خریدنے کیلئے اس لنک پہ کلک کریں: انجیر
مختلف نام:
اردو انجیر ۔ ہندی انجیر ۔ فارسی انجیر ۔ سنسکرت فلگو ۔ مراٹھی انجیر۔ بنگالی انجیر۔ تامل شمی اٹا ۔ لاطینی فائیکس کیریکا (Ficus Caricalinn) اور انگریزی میں فگ (Fig) کہتے ہیں۔
شناخت:
اگر آم کو ’’ پھلوں کا راجہ‘‘ کہا جاتا ہے تو انجیر کو ’’پھلوں کی رانی‘‘ کہی جاتی ہے۔ انجیر کے بارے میں شک ہے کہ گولر کی طرح اسے بھی پھول نہیں ہوتے لیکن جڑی بوٹیوں کے ماہرین نے ثابت کر دیا ہے کہ دونوں میں پھول لگتے ہیں۔ یہ پھول اس طرح لگتے ہیں کہ عام طور پر پہچاننے میں نہیں آتے ۔
انجیر (fig) کی پیدائش پڑوسی ملکوں میں ہوتی ہے اور ہندوستان میں انجیر کی کاشت احمد آباد، بنگلور ، پونہ وغیرہ میں کی جاتی ہے کشمیر ، پنجاب اور ہریانہ میں بھی اس کے باغ ملتے ہیں۔
انجیرکا درخت لگانے کے لئے قلموں کا استعمال کرتے ہیں۔ پرانے پودوں سے جولائی ، اگست میں آٹھ ، دس انچ لمبی قلمیں کاٹ کر نرسری میں ایک ایک فٹ کی دوری سے لگا دیتے ہیں۔ بیجوں کے ذریعے بھی اسے اگایا جاتا ہے۔
اس کا پودا تین چار سال میں پھل دینے لگتا ہے اور عام طور پر بیس سال تک پھل دیتا رہتا ہے ۔ ایک درخت سے لگ بھگ چھ سات سو پھل اترتے ہیں۔
مزاج:
گرم و تر
ماڈرن تحقیقات:
تجربات سے پتہ چلا ہے کہ انجیر میں اجزائے معدنی اور اجزائے شکر ، کیلشیم ، فاسفورس وغیرہ پائے جاتے ہیں۔ اس میں موجود کیمیاوی اجزاء کا تناسب حسب ذیل ہے۔
لیحمیات 1.5 ، نشاستہ 15، حرارے 66 ، سوڈیم 24.6، پوٹاشیم 2.88 ، کیلشیم، 8.5 میگنیشیم 26.2، فولاد 1.18، تانبہ 0.07، فاسفورس 26، گندھک 26.9 کلورین7.1۔
ایک سو گرام خشک انجیر میں عام کیمیات کا یہ تناسب اسے ایک قابل اعتماد غذا بنا دیتا ہے۔ اس میں کھجور کی طرح کی یہ مقدار عام خیال کی نفی کرتی ہے کہ کھجور یا انجیر تاثیر کے لحاظ سے گرم ہوتے ہیں۔ وٹامن ’الف ‘، ’ج‘، کا فی مقدار میں موجود ہیں جبکہ ’ب‘ اور ’د‘ معمولی مقدار میں ہوتے ہیں۔
خوارک کو ہضم کرنے والے جو ہروں تینوں اقسام یعنی نستہ کو ہضم کرنے والے لحمیات کو ہضم کرنے والے اور چکنائی کو ہضم کرنے والے مناسب مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ کئی ایسے اجزاء کی موجودگی انجیر کو ہر طرح کی خوراک کو ہضم کرنے کے لئے بہترین مددگار بنادیتی ہے ۔ عناصر ترکیبی میں امونیائی ترشے جوہر بھی شامل ہیں ۔ اس میں (fig) گلوکوز ، چکنائی، گوند اور معدنی نمک بھی شامل ہے۔ درخت کے دودھ میں لحمیات کو ہضم کرنے والا جوہر پایا جاتا ہے۔ حال ہی میں کیمیادانوں نے اس میں ایک ایسا جوہر دریافت کیا ہے جو بلغم کو پتلا کر کے نکالتا ہے اور التہابی سوزش کم کرتا ہے یہ جو ہر اس کے علاوہ انناس اور پپیتہ میں بھی ملتا ہے۔
فوائد:
پھلوں میں یہ سب سے نازک پھل (fig) ہے۔ پکنے کے بعد پیڑ سے اپنے آپ گِر جاتا ہے اور اسے اگلے دن تک محفوظ رکھنا ممکن نہیں ہوتا ۔ لوگوں نے اس کو فریج کے ذریعہ بھی محفوظ رکھنے کی کوشش کی مگر شام تک پھٹ کر ٹپکنے لگتا ہے۔ اس کے استعمال کی بہترین صورت اسے خشک کرنا ہے۔
انجیر کے درخت کی چھال ، پتے ، دودھ ادویات میں استعمال (fig benefits) ہوتے ہیں۔ عام لوگ اس کی علاجی اہمیت سے اتنے آگاہ نہیں۔ وہ اسے موسم سرما کے ایک پھل کی حیثیت سے ہی جانتے ہیں۔ یہ اس امر کی بلاشبہ دلالت کرتا ہے کہ اس سے حاصل ہونے والے فوائد اور منافع بے شمار ہیں۔ اس کی بہترین قسم سفید ہے۔ یہ گردہ اور مثانہ سے پتھری کو حل کر کے نکال سکتی ہے ۔ یہ بہترین غذاہے اور زہروں کے اثرات سے بچاتی ہے۔ حلق کی سوزش ، سینہ کے بوجھ، پھیپھڑوں کی سوجن میں مفید ہے۔ جگر اور تلی کو صاف کرتی ہے۔ بلغم کو پتلا کر کے نکالتی ہے ۔ جسم کو بہترین غذا مہیا کرتی ہے۔ اس کا گودا بخار کے لئے مفید ہے ۔ جگر اور تلی کو صاف کر تی ہے۔ بلغم کو پتلا کر کے نکالتی ہے۔ جسم بہترین (fig benefits)غذا مہیا کرتی ہے ۔ اس کا گودا بخار کےدوران مریض کے منہ کو خشک نہیں ہونے دیتا ۔ نمکین بلغم کو پتلا کرکے نکا لتی ہے۔ اس لحاظ سے چھاتی کی پرانی سوزشوں میں مفید ہے۔ گردہ اور مثانہ کی سوزش کے لئے مفید ہے۔
انجیر (fig) کو نہار منہ کھانا عجیب وغریب فوائد (fig benefits)کا حامل ہوتا ہے کیونکہ یہ آنتوں کے بند کھولتی ہے‘ پیٹ سے ہوا کو نکالتی ہے اس کے ساتھ اگر بادام بھی کھائے جائیں تو پیٹ کی اکثر بیماریاں دور بھاگتی ہیں۔ فوائد کے لحاظ سے انجیر شہتوت سفید کے قریب ہے بلکہ اس سے بہتر ہے۔ کیونکہ قوت معدہ کو خراب کرتا ہے۔ ان فوائد کا موازنہ کریں تو ہر جگہ یہ یکساں ہی شکل میں مذکور ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ فائدے واقعی موجود ہیں۔ انجیر ملن اور مدر بول ہے اس لئے پرانے قبض ، دمہ کھانسی میں اور رنگ نکھارنے کے لئے مفید ہے۔ پرانے قبض کے لئے روزانہ پانچ دانے کھائے جائیں ۔ جب کو موٹا پا کم کرنےلئے تین دانے بھی کافی ہیں۔ اطباءنے چیچک کے علاج میں بھی انجیر کا ذکر کیا ہے۔ چیچک یا دوسری متعدی بیماریوں میں انجیر چونکہ جسم کی قوت ِ مدافعت کو بڑھاتی ہے اور سوزش ، ورم کو کم کرتی ہے اس لئے سوزش خواہ کسی قسم کی ہو ، میں انجیر کا استعمال بہت مفید ہے۔
انجیر کھانے سے ایام کے خون میں اضافہ ہوتا ہے او ر دودھ زیادہ پیدا ہوتا ہے۔ انجیر کھانے سے چہرے پر نکھار آتا ہے اور حواس خمسہ کوقوت ملتی ہے۔
انجیر کے درخت کے دودھ میں روئی بھگو کر دانت کے سوراخ میں رکھیں تو درد مٹ جاتا ہے۔اِنجیر کے جوشاندہ سے کلی کرنے سے مسوڑھوں اور گلے کی سوزش کم ہوتی ہے۔ چہرے کے داغوں پر بھی اسٰ کا لگانا مفید ہے۔ سوکھی انجیر کو پانی میں پیس کر اس کو پھوڑے یا پٹھوں کی اینٹھن والی جگہ پر لیپ کریں تو اینٹھن جاتی رہتی ہے۔ اسی طرح کا لیپ جوڑوں کے دردوں میں بھی مفید(fig benefits) ہے۔
تازہ انجیرکو رات میں شبنم میں رکھ کر کسی میٹھی چیز اور بادام کے ساتھ صبح نہار منہ کھایا جائے تو یہ منہ کے زخموں ، زبان کی جلن اور جسم کی گرمی کو پندرہ دن میں ٹھیک کر دیتی ہے۔
انجیر دماغی و جسمانی کمزوری کے لئے مفید ہے۔ زیادہ محنت کرنے والوں کو اسے ضرور استعمال کرنا چاہئے اور ان کے لئے یہ سب سے بہترین خوراک(fig benefits) ہے۔
قبض میں جب آنتیں خشک ہوجاتی ہیں، تب اس کا ستعمال بہت ہی مفید ہوتا ہے۔ بواسیر کے علاوہ جگر بڑھ جائے ۔ یرقان و بچوں کے جگر کے امراض میں انجیر بہت ہی مفید ثابت ہوتی ہے۔ پیشاب کے امراض میں انجیر کا استعمال مفید(fig benefits) ہے۔
مقدار خوراک:
دویا تین عدد خشک انجیر کھلائیں۔ قبض کے لئے چار پانچ انجیر کھلانی چاہئیں۔
انجیر کے آسان طبی مجربات
قبض:
دو انجیر(fig) پانی سے دھو کر 50 گرام پانی میں بھگودیں۔ بارہ گھنٹے کے بعد انجیر خوب چبا چبا کر صبح کھانے سے اس کے پانی کو گھونٹ گھونٹ کر کے پینے سے قبض دور ہوجاتا ہے۔ لگا تار آٹھ دس دن حسب ضرورت استعمال کریں ۔ خونی بواسیر میں یہ طریقہ صبح و شام استعمال (fig benefits)کریں۔
ہری یا سوکھی انجیر پیس کر پانی کے ساتھ آگ پر پکائیں۔ اس کے نیم گرم پانی سے مقعد کو د ھونے سے آرام آجاتا ہے ۔ بصورت پلٹس پھوڑے یا گانٹھ پر باندھنے سے پھوڑے کو آرام آجاتا ہے۔
پتھری:
ایک انجیر (fig) کو دھوکر ٹکڑے کر کے 250 گرام دودھ میں ڈالیں اور اُبال لیں ۔ اس دودھ کو نیم گرم ہی گھونٹ گھونٹ کر کے پیتے ہوئے انجیر کے ٹکڑے خوب چبا چبا کر رات کو سونے سے ایک گھنٹہ پہلے استعمال کرنے سے صبح پاخانہ کھل کر آتا ہے اورپتھری بھی کٹ کر پیشاب کے راستے نکلنے لگتی ہے۔
سفید داغ:
انجیر کے پتوں کا رس سفید داغوں پر لگانے سے داغوں کا بڑھنا اور پھیلنا بند ہو جاتاہے۔
کھانسی:
دو عدد انجیر پانی سے دھو کر روزانہ رات کو کھانے سے جمع بلغم نکل جاتا ہے اور کھانسی (fig benefits)کو آرام آجاتاہے۔
شربت انجیر:
انجیر 200 گرام پانی سے دھوکر 750 گرام چینی میں شربت بنالیں ۔ دن میں تین بار ایک ایک چمچہ لیں۔ کھانسی کو آرام آجائے گا۔
عام کمزوری:
روزانہ صبح 1½گرام سونف کے ساتھ دو انجیر دھوکر استعمال کرنے سے جسمانی کمزوری دور ہو کر جسم موٹا ہو جاتا ہے۔ ایک ماہ لگاتار استعمال کرنے سے فائدہ (fig benefits)ہو جاتا ہے۔
کمی خون:
انجیر 5 عدد ، منقیٰ 11 عدد، پانی سے دھولیں اور 250 گرام دودھ میں ابالیں ۔ ایک دو جوش آجانے پر اُس دودھ کو پی جائیں ، قبض دور ہوگا اور دست صاف آئے گا۔ بھوک بڑھ کر نہ صرف خون کی کمی دور ہوگی ، بلکہ خراب خون (fig benefits)صاف ہوجائے گا۔
بدہضمی:
دو تین انجیر پانی سے دھوکر کچھ دیر پانی میں بھگو رکھیں ۔ پھر اسے کھانے اور اس کا بچا ہوا پانی پینے سے بد ہضمی دور ہوجاتی ہے۔
زیادتی پیشاب:
صبح دو چار انجیر پانی سے دھوکر اوپر سے دس گرام کالےتِل کھا لیں ۔ زیادتی پیشاب کا عارضہ(fig benefits) دور ہوجاتا ہے۔
مہاسے:
کچے انجیرکا دودھ مہاسوں پر لگانے سے مہا سے ٹھیک ہوجاتے ہیں۔
گلے کی سوجن:
تین عدد سوکھے انجیر(fig) پانی دھوکر 50 گرام پانی میں جوشاندہ بنائیں۔ اسے چھان لیں اور گھونٹ گھونٹ کر کے غرارے کرتے ہوئے پی جائیں ، نہ صرف گلے کی سوجن دور ہوگی بلکہ زبان کی سوجن بھی دور ہو جائے گی۔
قبض:
دو عدد سوکھی انجیر کو پانی سے دھولیں اور رات کو 50 گرام پانی میں بھگودیں ۔ صبح جو ش دے کر مل چھان کر اُس کا چھانا ہوا پانی پی لیں۔ کچھ دنو ں میں قبض دور ہوجائے گا۔
سفید داغ:
مرض شروع ہوتے ہی روزانہ کچھ دونوں تک کچے انجیر کا دودھ داغوں پرلگاتے رہنے سے سفید داغ دور ہو جاتے ہیں۔ خوراک میں خون کو خراب کرنے والی غذائیں نہ دیں۔
دانت درد:
کچے کا دودھ روئی میں بھگو کر دانتوں کے سوراخ میں لگانے سے دانت کا درد فور اًدور ہوجاتا ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
انجیر (Fig)
قرآنی نام (عربی):
تین ‘طبس
بناتاتی نام:
GacusCarica
دیگر نام:
اردو ‘ ہندی’ پنجابی ‘ بنگالی ‘ مرہٹی میں انجیر ، انگریزی میں (Fig)’ فرانسیسی میں (Fique)، روسی ‘ جرمن میں (Feigs)’ لاطینی (FicusCarica)، اطالوی(Fico) ‘ عبرانی (Teenah) ‘ یونانی (Suiko) ‘ ہسپانوی (Higo) ‘ کرنانکی میں نیڈنیڈ اور فارسی میں جمیر کہتے ہیں۔
فیملی:
یہ جڑ فیملی کا (Urticaceae) یعنی گولر جاتی کا پودا ہے۔
ماہیت:
انجیر (fig) کا پودا تقریباَ چھ سے دس یا بارہ فٹ اونچا ہوتا ہے۔ یہ دو قسم کا ہوتا ہے۔ ایک خودرو (جنگلی) دوسرا کاشت کیا ہوا۔ اس کی قلمیں عموماَ ماہ پھاگن (فروری کے وسط اور مارچ کے شروع ) میں کاٹ کر تھوڑی تھوڑی دور لگائی جاتی ہیں۔ دو تین سال میں پودا مکمل ہو کر پھل دینے لگتا ہے۔اور اس کے ہر جز سے دودھ نکلتا ہے۔ پتے بڑے اور کھردرے ہوتے ہیں۔
پھل:
انجیر (fig) کا پودا ایک سال میں دو بار پھل دیتا ہے۔ پہلے مئی کے وسط میں اور جون کے پہلے دنوں جبکہ دوسرا پھل مارچ کے وسط میں اور اپریل کے شروع میں’ یہ گولر کی طرح گول گول نرم گولہ نما گچھوں میں لگتا ہے۔ کچا پھل سبز اور پکنے پر سرخی مائل جامنی ہوتا ہے۔ جن کے اندر باریک باریک تخم بھرے ہوتے ہیں۔ جو کہ کھانے میں شیریں اور لذیذ ہوتے ہیں۔انجیر کا پھل کچی حالت میں سخت لیکن پک کر نرم ہوجاتا ہے۔
مقام پیدائش:
خیال کیا جاتا ہے کی انجیر ایشیائےکوچک میں سمرنا کے مقام کی پیداوار ہے۔ یہ افغانستان ‘ ایران ‘ بلوچستان اور افریقہ ‘ ترکی ‘ اسپین ‘ پرتگال وغیرہ میں بڑے پیمانے پر کاشت کی جاتی ہے۔ لیکن عرب ‘ ایران ‘ چین اور جاپان میں اس کو تجارتی لحاظ سے کاشت کیا جاتا ہے۔ برصغیر میں انجیر کی کاشت اتنی نہیں ہوتی کہ عوام کی ضرورتپوری کر سکے۔ تاریخ سے معلوم ہوتا ہے کہ برصغیر میں انجیر ایران اور عرب سے آنے والے اطبائ نے بویا۔ اس سے قبل انجیر یہاں نہیں پائی جاتی تھی۔
انجیر کا مزاج:
(گرم و سرد معتدل ‘ خزائن الادویہکے مطابق تازہ اور بستانی)علم الادویہ نفسیی مؤلفہ حکیم کبیرالدین نے انجیر کا مزاج تروتازہ کا شرینی کی وجہ سے تھوڑا سا گرم اور ماہیت کی زیادتی کے باعث زیادہ تر لکھا ہے۔ جبکہ مخزن الادویہ میں گرم ایک—تر دوسرے درجے میں ہے۔ لیکن طبی فارماکوپیا میں انجیر کا مزاج صرف گرم تر لکھا ہے۔
رنگت:
کچا پھل سبز اور پکنے پر سرخی مائل بھورا یا جامنی ہوتا ہے۔
ذائقہ:
شیریں
افعال:
جالی ‘ منفث ‘ بلغم ‘ مدر بول ‘ منفج اورام’ محلل ‘ مقوی و مسمن بدن ‘ ملین شکم’ معرق ‘ ملطف و معتدی ‘ قطع بواسیر اور نقرس
افعال و خواص :
کثیر القدائ اور سریع الہضم ہے۔ خشک انجیر گرم اور لطیف ہے۔ اس سے رقیق خون پیدا ہوتا ہے۔ انجیر تمام میوہجات سے زیادہ غذا بخش ہے۔ یہ گرم تر ہونے کی دجہ منفج ہےاور حرارت و رطوبت کے علاوہ زیادہ گودے والا انجیر زیادہ منضج دیتا ہے۔ اور اس میں انتہا درجہ کی قوت تلیسسین (مواد کو نرم کرنے والی)ہے۔پسینہ لاتی ہے حرارت کو تسکیں دیتا ہے۔
انجیر (fig) کا دودھ جمے ہوئے خون اور دودھ کو پگھلا دیتا ہے۔ انجیر اپنی حرارت ‘ رطوبت اور لطافت کی وجہ سے اس کا ضماد پھوڑوں کو پکاتا ہے۔انجیر حدت اور حلاوت کی وجہ سے معدہ کو گرم کرنے کے باعث گرم مزاج افراد میں پیاس لگاتا ہے۔ اور جو پیاس بلغم شوری کی وجہ سے ہو اس کو تسکین دیتا ہے۔کیونکہ یہ بلغم کو پگھلاتا ہے اور رقیق کرتا ‘ جس کی وجہ سے پرانی کھانسی میں مفید ہے۔جو کھانسی محض بلغم کی وجہ سے ہو انجیر تنقیہ کر کے پرانی کھانسی (fig benefits)کو نفع کرتا ہے۔
انجیر اپنی قوت تفتج اور جلا کے باعث پیشاب کا ادرار کرتا ہے۔ جگر اور طحال کے سدوں کو دفع کردیتا ہے۔یہ گردے اور مثانے کے لیے موافق ہے۔
انجیر نہار منہ کھانے سے مجارئی غذا کے کھولنے میں عجیب منفعت حاصل ہے۔ خصوصاً جبکہ اس کو بادام یا اخروٹ کے ساتھ کھایا جائے۔
استعمال:
حلق کی خشونت کو دور کرتا ہے۔ قبض کو کھولتا ہے۔ معرق ہونے کی وجہ سے فضلات کو جلد کی طرف خارج کرتا ہے۔ اس لئے چیچک ‘ خسرہ ‘ موتی جھرہ کے دانے جلد پر یعنی باہر نکالتا ہے۔ مغز اخروٹ کے ہمراہ کھانا تقویت باہ کے لیے بہتر بیان کیا جاتا ہے۔
محلل کے بطور سفوف سکنجبین کے ساتھ تلی کے ورم میں مفید ہے۔ جبکہ انجیر کو پانی میں جوش دے غر غرہ کے طور پر خناق کو مفید ہے۔ بطورضماد خنازیری گلٹیوں پر لگانا مفید ہے۔اور معجون کے طور پر استمعال کرنے سے ورم رحم و مقعد کے علاوہ بواسیر کے درد کو بھی مفید (fig benefits)ہے۔
جالی ہونے کی وجہ سے امراض جلدیہ میں اور خاص طور پر چھیپ’برص اور کلف میں ضماداً مفید ہے۔
حکیم رام لبھایا لکھتے ہیں کہ انجیر اور صعتر کا جوشاندہ پلانے سے بلغم کو صاف کرتا ہے۔ جبکہ نسیانمیں انجیر کے ساتھ بادام ‘ پستہ یا مغزیات کا ستعمال مفید و مقوی دماغ ہے۔
انجیر کا قرآن پاک میں ذکر:
(سورۃ التین آیت نمبر ایک سے چار)
ترجمہ:
قسم ہے انجیر اور زیتونکی اور طور سینا کی اور اس امن والے شہر کی کہ ہم نے انسان کو بہترین انداز کے ساتھ پیدا کیا ۔
انجیر کے بارے میں ارشاد نبویﷺ:
“حضرتابوالدردا روایت فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺکیخدمتمیںکہیں سے انجیر سے بھرا ہوا تھال آیا۔ انہوں نے ہم سے فرمایا کہ”کھاؤ” ہم نے اس میں سے کھایا اور پھر ارشاد فرمایا: اگر کوئی کہے کہ کوئی پھل جنت سے زمین پر آسکتا ہے تو میں کہوں گا کہ یہی وہ ہے کیونکہ بلاشبہ جنت کا میوہ ہے۔ اس میں سے کھاؤ۔ کہ یہ بواسیر کو ختم کردیتی ہے۔ اور نقرس(میں مفید(fig benefits) ہے)ـ۔”
کتب مقدسہ میں انجیر کی اہمیت:
توریت اور انجیل میں انجیر کا ذکر مختلف مقامات پر 49مرتبہ آیا ہے۔
تب درختوں نے انجیر کے درخت سے کہا کہ تو آ اور ہم پر سلطنت کر’ پر انجیر کے درخت نے کہا میں مٹھاس اور اچھے اچھے پھلوں کو چھوڑ کر درختوں پر حکمرانی کرنے جاؤں۔ (قضاۃ 11’10’9)
اس ضمن میں زیتون اور انجیر کا زکر پھر ملتا ہے۔
انجیر کے درختوںمیں ہرے انجیر پکنے لگے اور تاکیں پھوٹنے لگیں۔ ان کی مہک پھیل رہی تھی (غزل الغزلات 3:13)
انجیر کے بارے میں محدثین کے مشاہدات:
حافظ ابن قیمؒ:
لکھتے ہیں کہ انجیر (fig) ارض حجاز اور مدینہ پاک میں نہیں ہوتی بلکہ اس علاقہ میں عام پھل صرف کھجور ہی ہے۔ لیکن اللہ نے قرآن پاک میں اس کی قسم کھائی اور اس امر میں کوئی شک نہیں کہ اس سے حاصل ہونے والے افادیت اور منافع بشمار ہیں۔ اس کی بہترین قسم سفید ہے۔ یہ گردہ اور مثانہ سے پھتری کو حل کر کے خارج کرتی ہے۔
انجیر بہترین غذاہے اور زہروں کے اثرات سے بچاتی ہے۔ حلق کی سوزش ‘ سینے میں بوجھ’ پھیھڑوں کی سوجن میں مفید ہے جگر اور تلی کی اصلاح کرتی ہے۔ بلغم کو پتلا کرکے نکالتئ ہے۔
جالینوس:
نے کہا ہے کہ انجیر (fig) کے ساتھ جو زبوائ اور بادام ملا کر کھا لئےجائیں تو یہ خطرناک زہروں سے محفوظ رکھ سکتی ہے۔اس کا گودا بخار کے دوران مریض کے منہ کو خشک نہیں ہونے دیتا۔ نمکین بلغم کو پتلاکر کے نکالتی ہے۔ گردہ اور مثانہ کی سوزشوں میں مفید ہے۔
انجیر کو نہار منہ کھانا عجیب و غریب فوائد کا حامل ہوتا ہے۔ کیونکہ یہ آنتوں کے بند کھولتی ‘ پیٹ سے ہوا نکلتی ہے۔ اس کے ساتھ اگر بادام بھی کھائے جائیں تو پیٹ کی اکثر بیماریوں کو دور بگھاتی ہیں۔
انجیر میں پائے جانے والے کیمیائی اجزائ کا متناسب 100گرام میں:
لحمیات 5ئ ‘ نشاستہ 0ئ15’ حدت یا حرارت 66 ‘ سوڈیم 6ئ24 ‘ پوٹاشیم 8ئ28′ کیلشیم5ئ8’ میگنیشیم2ئ26 ‘ وٹامن اے اور سی ‘ فولاد 18ئ 1′ تانبا 07ئ0’ فاسفورس 6ئ2 ‘ گندھک 9ئ22 ‘ کلورین 1ئ7 ‘
نفع خاص:
موتی جھرہ ‘ جدری وغیرہ میں دانوں کو ظاہر کرنے کے لئے مفید ہے۔ ملین طبع’ مدر بول’ قبض ‘ دمہ ‘ سعال (کھانسی) کے علاوہ رنگت کو نکھارتا اور جسم کو فربہ کرتا ہے۔ تلی کی صلابت و ورم میں مفید (fig benefits)ہے۔
مضر:
طبی فارما کو پیا کے مطابق جگر و معدہ و آنت ‘ سدہ و جگر کو (حکیم کبیر الدین)
مصلح:
سکنجبین ‘ شربت ‘ترنج ‘انیسون ‘ صعتر فارسی ‘ بادام شیریں
بدل:
مویز منقی’ مغز ‘ چلغوزہ
مقدار خوراک:
طبی فارما کوپیا 2سے 3 دانے ‘ شربت اور جو شاندہ میں مستعمل ہے۔ جدری اور دیگر مستعدی امراض میں 2 سے 3 خشک انجیر کھلائیں۔
قبض کے لئے کم از کم 5 عدد خشک انجیر ‘ جبکہ بواسیر میں میرا ذاتی تجربہ ہے کہ 3 ‘ 5 ‘ 7 دانے دینے سے درد کو آرام آتا ہے۔ پیٹ (fig benefits)سے ریاح کو خارج کرتا ہے۔ (حکیم نصیر احمد)
جدید تحقیق اور تجربہ:
مذکورہ کیمیاوی اجزائ کے علاوہ شکر ‘ وٹامن اے اور وٹامن سی کافی مقدار میں موجود ہونے کے علاوہ وٹامن بی اور ڈی بھی موجود (fig benefits)ہوتے ہیں۔
ان اجزائ کے پیش نظر انجیر (fig) ایک نہایت مفید غذا اور دوائ ہے۔اس لئے عام لمزوری اور بخاروں میں اس کا استعمال اچھے نتائج کا حامل ہوگا۔
بواسیر میں انجیر خشک کو عام طور پر چار ماہ سے دس ماہ تک استعمال کر نے مسے خشک ہو جاتے ہیں ۔ اگر بواسیر کے ساتھ بد ہضمی زیادہ ہو تو ہر کھانے سے آدھ گھنٹہ پہلے 2یا 3 انجیر کھلائی جائے۔ جن کو صرف پیٹ میں بوجھ ہو ان کو کھانے کے بعد انجیر (fig benefits)کھانی چاہیے۔
انجیر پرانی (مزمن)قبض کا بہترین علاج ہے۔اس کے گودے میں پائےجانے والا دودھ ملین اورچھوٹے چھوٹے دانے پیٹ کے حموضات میں پھول کر آنتوں میں حرکات پیدا کرنے کا باعث ہوتے ہیں۔
انجیر خوراک کو ہضم کرنے اور آنتوں کی سڑاند ختم کرتی ہے۔ انجیر خون کی نالیوں میں جمی ہوئی غلاظتوںکو نکال سکتی ہے اور اس کی اسی افادیت کو حضور نبی کریم ﷺنےبواسیرمیں پھولی ہوئی دریدوں کی اصلاح کے لئے استعمال فرمایا ۔ قوی فشاالدم(ہائی بلڈ پریشر) خون کی نالیوں میں موٹائی آجانے سے ہوتی ہے۔ انجیر اس مشکل کا آسان حل ہے۔
انجیر گردوں کے فیل ہونے کے علاوہ خشک انجیر کو جلا کر دانتوں پر منجن کیا جائے تو دانتوں سے رنگ اور میل کے داغ اتر جاتے ہیں۔
انجیر کے تازہ پھل سے نچوڑ کر دودھ نکال کر اگر مسوں پر لگایا جائے تو وہ گر جاتے ہیں۔ اس کے پتے پھوڑوں کو پکانے کے لئے استعمال (fig benefits)کئے جاتے ہیں۔
انجیر کو خشک کر نے کا طریقہ:
خشک کرنےکے لئے انجیر (fig) کو اس وقت تک پودے پر رہنے دیاجاتا ہے کہ وہ خوب پک کر زمین پر گر جائے کیونکہاس مرحلہ تک تقریباً 4/3 حصہ خشک ہو چکا ہوتا ہے۔ پھر ان کو کشتیوں میں رکھ کر جما لیا جاتا ہے۔ پھر ان پر گندھک کے مرطوب دخان پر 20 سے 30 منٹ تک گزارا جاتا ہے۔ پھر ان کو لکڑی کی کثیوں میں رکھ کر دھوپ میں رکھتے ہیں اور 5 سے 7 دن تک ان کو الٹ پلٹ کر رہتے ہیں ۔ خشک ہونے سے کچھ قبل ان کو دباکر چپٹا بنا لیا جاتا ہے۔ بعد میں ان کو نمک کے محلول میں ڈبو لیا جاتا ہے۔ جس سے ان میں نرمی اور ذائقہ برقرار رہتا ہے۔
نوٹ:
طبی فارماکو پیا اور حکیم کبیر الدین صاحب نےلکھا ہے کہ انجیر (fig) معدہ و جگر اور آنتوں کے لئے مضر ہے ۔ مگر میرا دل اور تجربہ اس بات کو تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں جیسا کہ جدید تحقیق اور تجربہ میں اس کو مفید قرار دیا ہے۔
تاثیری عمر:
2 سال
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق