مقام پیدائش:
یہ نیبو کی ہی فیملی ہے۔ اس (citrus medica) کے درخت سارے ہندوستان میں باغوں باغیچوں میں لگائے جاتے ہیں۔ دارجلنگ، کشمیر، شملہ، منصوری وغیرہ اونچے پہاڑوں پر چار پانچ فٹ انچائی پر اس کی کھیتی کی جاتی ہے بنگال، آسام میں بھی یہ (bijora) زیادہ تر پایا جاتا ہے۔
مختلف نام:
ہندی بجو را (citrus medica)، بڑا نیبو۔ سنسکرت بیج پور۔ مراٹھی موٹا لیمو۔ بنگلہ چھلانگ نیبو، ٹوپا نیبو۔ لاطینی سائیٹرس میڈیکا ٹپکا انگریزی میں ایڈمزایپل(Adams Apple)، میلن لائم(Melon Lime) کہتے ہیں۔
شناخت:
اس (citrus medica) کے پتے لمبے اور موٹے ہوتے ہیں۔ اس کے پھل بڑے ہوتے ہیں۔ ان کے اگلے حصے پر چھوٹے بندوجیسی نوک ہوتی ہے۔ یہ جتنا پرانا ہوتا ہے اتنا ہی فائدہ مند اور خوشبودار ہوتا ہے۔بجورا (bijora) کا رنگ اوپر سے پیلا اور اندر سے لال ہو تا ہے۔
ذائقہ:
یہ (citrus medica) ذائقہ میں کچھ کڑوا ہوتا ہے لیکن اس کے اندر جو سفید اور بڑے بیج ہوتے ہیں۔ ان کا گودا میٹھا ہوتا ہے اوران کا پاک بنایا جاتا ہے۔ اس کے کھانے سے قوت میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس کا مربہ بھی بنایا جاتا ہے۔
مقدار خوراک:
بیچ کا سفوف ایک سے دو گرام تک اور پھل کا رس 5 سے 10گرام تک۔
ماڈرن تحقیقات:
اس (citrus medica) میں نیبو کا عمل، گندھک کا عمل اور شرکرا وغیرہ پائے جاتے ہیں۔ پھلوں کے رس میں ایک اڑنے والا خوشبودار تیل ہوتا ہے جس میں سائٹیرین، سائیٹرول،سائی مین اور سائیڑونیلل وغیرہ پائے جاتے ہیں۔
فوائد:
اس (citrus medica) کے پھل کی پھانک، رس، چھلکا، پھولوں کا کیسر، تنا، پتے، استعمال لائے جاتے ہیں۔
اس کا پھل کھٹا ہوتا ہے۔ درخت سے توڑے ہوئے پھلوں کی بجائے درخت پر ہی پکے ہوئے پھل عمدہ ہوتے ہیں۔ پکے ہوئے پھل میٹھے ہوتے ہیں۔
بجورا (citrus medica) کے آسان و مفید مجربات
پیٹ کے کیڑے:
بجورے (bijora) کی سوکھی چھال کا کاڑھا بناکر پلانا فائدہ مند ہے۔
مرگی:
بجورا (citrus medica)، نیبو اور نرگنڈی کارس اکٹھا کر کے بطور نسوار لیں۔ اسے کم سے کم تین دن ضرور استعمال کریں۔ اس سے مرگی میں فائدہ ہوتا ہے۔
بچوں کی قے:
بجورے (citrus medica) کی جڑ کو تھوڑے دودھ میں گھس کر پلانے سے بچوں کی قے میں فائدہ ہوتا ہے۔
ہچکی:
بجورے (bijora) کے رس میں سونٹھ، آملہ، چھوٹی پیپل اور شہد ڈال کر چٹائیں۔ اس (citrus medica) سے ہچکی رک جاتی ہے۔
درد کان:
بجورے (bijora)،آم اور ادرک کا رس تھوڑا گرم کرکے کان میں ڈالیں، اس (citrus medica) سے کان کا درد رک جاتا ہے۔
قے:
اس (bijora) کے رس میں مصری ملا کر چاشنی بنا لیں اور اس (citrus medica) میں پانی ملا کر پلائیں۔
دیگر:
اس (bijora) کے رس میں کھیِل،شہد اور پپلی کا سفوف ملا کر استعمال کرنے سے قے دور ہوجاتی ہے۔
کھانسی:
اس (bijora) کا رس 20 سے 30 گرام لے کر اس میں کالا نمک اور شہد ملا کر پلائیں، کھانسی میں فائدہ مند ہے۔
دیگر:
بجورا کے رس میں سونٹھ، آملہ، پپلی کا سفوف اور شہد ملا کر چٹائیں۔ اس (bijora) سے کھانسی میں راحت ملتی ہے۔
دیگر:
بجورا (citrus medica) کے رس میں بُھنی ہوئی ہینگ،ترپھلہ، ملیٹھی اور مصری برابر برابر ملا کر باریک سفوف بنائیں، اس کو شہد میں ملا کر چٹائیں۔ اس سے کھانسی میں آرام آجاتا ہے۔
پتھری:
بجورا (citrus medica) کے رس میں سیندھا نمک ملاکر اور اس کے پھل کی پھانکوں پر سیندھا نمک چھڑک کر دن میں کئی بار چُوسیں۔ پتھری کے لئے بہت مفید ہے۔
مرگی:
بجورا کے رس میں نیم کے پتوں کا رس، نرگنڈی( سنبھالو) کے پتوں کا رس ملا کر تین دن تک بطور نسوار دیں اس کے رس میں نک چھکنی کا سفوف ملا کر نسوار دیں۔ مرگی میں مفید ہے۔
کان بہنا:
بجورا کے رس میں سجی کھار کا چورن ملا کر کان میں ڈالیں، کان بہنا رک جائے گا۔
منہ سے بدبو آنا:
بجورا کے چھلکوں کو ایک بار بھی چبالیاجائے تو منہ کی بدبو زائل ہوجاتی ہے۔( بھاؤ پرکاش)
پیٹ کے کیڑے:
بجورا کے چھلکوں کا کواتھ( کاڑھا) پلانے سے پیٹ کے تمام کیڑے نکل جاتے ہیں اور پیٹ صاف ہوجاتا ہے۔
کہا جاتا ہے کہ شراب کے بھرے برتنوں میں چھلکوں کو بھگوکر رکھ دینے سے وہ شراب سرکے میں بدل جاتی ہے۔
بخار:
بجورا کی جڑ کی چھال،آملہ، ہرڑ،سونٹھ اور پپلا مول کے کواتھ میں جوکھار ملاکر پلانے سے بخار اتر جاتا ہے۔
بواسیر:
اس کی جڑ کی چھال اورپھول لے کر چاولوں کے دھوون کے ساتھ پیس کر تھوڑا پانی اور شہد ملا کر پلائیں۔ بواسیر میں فائدہ مند ہے۔
دانت درد:
اس کی جڑ کے برابر بابچی کے جڑ لے کر تھوڑے پانی کے ساتھ پیس کر بتی بنا لیں اور دانت کے خول میں( جس دانت میں درد ہو) بھر دیں۔اس سے دانت درد رک جائے گا۔
پیٹ کے کیڑے:
اس کی جڑ کے ساتھ لہسن، باؤ بڑنگ، نسوت،اجمود اور نیم کے پتے برابر لے کر نیم گرم پانی کے ساتھ پلائیں۔ مقدار خوراک دس گرام تک ہے۔ اس سے پیٹ کے تمام کیڑے ختم ہو جاتے ہیں۔
سوجن:
بجورے کی جڑ کے ساتھ،ارنی کی جڑ، دیودار،سونٹھ، کٹیری اور راسنا برابر برابر لے کر سفوف بنائیں۔ اس کو پانی یا کوار پاٹھا کے رس میں پیس کر لیپ کریں۔ اس سے سوجن دور ہوجاتی ہے۔
حمل نہ ٹھہرنا:
جن عورتوں کا بار بار حمل گر جاتا ہو ان کے لئے یہ نسخہ فائدہ مند ہیں۔
بجورا کی جڑ یا بیجوں کے ساتھ ناگر کیسر کا سفوف عورت کو دن آنے کے بعد دودھ کے ساتھ پلائیں۔ اس سے حمل رک جائے گا۔
پتھری:
بجو رہ کی جڑ کو ٹھنڈے پانی میں گھس کر پینے سے پتھری پیشاب کے راستے باہر نکل جاتی ہے۔
نوٹ:
ٹماٹر اور کیلشیم والی خوراک سے مریض کو پرہیز کرائیں۔( ڈاکٹر ملتانی)
برتھ کنٹرول:
جن عورتوں کو اولاد کی آرزو نہ ہو، یعنی برتھ کنٹرول کرنا چاہتی ہوں وہ بجورے کے ایک بیج کے ساتھ ایک بیج ارنڈ کا لے کر دو نوں کا سفوف بنا کر اسے گھرت کے ساتھ استعمال کریں۔
پیٹ گیس،اپھارہ:
بجورے کے پنچانگ کو سایہ میں خشک کرکے اس کا سفوف بنا لیں اور لیموں کے رس کی بھاونا دے کر بیر کے برابر گولیاں بنالیں۔ ایک گولی صبح اور ایک گولی شام پانی سے استعمال کریں۔ اس سے پیٹ کی گیس،اپھارہ دور ہو جائے گا۔
بجورا کےآیورویدک مجربات
وٹی بیج پرآدی:
چترک، کالی مرچ، سیندھا نمک،عقرقرحا،ہرڑ،آملہ، اجوائن اور سونٹھ ایک ایک حصہ کا سفوف بنا کر بجورا نیبو کا گودا دس حصے میں اچھی طرح کھرل کرکے( کھرل کرتے وقت اسی نیبو کے رس کو اس میں ڈالتے جائیں)بیر کے برابر گولیاں بنالیں۔
مقدار خوراک:
ایک سے دو گولی صبح شام دیں۔
فوائد:
اس سے پیٹ کے تمام امراض پیٹ، گیس،اپھارہ وغیرہ دور ہو جاتے ہیں۔
اگر کف کی زیادتی ہو تو ترکٹو،ہینگ، سیندھا نمک، سونچر(سونچل) نمک،سفید زیرہ اور کالا زیرہ ان سب کا سفوف بنا کر اس کے نیبو کے رس کی بھاونا دے کر گولیاں بنائیں۔
مربہ بجورا:
بجورا کو چھیل کر اس کوچیر کر پھانکیں بنالیں اور ایک برتن میں پانی بھر کر اس کا منہ کپڑے سے باندھ کر اس پر بجورا کی پھانکیں رکھیں۔ اس کے بعد برتن کو ڈھکنے سے ڈھک دیں اور اس کے نیچے آگ جلائیں۔ بھاپ میں ابلی ہوئی ان پھانکوں کو کپڑے میں لے کر اچھی طرح دبا کر اندر کا پانی نکال لیں اور چینی کی گاڑھی چاشنی بنالیں اور ان پھانکوں کو اس میں ڈال دیں،مربہ تیار ہے۔اسے یونانی میں مربہ ترنج کہتے ہیں۔
مقدار خوراک:
20 سے 40 گرام تک دیں۔
فوائد:
یہ مربہ ہاضم ہے، دل اور ہاضمہ کو طاقت دیتا ہے۔
پاک بجورا:
مندرجہ بالا ادویات سے پھانکوں کو ابال کر بہت دیر تک سکھانے کے بعد اسے گھی میں تل لیں۔پھربنسلوچن 8 حصہ، دار چینی 2 حصہ، الائچی 4 حصہ،پپلی 1 حصہ، لونگ، جائفل، جاوتری، کیسر وغیرہ سبھی مصالحے آدھا آدھا حصہ لے کر سب کا سفوف بنائیں۔ اس کے بعد مصری کی گاڑھی چاشنی میں ڈال کر تھوڑی دیر پکا کر کسی قلعی دار تھالی میں نکال لیں۔بجورا کاپاک تیار ہے۔ اسے صبح اور شام 10سے 20 گرام استعمال کریں۔ یہ پاک کافی فائدہ مند ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
ترنج(Citron, Citrus Medica Ver, Typica)
خاندان:
(Rutaceae)
دیگر نام:
اْردو میں بجوارا، عربی میں اترج۔
ماہیت:
اس کا درخت جھاڑی نما درمیانہ قد کا ہوتا ہے۔ پتے کاغذی کی طرح لیکن اس سے کچھ چوڑے و لمبے،پھول بہت سے سفید رنگ کے اور خوشبودار ہوتے ہیں۔پھل کاغذی لیموں سے کچھ بڑے، نوک دار اور بعض سنگترے کے برابر ہو جاتے ہیں لیکن ان میں تخم زیادہ ہوتے ہیں۔ذائقہ کھٹاس لےَ ہوےَ میٹھا ہوتا ہے۔اس کا رنگ پہلے سبز پکنے پر سنگترے کی طرح زرد یا زرد سرخی مائل ہو جاتا ہے۔
مقام پیدائش:
پاکستان کے علاوہ اس کے درخت تقریباََ تمام ہندوستان میں پاےَ جاتے ہیں لیکن کشمیر، شملہ،ڈیڑہ ددن اور موری ، بنگال، آسام ، دکنی بھارت میں بوےَ جاتے ہیں۔
مزاج:
حماض اترج (گودا جس میں تخم ہوتے ہیں) سرد خشک درجہ سوم جبکہ حکیم مظفر اعوان صاحب نے اس گودے کا مزاج سرد و تر درجہ دوم لکھا ہے۔
افعال:
قابض، مسکن صفراء و خون، مقوی معدہ و جگر، جالی اور مقوی قلب۔
استعمال:
صفراوی دستوں کو روکنے کے علاوہ صفراء کی زیادتی، صفراوی قے اور مسکن صفراء ہے۔خون کے جوش کو زائل کرنے کے لےَ استعمال کرتے ہیں۔متلی اور قے کو ساکن کرنے کے لےَ دیتے ہیں۔وبائی امراض کے زمانے میں کھلانا مفید ہے۔چھائیں اور درد پر پر لگاتے ہیں۔
نفع خاص:
اسہال صفراوی میں
مضر:
گرم مزاجوں کے دماغ اور جگر کو
مصلح:
شہد اور فلفل سیاہ
بدل:
نارنج اور لیموں
کیمیاوی اجزاء:
سائیٹرک ایسڈ، فاسفورک ایسڈ، فیلک ایسڈ، کاربوج، پروٹین/وٹامن اے، بی، سی، کیلشیم، پوٹاشیم، میٹا نیسیم، سائیڑیٹ، نا ئیڑیٹس، سائیڑک ایسڈ اور ہپر ڈین (Heperidin) گلکوسائیڈ پایا جاتا ہے۔
نوٹ:
یہ تمام چیزیں کاغذی لیموں میں بھی پائی جاتی ہیں، علاوہ ازیں اس میں فولاد ، ایک اڑنے والا تیل، سائیٹرول(Citrol) ، سائی مین (Cymene) ، اور سائی ٹرونل (Citronellal) بھی پاےَ جاتے ہیں۔
مقدار خوراک:
چھ ماشہ سے ایک تولہ تک (چھ سے دس گرام تک)
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق