مختلف نام :اردو عود صلیب- ہندی عود صلیب ،عود صالپ- عربی عود صلیب ، فاوانیا – لاطینی پیونیا آفیسنالس (Paeonia Officinalis)اور انگریزی میں پینی روٹ (Paeni Root)کہتے ہیں ۔
شناخت: یہ ہندوستان میں ہمالیہ میں پیدا ہونے والا پودا ہے جو کہ ایک سے اڑھائی فٹ تک اونچا ہوتا ہے۔ اس کی جڑ (2/1)2سے 5سینٹی میٹر لمبی اور ایک سینٹی میٹر موٹی ہوتی ہے ۔ بیرونی طرف سے بھوری اور اندر سے سفید ہوتی ہے ۔اس کی جڑ کو توڑنے پر عجیب قسم کی خوشبو آتی ہے ۔اس کے پودے جنوبی یورپ اور مغربی ایشیا میں بھی پیدا ہوتے ہیں اور وہاں سے بھی اس کی جڑ ہندوستان آتی ہے اور جڑ ہی دوا کی صورت استعمال میں آتی ہے ۔
اس کے پتے پانچ چھ انچ لمبے اور یہ پتے تین حصوں میں بٹے رہتے ہیں اور پتیوں کا گلا حصہ بھالے کی طرح ہوتا ہے۔ اس کے پھول سفیدی مائل ہوتے ہیں۔ ان کی بناوٹ انڈے کی طرح گول ہوتی ہے ۔
اس کے پھل میں 25سے 30تک بیج ہوتے ہیں اور یہ پختہ ہونے پر کالے رنگ کے ہو جاتے ہیں۔ پھول کا موسم مارچ ،اپریل اور پھل جولائی و اگست ہے ۔ یہ ہندوستان میں کیدارناتھ، جمنا گھاٹی ، بھاگیرتھی گھاٹی ، پہاڑی علاقوں کے گاؤں کے کھیتوں کے پاس یا پانی کے نالوں کے ساتھ پایا جاتا ہے اور یہ 6سے8 ہزار فٹ اونچے پہاڑی علاقوں میں بھی مل جاتا ہے ۔
اصلی عود صلیب کی پہچان :چبانے پر تھوڑی دیر کے بعد چرچراہٹ محسوس ہو ،تھوڑی سی کڑواہٹ اور زبان پر کھجلی محسوس ہو ۔
ماڈرن تحقیقات :اس کی جڑ میں مالاٹس، فاسفورس ایسڈ ، تھوڑا ٹینن ، شکر نشاستہ اور ایک اڑنے والا تیل پایا جاتا ہے۔
مزاج :گرم و خشک ۔
خوراک: جڑ کا سفوف ایک گرام سے تین گرام تک شہد کے ہمراہ دیں ۔
فوائد: طب یونانی کے نظریہ کے مطابق اس کی جڑ دل و دماغی امراض کے لئے بہت عمدہ علاج ہے ۔ان امراض میں اس کا استعمال مفید ثابت ہوتا ہے ۔ذائقہ تلخ ، خوشبودار اور تیز ہوتا ہے ۔نقرس و درد معدہ میں مفید ہے۔ گردہ و مثانہ کے امراض دور ہوتے ہیں ۔درد رحم ،مرگی ، کابوس کا مجرب علاج ہے ۔پتھری توڑتی ہے ۔خاص طور پر مرگی کے لئے مفید ہے۔ فالج و لقوہ کے لئے بھی اس کا استعمال کرنا فائدہ مند ہے ،چہرے کے داغ و نشانات مٹانے کے لئے اس کا پانی میں ضماد کیا جاتا ہے۔
عود صلیب کے مجربات درج ذیل ہیں :
دوائے پتھری :عود صلیب کی جڑ سفوف ایک گرام لے کر 50گرام پانی میں بھگو رکھیں۔ چھ گھنٹہ کے بعد جوش دیں ،25گرام رہنے پر چھان لیں اور دن میں دو بار پلائیں ۔
حب صرع اطفال :کندر ،جند بید ستر، عود صلیب ،ایلواشدھ ہم وزن لے کر کوٹ چھان کر سونف کے پانی سے دانہ مونگ کے برابر گولیاں بنائیں ،بڑوں کو ایک گولی صبح و ایک شام دارچینی کے پانی کے ساتھ دیں ۔
حب باؤ گولہ: جند بید ستر 7گرام ، ہینگ خالص ، کستوری ، عود صلیب ہر ایک (2/1)4گرام عرق سونف سے گولیاں بقدر دانہ ماش بنا کر دو گولی روزانہ صبح کے وقت پانی کے ساتھ کھلائیں ۔
دیگر :جدوار ایک گرام ،عود صلیب ایک گرام ، باریک پیس کر خمیرہ گاؤ زبان میں ملا کر کھلائیں ۔ یہی دوا مرگی کے لئے بھی مفید ہے ۔
دوائے مرگی :عقرقرحا 10گرام ،عود صلیب5 گرام ، دونوں کو باریک پیس کر شہد خالص 50گرام ملائیں اور 2گرام صبح و 2گرام شام کو چاٹ لینا چند دنوں میں مرض کو دور کر دیتا ہے ۔
دیگر :عود صلیب ،جدوار شیریں ،سونٹھ برابر وزن لے کر کوٹ پیس کر رکھ لیں ،4/1گرام صبح 4/1گرام شام عرق گاؤ زبان کے ساتھ دیں ۔
عود صلیب کے یونانی مجربات
معجون حمل عنبری علوی خاں ،خمیر گاؤ زبان جدوار عود صلیب والا ۔ حب اعصاب عود صلیب کے مشہور مرکبات ہیں اور اسی نام سے بازار میں دستیاب ہیں ۔
عود صلیب کا استعمال منع ہے :حاملہ عورتوں کو اس کا استعمال نہیں کرنا چاہئے ۔اگر کچھ زہریلے اثرات پیدا ہو جائیں تو اس کو دور کرنے کے لئے شہد یا گل قند کا استعمال کرائیں۔ ملیٹھی کا شربت بھی ایک سے تین گرام کا استعمال مفید ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
عود صلیب فا دا نیا Paeonia Emodi
دیگر نام:فارسی میں فادا نیا، کشمیری میں مالو کھ،انگریزی میں پائی او نیا ایمو ڈی اور لا طینی میں پائی اونیا آفیشلز کہتے ہیں۔
ما ہیت: اس کا پودا لگ بھگ ایک دو فٹ اونچا ہوتا ہے اور اس میں بہت سی شاخیں ہوتی ہیں۔پتے تین حصوں میں تقسیم اور کنارے کٹے ہوئے معلوم ہوتے ہیں۔یہ دیکھنے میں چکنے معلوم ہوتے ہیں ۔پھول نیلے رنگ کے اور شکل میں گلاب کی مانند اور پھلوں میں چار سے چھ پنکھڑیا ں گلاب سے چوڑی ہوتی ہے۔گلاب کے زیرہ کی طرح اس کے اندر بھی زرد رنگ کا زیرہ ہوتا ہے۔پھل پودے کے تنے سے گول گانٹھ دار بادام کی طرح لگتے ہیں ۔جس میں انار دانہ کی طرح لال رنگ کے دانے ہوتے ہیں۔جو کہ اس کے تخم ہوتے ہیں۔جڑ شکل میں انگو ٹھے کے برابر موٹی اور گول (نر) ہوتی ہے لیکن مادہ جڑ لمبو تری ہوتی ہے۔نر جڑ باہر سے بھوری ،توڑنے پر سخت چھلکا اور اس پر کراس کی شکل کی لکیر یں نظر آتی ہیں جس کی وجہ سے اس کو عود صلیب کہتے ہیں مزے میں چرپری تلخ کسیلا) ہوتی ہے اور یہی بطور دوا مستعمل ہے۔
اقسام: یہ دو قسم (نر اور مادہ) ہے۔نر کی جڑ پر صلیب کی طرح کا نشان ہوتا ہے۔اس کو فا دا نیا کہتے ہیں لیکن مادہ میں یہ کراس نہیں ہوتا۔
اصلی عود صلیب کی پہچان: جو چبانے پر تھوڑی دیر کے بعد چر پر اہٹ محسوس ہو اور تھوڑی سی کڑوا ہٹ ،زبان پر کھجلی بھی ہو۔
مقا م پیدائش : ترکی روم،عرب ،یورپ کے پہاڑی علاقوں کے علاوہ پا کستان میں ہمالیہ کی ترائی میں ہزارہ سے کما یوں اور ہندوستان تک ہوتا ہے۔
مزاج: گرم خشک۔۔۔۔ درجہ سوم۔
افعال: مفتح عروق ،محلل،مجفف،ملطف،جالی،مدر بول و حیض ،مسکن درد۔
استعمال: عود صلیب کو مفتح،محلل اور ملطف ہونے کے باعث زیادہ تر امراض دماغیہ و عصبانیہ مثلا فالج،لقوہ،رعشہ ،مرگی، جنون،ورم دماغ ،اختناق الرحم (ہسٹریا) ام الصبیان ( بچوں کی مرگی) میں مفید اور بکثرت استعمال کی جاتی ہے۔مسکن و مفتح ہونے کی وجہ سے درد معدہ ،درد گردہ و مثانہ میں مفید ہے۔مناسب ادویہ کے ساتھ ادرار حیض و نفاس کے لئے کھلاتے ہیں۔جالی ہونےکی وجہ سے چہرے کے نشانات اور جھائیں وغیرہ کو دور کرنے لئے طلاء کرتے ہیں۔یہ رحم کو سکیڑتا ہے۔اس لئے حیض جاری کرتا ہے لہذا حمل میں احتیاط سے استعمال کریں۔
خاص بات:اس میں قوت مسکنہ جدوار کی نسبت زیاد ہوتی ہے لیکن عام طور اطباء مرگی اور اختناق الرحم میں جدوار عود صلیب دونوں ملا کر دیتے ہیں۔
جب بھی ا سے استعمال کرنا ہو تو زیادہ گھسنا اور باریک پیسنا چاہئے۔
نفع خاص: مرگی (صرع) کے لئے۔،مضر حاملہ عورتوں کے لئے۔
مصلح:ماء لعسل ،گل قند۔
کیمیاوی اجزاء:جڑ میں Malates فاسفورس ایسڈ ،ٹے ٹین ،شکر نشاستہ اوت ایک اڑنے والا تیل ہوتا ہے۔
مقدار خوراک: ایک سے تین یا پانچ گرام (ماشے)
مدت اثر:اس کی قوت سات برس تک رہتی ہے۔
مشہور مرکب:خمیرہ گاوَ ں زبان عنبری جدوار عود صلیب والا،حب اعصاب،حب عنبر مو میائی ،معجون حمل عنبری علوی خانی۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق