مختلف نام:
مشہور نام ارہر۔ عربی، فارسی شاخل۔ گجراتی ڈنگری( کناری)۔ سنسکرت ڈھکی۔ بنگالی آڈھر۔ مرہٹی نری۔ کرنا ٹکی کٹلاکٹو۔ تیلگو کادلُو۔ انگریزی کانگو پی(pigeon pea benefits) کہتے ہیں۔
شناخت:
مشہور غلہ ہے. جو ہندوستان و پڑوسی ممالک میں پیدا ہوتا ہے۔ اس کی کاشت برسات کی فصل کے ساتھ کی جاتی ہے۔ مونگ اور ماش کی طرح اس کی بھی دال بنا کر کھائی جاتی ہیں۔
مزاج:
گرم و خشک دوسرے درجہ میں۔ بعض اطباء اسے دوسرے درجے میں سرد و خشک مانتے ہیں۔
خوراک:
بقدر ہضم
فوائد:(pigeon pea benefits)
یہ قابض اور دیر ہضم غذا ہے۔ گیس پیدا کرتی ہے۔ گرم مزاج والوں کو اس کے کھانے سے دست بھی لگ جاتے ہیں لیکن بلغمی مزاج والوں کو کوئی نقصان نہیں کرتی ہے۔
ارہر چیچک اور موتی جھرا کو باہر نکالتی ہے۔ اس سلسلہ میں ارہر دال کا پانی پلاتے ہیں۔ اندرونی اعضاء کے ورموں کو دور کرتی (pigeon pea benefits) ہے۔ارہر کے مجربات درج ذیل ہیں۔
بالچر:
سر، داڑھی اور مونچھوں وغیرہ کے بالچر کے لئے کھردرے کپڑے سے مقام مرض کو لال کر کے ارہر دال باریک پیس کر لیپ کریں۔ دن میں دو یا تین بار استعمال کرنے سے آرام آجاتا ہے۔ دوسرے دن بالچر کی جگہ پر سرسوں کا تیل لگا کر دھوپ میں بیٹھیں۔ چند روز کے عمل سے مکمل آرام آجاتا ہے۔
ورمٖ:
اَرہر کے پتوں کو پیس کر ورم پر ضما د کرنے سے ورم کو آرام (pigeon pea benefits) آجاتا ہے۔
فوطوں کی سوجن:
اَرہر کا لیپ کرنے سے بڑھے ہوئے فوطے درست حالت میں آجاتے ہیں۔ سات آٹھ دن میں فوطوں کا ورم دور ہو جاتا ہے اور وہ اپنی اصلی حالت میں آجاتے ہیں۔
چھاتیوں کا تناؤ:
بچہ کو دودھ نہ پلانے سے اگر چھاتیوں میں تناؤ آگیا ہوں تو پستانوں پر ارہر کی کچی پھلیوں و کونپلوں کو پانی میں اچھی طرح پیس کر نیم گرم لیپ کرنے سے چھاتیوں کے تناؤ کو آرام آجاتا ہے۔
آنکھوں کا پھولا:
اگر چیچک کی وجہ سے آنکھوں میں پھولا پڑ گیا ہو تو ارہر کی نرم نرم کونپلوں کا رس نکال کر ڈراپر سے چند روز تک آنکھوں میں ٹپکانے سے پھولا کٹ جاتا ہے۔
افیم کا زہر:
اگر غلطی سے افیم کھالی جائے توارہر کی نرم کونپلوں کا رس نکال کر پلانے سے اس کا زہر دور (pigeon pea benefits) ہو جاتا ہے۔
پائیوریا:
پائیوریا اور منہ کے زخموں کے لئے ارہر کی نرم پتیوں کے جوشاندہ سے کلیاں کرنے سے آرام آجاتا ہے۔
بعض ماہرین کی رائے میں ارہر اعضاءکے ورمو ں کو بھی دور کرتی ہے اور اندرونی زخموں کو بھر دیتی ہے۔ یہاں تک کہ جگر اور آنتوں کے زخم بھی دور ہو جاتے ہیں. لیکن میں اس سے متفق نہیں ہوں۔( ہری چاند ملتانی)
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
ارہر(Cango Pea)
دیگر نام:
فارسی میں شاخل و کشافل، سندھی میں تور ، گجراتی میں ڈنکری، کناری ،توگری اور انگریزی میں کانگوپی عربی میں وجع وشاض
ماہیت:
مشہور غلہ ہے ۔ جس کی دال پکا کر کھائی جاتی ہے ۔ ارہر کی ایک مشہور قسم کا نام تور ہے۔ اس کا دانہ ارہر کے دانے سے چھوٹا ہوتا ہے۔ پاکستان، ہندوستان میں پیدا ہوتا ہے۔ اسکی کاشت بطور برسات کی فصل کے کی جاتی ہے۔
مزاج:
گرم وخشک درجہ دوم، بعض کے نزدیک سرد و خشک درجہ دوم
افعال:
نفاخ ،قابض مجز
استعمال:
اَرہر زیادہ تر بطور غذا مستعمل (pigeon pea benefits) ہے. یعنی دال پکا کر کھاتے ہیں۔ یہ دیر ہضم ہے اور اس میں غذائیت کم ہوتی ہے۔ دیر ہضم ہونے کی وجہ سے نفخ اور تبخیر پیدا کرتی ہے. گرم مزاج والوں کو اس کے کھانے سے اسہال آجاتے ہیں۔ بعض اطباء ارہر کی پھلیوں کا پانی نچوڑ کر چیچک کے دانے پر لگاتے ہیں اور زہر افیون کو دفع کرنے کے لئے پلاتے ہیں ۔ ارہر کی دال کو پانی میں پیس کر دن میں دو مرتبہ بالخورہ پر ضماد کرتے ہیں دوسرے روز بالخورہ زائل ہو جاتاہے۔ بال نکل آ تے ہیں
بعض اطباء برگ ارہر کو برگ نیم کے ہمراہ پیس کر چھن کے پینا مرض بواسیر کے لئے مفید بیان کرتے ہیں. اور ورموں کو پکا کر پھوڑے کے لئے برگ ارہر کو پیس کر ضماد کرتے ہیں. دال ارہر اوراسکی پتیوں کو گھو ٹ کر گرم کر کے پستانوں پر باندھنے سے دودھ کی پیدائش رک جاتی ہے.
نفع خاص:
بواسیر کے لئے.
مضر:
دیر ہضم ۔
مصلح:
ترش اشیاء
بدل:
افعال تحلیل وغیرہ میں عدس(مسور)
مقدار خوراک:
بقدر ہضم جبکہ بطور دواء 10-5گرام تک
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق