مختلف نام:
سنسکرت میں ارجن پرکھش۔ ہندی میں ارجن کو ہا۔ تامل میں مردتنے۔ بنگالی میں ارجن۔ گجراتی میں ساجد ان۔ انگریزی میں(arjuna) اور لاطینی میں(TeriminaliaArjuma)کہتے ہیں۔
شناخت:
یہ قد آور درخت ہمالیہ کی ترائی، بنگال، پنجاب اور یو پی میں بکثرت پایا جاتا ہے۔ پتے امرود کے پتوں جیسے قریبا چار پانچ انچ لمبے اور ایک سے دو انچ چوڑے ہوتے ہیں اور دس پتوں سے لے کر پندرہ پتے ایک شاخ میں لگتے ہیں۔پھول زرد اور ننھے ننھے، پھل تین انگل لمبے سبز۔ اس کے پہلے پانچ چھ پھل ابھرے ہوئے اور نمایاں ہوتے ہیں۔ ماہ جولائی میں اس کو پھل کثرت سے لگتے ہیں۔ دہلی اور دیگر کئی شہروں کی سڑکوں پر یہ درخت کثرت سے کھڑے ہوتے ہیں۔
طب آ یورویدکی رُو سے اس کی چھال اور پتے دوا کے طور پر استعمال (arjuna benefits) کیے جاتے ہیں۔
مزاج:
اس کا ذائقہ کسیلا اور گرم تاثیر رکھتا ہے۔
فوائد:
چھال (arjuna) میں پایا جانے والا گلوکو سائیڈ انگریزی دواڈیجی ٹیلس (Digitalis)کی طرح دل کی دھڑکن کو ختم کرتا ہے اور دل کو طاقت دیتا ہے۔ ڈیجی ٹینس زہریلا اثر رکھتا ہے، جبکہ چھال ارجن کا گلو کو سائڈ بے ضرر ہے۔ ان کی چھال کا جوشاندہ جریان خون، دستوں و پیچش کے علاوہ پھیپھڑوں کے زخم،دِق، تھکن اور پیاس دور (arjuna benefits) کرتا ہے۔
مقدار خوراک:
جوشاندہ کی شکل میں اس کی مقدار خوراک 25گرام اور سفوف کی مقدار ایک سے تین گرام تک ہے۔
درخت درجن سے تیار ہونے والے مرکبات درج ذیل ہیں۔ بنائیں اور فائدہ (arjuna benefits) اٹھائیں۔
جریان خون:
سفوف چھال ارجن چھ گرام، سفوف صندل سرخ تین گرام، مصری 9گرام، تینوں کو باہم ملا کر صبح و شام چاولوں کے پانی کے ساتھ استعمال کرنے سے جریان خون میں فائدہ (arjuna benefits) ہوتا ہے۔
دیگر:
ارجن کی چھال 18 گرام کو 100 گرام پانی میں رات کو بھگو رکھیں۔ صبح اُبال کر نتھار کر پی لیں۔ خون بند ہو جائے گا۔
تقطیر البول:
ارجن کی چھال 18 گرام کا جوشاندہ صبح شام استعمال کرنے سے تقطیرالبول کی شکایت دور (arjuna benefits) ہو جاتی ہے۔
خونی دست:
ارجن کی چھال 12گرام250 گرام دودھ بھیڑ کے ساتھ پیس کر شہد ملا کر دینے سے خونی دست بند ہو جاتے ہیں۔
دل کی کمزوری ودھڑکن:
چھال درخت ارجن ایک حصہ، پانی دس حصہ، جوشاندہ بنائیں اور آدھا سے ایک اونس پلائیں۔ محرک ومقوی دل ہے۔ اسہال، پیچش اور سنگرہنی میں مفید (arjuna benefits) ہے۔
دیگر:
چھال ارجن تین گرام چینی ، 25 گرام، ابلتا ہوا گائےکادودھ 480 گرام، تینوں کو ایک جان کر کے استعمال کرائیں۔ دل کی سوجن اور درد دل کے لئے مفید ہے۔ یہ علاج ایک سال تک جاری رکھنا چاہئے۔
منہ کے کیل اور مہاسے:
چھال ارجن کا سفوف 6 گرام، شہر 12 گرام، ملا کر منہ کے کیلوں اور مہاسوں پر لگائیں۔ آرام آجائے گا۔ یہ نسخہ پراچین گرنتھ واگ بھٹ کاہے۔
زخم:
ارجن کی چھال 12 گرام، صاف پانی 60 گرام، جوشاندہ تیار کرکے چھان لیں اور اس سے زخم کو دھوئیں ۔ چند دن کے استعمال(arjuna benefits) سے زخم بھر جاتے ہیں۔
کمزورئ دِل:
درخت ارجن (arjuna) کی چھال 25 گرام، گائے کا دودھ آدھا کلو، پانی آدھا کلو۔ تینوں کو ملاکر جوش دیں۔ جب پانی اڑ جائے تو دودھ کو چھان کر حسب ذائقہ چینی ملا کر پی لیں۔ اس سے دل کو بہت تقویت ملے گی۔
بلغم میں خون:
ارجن کی چھال کا سفوف 50 گرام، بانسہ کے پتوں کے رس میں تر کر کے کھرل کریں اور خشک کریں۔ ایسا سات بار کریں۔ پھر اس سفوف میں چینی ملا کر رکھیں،تین سے چھ گرام ہمراہ تازہ پانی دیں۔دِق کہ وہ مریض جنہیں بلغم کے ساتھ خون آتا ہو، کے لئے ازحد مفید (arjuna benefits) ہے۔
ہڈی ٹوٹنا:
دودھ و گھی کے ساتھ ارجن کی چھال کا سفوف 3 گرام کا استعمال ہڈی ٹوٹنے میں ازحد مفید (arjuna benefits) ہے۔
دل کی کمزوری کا علاج:
الکوحل 51 فیصد، درخت ارجن کی چھال ایک فیصد، چھال کوموٹاموٹا کوٹ کر الکوحل میں ملا کر بوتل میں ڈال دیں اور بوتل کا منہ ڈاٹ سے بند کر دیں۔ دن میں دو یا تین بار ہلا دیا کریں۔ تین دن میں چھال (arjuna) کا اثر الکوحل میں آ جائے گا۔ پھر نہایت احتیاط سے الکوحل کو چھان کرشیشی میں ڈال لیں اور شیشی پر مضبوط کارک لگا کر رکھ دیں۔ پانچ سے دس قطرے 25گرام تازہ پانی میں حل کرکے ہر چار گھنٹے بعد دیں۔
فوائد:
امراض دل مثلا کلیجہ جلنا، دل کا کانپنا، دل میں درد ہونا اور دل کی کمزوری میں ازحد مفید (arjuna benefits) ہے۔
ارجن درخت کے آسان مجربات
ارجن ارشٹ:
درخت ارجن (arjuna) کی چھال 5 کلو،منقیٰ اڑھائی کلو، پھول مہوا ایک کلو۔ ان سب کو 60 کلو پانی میں پکائیں۔ پندرہ کلو پانی رہ جانے پر چان لیں اور گل دھاوا ایک کلو، گڑ پانچ کلو ڈال کرارشٹ تیار کریں۔
خوراک:
10 سے 25 گرام برابر پانی میں ملا کر استعمال کریں۔ دل کی تمام بیماریوں اور دل کی دھڑکن، دل بیٹھنا، دل کا کمزور ہونا کے لئے ازحد مفید ہے۔ پھپھڑوں کو طاقت دیتا ہے اور دل ڈوبناّ (ہارٹ فیل) سے بچاتا ہے۔
ارجن گھرت:
ایک کلو چھال ارجن کو موٹا موٹا کوٹ لیں۔ پھر اس میں آٹھ کلو پانی ملا کر اتنا پکائیں کہ دو کلو رہ جائے۔ اسے مل چھان کر آدھا کلو خالص گھی ڈال کر قلعی دار برتن میں نرم آگ پر پکائیں۔ جب قدرے پانی رہ جائے تو اس میں آدھا کلو چھال ارجن کے سفوف کو پانی میں گوندھ کر آدھ کلو پانی کے ساتھ ملا لیں اور بدستور نرم آگ پر پکائیں۔ جب تمام پانی جل جائے تو اسے چھان کر 6 گرام سے 12 گرام صبح و شام نیم گرم دودھ استعمال (arjuna benefits) کریں۔
کشتہ ابرک سیاہ:
ایک ہزار آگ سے تیار شدہ کشتہ ابرک سیاہ کو ساتھ دن چھال ارجن کے پانی میں حل کریں اور آدھی آدھی رتی کی گولیاں بنائیں اور صبح و شام ایک ایک گولی ہمراہ دودھ نیم گرم دیں۔ امراض دل، نفث الدم،دقِ ملیریا کے لئے از حد مفید (arjuna benefits) ہیں۔
ارجن ماڈرن تحقیق کی روشنی میں
ڈاکٹر بوس( ایم بی بی ایس):
اس کا ایکسٹریکٹ تیار کیا گیا ہے جو امراض قلب و استسقاء بہت مفید پایا گیا ہے۔ارجن اپنے افعال و خواص میں وہی فائدہ کرتا ہے جو انگریزی دوا ڈیجی ٹیلس کاہے۔ اس سلسلہ میں:۔
1۔ ارجن (arjuna) کی چھال 10گرام، پانی 200 گرام، دودھ 400 گرام ملا کر نرم آگ پر پکائیں۔ جب پانی جل جائےتو چھان کر مصری ملا کر پلائیں۔ نہایت عمدہ مقوی قلب ہے جو ورم غلافِ دل اور درد ِدل میں خاص طور پر مفید ہے۔
2۔ سفوف چھال ار جن دو گرام، صندل سرخ ایک گرام، مصری کوزہ تین گرام، سب کاسفوف بنالیں۔ خوراک 6 گرام صبح اور شام اور چھ گرام شام ہمراہ پانی دیں۔ نفث الدم کے لئے مفید (arjuna benefits) ہے۔
3۔ دُنبلوں اور پھوڑوں پر ارجن کی چھال پلٹس کے طور پر استعمال کرنے سے پھوڑے جلد پک جاتے ہیں۔
4۔ چوٹ و سوجن میں ارجن کا پلانا اور لگانا دونوں ہی طرح سے مفید ہے۔
5۔ جریان کے لئے 3 گرام چھال کا جوشاندہ بنا کر آدھا آدھا کپ صبح و شام دونوں وقت پلائیں۔
دِل کےمریض کے لئے ار جن درخت کی چھال:
ار جن (arjuna) درخت کی چھال کے استعمال سے دل کا مریض پوری طرح ٹھیک ہو سکتا ہے۔ بنارس دِشودیالیہ میں کی گئی کھوج سے یہ سامنے آیا ہے کہ اس علاج سے پوری طرح ٹھیک ہوئے لوگوں ایک ایسا مرض بھی ہے جس کی 90 فیصد دھمنیاں رک جاتی تھیں اور ڈاکٹروں نے اسے پیس میکر لگوانے کی صلاح دی تھی۔ یہ معلومات ڈاکٹر کے این اڈوپہ نے دیں۔
ڈاکٹر اڈوپہ نے بتایا کہ 100 دل کے مریض اس سفوف کو کھا رہے تھے اور اس کے اچھے نتائج سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس سفوف کا استعمال تازہ پانی سے کیا جاسکتا ہے یا اس کا جوشاندہ بھی بنایا جا سکتا ہے۔ اس سلسلہ میں کھوج سے یہ ثابت ہو گیا کہ ارجن درخت کی چھال کا استعمال دل کے مریضوں کے لئے مفید (arjuna benefits) ہے۔ یہی بات ہزاروں سال پہلے طب آیوروید نے کہی تھی۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
اَرجن (Arjuna)
دیگر نام:
گجراتی میں کڈانو، ساداڑو، (مہاراشٹر) سادھڑا جبکہ ہندی میں کوہ کہتے ہیں۔
فیملی:
Combreatceae
ماہیت:
ارجنا (arjuna) عموماً دو قسم کا ہوتا ہے۔ ارجن کے درخت ساٹھ سے ستر فٹ تک جب کے این ڈر کے درخت اسّی سے سو فٹ تک اونچے ہوتے ہیں۔ این کے تنے کی موٹائی (گولائی) لگ بھگ دس سے بیس فٹ تک ہوتی ہے۔
پھل:
کمرکھ کی شکل کے مگر چھوٹے ایک سے دو انچ کے قریب جو شروع میں سبز اور بعد لکڑی کی طرح سخت اور بھورے رنگ کی ہو جاتے ہیں۔ یہ پھل ہی ارجنا کا بیچ ہے۔ ان پھلوں سے ہی درخت اس کی بآسانی شناخت ہو جاتی ہے۔
چھال:
ارجن (arjuna) کی چھال سے این ڈر کی چھال زیادہ مفید ہے اور جو افعال و خواص ارجن کی چھال کے آیورویدک طب میں لکھے ہیں۔ وہ این ڈر کی چھال میں سب موجود ہیں بلکہ ارجن کی چھال ذیادہ قوی ہے کہا جاتا ہے کہ درخت کی چھال پر اگر لوہے کی سلاخ سے لکھا جائے تو چھال کے نیچے تک وہ لکھا ملے گا۔ این کی چھال سفید اور لال دو قسم کی ہوتی ہے مگر ارجن کی چھال سفید کی ہوتی ہے جو بطور دواء کام آتی ہے۔
چکنی اور سفید ہوتی ہے۔ سفید ذیادہ مفید ہے۔ اندر سے نرم اور ریشہ دار ہوتی ہے اور ایک بٹا تین انچ موٹی ، سال میں ایک بار خود یہ اتر جاتی ہے۔ چھال کو اگر گودا جائے تو دودھ نکلتا ہے اور ذائقہ میں کسیلا ہوتا ہے ۔
رنگ:
چھال باہر سے سفید ، پھول زرد ہوتا ہے۔
مقام پیدائش:
لاہور ، ہمالیہ کے دامن ، بنگلہ دیش ، ہندوستان کے پنجاب میں ، برما ، سی پی ، اور دہلی میں پایا جاتا ہے۔ لاہور کے علاوہ صوبہ سرحد میں عام ہوتا ہے۔
افعال:
مقوی قلب ، حابس الدم ، دافع تکان و پیاس ، مصفیٰ خون ، مقوی باہ ، مدربول ، دافع جلن و یرقان اور حمی مزمنہ ، جالی ، دافع پیچش
مزاج:
گرم و خشک درجہ دوم بعض کے نزدیک سرد و خشک درجہ دوم
استعمال:
ارجن (arjuna) کی چھال کا جوشاندہ دست ، پیچش ، جریان خون اور جریان منی میں مفید ہے۔ اگر اس کی چھال کے جوشاندہ سے زخموں کو دھویا جائے تو جلدی مندمل ہو جاتے ہیں۔ اس کی چھال کے سفوف کو ضماداً کیل مہاسے اور چھائیوں میں استعمال کرنا مفید ہے۔ معمولی چوٹ میں چھال کو پانی مںی پیس کر لیپ کر لینا کافی ہے۔ اس کی کھاد چھلکا جلا کر بنائی جاتی ہے۔ بنگال (مدنا پور) میں اس کی چھال خاکی کپڑہ رنگنے میں کام آتی ہے۔ ارجن کی چھال کا سفوف دودھ یا پانی کے ہمراہ چو ٹ لگنے اور ہڈی ٹوٹنے میں کھلاتے ہیں۔ جب کے خون جمنے سے جلد پر سرخ یا نیلے رنگ کے داغ پڑ گئے ہوں۔ پتے تیل میں جلا کر کان میں ڈالنا کان درد کے لئے مفید ہے۔ پھل کا سفوف چار گرام ہمراہ پانی قبض کو کھولتا ہے۔
چھال میں کیمیاوی اجزاء:
پندرہ فیصد ٹے نین تیس فیصد کیلشِیم کاربونیٹ (چونا) سوڈیم ، گلوکوسائیڈ پایا جاتا ہے ۔
نوٹ:
ارجن (arjuna) کی چھال (دس گرام) دودھ (250 ملی لیٹر) پانی (250 ملی لیٹر) میں پلاتے ہیں۔ یہ جوشاندہ امراض قلب میں پینا مفید ہے۔ ایلوپیتھک کی مشہور دواء ڈیجی ٹیلس کے مدمقابل ارجن کو پیش کیا جاتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ڈیجی ٹیلس دواء (پوٹینسی) ہومیوپیتھک میں بھی امراض قلب کے لئے استعمال کی جاتی ہے اور یہ بات یاد رکھیں کہ ارجنا کے پتوں سے ہومیوپیتھک میں مدر ٹنکچر (Q) تیار کی جاتی ہے۔ جو کہ دل کو طاقت دیتا ہے۔اس کی دھڑکن کو کم کرتا ہے۔ ارجن زہریلے اثرات سے پاک ہے۔ اس کے برعکس ڈیجیٹیلس خطرناک دواء ہے۔
بنگالی حکیم (وئید) تپ دق (ٹی بی) میں رس بانسہ ، شھد ، گھی یا مکھن میں استعمال کراتے ہیں۔
مقدار خوراک:
ایک گرام سے دو یا تین گرام (چھال کا سفوف)
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق