ہے۔
مختلف دواؤں کا استعمال بھی کسی فرد کے لئے الرجی کا سبب بن سکتا ہے مثلاً اسپرین، وٹامنز سپلیمینٹز ، پینسلن اور گھریلو کیمیکل مثلاً فئنائل ، صفائی کرنے والے کمیکلز ، صابن ، ھینڈ واش، وغیرہ اور دھاتیں بھی کرومائیٹ، ایلومونیم ، اسٹیل ، نکل ، سونا وغیرہ
الرجی کی علامات
کوئی بھی چیزجس سے کسی کو الرجی ہو اُس الرجی کی علامات بہت سی ہو سکتی ہیں مثلاً چھینکیں آنا،آنکھوں سے پانی بہنا، آنکھوں میں ہلکی یا شدید خارش کا ہونا ، ناک کی سوزش یا خارش، ناک سے پانی بہنا، گلے میں دکھن، سوزش یا خراش ،سانس کی خرابی ، متلی ہونا، جسم میں درد ہونا، جلد میں کسی بھی جگہ سرخی، سوجن ، درد ، ایگزیما، داد وغیرہ
کوئی بھی انسان ایک یا ایک سے زیادہ چیزوں سے بھی الرجک ہو سکتا ہے ۔ کسی چیز سے الرجی ختم بھی ہو سکتی ہے اور دوبارہ بھی ہو سکتی ہے۔ اور عمر بڑھنے کے ساتھ الرجی بھی بڑھ سکتی ہے۔ الرجی والے افراد میں الرجی بڑھنے کی صورت میں بیماریاں پیدا ہونے کا خطرہ بھی زیادہ ہوتا ہے۔
الرجی کی تشخیص
الرجی کی تشخیص عام طور پر اسکی عمومی علامات سے کی جا سکتی ہے ۔ مثلاً آنکھوں ، ناک گلے اور سانس پر اس کے اثرات ، تکلیف ، سر درد ، تھکاوٹ ، فلو، نزلہ ، پھر اس کی تشٖخیص کرنا لازمی ہے کہ اس کی وجہ اور کس چیز کے استعمال یا کس وجہ سے یہ ہوتی ہے۔ الرجی کی علامات اس وقت تک موجود رہتی ہیں جب تک الرجی پیدا کرنے والے مادوں(الرجین) سے سامنا رہتا ہے اس کے بعد الرجی ختم ہو جاتی ہے۔ الرجی کی تشخیص اور علاج کے لئےمعالج خون ، جلد اور پھیپھڑوں کے مختلف ٹیسٹ کرا سکتا ہے کہ آیا یہ الرجی ہے یا بیماری ۔
الرجی کی مدّت
کچھ الرجیز کچھ عرصے تک رہتی ہےلیکن دنوں ،ہفتوں ، مہینوں اور تا عمر بھی الرجی کی شکایت ہو سکتی ہے۔جب تک کہ الرجین مادوں سے انسان کا واسطہ رہتا ہے تب تک الرجی کے علامات برقرار رہتی ہیں۔ ،الرجین مادوں کے ختم یا بے اثر ہوتے ہی الرجی کی شکایت دور ہوجاتی ہے۔ مثلاً اگر کسی کو دھول مٹی سے الرجی ہے اور اور اُسے کہیں دھول مٹی کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو اُس کو الرجی کے نتیجے میں چھینکیں، ناک سے پانی آنا شروع ہو جائے گا لیکن اگر وہ اُس دھول مٹی کی جگہ سے محفوظ مقام پر چلا جائے جہاں دھول مٹی نہ اُڑ رہی ہو تو الرجین مادے پانچ ، دس یا آدھے گھنٹے میں اُس کے جسم سسے اپنا اثرختم کردیں گے اور وہ نارمل ہو جائے گا۔
الرجیوں کے علاج
جن افراد کو جن چیزوں سے الرجی ہوتی ہے ان سے دور رہنا ہی الرجی کا مؤثر علاج ہے اس کے علاوہ الرجی کا کوئی علاج نہیں ہے۔ لیکن الرجی کی شکایت پیدا ہونے کی صورت میں معالج کے پاس جانا بھی بہتر ہے کیونکہ ادویاتا لرجی کی مضر علامات کو کم کرسکتی ہیں۔ مثلا سوجن، درد سوزش وغیرہ ۔الرجی کےعلاج کے طریقے مختلف ہوتےہیں اصل میں یہ اس پر منحصر ہے کہ کس قسم کی الرجی، کس نوعیت یعنی ہلکی ہے یا شدید ہے اور یہ تشخیص کرنا کہ کس چیز سے الرجی ہے۔الرجی کو کم کرنے کی ادویات اور اسپرے ، انجیکشن ایکیوپنکچر کا طریقئہ علاج مؤثر ہے۔
الرجی سے بچاؤ
الرجی سے بچنے کے لئے پہلے الرجی کی تشخیص ضروری ہے کہ کس چیز سے الرجی ہے پھر الرجی پیدا کرنے والی چیزوں سے بچنا ہو گا اگر پالتو جانوروں، کتا، بلی یا پرندوں وغیرہ س الرجی ہے تو ان سے دور رہنا ہوگا۔ دھول مٹی سے ہے تو اس کے لئے ایسی جگہوں ہر ماسک کا استعمال ضروری ہے۔ کسی غذا کے کھنے سے الرجی کی شکایت ہے تو وہ ترک کرنا پڑے گی ۔
مضمون نگار : فرح فاطمہ