مختلف نام :
اردو بکائن- ہندی مہانیم ،بکائن ،بکین، دھریک ، ڈکانوای -سنسکرت مہانیب (نیم کے مقابلہ پر زیادہ اونچائی پر ہونے والا)، مرہٹی بکان نمب، کوڑیا نمب، ولایتی نیم- گجراتی بکائن، لبڑو – بنگالی گھوڑا نمب ،مہا نمب -انگریزی پرشیئن لیاک (Persian lilac)،کامن بیڈ ٹری (Common Bead Tree)اور لاطینی میں میلیا ازیڈریک لینن(Melia Azedarach Linn)کہتے ہیں ۔
ماڈرن تحقیقات:
اس کی اندرونی چھال (persian lilac benefits) میں ایک ہلکا پیلا مادہ رال جیسا پایا جاتا ہے ۔بیج بکائن کے بیرونی چھلکا میں کڑوے اجزاء پائے جاتے ہیں لیکن اس کے مغز میں زیادہ کڑوے اجزاء نہیں ہوتے ۔جیسا کہ نیم کے پھل میں مغز کڑوے ہوتے ہیں ۔جڑ میں ایک جوہر بکائن ،شکر کی کچھ مقدار اور ٹے نین پائے جاتے ہیں ۔
شناخت:
ہندوستان و پڑوسی ممالک کا مشہور درخت (persian lilac) ہے ۔یہ نیم کے فوائد کا ہی درخت ہے ۔چھال 4/1سے (2/1)1 انچ تک موٹی ،اندر سے بھوری لال رنگت لئے ہوئے ،شاخیں پھیلی ہوئیں، پتے ایک انچ یا ذرا بڑے اور 2/1انچ تک چوڑے آری کی طرح دندانے دار، نیم کے پتوں کے مقابلہ میں لمبائی میں چھوٹے مگر قدرے چوڑے ،موسم سرما میں اس کے پتے گر جاتے ہیں، پھاگن اور بیساکھ میں پتوں اور پھولوں سے بھر جاتا ہے۔ پھول نیم کے پھولوں سے بڑے گچھوں کی شکل میں ہوتے ہیں ۔اس کے پھل ایک انچ سے کم لمبے ،کچی حالت میں ہرے اور پکنے پر پیلے ہوتے ہیں ۔
مزاج :
گرم و خشک ۔
فوائد :
یہ امراض کھال (جلدی امراض )کا کامیاب علاج (persian lilac benefits) ہے ۔خارش وغیرہ میں اس کے پتوں (persian lilac) کو پانی میں جوش دے کر چھان کر نہانے سے فائدہ ہوتا ہے ۔بکائن کے پتے سوجن ہٹانے کے علاوہ زبردست مصفٰی ہیں ،اس لئے کوڑھ، خارش ،خنازیر و دیگر تمام امراض کھال میں استعمال کئے جاتے ہیں ۔معمولی مقدار میں اس کا استعمال مفید (persian lilac benefits) ہے لیکن زیادہ مقدار میں استعمال نقصان دہ ہے ۔
بکائن کے آسان مجربات درج ذیل ہیں :
گردہ کی پتھری :
اس کے پتوں (persian lilac) کا رس 5گرام میں جَوکھار 8گرین ملا کر پلانے سے تھوڑے ہی دنوں میں گردہ و مثانہ کی پتھری کا عارضہ (persian lilac benefits) دور ہو جاتا ہے ۔
چوٹ :
چوٹ وغیرہ سے اگر خون جم گیا ہو تو پتوں کو پیس کر گرم کر کے پلیٹس بنا کر باندھتے رہنے سے رگوں یا گانٹھوں کا خون (persian lilac benefits) تحلیل ہو کر آرام آ جاتا ہے ۔
موسمی بخار :
بکائن (persian lilac) کی چھال اور دھماسا دس دس گرام ،بیج کاسنی 5گرام ،کوٹ پیس کر 50گرام پانی میں بھگو کر جوش دے کر چھان لیں ۔اس کے صبح و شام پلانے سے آرام آ جاتا ہے ۔
امراض کھال:
پھولوں کے رس کو ایگزیما والی جگہ پر ملتے رہنے سے ایگزیما کو آرام آ جاتا ہے اور پیپ خشک ہو جاتی ہے۔ بواسیر میں بھی اس کا استعمال مفید (persian lilac benefits) ہے۔
بواسیر:
اس کے پھل جو پک کر خودبخود درخت سے گرتے ہیں انہیں ضرورت کے مطابق لے کر اندر کی گرمی کو پانی میں پیس کر چنے کے برابر گولیاں بنا لیں اور سایہ میں خشک کر لیں۔ کھانا کھانے کے ڈیڑھ گھنٹے بعد ایک ایک گولی تازہ پانی سے استعمال (persian lilac benefits) کریں اور ایک گولی کو پانی میں گھس کر مسوں پر لیپ کریں۔ مسے مرجھا کر ضائع ہو جائیں گے۔
وارننگ :
دھیان رہے کہ بکائن (persian lilac) کو کسی بھی حالت میں زیادہ مقدار میں استعمال نہیں کرانا چاہئے۔ پھلوں کے مقابلہ میں چھال اور پھول کم زہریلے ہوتے ہیں۔ تازہ پتے عام طور پر بے ضرر ہوتے ہیں ۔بیج زیادہ زہریلے ہوتے ہیں۔ زیادہ مقدار میں یعنی 7 یا 8کے کھانے سے ہی جسم میں اینٹھن ،بے ہوشی ،گھبراہٹ پیدا ہو جاتی ہے ۔یہ جگر اور معدہ کے لئے بھی نقصان دہ ہے۔ علاوہ ازیں اس درخت میں ایک قسم کا دودھیا رس نکلتا ہے، خاص طور پر پھاگن اور چیت میں ۔ نیچے سے اوپر تک یہ رس درخت کی ٹہنیوں ،چھال وغیرہ میں پھیلتا رہتا ہے۔ ان دنوں میں اس کی چھال یا جڑ کا رس یا جوشاندہ وغیرہ میں نقص آ جاتا ہے اس لئے پھاگن اور چیت میں اس کے پتوں کے علاوہ دیگر کسی بھی حصہ کا رس یا جوشاندہ استعمال نہیں کرنا چاہئے۔( حکیم ڈاکٹر ہری چند ملتانی پانی پت)
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
بکائن (persian lilac)
دیگر نام:
سندھی میں بکائن نم ٗ فارسی میں بان ٗ بنگالی میں گھوڑا نیم ٗ گجراتی میں بکانیہ ٗسنسکرت میں نم برکشن ُٗپنجابی میں دھرک
ماہیت :
بکائن مشہور درخت ہے جس کو میری مادری زبان (پنجابی) میں “دھرک” کہتے ہیں ۔
اس کے پتے ٗپھول اور پھل نیم سے مشابہ ہوتے ہیں ۔ لیکن پھل کے اندر چار خانے ہوتے ہیں اور ہر ایک خانے میں ایک تخم ہوتے ہیں ۔ تخم بکائن کے اوپر سیاہ رنگ کی جھلی سی ہوتی ہے اور اندر سے مغز سفید نکلتا ہے ۔ زیادہ تر یہ مغز (persian lilac benefits) ہی دوا ًمستعمل ہے ۔ انہیں بیجوں کو حب البان یا تخم بکائن اور پنجابی میں دھرکنے کہتے ہیں ۔
بعض اطباء بکائن کا فارسی نام آذاد درخت لکھتے ہیں جو کہ صحیح نہیں ہے ۔
نوٹ :
نیم کی مانند اس درخت (persian lilac) کے تمام اجزاء کا مزہ تلخ ہوتا ہے ۔ رنگ: پتے سبز اور پھول زرد
مقام پیدائش:
پاکستان ٗ ہندوستان ٗ برما اور ایران ۔
مزاج :
گرم خشک بدرجہ دوم
افعال :
مصفیٰ خون ٗ مسکن درد ٗ دافع بواسیر ٗ منقی و مجفف قروح ٗ قاتل کرم شکم ٗ دافع تپ مزمن و ربع
استعمال :
مصفیٰ خون ہونے کی وجہ سے اس کے پتے اور پوست امراض فساد خون مثلاً جزام اور برص وغیرہ میں مستعمل ہے ۔ مسکن درد ہونے کی وجہ سے پتوں کو جوش دے کر مقام ماؤف کو بھپارہ دیتے ہیں اور اس کے پتوں کا بھجیا باندھتے ہیں۔ بواسیر میں اس کے تخموں کا مغز دیگر ادویہ کے ہمراہ بکثرت مستعمل ہے۔ پوست بکائن کو جلا کر کتھ سفید کے ہمراہ مرض قلاع میں منہ کے اندر چھڑکتے ہیں ۔
کرم شکم خصوصا ًحب القرح اور خراطین کے قتل اور اخراج کے لئے پوست بیخ بکائن کا جوشاندہ پلاتے ہیں ۔ مزمن بخار اور تپ چوتھیا (ملیریا) میں درخت بکائن کا درمیانی پوست لے کر تخم کاسنی نیم کوفتہ اور دھمایہ کے ہمراہ نقوع بنا کر پلاتے ہیں ۔
بکائن کے پختہ پھل کو جوکوب کر کے پانی میں پکا کر سر دھونے سے بال لمبے ہو جاتے ہیں اور جوئیں نہیں پڑتیں ۔
بواسیر میں مغز تخم بکائن ہمراہ آب ترب دینا مفید (persian lilac benefits) اور مجرب ہے ۔
نوٹ:
مغز بکائن زیادہ مقدار میں سمی اثر رکھتے ہیں اور چھ سات بیج کھا لینے سے موت واقع ہو سکتی ہے ۔
نفع خاص : مصفیٰ خون مضر معدہ اور جگر مصلح: انیسول بدل: تج یا جاوتری
کیمیاوی اجزاء:
پوست بکائن (persian lilac) میں رال پائی جاتی ہے تخم بکائن کے بیرونی پوست میں تلخ اجزاء پائے جاتے ہیں لیکن اس کے مغز میں تلخ اجزاء نہیں ہوتے جیسا کے نیم کے پھل میں مغز بھی تلخ ہی ہوتا ہے ۔ جڑ میں ایک جوہر فعال بکالینین ٗ شکر کی کچھ مقدار اور ٹے نین پائے جاتے ہیں۔ مغز تخم بکائن قرح معدہ اور قرح اثنا عشری میں کافی مفید (persian lilac benefits) پایا گیا ہے ۔
مقدار خوراک:
مغز تخم بکائن چار رتی سے ایک ماشہ ٗپوست بکائن سات ماشہ سے ایک تولہ تک
مشہور مرکب:
حب بواسیر ٗ معجون مسکن درد رحم
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق