مختلف نام:
سنسکر ت اننت مول (hemidesmus indicus)، ساری وا گوپ بلی ،کپوری اور ہیمی ڈسماس انڈیکم کہتے ہیں۔
شناخت:
اس کی (hemidesmus indicus) ٹہنیا ں پتلی اور 6 سے 16 فٹ تک لمبی ہوتی ہیں اور زمین پر پھیل جاتی ہیں یا نزدیکی درختوں پر لپٹ جاتی ہیں۔ٹہنیاں انگلی یا اس سے کچھ کم موٹی ہوتی ہیں۔ان پر سفید بھورے رنگ کے ملائم روئیں ہوتے ہیں۔توڑنے پر جلدی نہیں ٹوٹتی ہیں۔پتے انار کے پتوں کی طرح ہوتے ہیں۔بسنت کے موسم میں پھول آتے ہیں اور خوشبو صندل کی طرح ہوتی ہے۔اس کی (hemidesmus indicus) پنکھڑیوں میں جامنی رنگ کی روئیں ہوتی ہے۔ موسم سرما میں اسے پھلیاں لگتی ہیں جو گرمی کے شروع میں پھوٹ جاتی ہیں اور اند سے بیج نکل کر باہر بکھر جاتی ہیں۔ کچی حالت میں بیج سفید اور پکنے پربادامی یا کالے رنگ کے ہو جاتے ہیں۔
یہ دریائے گنگا کے میدانی علاقوں اور مدھیہ پردیش سے لنکا تک ملتا ہے۔ سمندر کے کنارے اور چٹانوں کے درمیان گہرائی تک اس کی جڑیں دیکھی گئی ہیں۔
ائت مول ، سار وا کرشنا و سفید دو قسموں میں ملتی ہے۔ زیادہ تر ماہرین طب آیوروید کا کہنا ہے کہ شکل و خوشبو میں دونوں الگ الگ ہیں لیکن ان کے فائدے برابر برابر ہیں۔
بازار میں پنساریوں کے پاس اس کی جڑ کے ساتھ ناریل کی جڑیں وغیرہ بھی ملی ہوتی ہیں۔اس لئے اننت مول (hemidesmus indicus) کی پہچان اس کی خوشبو سے ہی کی جاتی ہے۔ یہ تازہ ہی ملے تو بہتر ہے۔ اس کی جڑ کی چھال زیادہ مفید ہےاور اسے بند ڈبوں میں ہی محفوظ رکھنا چاہئے ۔اس کا اثر تین ماہ بعد کم ہونا شروع ہو جاتا ہے۔
ماڈرن تحقیقات :
اس کی جڑ میں ایک ایسنشیل تیل ،ایک انزائم اور ایک سپونن داس کی جڑ میں لگ بھگ0.22 فیصدی ایسا تیل ہوتا ہے جس کا 80فیصدحصہ ایک خوشبودار ایلڈی ہائیڈ کی صورت میں ہوتا ہے جسے پیرانے تھاکسی سیلی سلک ایلڈی ہائیڈ نام دیاگیا ہے۔ یہی اننت مول (hemidesmus indicus) کی جڑ توڑنے پر پائی جانے والی خوشبو کی خاص وجہ ہے۔ برٹش فارماکوپیا میں اسے خاص مقام حاصل ہے اور اسے مصفئ خون و واما نا گیا ہے۔ جلدی امراض،گنٹھیا ،پیشاب کے امراض میں مفید ہے اور پیشاب لاتا ہے۔
ڈاکٹر ناد کرنی کی رائے:
زہریلے امراض کے لئے بہت ہی مفید ہے۔ پیشاب تین گنا بڑھا کر لاتا ہےاور جوڑوں کی سوجن میں مفید ہے۔
طب ہومیوپیتھی میں استعمال:
اس بوٹی کا مدر ٹنکچر جلدی امراض، زہریلے امراض اور خون کی خرابی کے لئے کیاجاتا ہے (hemidesmus indicus uses) ۔ اسے سارسپریلا سے بھی زیادہ اہمیت دی جاتی ہے کیونکہ اس میں اُس سے زیادہ فائدے پائے گئے ہیں۔
طب یونانی میں استعمال:
اننت مول (hemidesmus indicus) ٹھنڈی وتر ہے،پسینہ لاکر خون کو صاف کرتی ہے (hemidesmus indicus uses) اور جلدی امراض ،گنٹھیا ، پھوڑے ،پھنسیاں دور کرنے میں بہت فائدہ کرتی ہے۔
مقدار خوراک:
سفوف چھلکا جڑ 3سے 6 گرام تک۔
فوائد :
اننت مول (hemidesmus indicus) خون صاف کرنے میں بہت ہی مفید ہے۔یہ خون پر سیدھا اثر دکھاتا ہے۔خون کی سب خرابیوں اور جلدی امراض میں ایک خاص دوا ہے ۔اگر اسے صبح و شام لیا جائے تو فوراً آرام ملتا ہے۔ پھوڑے پھنسیوں میں اس کا استعمال بہت مفید ہے۔
ائت مول (hemidesmus indicus) / ساری وا کے آسان و آزمودہ مجربات
خشک کھانسی :
جڑ کارس 2 حصے ، شہد خالص 4 حصے ملا کر دینے سے خشک کھانسی کو آرام ملتا ہے۔
دمہ :
جڑ کے چھلکا کا سفوف 3گرام دن میں 3 بار شہد میں ملا کر دیں یا جڑ کا رس 2گرام، ادرک کا رس ایک گرام مناسب شہد ملا کر ان میں 2 سے 3 باردیں (hemidesmus indicus uses) ۔بلغم نکل کر آرام آجائے گا۔ پھیپھڑوں کی سوجن میں بھی مفید ہے۔
ہچکی:
جڑ کا چھلکا 3 گرام سفوف بنا کر چھان لیں اور شہد خالص دس گرام ملا کر چٹائیں (hemidesmus indicus uses) ۔ ہچکی فوراً بند ہو جائے گی۔
سوجن:
اس کے پتوں کو پانی میں پیس کر بیرونی لیپ کرنے سے (hemidesmus indicus uses) سوجن دور ہوجاتی ہے۔
اننت مول سے تیار ہونے والی مشہور آیوروید ک ادویات
ساریوادی آسو(بھیشج رتنا ولی):
اننت مول(ساری وا)،موتھا ں، لودھ ،چھلکا بڑ ،چھلکا پیپل ،کچور، اننت مول سفید،پدما ماکھ ،نیتر بالا، آملہ ، گلو ، خس ،کٹکی، اجوائن، صندل سرخ ، صندل سفید ہر ایک 40 گرام ،الائچی بڑی ،کُٹھ، سناءمکی ،چھلکا ہرڑ ہر ایک 160گرام باریک کرکے 24 کلو پانی میں شامل (hemidesmus indicus uses) کر کے آسو تیار کرلیں۔
خوراک:
10 سے 15گرام برابر پانی ملاکر بعد از غذا دیں۔
کسی بھی موسم میں خون کی خرابی سے خارش ،پھوڑے ، پھنسیاں، ایگزایما ہو جائے اور زہریلے امراض،جوڑوں کا درد وبھکندر کے لئے بھی مفید ہے۔پیشاب آور ہے،خون کی گرمی کو کم کرکے تسکین دیتی ہے۔
ورہت منجشٹاآدی کواتھ:
اننت مول(ساری وا)، مجیٹھ، ناگرموتھا ، کوڑسک، گلو، کنڈیاری ، سونٹھ، کٹھ، بھرنگی، وچ چھال نیم،ہلدی، دارہلدی، کٹکی،ہرڑ،بہیڑہ، آملہ، پٹول پتر،موروا،بابڑنگ،وجے سار، اندر جو،چترک مول،ستاور،ترائمان، پیپل، بانسہ کے پتے ، بھنگرہ، دیودار ، پاٹھا ،کھدر چھال، صندل سرخ، نسوت،چرائتہ ، چھال برنا، بابچی،گودا،املتاس،چھال سوہیڑا،چھال کرنجوہ ،چھال بکائن، اتیس،نیتر بالا،جڑ اندرائن، دھمانسہ، پاپڑا۔
تما ادویات برابر برابر لے کر موٹا موٹا کوٹ کر رکھ لیں۔ دس سے پندرہ گرام، پانی 25 گرام میں بھگو رکھیں۔پھر آگ پر جوش دیں اور چھان لیں۔ یہ جوشاندہ صبح و شام پلائیں۔ اٹھارہ قسم کے کوڑھ ، فساد خون ، زہریلے امراض ، دھڑ کا مارا جانا اور ریاحی و جلدی امراض کے لئے مفید ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
____________________________________________________________________________________________
انت مول(Country Ipecaouanha)
دیگرنام:
سنسکرت میں مولنی ،ہندی میں جنگل پکوان ،مرہٹی میں پتیا کازی،انگریزی میں انڈین ایپی کے کوائنا کہتے ہیں۔
ماہیت:
یہ ایک سدا بہارپودا ہے۔جس کی جڑیں بہت موٹی اور لمبی ہوتی ہیں۔اس کا تنا لمبا اور پتلا ہوتا ہے۔اور اس پر تھوڑی سی شاخیں ہوتی ہیں۔جو آپس میں بل کھاتی ہوئی اوپرکوجاتی ہیں۔
رنگ:
پیلے رنگ کے پھول اندر سے سرخ۔
مقام پیدائش:
بنگلہ دیش،جنوبی ہند،برازیل ،
مزاج:
گرم وخشک درجہ دوم ۔
افعال و استعمال:
خوردنی طور پرمنفث ،مقوی معدہ مقئی اورکسی قدرمعرق ہے۔انت مول کے خشک پتے بخار کی حالت میں گرم پانی کےہاں کھلانا پسینہ لاتے ہیں۔اس کے پتوں یا چھال کا رس دس سے بیس ملی لیٹر(ایک سے دو تولہ) تک پلانے سے قے ہوکر معدہ صاف ہوجاتا ہے (hemidesmus indicus uses) ۔اس کی جڑ سفوف،گوندکیکر اور افیون ملاکر پیچش میں دیا جاتا ہے۔بیرونی طور پرمخرش محمر اوردفاع تعفن ہے۔بیرونی طور پر مخرش محمر اور دفاع تعفن ہے۔
نوٹ:
حکیم رام لبھایا نے بیان الادویہ میں اننت مول کو انڈین سا سپریلا لکھا ہے اور اس کو عثبہ ہی کی ایک قسم کا بیان کیا ہے اور خیال کا اظہار کیا ہےکہ انت مول اور عثبہ ایک ہی چیز ہے لیکن میرے خیال میں یہ دونوں نام اور افعل کے اعتبار سے الگ الگ ہیں۔(حکیم نصیر احمد طارق)
مقدارخوراک:
بطور منفث دوچاول سے ایک رتی بطور مقئی نصف ماشہ سے ایک ماشہ تک ۔
نوٹ:
انگریزی میں نام انڈین ایپی کے کوائنا سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ یہ مقئی عثبہ مصفیٰ خون دواء ہے۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق