مختلف نام:
مشہور نام بہی۔ عربی سفرجل۔ سنسکرت سنچیتکا۔ ہندی بہی۔ مراٹھی بہی۔ گجراتی موگ،لائیوےدانا۔ بنگالی بہی دانہ۔ انگریزی کوئنس (Quince) لاطینی میں سائیڈونیا ویلگرس۔پائرس سائیڈونیا (Pyrus cydonia) کہتے ہیں۔
شناخت:
بہی ایک لذیذ پھل (quince) ہے۔ اس کا درخت درمیانے قد کا شاخ در شاخ پھیلا ہوا ہوتا ہے۔ اس کی چھال بھوری، شاخیں ٹیڑھی میڑھی، پتے ارنڈ کی طرح گول، 3سے 4 انچ لمبے اور ڈیڑھ انچ سے 3 انچ چوڑے اور اوپر سے چکنے، نیچے سے بھورے روئیں دار ہوتے ہیں، ہندوستان میں پنجاب، کشمیر،چنبہ، کانگڑا، سکم اور بھوٹان کی پہاڑیوں پر پایا جاتا ہے۔ پڑوسی ممالک میں بھی ملتا ہے۔
پھول سفید یا گلابی مائل سفید، دو انچ چوڑے اور پانچ پنکھڑی والے ہوتے ہیں۔پھل سیب، ناشپاتی یا امرود کے برابر اندر سے پانچ حصوں میں تقسیم ہوتا ہے جس کے اندر بیج بھرے ہوئے ہوتے ہیں۔ پھل کچی حالت میں سبز رنگ کے اور پکنے پر زرد رنگ کے وزنی اور خوشبودار ہو جاتے ہیں۔ بچوں کو ہی بہی دانہ کہا جاتا ہے۔ یہ لمبے گول چپٹے و سرخی مائل بھورے ہوتے ہیں۔ اس کا پھل جون جولائی میں پک جاتا ہے۔ اس کا پھل تین قسم کا ہوتا ہے۔ پہلے میٹھا جس کا مربہ بنایا جاتا ہے، جسے مربہ بہی کہا جاتا ہے۔ دوسرا کھٹ میٹھا اور تیسرا ترش ہوتا ہے۔
سفر جل کے نام سے یونانی طب کی پرانی عربی کتب میں اس کا ذکر ملتا ہے۔ برٹش فارماکوپیا میں بھی کافی پہلے بہی دانہ شامل تھا۔
مزاج:
سرد و تر۔
مقدار خوراک:
25 سے 60 گرام تک۔رس 50 گرام شہد ملا کر استعمال کرنا چاہئے۔
فوائد:(quince benefits)
مقوی دل و دماغ ، مقوی معدہ اور جگر، مفرح اور مقوی ہے۔ قابض ہے۔ پیشاب جاری کرتا ہے۔ کمزوری دل،و اسہال صفرادی، جگر کی گرمی،قے اور ابکائی میں مفید (quince benefits) ہے۔ تر ہونے کی وجہ سے پیاس بجھاتا ہے۔ دل و دماغ کو طاقت دینے کے لئے کامیاب علاج ہے۔ بہی کا شربت،رُب اور مربہ بھی بنایا جاتا ہے۔ مندرجہ بالا امراض کے لئے بہی کا رس، شربت یا مر بہ کھلایا جاتا ہے۔
ماڈرن تحقیقات:
بہی(quince) میں معدنی مواد، نشاستہ اور شکر، وٹامن سی،سیلک ایسڈ کے علاوہ کچھ ٹارٹرک ایسڈ کی مقدار بھی پائی جاتی ہے۔
بہی کے مجربات مندرجہ ذیل ہیں:
رُبّ بہی شیریں:
بہی کو چھیل کر اور قاشیں کر کے بیج نکال دیں۔ پھرقاشوں کو لکڑی کی اوکھلی یا پھل کا پانی نکالنے والی مشین میں رکھ کررس نچوڑ لیں۔ بعدازاں اس قدر جوش دیں کہ 1/4 حصہ رہ جائے۔تب اس کے برابر چینی ملا کر گاڑھا قوام بنائیں۔ یہی رُب بہی ہے۔ 12 سے 25 گرام تک پانی کے ساتھ استعمال کرائیں۔ معدہ کو طاقت (quince benefits) دیتا ہے۔قے اور دستوں کو بند کرتا ہے۔
مربہ بہی:
بہی (quince)کو چھلکوں سے صاف کرکے صاف لکڑی کی سیخ سےگود کر پانی میں جوش دیں تاکہ بہی نرم ہوجائے۔جب بہی نرم ہوجائے تو خشک کرکے چینی سفید کے قوام میں ڈال دیں۔ دوسرے روز قوام مع بہی اس قدر پکائیں قوام درست ہوجائے۔ اگر تیسرے روز قوام کچھ پتلا ہو جائے تو پھر پکا کر درست کر لیں۔ اس کے بعد مرتبان میں محفوظ رکھیں۔
خوراک:
25 گرام مربہ بہی روزانہ استعمال کریں۔ دستوں کو روکنے کے لئے مفید ہے۔
شربت بہی:
میٹھی بہی کے چھلکے اتار کر اور دانے دور کرکے رس 375 گرام نکال لیں اور 3/4 کلو چینی ملا کر شربت بنالیں شربت تیار ہو جانے پر اتار کر رکھ لیں۔ خوراک 25 سے 50 گرام تک دیں۔ یہ دل اور معدہ کو طاقت دیتا ہے۔قے اور دستوں کے لئے بھی مفید(quince benefits) ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
بہی ، سفر جل (quince)
Cydonia- Vulgaris- Aegle Marmelos
خاندان:
Rosaceae
دیگر نام:
عربی میں سفر جل ، فارسی میں بہ یاشل، ہندی میں بیل یا بل، سنسکرت میں اس کے نام کے معنی وسعت کی دیوی ہے جبکہ انگریزی میں کاونس کہتے ہیں۔
ماہیت:
یہ درمیانے قد کا درخت شاخ در شاخ پھیلاہوا ہوتا ہے۔اس کی چھال بھوری شاخیں ٹیڑھی میڑھی پتے ارنڈ کی طرح گول دو سے چار انچ لمبے اور ڈیڑھ انچ سے تین انچ چوڑے اوپر سے چکنے نیچے سے بھورے روئیں دار ہوتے ہیں۔ بہی مشہور عام پھل ہے مگرآج کل صرف اس کا مربہ ہی زیادہ کھایا جاتا ہے۔ ذائقے کے لحاظ سے اس کا پھل تین طرح کا ہوتا ہے۔1۔ میٹھا شیریں جس کا مربہ بنایا جاتا ہے۔ ، 2- کھٹ مٹھا، 3- کھٹا
مقام پیدائش:
یہ پھل (quince)دنیا کے اکثر ممالک کے پہاڑی علاقوں میں کثرت سے پایا جاتا ہے۔پاکستان میں آذاد کشمیر، مری، سوات اور مردان میں جبکہ بھارت میں آسام جنوبی ہند میں پیدا ہوتا ہے اور ہندوستان میں اس کا پھل پہاڑی علاقوں میں جون جولا ئی میں پکتا ہے لیکن پاکستان میں اس کا پھل عام طور پر ستمبر ، اکتوبر کے دوران ملتا ہے اور جب پک جاےَتو لذیذ مگر جاپانی پھل کی طرح قابض ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ بھوٹان ، سکم کھاسیا کی پہاڑیوں کے علاوہ خراسان، عراق اور فارس میں بھی پیدا ہوتا ہے۔
مزاج:
سفر جل شیریں گرمی اور سردی میں معتدل جبکہ درجہ اول میں تر “سفر جل تراش سرد ایک خشک دوم
افعال:
مقوی دل و دماغ، مقوی معدہ و جگر، مفرح، مدربول، قابض
استعمال:
بہی (quince)کو بطور پھل بکثرت کھایا جاتا تھا۔یہ قابض ہے۔ ملطف، مفرح اور مقوی ہونے کی وجہ سے روح حیوانی اور نفسانی کو فرحت دیتی ہے۔ معدہ، جگر، دل اور دماغ کو قوت دیتی ہے۔ پیشاب اور دودھ کو جاری کرتی ہے۔اسہال صفراوی ، جگر کی حرارت، قے اور غثیان کو تسکین دینے کے لےَ تنہا یا مناسب ادویہ کے ہمراہ استعمال کرتے ہیں۔
احادیث نبویﷺ اور بہی:
حضرت طلحہ بن عبیداللہ روایت فرماتے ہیں۔ میں نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ تو وہ اس وقت اپنے اصحاب کی مجلس میں تھے۔ ان کے ہاتھ میں سفر جل تھا۔ جس سے وہ کھیل رہے تھے۔ جب میں بیٹھ گیاتو انہوں نے اسے میری طرف کر کے فرمایا۔ “اے ابا ذر! یہ دل کوطاقت (quince benefits) دیتا ہے۔ سانس کو خوشبودار بناتا ہے اور سینہ سے بوجھ کو اتاردیتا ہے۔(النسائ)
نبی کریمﷺنے فرمایا:
سفر جل کھاوَ کہ دل کے دورے کو دور کرتا ہے۔اللہ تعالیٰ نے ایسا کوئی نبی نہیں مامور فرمایا جسے جنت کا سفر جل نہ کھلایا ہو کیونکہ یہ فردکی قوت کو چالیس افراد کے برابر کر دیتا ہے۔(ابن ماجہ)
نبی کریمﷺنے فرمایا:
اپنی حاملہ عورتوں کو سفر جل (quince) کھلایا کرو کیونکہ یہ دل کی بیماریوں کو ٹھیک کرتا ہے اور لڑکے کو حسین بناتا ہے۔ (ذھبی)
بہی کا شربت،رب یا مربہ:
یہ ضعف قلب،خفقان حار، اسہال سفراوی معدے اور جگر کی حرارت کو تسکین دینے کے لےَ استعمال (quince benefits) ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ پیاس، غثیان اور قے کو تسکین دینے کے لےَتنہا یا مناسب ادویہ کے ہمراہ دیتے ہیں۔
نفع خاص:
مفرح اور مقوی دل و دماغ
مصلح:
شہد، انسیون
مضر:
کھانسی، قولنج ہچکی اور رعشہ پیدا کرتا ہے۔ (بہی کھانسی کے لےَ مفید (quince benefits)ہے اور باقی بھی میرے نزدیک ابہام ہے) (حکیم نصیر احمد)
کیمیاوی اجزاء:
پھل(quince) کے اہم اجزاء میں ٹینک ایسڈ، پیکٹین اور لیس دار مادےہیں۔ بہی کے پھل میں جزو عامل (Marmelosin) مار میلو سین پایا جاتا ہے۔ یہ زیادہ تر پھل کے وسطی میٹھے گودے میں ہوتا ہے۔ اس کی 0.05گرام کی مقدار پیشاب اور دست آور ہے۔ نیند لاتا ہے مگر زیادہ مقدار میں دل کی رفتار کو کم کرتا ہے۔
پھل سے حاصل ہونے والی فراری روغن کے اجزاء میں عام شحمی ترشوں کے علاوہ جراثیم کش صلاحیت پائ جاتی ہے۔ اس کے علاوہ نشاستہ و شکر ، وٹامن سی ، سلک ایسڈ اور ٹار ٹارک ایسڈ کی مقدار پائ جاتی ہے۔
مقدار خوراک:
ایک تولہ سے پانچ تولہ تک (دس گرام سے پچاس گرام تک)
مشہور مرکب:
دواےَ سحج، جوارش سفر جل مسہل، رب بہی، شربت بہی، مربہ بہی، خمیرہ ابر یشم حکیم ارشد والا، خمیرہ مردارید بہ نسخہ کلاں
ذاتی تجربہ:
مربہ بہی بغیر شیرےَ کے یا دھو کر صبح و شام کو ورق نقرہ خالص میں بند کرکے کھانے سے خفقان ، اختلاج القلب اور سینے پر بوجھ کے لےَ اکسیر(quince benefits) ہے۔ مربہ بہی کو شیرے سے صاف کر کے ہموزن شہد ملا کر معجون بنا لیں۔ یہ اسہال اور کھانسی کے لےَ مفید ترین دوا ہے۔ (حکیم نصیر احمد طارق)
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق