مختلف نام:
اردو، بنگالی، مراٹھی میں اشوک (benefits of asoka) کہتے ہیں۔ بمبئی میں اشوک، اشو پال اور اشو پولو۔ گجراتی اشو پولو۔ تامل میں آسوتھی۔ تیلگو میں اشوک، اشوکم،کتاری، اشوک پتر جیو، لاطینی میں ریرواونگ فوکین ساراکاانڈیکا(Rerauong Folin SaracaIndica) انگریزی میں جونوسیا اشوکا(Jonosia Asoka) کہتے ہیں۔
مقام پیدائش:
یہ ہندوستان کا ایک مفید اور مشہور درخت ہے، بھارت میں مغربی بنگال، بمبئی، حیدرآباد دکن،ننجور اورلنکا کے باغوں کی پگڈنڈیوں پر لگایا جاتا ہے۔ جنوبی اور شمالی ہند میں بھی کثرت سے پایا جاتا ہے۔
شناخت:
اس درخت کی اونچائی دس سے پندرہ فٹ تک ہوتی ہے۔ یہ نہایت سایہ دار اور سدا بہار درخت ہے۔ یہ درخت سیدھا خوب پھیلا ہوا اور اس کی شاخیں بہت گھنی ہوتی ہیں۔ اس کی چھال باہر سے مٹیالی اور اندر کی طرف سے کافی لال رنگ کی ہوتی ہے۔ تنے کی چھال باہر سے کھردری نہیں بلکہ ہموار ہوتی ہے۔ اگر اس کی چھال کا جوشاندہ تیار کر کیا جائے تو یہ نہایت خوبصورت سرخ رنگ کا تیار ہوتا ہے اس کی لکڑی بھورے رنگ میں قدرے سرخی مائل ہوتی ہے۔ اس کے پتے عموماً ایک دوسرے کے مقابل لگتے ہیں اور پتلی پتلی شاخوں پر تین سے چھ جوڑے ہوتے ہیں۔ یہ عموما ًدونوں طرف سے نوک دار اور لگ بھگ دس انچ لمبے اور دو انچ چوڑے ہوتے ہیں اور آم کے پتوں (benefits of asoka) سے ملتے جلتے ہوتے ہیں۔ نئے پتے ملائم اور خوبصورت سرخی مائل تانبے کے رنگ سے ملتے جلتے ہیں۔ بعد میں بڑے ہوکر یہ پتے سبز رنگ اختیار کر لیتے ہیں۔
پتے:
اس کے پتے آم کے پتوں کی طرح چھ سے نو انچ تک لمبے ہوتے ہیں۔ نوکدار سبز، داغ دار نوخیز پتے نیم شفاف اور کنارے لہر دار ہوتے ہیں۔
پھول:
مارچ، اپریل میں پتوں کی بغل سے پھول کی شاخیں نکلتی ہیں۔ یہ شاخیں ایک انچ کے قریب لمبی، نرم و نازک، پتلی روئیں دارہوتی ہیں اورڈنڈی کے درمیان ایک چوکاں لائن دار گرہ ہوتی ہے اور ان شاخوں پر پھول لگتے ہیں۔ ایک جگہ دو یا اس سے زیادہ دس بارہ کی تعداد تک پھول لگتے ہیں۔ کلیاں نصف انچ یا قدرے زیادہ لمبی ہوتی ہیں۔ پھولوں کا رنگ سرخ ہوتا ہے۔
پھل:
اس کا پھل (benefits of asoka) فالسہ کی مانند لیکن اس سے قدرے طویل ہوتا ہے۔ پختہ پھل سیاہ رنگ کا اور ذائقہ تلخ ہوتا ہے۔
نقلی اشوک:
نقلی اشوک کے درخت کی چھال کا رنگ زردی مائل ہو جاتا ہے اور اس کی لکڑی بھی نرم ہوتی ہے۔ اس کے برعکس اصلی اشوک کی چھال کا رنگ سرخی مائل بھورا ہوتا ہے۔ اگر اصلی اشوک کا جوشاندہ تیار کیا جائے تو اس کا رنگ گہرا سرخ ہوتا ہے۔نقلی اشوک کی چھال کا جوشاندہ بالکل سرخ نہیں ہوتا۔
نقلی اشوک کا نام گجراتی زبان میں آلو پالو ہے۔ اور اصلی کااشوک ہے ایک اور امر بھی قابل غور اور احتیاط طلب ہے اور آج کل بازار میں لوگ اشوک کی چھال کے دھوکہ میں کچنال کی چھال فروخت کرتے ہیں۔ ان دونوں میں مشابہت یہ ہے کہ جس طرح ا شوک کی چھال کا جوشاندہ گہرے سرخ رنگ کا ہوتا ہے اس کی چھال کا جوشاندہ بھی گہرا سرخ رنگ دیتا ہے۔ اس لئے خریدار دھوکا کھا سکتا ہے لہٰذا اسے قابل اعتبار جگہ سے ہی خرید انا چاہئے۔
مزاج:
سرد، کڑوا، قابض اور رنگ کونکھارنے والا اور ذائقہ کسیلا۔( بھاؤ پرکاش نگھنٹو)
مقدار خوراک:
عرق اشوک 10۔ 15 گرام کھانا کھانے کے بعد دیں، ٹنکچر اشوک 5 بوند، 20 گرام پانی میں ملا کر دیں۔
ماڈرن تحقیقات:
جدید کیمیاوی امتحان سے معلوم ہوا ہے کہ اشوک کی چھال میں ٹے نین(Tanin) پایا جاتا ہے اور اس کے ساتھ بعض دوسرے اجزا بھی پائے جاتے ہیں جن کو علیحدہ نہیں کیا جا سکا۔
فوائد:
اشوک کا درخت درحقیقت مختلف امراض میں نہایت مفید (benefits of asoka) اور شافی اثرات کا حامل ہے۔ خصوصاً عورتوں کی بیماریوں میں اس کے حیرت انگیز اثرات تو ہندوستان کے علاوہ یورپ میں بھی تسلیم کئے جاتے ہیں اور وہ اس کی پیٹنٹ دوائیں بنا کر فروخت کر رہے ہیں۔ اشوک حابس خون کی وجہ سے ایام کثرت سے آنے اور اس کی دوسری بیماریوں کے لئے نہایت مفید ہے۔
کلکتہ کے مشہور ڈاکٹر ڈی، این چیٹرجی کہتے ہیں کہ میں نے ایام کی ہر قسم کی خرابی، رحم کے مختلف امراض اور اس کی وجہ سے پیدا ہونے والے دوسرےامراض مثلا دائمی قبض، دوران سر، پیشاب کی سوزش وغیرہ وغیرہ میں اشوک کو بہت ہی مفید پایا ۔ بے شمار عورتیں اس سے بالکل تندرست ہو گئیں۔ اگر عورت کو ایام درد سے اور تھوڑی مقدار میں آئیں یا تھوڑے عرصہ آکر بند ہوجائے یا بے قاعدہ ہو کر آئے۔ ان تمام صورتوں میں مرض مزمن یا غیر مزمن، ہر صورت میں اس کا استعمال مفید اور نافع ہے۔ ڈاکٹر چیٹرجی نے اس دوا پر سالہاسال تجربات کرنے کے بعد یہ رائے ظاہر کی ہے کہ اشوک ایام کی تمام بیماریوں میں بہت کامیاب اور قابل اعتماد دوا (benefits of asoka) ہے۔ ڈاکٹر صاحب لکھتے ہیں کہ انکی بوڑھی دادی نے ایک بار بتایا کہ اشوک جسم کے کسی حصے سے بھی خون بہنے کو بند کر دیتی ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے اپنی دادی کی بات سن کر ایک نوجوان مریض جو کہ سل کے موذی مرض میں گرفتار تھی اور پندرہ روز سے خون تھوک رہی تھی اور کافی ادویات دینے پر بھی آرام نہ آتا تھا۔ ٹنکچر اشوک کی پہلی ہی خوراک پلائی کہ اس کا خون بند ہو گیا۔ اسی طرح ایک اور عورت کے جس کا حمل ضائع ہو گیا تھا، کافی دن گزر جانے کے بعد بھی اس کو خون آرہا تھا اور دن بدن کمزور ہوئی جا رہی تھی اور کسی دوا سے بھی یہ خون بند ہونے میں نہیں آتا تھا۔ ڈاکٹر صاحب نے مریضہ کو ٹنکچر اشوک کی تین چار خوراکیں 24 گھنٹے میں تجویز کیں جس سے اس کا خون بالکل بند ہو گیا اور مریضہ چند روز کے بعد تندرست و توانا ہو گئی۔
ڈاکٹر چیٹرجی لکھتے ہیں کہ مسٹر ایس ڈی عمر 35 سال خونی بواسیر میں مبتلا تھے۔ خون سرخ، چمکدار اور درد سے خارج ہوتا۔ قبض کی شکایت رہتی۔ پیشاب میں شوزش اور ہاتھ کی ہتھیلیوں میں اور پیروں کے تلوؤں میں اور آنکھوں میں شام کے وقت جلن ہوتی۔ مریض یہ تکلیف بیان کرنے کے وقت رو پڑا۔ میں نے اس کو کئی دوائیں دی لیکن خاطر خواہ فائدہ نہ ہوا۔ اتفاقاً اشوک کے ٹنکچر کا خیال آگیا اور میں نے اس کو ٹنکچر اشوک پانچ بوند، پانی 20 گرام میں ملا کر دیا۔ دوسرے ہی روز مریض کا خون بند ہو گیا اور اب ایک سال ہوچکا ہے کہ مریض کو دوبارہ بواسیر کے خون کو شکایت پیدا نہیں ہوئی۔
ڈاکٹر ڈی این رائے ایم ڈیکی رپورٹ ہے کہ ایک عورت جس کی عمر تقریبا 27 سال تھی۔ اب تک کوئی اولاد نہیں ہوئی ۔ گذشتہ ایک سال کے عرصہ سے ایام کی بے قاعدگی اور ایام کی کمی میں مبتلا تھی۔ نرس سے اندرونی اعضاء کا معائنہ کرایا گیا لیکن کسی قسم کی خرابی ظاہر نہیں ہوئی۔ البتہ اس کو ایام شروع ہونے میں ایک ہفتہ باقی تھا اس کو میں نے ٹنکچر اشوک کی ایک خوراک صبح و شام دی اور ہدایت کی کہ جب ایام شروع ہوجائیں تو اس وقت بھی یہی دوا دی جائے۔ چنانچہ اس کے استعمال سے ایام زیادہ مقدار میں اور بغیرتکلیف آئے۔ مریض نے کئی ماہ تک اس دوا کو استعمال کیا اور بالکل صحت یاب ہو گئی۔
مسز ڈی جس کی عمر قریباًٖ 40 سال تھی، جسمانی لحاظ سے مضبوط (benefits of asoka) اور تندرست معلوم ہوتی تھی۔ شروع سے ایام کی بے قاعدگی کی شکایت تھی۔تیرہ سال کی عمر سے ایام شروع ہونے کے ساتھ ہی اس کو تکلیف شروع ہو گئی۔ ایام شروع ہونے سے پہلے ہی پیڑو میں درد، سر میں درد،بھوک کا نہ لگنا، چہرہ لال ہو جانا وغیرہ عوارض پیدا ہوتے تھے۔ کبھی معمولی مقدار میں خون آ جاتا اور پھر بند ہو جاتا۔ کبھی دو تین ماہ تک خون بند رہتا جس کی وجہ سے لڑکی موٹی ہوتی چلی گئی۔ لیڈی ڈاکٹر نے اندرونی اعضاء کا معائنہ کیا اور اعضائے مخصوصہ میں کسی قسم کی خرابی محسوس نہیں کی۔لڑکی کو جب میرے پاس لایا گیا تو اس کو تین ماہ سے ایام بند تھے۔ میں نے ٹنکچر اشوک تجویز کیا۔ میری حیرت کی انتہا نہ رہی کہ صرف ایک ہی روز میں ایام جاری ہو گئے۔ دوا صبح، دوپہر و شام دن میں تین مرتبہ جاری رکھی گئی جس کی وجہ سے خوب صفائی ہوگئی، پھر کئی ماہ متواتر استعمال کیا گیا۔ اور عورت کے ایام بالکل باقاعدہ ہو گئے۔ اور صحت (benefits of asoka) بھی ٹھیک ہو گئی۔
مریضہ جس کی عمر تقریبا 13 یا 14 سال تھی، ایک پتلی دبلی اور نازک اندام لڑکی تھی جس کو پہلی مرتبہ ایام بارہ سال کی عمر میں آئے اور سیلان کی شکایت ہوگئی۔ اعصابی مزاج ڈرپوک اور چڑچڑی تو پہلے ہی تھی۔ ایام کی بے قاعدگی سے ہسٹریا کے دورے بھی پڑنے لگے اور اس کے ساتھ وحشت، بے خوابی، نیند میں چونک جانا، بھوک کا ٹھیک نہ لگنا اور دیگر عوارض پیدا ہونے لگے۔ چنانچہ اس کو بھی ٹنکچر اشوک استعمال کرایا گیا۔ تین روز کے بعد ایام کا خون جاری ہو گیا اور تمام عوارض میں کمی ہونے لگی۔ اگلے مہینے ایام شروع ہونے سے چند روز قبل ٹنکچر اشوک کی چند خوراکیں دی گئیں جس سے اس کو کوئی تکلیف نہیں ہوئی۔ اگر کبھی کوئی تکلیف محسوس ہوتی تو اس کی والدہ ٹنکچر اشوک کی ایک دو خوراک دے دیتی اور وہ ٹھیک ہوجاتی۔
ماہرین طب جدید اشوک کے بارے میں لکھتے ہیں کہ’’ اشوک ایک طاقتور مسکن رحم (benefits of asoka) ہے اور اس کا باطن رحم پر قابض اثر ہے۔ استرخاء اور نزیف رحمی ہاتھوں پر یہ دوا بہت خوشگوار اثر ڈالتی ہے‘‘۔
اشوک ایام کی دشواری سے آنے والے عرضہ یا دونوں کی روک روک کر آنے، دونوں کا بےراہ آنا۔ اس مرض میں ایام بند ہو کر یا نہایت قلیل مقدار میں آتا ہے اور یہی خون دوسرے اعضاء مثلا ناک، منہ، پیشاب اور پاخانے کے راستے آنے لگتا ہے۔ اس قسم کے عوارض میں بھی اشوک مفید دوا ہے۔ رحم کی کمزوری(Weakness of Uterus) کے باعث حمل قرار نہ پائے۔ حمل کے ایام میں جریان خون ہونے یا رحم کے اپنی جگہ سے ٹل جانے، کثرت ایام، اندام انہانی میں میں اینٹھن(Vaginismus)، استرخارحم، سیلان اور عوارضات سن یاس یعنی مینوپاز(MenoPauuse)یعنی جب عورت کی عمر چالیس پینتالیس کے قریب ہوتی ہے تو اس میں استقرارِ حمل کی صلاحیت باقی نہیں رہتی اور ان مختلف عوارض درد سر، درد کمر، دوران ِسر،اختلاج القلب ،اختناق الرحم، نفخ شکم، پسینے کی کثرت وغیرہ جیسے عوارضات پیدا ہو جاتے ہیں اور ان تمام شکایات میں اشوک کے قابل قدر دوا ہے اور مریض کی صحت کا کامیاب علاج ہے۔
آیوروید میں’’اشوکا ارشٹ‘‘ ان عوارضات کا شافی علاج (benefits of asoka) ہے۔ خوراک 15 ملی لٹر سے 30 ملی لٹر تک برابر پانی میں کھانا کھانے کے بعد دیں۔
یونانی علاج میں عرق اشوک دس پندرہ گرام کھانا کھانے کے بعد دیں، یااشوک چورن کا استعمال بھی ازحد مفید (benefits of asoka) ہے۔ مندرجہ بالا امراض میں اس ا شوک نہایت کامیاب اور مفید علاج مانا گیا ہے۔( حکیم انیس احمد صدیقی)
اشوک کے آسان و آزمودہ مجربات
1۔اشوک کی چھال کا سفوف 6 گرام، تال مکھانہ کا سفوف 4 گرام، چینی 10 گرام، سب کو ملا لیں۔ دس گرام کی مقدار میں ہمراہ نیم گرم دودھ دن میں دو بار لیں۔ سیلان کو بہت ہی مفید (benefits of asoka) ہے۔
2۔اشوک کی چھال، بانس کی جڑ، میتھی، پنرواکی جڑ، سویا، اجوائن، سب برابر لے کر سفوف بنالیں، 5 سے9 گرام سفوف کو 100 گرام پانی میں جوش دیں۔ چوتھائی رہنے پر چھان کر دن میں دو بار دیں۔ ایام کے چار دن پہلے اور چار دن بعد دینے سے ایام کی بے قاعدگی دور ہوجاتی ہے۔
3۔اشوک کے جوشاندہ میں پھٹکری سفید ڈال کر پیشاب والی جگہ کو دھونا سیلان الرحم کے لئے مفید (benefits of asoka) ہے۔
4۔سوجن کے لئے: اشوک کی چھال، پنروا( پنچانگ) اور امر بیل کے جوشاندہ سے ٹکور کریں۔ سوجن کم ہو جاتی ہے۔
5۔اشوک کی اندر کی چھال، پٹھانی لودھ،سیلکھڑی، گولر کا کچا پھول، بیج چھوٹی الائی،مازو پھل،دھائے کہ پھول، چنیا گوند، مولسری کی چھال، کیکر کی کچی پھلی، سب کو برابر لے کر کوٹ کر سفوف بنالیں اور کپڑچھان کرلیں۔ ان سب کے برابر چینی ملا لیں۔خوراک 4 سے 6 گرام ہمراہ دودھ گائے دیں۔ سیلان کے لئے مفید ہے۔
6۔اشوک کی چھال،اشوگندھا، ناگ کیسر، کیکر کی پھلی، برابر لے کر سفوف بنالیں۔ دو سے 3تین گرام صبح و شام گرم پانی کے ساتھ لیں۔سیلانکے لئے ازحد مفید ہے۔( حکیم ڈاکٹر ہری چند ملتانی، پانی پت)
اشوک ارشٹ(بھیشج رتنا و لی):
اشوک کی چھال پانچ کلو موٹا موٹا کوٹ کر ساٹھ کلو پانی میں اس قدر پکائیں کہ پانی سولہ کلو رہ جائے۔ تب اتار لیں۔ سرد ہونے پر گڑ دس کلو،پھول دھاوا 768 گرام، زیرہ کالا، ناگر موتھا، سونٹھ، دار ہلدی، نیلوفر،ترپھلہ، مغز گری آم، زیرہ سفید، بانسہ، صندل سفید ہر ایک 48 گرام باریک کرکے ملائیں اور حسب دستور ارشٹ تیار کرلیں۔
خوراک:
10سے 20 گرام ہمراہ برابر پانی ملا کر کھانا کھانے کے بعد دیں۔ سیلان، ایام کی تنگی، رحم کی سوجن اولاد کی آرزو کیلئے مفید ہے۔ بخار، اختناق الرحم، بواسیر، بھوک نا لگنے، سوجن وغیرہ میں بھی فائدہ مند ہے۔یہ ارشٹ عورتوں کا خاص ساتھی ہے۔ رحم کے تمام امراض میں مفید ہے اور طاقت دیتا ہے۔ بے قاعدگی ایام کے لئے بھی مفید (benefits of asoka) ہے۔ یہ رحم کو طاقتور بنا کر اولاد کی آرزو پوری کرتا ہے۔ دوران استعمال میں غم و غصہ سے دور رہیں۔ بوجھ نہ اٹھائیں، دن کو سونا، دہی، ترشی اور دیر ہضم خوراک سے بھی پرہیز لازمی ہے۔ بازاری مٹھائیوں کا استعمال بھی منع ہے۔
اشوک گھرت:
اشوک (benefits of asoka) کی چھال دو کلو لے کر چار گناہ پانی میں جوشاندہ کریں، 1/4حصہ رہنے پر اتار لیں اور چھان لیں۔ بعد میں ایک کلو زیرہ کو چار گناہ پانی میں پکا کر آدھا رہنے پر اتار کر چھان لیں۔ پھر جیوک،رشی بھک،میدہ، مہامیدہ، کاکولی، کھیر کاکولی،مگد پرنی، جیونی، ملٹھی، چرونجی، فالسہ، رسونت، اشوک کی چھال،منقیٰ،ستاوری، چولائی کی جڑ ہر ایک 30۔ 30 گرام لے کر کلک کریں۔ بعد میں کلک، اشوک کا جوشاندہ، زیرہ کاجوشاندہ، چاولوں کا دوھوون دوکلو، بکری کا دودھ دو کلو،بھنگرے کا رس دو کلو اور گائےکا گھی دو کلو لے کر سب کو ایک کڑاہی میں ڈال کر آیوروید طریقہ کے مطابق پاک کریں۔ پاک ہو جانے پر گھی چھان لینے پر ایک کلو چینی ملا دیں۔
خوراک:
دس سے بارہ گرام دن میں دوبار دیں۔یہ گھرت( گھی) عورتوں کے سب قسم کے امراض کے لئے ازحد مفید ہے۔ سیلان، درد رحم، بھوک نہ لگنا، خون کی کمی کو دور کرتا ہے۔ جسم میں طاقت اور عمر کو بڑھاتا ہے۔ مشہور آیوروید گرنتھ بھیشج رتنا ولی میں اس کے فوائد کی بہت تعریف کی گئی ہے اور عورتوں کے ہر مرض میں مفید (benefits of asoka) بتایا گیا ہے۔(بھیشج رتنا ولی)
اشوک۔اشوکا
ٹنکچر اشوک بڑی بڑی فارمیسیاں بنا کر فروخت کر رہی ہیں۔ اس کی آسان ترکیب درج ذیل ہے۔
یہ عورتوں کے ایام کی دشواری سے آنے والے عرضہ یا ناک، منہ، پیشاب، پاخانہ کے خون، رحم کی کمزوری اور جریان خون کے لئے بھی مفید (benefits of asoka) ہے۔
اشوک کے درخت کی خشک چھال جو بہت پرانی سڑی ہوئی اور کرم خوردہ نہ ہو۔ دوای بنانے کے کام میں لائی جائے۔ چھال کو کوٹ کر باریک سفوف بنالیں۔ اب اس سفوف کو شیشے کے چوڑے مرتبان میں ڈال کر اس میں الکوحل( 50 فیصدی والا) کو9گناہ مقدار میں ملا لیں۔جار بالکل نیا اور صاف ہو۔ اب اس پر مضبوط شیشے کا ڈھکن کس کر اندھیری ٹھنڈی اور خشک جگہ میں ڈھک کر رکھ دیں۔ دن میں دو تین مرتبہ ہلا دیں۔ ایسا کرنے سے چھال کا تمام اثرنکل کر الکوحل میں آ جائے گا۔ سات دن تک دوا پڑی رہے۔ بعد میں اس کو فلٹر پیپر یا موٹے کپڑے کی دوچار تہہ اکٹھا کرکے اس سے چھان کرشیشیوں، بوتلوں میں بھر لیں۔ نیچے بیٹھی اشوک کی چھال سے تمام اثر نکل کر الکوحل میں آجائے گا۔ سیال دوامیں اس کو بالکل نہ جانے دیا جائے بلکہ اس کو بیکار سمجھ کر چھان کر پھینک دیا جائے۔ الکوحل اڑنے والی چیز ہے اس لئے جاریا دوا سے بھری بوتلوں و شیشو ں پر محفوظ ڈاٹ لگا کر رکھا جائے۔ کارک یا ڈھکن ڈھیلا رہ جانے سے تمام دوااڑ جائے گی۔
الکوحل سے تیار شدہ دوا کو آگ کے نزدیک نہ لایا جائے کیونکہ اس طرح معمولی لاپرواہی سے اس کو آگ لگ سکتی ہے۔ سخت دھوپ یا روشنی میں بھی اس کا اثر کم ہو جاتا ہے۔ اس لئے اس کو ہمیشہ ٹھنڈی اور اندھیری جگہ میں رکھا جائے۔ دوا کی شیشیوں اور بوتلوں کو کالے کاغذ میں لپیٹ دینے یا ڈبی میں ڈال دینے سے اندھیرا ہو جانے کے سبب دوا کے اوصاف کم نہ ہونے پائیں گے۔ تجارت کرنے کی غرض کے لئے اشوک ٹنکچر کو 12 گرام، 25 گرام اور 250 گرام کی شیشیوں میں بند کیا جاتا ہے۔
اشوکا ٹنکچر کی مقدار و ترکیب استعمال:
مریضوں کو اشوک کی چھال یا چھال کا جوشاندہ دینے کی نسبت اس کا ٹنکچر دینا نہایت موزوں ہے، نازک مزاج عورتیں اس کی چھال کا کڑوا کسیلا تین چار گرام سفوف یا اس کا 12 گرام جوشاندہ، استعمال کرنا سخت تکلیف دہ محسوس کریں گی اور ان کو آسانی سے نہ کھا سکیں گی۔ اس کے علاوہ چھال کوٹنا، چھاننا بھی بذات خود ایک بھاری سردردی ہے۔ اشوک کا ٹنکچر کا اثر سالوں پڑا رہنے پر بھی کمزور نہیں ہوتا۔
اس کے چند قطرے پانی میں ملا کر آسانی سے پئے جا سکتے ہیں۔ تین سے دس قطرے ٹنکچر کو 12 گرام تازہ پانی میں ملا کر مریض کو پلا دیں۔ دن میں تین چار خوراک کے پلانا کافی ہیں۔ کئی دفعہ دو دو گھنٹہ بعد بھی دوا دینی موزوں ہوتی ہے۔ کئی مریضوں کو ایک دو قطرے دوا پانی میں ملا کر دینی کافی ہوتی ہے۔ مریضہ کی عمر، مرض کی کمی یا زیادتی کو دیکھ کر کم یا زیادہ قطرے دوا دے کر مرض کو دور کیا جاسکتا ہے۔ نہایت اعلی اور زود اثر ہے۔ مندرجہ بالا امراض میں دے کر فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
اشوکا (Asoka)
لاطینی میں:
SaracaindicaفیملیLeguminosa :
دیگر نام:
مرہٹی میں اشوک ٗبنگالی میں اسپال ٗگجراتی میں آشوپالی یا پالو ٗ انگریزی میں The Ashoka Tree) )
ماہیت:
یہ خوب سایہ دار درخت (benefits of asoka) ہے۔ اس کی خوب شاخیں ہوتی ہیں اور بارہ مہینے ہی سرسبز اور شاداب رہتا ہے۔ اس کی اونچائی دس پندرہ فٹ تک ہوتی ہے۔پتے آم کے پتوں کی طرح تین سے چھ انچ لمبے گول نوکدار ملائم اور سبز ہوتے ہیں۔ ان کے کنارے لہردا اور یہ پتے خشک ہو کر سرخ ہو جاتے ہیں۔ پھول نہائت خوشنما کھلے سنترہ کے رنگ کے یعنی سرخ گچھےدار ٗ خوشبودار ٗ موسم بہار سے برسات تک رہتے ہیں۔تخم ایک سے ڈیڑھ انچ لمبے کچھ چپٹے ٗاوپر سے سرخ رنگ کے ٗ پھلیوں میں جو چار سے دس انچ لمبی ایک سے دو انچ چوڑی سرس کی پھلیوں کی طرح ہوتی ہیں۔چھال باہر سے مٹیالے رنگ کی اور اندر سے لال (سرخ) ہوتی ہے۔گوند پہلے سفید اوربعد میں سرخ ہو جاتی ہے۔
مقام پیدائش:
بنگلہ دیش اور بھارت میں کثرت سے پائے جاتے ہیں۔ اشوک ہندوؤں کا مقدس درخت ہے۔ مالابار (بھارت) کی چھال اچھی اور خالص ٗ جبکہ بنگال کی چھال میں نقلی اشوکا کی چھال ملی ہوتی ہے۔ ذائقہ: تلخ ۔
مزاج:
سرد معتدل خشک درجہ دوم (یہ مزاج حکیم رام لبھایا صاحب نے لکھا ہے جو کہ میرے خیال میں درست ہے جبکہ حکیم کبیر صاحب نے مزاج سرد و خشک لکھا ہے (حکیم نصیر احمد طارق)
افعال:
تریاق امراض نسواں ٗ مقوی رحم ٗ دافع اٹھرا (اسقاط) قابض ٗ قوی حابس الدم ٗ مسکن ٗ محلل اورام ٗ ہڈی کو جوڑنے والی دواء ٗ دافع عطش و جلن ٗ قاتل دیدان ٗ دافع بواسیر ٗ مقوی اعصاب
استعمال:
قوی حابس اور قابض الیاف رحم ہونے کی وجہ سے اشوکا چھال کو رحم کے عوارضات میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اشوکا چھال خصوصاً“کثرت حیض” میں خاص شہرت رکھتی ہے۔ اس کے علاوہ مقوی رحم ہونے کی وجہ سے اس کو“ ضعف رحم ٗ سیلان الرحم” اختناق الرحم میں بھی پورے اعتماد کے ساتھ استعمال کیا جاتاہے۔ اس کی چھال دس گرام ٗ دودھ دس ملی لیٹر اور پانی نصف لیٹر میں ملا کر پکائیں۔ جب پانی اڑ جائے تو آگ سے اتار لیں اور اس کو تین خوراکوں میں تقسیم کر کے دن میں تین بار پلائیں اور ہر روز یہ نسخہ تازہ تیار کریں۔ مزید آسانی کے لئے دس گرام اشوکا چھال کا جوشاندہ تیار کر کے ٹھنڈا کر کے پلائیں۔ مذکورہ تمام عوارضات میں مفید (benefits of asoka) ہے ۔
اشوکا کے پھول کا شیرہ بواسیری پیچش میں نافع ہے۔ اشوکا کی چھال سے لیکوڈ ایکسٹرکٹ تیار کیا جاتا ہے۔ جو مستورات کی کمزوری اعصاب ٗ کمزوری رحم ٗ لیکوریا اور کثرت حیض میں مستعمل ہے ۔
کیمیائی اجزاء:
اس کی چھال میں ٹے نین (Tanin) اور کاٹے چن (Catachin) Petrolium Ether Extract تھوڑی مقدار میں الکوحل ایکسٹرکٹ جو کہ گرم پانی میں حل ہو جاتا ہے۔ اس میں ایک مادہ (Organic Substance) پایا جاتا ہے ۔
مقدار خوراک:
چھال کا سفوف تین سے چار گرام یا پانچ گرام تک ٗ بطور جوشاندہ دس گرام چھال
بعض لوگ اشوکا چھال کا سیال رب بھی تیار کر لیتے ہیں۔ اس کی مقدار خوراک بیس سے ساٹھ قطرے یا بوند استعمال کرواتے ہیں ۔
مشہور مرکب:
اشوکا شربت (برائے رحمی امراض) مستورین (ہمدرد کا)
اشوکا کا ہومیوپیتھی میں استعمال:
ڈاکٹر کاشی رام لکھتے ہیں کہ اشوک کے لفظی معنی “تمام بیماریاں دور کرنے والا” کے ہیں۔
اشوکا (benefits of asoka) رحم کی بےقاعدگیاں ٗ دیرینہ قبض کے ساتھ ٗ نوبتی دردسر اور چکر اس دواء کی مخصوص علامات ہیں۔ حیض کا بند ہونا ٗحیض کے ساتھ ناقابل برداشت دردٗ پیشاب کی ناقابل برداشت جلن گویہ مقوی رحم اور بےقاعدہ حیض بہت جلد اشوکا کے مدرٹنکچر سے ٹھیک ہو جاتے ہیں اور بانجھ پن کی مخصوص ترین دواء ہے۔ اس کے پانچ قطرے کے (Q)تین چار ماہ مسلسل دینے سے دور ہوتا ہے اور اٹھرا کا ڈر بھی نہیں رہتا۔ (ذاتی مجرب پروفیسر ڈاکٹر و حکیم میاں نصیر احمد طارق)
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق