مختلف نام:
اردو، ارنی۔ فارسی گینار۔ ہندی، گجراتی و مراٹھی ارنی۔ سنسکرت اگنی منتھ۔ تامل، تک کاری، تالو دلائی۔ تیلگو تکولسوم۔ ملیالم،تروتالی۔ بنگالی گنیاری اور لاطینی میں کلیروڈوری ڈرون فلوموڈس(Clero-DredronPhlomodes)کہتے ہیں۔
شناخت:
ارنی ایک چھوٹا سا درخت ہے جو9 میٹر اونچائی تک جاتا ہے اور ہندوستان میں سب خشک علاقوں میں پایا جاتا ہے۔ ہمالیہ کے ترائی کے علاقوں میں اور متھرا، یو پی کے کی جگہوں و اڑیسہ، رتنا ،بمبئی کے پاس تھانہ ضلع میں بہت زیادہ پایا جاتا ہے۔
ارنی (clero-dredronphlomodes) میں معمولی روئیں دار ٹہنیاں ہوتی ہیں۔ اس کی پتیاں دیکھنے میں چتر بھجی نظر آتی ہیں۔ پتیوں کے کناروں پر تھوڑے تھوڑے آری جیسے دانت بنے ہوتے ہیں۔ اس درخت کے پھول گلابی پن لئے ہوتے ہیں اور بھینی بھینی خوشبو دیتے ہیں۔ پھل لمبائی میں لگ بھگ دو سے پانچ انچ کے ہوتے ہیں. اور صورت میں انڈے کی طرح اور کچھ چپٹے ہوتے ہیں۔ یہ کچھ نرم بھی ہوتے ہیں۔ اس کے پھل چیت بیساکھ مین چھوٹے چھوٹے گول ہرے رنگ کے آتے ہیں، پکنے پر خاکی اور آخر میں کالے پڑ جاتے ہیں۔ پھل برسات کے شروع میں ہی گر جاتے ہیں۔ بڑی ارنی میں جیسے سفید پھول ہوتے ہیں ویسے ہی سفید پھول چھوٹی انی میں آتے ہیں۔ چھوٹی ارنی کو کالا ٹیکار کہتے ہیں۔ یہ اسی کا ہی ایک حصہ ہے۔
ماڈرن تحقیقات:
رال،تکت، کھاری اجزاء اورکشائین پائے جاتے ہیں۔
خوراک:
چورن ایک سے تین گرام۔ پتوں کا رس دس سے بارہ گرام تک۔
مزاج:
گرم، ذائقہ کڑوا ہوتا ہے۔
فوائد:
ارنی (clero-dredronphlomodes) میں دست روکنے کا اثر ہے۔مہاراشٹر میں اس کی جڑ کا استعمال ٹانک کی صورت میں ہوتا ہے جو کڑوی ہوتے ہوئے بھی خسرہ یا چھوٹی ماتا جیسے مرض میں فائدہ دیتی ہے۔ ارنی کی جڑ کا جوشاندہ پیشاب کی نالی کے امراض اور زہریلےا مراض میں آرام پہنچاتا ہے۔کئی وئید، حکیم جڑ کی جگہ پتیوں کو استعمال کراتے ہیں۔ یہ رس 10 سے 12 گرام میں کھانا کھانے کے ڈیڑھ گھنٹہ بعد دن میں دوبار دیا جاتا ہے۔
ارنی کا استعمال :
بادی اور سوداوی امراض کے علاج اور بلغمی سازشوں کو دور کرنے کے لئے بھی کیا جاتا ہے۔ اس کے استعمال سے ہاضمہ تیز ہوتا ہے اورمعدہ کی ریاح خارج ہو کر اپھارہ وغیرہ امراض دور ہوجاتے ہیں۔ کمی خون اوربھس کے علاج میں بھی مفید ثابت ہوتی ہے۔عملاًٖ اس کی جڑ کا چھلکا بطور استعمال ہوتا ہے لیکن اس کے پتوں کا جوشاندہ معدہ کے امراض میں اکثر پلایا جاتا ہے اور اس کی جڑ سرد پانی میں رگڑ کر چھپاکی والے مریض کو پلانے سے شفا ہوتی ہے جبکہ جسم پر دھپڑ وغیرہ پڑ جاتے ہیں۔
ارنی (clero-dredronphlomodes) کے پتے 5 گرام، مرچ سیاہ 5 عدد کے ساتھ پانی میں پیس کر پلانے سے بخار کو شفا ہوتی ہے اور خارجی طور پر ورم یا سوزشوں پر اس کے پسے ہوئے پتوں یا جڑ کے چھلکوں کا ضماد کرنے سے آرام ہوتا ہے۔ گرم جوشاندہ سے ایسے مقامات کو دھو دینا بھی اکثر مفید ہے۔ یہی جوشاندہ سرد کر کے بقدر 20گرام کی خوراک میں پینے سے دل و دماغ اور معدہ کو قوی کرتا ہے اور پیشاب کی نالی کی سوجن کو مفید ہے۔ اس کے پتوں کے رس دس گرام میں شہد پندرہ گرام ملا کر استعمال کرنے سے ہر قسم کا فساد خون رفع ہو جاتا ہے۔
طب آیوروید میں دشمول ارشٹ(شارنگدھر) میں ارنی ایک جزو ہے۔
قدیم زمانہ سے آج تک ارنی (clero-dredronphlomodes) کی لکڑی خاص طور پر ہون میں آگ تیز کرنے کے لئے استعمال کی جاتی ہیں ہون میں اکثر آگ پیدا کرنے کے لئے اس لکڑی کے دو ٹکڑے آپس میں رگڑے جاتے ہیں۔ کچھ عرصہ کے بعد رگڑ کے نتیجہ میں چمک پیدا کرتی ہوئی آگ ظاہر ہوتی ہے۔ اس لئے ہی ارنی کو سنسکرت میں اگنی منتھ یا اگنی منتھی کہتے ہیں۔ اس لئےہُون یابگیہ میں اس پودے کی لکڑی کے ٹکڑے قدرتی آگ پیدا کرنے میں تیزی سے کام کرتے ہیں یگیہ کی آگ کو تیز کر دیتے ہیں۔ اس طرح اگنی پوتریگیہ میں بہت تال میل دیتی ہے۔
ارنی کے آسان طبی مجربات
بواسیر:
بواسیر میں ارنی کے پتوں کا جوشاندہ بنا کر ٹکور کرنے سے درد کو آرام ملتا ہے۔ قبض کے لئے چھلکا اسپغول 12 گرام ہر دوسرے دن رات کو نیم گرم دودھ سےدیں۔
موچ:
ارنی کے پتے پانی میں پیس کر موچ والی جگہ پر لیپ کریں، علاوہ ازیں جہاں درد ہو وہاں بھی اس کا استعمال مفید ہے۔
کھانسی:
ارنی کے پتوں کا رس 5گرام، شہدخالص10گرام، دن میں دوبار دیں۔ کھانسی کو آرام آ جائے گا۔
نزلہ زکام:
ارنی کے پتوں کا رس 5 گرام، کالی مرچ 5 عدد پیس کر ملا کر دن میں دو بار دیں۔
آواز بیٹھ جانا:
ارنی کے پھول 3 گرام سفوف کرکے 250گرام نیم گرم دودھ سے صبح شام لیں۔
درد ایام:
ارنی کی جڑ 2 گرام کو 50گرام پانی میں بھگو کر صبح اور شام دودھ سے لیں۔
دشمول ارشٹ(شارنگدھر):
ارنی(clero-dredronphlomodes)، شالیرنی،برشٹ یرنی،ہردوکٹائی،چھال بل،گوکھرو،کمبھاری، پاڈھل،شیو ناک،(یہ دسوں ادویات دشمول کہلاتی ہیں) ہر ایک 250 گرام،چترا، پوکھرمول ہر ایک ڈیڑھ کلو،لودھ، گلو ایک ایک کلو،آملہ 770 گرام،دھمانسہ 570 گرام اور چھال کھیر،وجے سار، چھلکا ہرڑ ہر ایک 385 گرام۔کُٹھ،مجیٹھ،،بابڑنگ، ملیٹھی، برنگی،کتھہ، پوست بہیڑہ،چویہ،اِٹ سٹ، جٹا بانسی،یرینگو،ائت مول، زیرہ کالا،نسوت،کچور،راسنا، پیپل، سپاری، ہلدی، سونف،پد ماکھ، ناگ کیسر، ناگر موتھا، اندر جو، سونٹھ، رشبک، میدہ،مہامیدہ، کولی، کھیر ککولی،ردھی،وردھی،جیوک ہر ایک 100۔ 100 گرام۔
تمام ادویات کو موٹا موٹا کاٹ کا 120کلو پانی میں پکائیں۔ جب پانی 30 کلو باقی رہ جائے تو اتار کر چھان لیں۔منقیٰ سوا تین کلو کو 12کلو پانی میں پکائیں۔ جب ساڑھے 9 کلو کے قریب پانی باقی رہ جائے تو اتار کر چھان لیں اور پہلے کاڑھے میں شامل کر کے ساتھ ہی گڑ 20کلو اور شہد خالص ڈیڑھ کلو شامل کریں۔
مندرجہ ذیل مفردات بھی سفوف کرکے داخل کریں:
گل دھاوا ڈیڑھ کلو، سرد چینی، نیتر بالا، صندل سفید،پپلی،جائفل، لونگ، دار چینی، الائچی خورد،تیز پات، ناگ کیسر ہرایک 100۔ 100 گرام کستوری 3 گرام۔جب ارشٹ تیار ہوجائے تب نرملی پھل کا سفوف 50 گرام ملائیں تاکہ گاد تہہ نشیں ہو کر صاف ارشٹ نتھر آئے۔
خوراک:
12 سے 25 گرام برابر پانی ملا کر بعد از غذا دونوں وقت دیں۔
فوائد:
منہ ٹیڑھا ہو جانا، جسم کا کوئی حصہ شل ہو جانا، رعشہ، باؤگولا میں مفید ہے۔ پٹھوں کی کمزوری دور کرتا ہے۔ یرقان، امراض معدہ، بواسیر، سنگرہنی، پتھری گردہ اور مثانہ، زچگی کے بعد پر سوتی بخار اور رحم کی بیماریوں کے لئے فائدہ بخش ہے۔ عورتوں کو ازسرنو صحت و طاقت دیتا ہے۔’’دشمول ارشٹ‘‘ کے نام سے ہر جگہ دستیاب ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
اَرنی
لاطینی:
(Cieroden Dron Phimoder)
دیگر نام:
ارنی (clero-dredronphlomodes) یا آرنی ،ہندی میں ارنی ،ارنڈی یا اگتھیو، بنگالی میں گنٹریاری، سنسکرت میں اگنی نتھ،گجراتی میں ارنڈی
ماہیت:
ارنی دو قسم کی ہوتی ہے۔ ایک درخت اور دوسرا جھاڑی نما۔ اسکے پتوں سے ایک خاص قسم کی تیز بو آتی ہے۔ پتے نرم ہوتے ہیں۔ موسم برسات اور چیت،بیساکھ (مارچ،اپریل) میں اس پر گچھے دار پھول لگتے ہیں۔پھل بہت چھوٹے چھوٹے اور گول گول مٹر کے دانے کے برابر ہوتے ہیں۔ ان کے اندر کئی چھوٹے چھوٹے بیج ہوتے ہیں۔ اس درخت (clero-dredronphlomodes) کی چھال نرم اور گہرے بھورے رنگ کی ہوتی ہے ۔جس میں سے ایک خاص قسم کی بو آتی ہے۔ زمانہ قدیم میں رشی ہون بگیہ کے موقع پراس درخت کی لکڑی کو آپس میں رگڑ کر آگ روشن کرتے تھے اور اس آگ کو بڑی مقدس خیال کرتے تھے۔ اس لئے اس کا سنسکر ت نام اگنی نتھ ہے۔
مقام پیدائش:
پہاڑوں اور سمندروں کے کناروں پر عام ملتی ہے۔
رنگ:
پھول سفید ،خام پھل سبزجبکہ پختہ سیاہ۔
ذائقہ:
کڑوا اور تیز
مزاج:
گرم پہلے درجے میں اور خشک تیسر درجہ میں
استعمال:
کارومنڈل کے علاقہ میں بطور ساگ کھاتے ہیں اور کہیں کہیں یہ پتے بطور چارہ جانوروں کو کھلاتے ہیں۔چکروت میں لکھا ہےکہ ارنی کی جڑ کا چھلکا پانی سے پسا ہوا گھی کے ساتھ ہفتہ بھر کھانے سے چھپاکی (شریٰ) کی تکلیف دور ہو جاتی ہیں۔ اس کے پتے فلفل سیاہ کے ساتھ رگڑ کربخار اور زکام میں مفید ہیں۔ارنی کے پتوںیا جڑکے چھلکوں کا جو شاندہ پیٹ کی خرابیوں کو درست کرتا ہے ۔ سکم کے پہاڑی لوگ اس سے آگ نکالتے ہیں۔ خون حیض جاری ہو تو اس کو روکتی ہے فرج کو تنگ کرتی ہے۔پتوں کا سفوف خناریر کے زخم میں اور دوسرے زخموں کے علاوہ پھوڑا پھنسی کو نافع ہے۔
مقدار خوراک:
معالج (حکیم) کے مشورے سے
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق