صحت کے بنیادی اصولوں میں سے ایک اہم اصول متوازن غذا کا استعمال ہے ۔ جو جسمانی صحت و تندرستی کو برقرار رکھنے کے لئے بہت ضروری ہے۔ صحت کے سنہری اصول جیسے انسان اگربا قاعدگی سے ورزش کرے ،پرسکون نیند سوئے ، صبح جلد اٹھے ، رات کو جلدی سوئے وغیرہ وغیرہ لیکن اگر وہ متوازن غذا کا استعمال اپنی خوراک میں نہ کرے تو وہ کبھی بھی تندرست و توانا نہیں رہ سکتا ۔ بلکہ اس کا جسم جلد مختلف امراض کا شکار ہوجائے گا ۔ اور اینیمیا کی بیماری کا خطرہ بھی لاحق ہو سکتا ہے۔
متوازن غذا سے مراد
متوازن غذا سے مراد ایسی غذا جو جسم کی تمام ضروری غذائی اجزاء کی ضروریات اور ان کی مناسب مقدار کو پورا کرتی ہو۔ روزانہ عمر اور قد کے لحاظ سے انسانی جسم کو جتنی کیلوریز کی ضرورت ہوتی ہو وہ اتنی کیلوریز فراہم کرتی ہو۔ متوازن غذائیں انسانی جسم کو اطمینان بخش کیلوریز کی مقدار فراہم کرتی ہیں جبکہ غیر متوازن غذائیں جسم کو کم کیلوریز فراہم کرتی ہیں جیسے پروسس شدہ گوشت، ٹافیاں ، کوکیز، ڈبہ پیک جوسز ، سوڈا ، آئس کریم وغیرہ غیر متوازن غذائیں ہیں۔تازہ پھل، سبزیاں ، گوشت ، سمندری غذا، اناج، پھلیاں ، دالیں، دودھ ،دہی اور گری دار میوے وغیرہ سب غذائی اجناس ہیں اور متوازن غذاؤں میں شمار ہوتے ہیں ۔
کیلوریز
کیلوریز کو حرارے بھی کہتے ہیں اور اس سے مراد جو غذائیں بطورخوراک انسان استعمال کرتا ہے ان میں جو توانائی ذخیرہ ہوتی ہےاس توانائی کی مقدار کو حرارہ یا کیلوری کہتے ہیں۔ جسے انسانی جسم متحرک رہنے یعنی سانس لینے ، سوچنے چلنے ، پھرنے ، کام کاج کرنے وغیرہ میں استعمال کرتا ہے۔ جسم کے ہر عضلات اور ہر خلیے کو کیلوریز کی یعنی توانائی کی ضرورت ہوتی ہے۔ کیلوریزکی ضرورت روزانہ کی بنیاد پر ہوتی ہے۔جسمانی صحت و تندرستی کے لئے کم کیلوریز والی غذاؤں کےبجائے اپنی خوراک میں زیادہ کیلوریز والی غذاؤں کو شامل کریں۔جسمانی نظام کو بہتر طریقے سے کام کرنے کے لئےمتوازن غذا کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ متوازن غذا وہ تمام غذائی اجذاء فراہم کرتی ہے جو جسمانی نظام کی نشوونما ، کارکردگی ،اور جسمانی نظام کو چلانے اور صحت و تندرستی برقرار رکھنے کے لئے ضروری ہیں۔ اگر جسم کو متوازن غذا نہ ملے تووہ کمزوری ، امراض ، انفیکشن ، تھکاوٹ اور غیر فعالی کا شکار ہوجائے گا۔
متوازن غذا میں شامل غذائی اجزاء
متوازن غذا یا صحت بخش غذا مختلف غذائی اجزاء پر مشتمل ہوتی ہے۔ اس میں پروٹین، وٹامنز ، صحت بخش چکنائی ، کاربوہائیڈریٹس، فائبر ، نشاستہ، اینٹی آکسیڈینٹ اجذاء اور معدنیات وغیرہ شامل ہیں ۔
صحت بخش یا متوازن غذا
اپنی خوراک کو متوازن غذا بنانے کےلئے آپ کی روزانہ خوراک کا تقریباً آدھا حصہ پھلوں اور سبزیوں پر مشتمل ہونا چاہئےاور تقریباً ایک چوتھائی حصہ پروٹین والی غذاؤں پر ، اور ایک چوتھائی حصہ اناج گندم ، مکئی وغیرہ اور کاربوہائیڈریٹ یا نشاستہ پرمشتمل ہو۔عام طور پر ایک متوازن اور صحت مند غذا وہ ہوتی ہے جس میں خوراک کا کافی حصہ تازہ پھلوں ، سبزیوں پر مبنی غذاؤں پرمشتمل ہو۔ ہوتی ہیں، اور خوراک میں پروسیسرڈ فوڈز کی مقدار کم ہو۔
متوازن غذا کی گروپ بندی
متوازن غذا کو غذائی جنس کے لحاظ سے چند گروپوں میں تقسیم کیا جاسکتاہے۔مثلاًتازہ پھل، سبزیاں ، ڈیری اور پروٹین پر مشتمل غذائیں جیسے گوشت ، سمندری غذا، اناج، پھلیاں ، دالیں، اور گری دار میوے وغیرہ
پھل
تازہ پھل غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں پھلوں میں شکر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے لیکن یہ مصنوعی نہیں بلکہ قدرتی شکر ہوتی ہے۔ جو صحت کےلئے مفید ہے۔ اسکے علاوہ پھلوں میں بہت سے دوسرے غذائی اجذاء ، فائبر اور معدنیت وٹامنز اور اینٹی آکسیڈنٹس اجذاء بھی شامل ہوتے ہیں۔ جن سے عام طور پر جسم میں شوگر کی سطح کنٹرول میں رہتی ہے اس میں اضافہ نہیں ہوتا ہے ۔لیکن ذیابطیس کے مرض میں کچھ پھل مضر ہو سکتے ہیں اس کے لئے طبی معالج سے مشورہ لینا بہتر ہے۔ تقریباً تمام پھل ہی مختلف غذائی اجذاء سے بھرپور اور صحت بخش ہوتے ہیں۔ جیسے کیلا، سیب ، انار ، انگور ، امرود آڑو ، تربوز اور خربوزہ وغیرہ لیکن ان کو خوراک میں شامل کرنے سے پہلے مختلف امراض اور طبی حالت کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے ورنہ کسی جسمانی بیماری کی وجہ سے یہ مضر بھی ثابت ہو سکتے ہیں جیسے اگر نزلہ زکام یا بخار ہے تو کیلا کھانا نقصان دہ ثابت ہوگا ۔
سبزیاں
سبزیاں بھی وٹامنز اینٹی آکسیڈینٹاور معدنیات سے بھر پور ہوتی ہیں۔ لیکن ہر قسم کی سبزیوں میں مختلف قسم کے غذائی اجذاء مختلف مقداروں سے شامل ہوتے ہیں۔ اسلئے متوازن غذا کے حصول کے لئے تمام سبزیوں کو وقتاً فوقتا اپنی خوراک میں شامل کرتے رہنا چاہئے۔ تاکہ ہر قسم کے غذائی اجزاء جسم کو فراہم ہوتے رہیں۔ سبز پتوں والی سبزیاں بہت سے غذائی اجزاء حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہیں۔ جیسے پالک ، مٹر ، سویا، گاجر ، گوبھی ، ٹماٹر، شلجم اور چقندر وغیرہ لیکن ان کا استعمال بھی مرض کی حالت میں طبی حالت کو دیکھتے ہوئےکرنا چاہئے۔
اناج
اناج میں عام طور پر سفید آٹا استعمال کیا جاتا ہے لیکن اس میں غذائیت کم ہوتی ہے کیونکہ گیہوں کے چھلکےیعنی آٹے کی بھوسی میں غزائیت زیادہ ہوتی ہے جسے مینوفیکچررز پروسیسنگ کے دوران نکال دیا جاتا ہے وٹامن، معدنیات، اور فائبر اناج کے غذائی اجذاء ہیں ۔
پروٹین والی غذائیں
پھلیوں، گری دار میووں، پولٹری، سمندری غذا اور گوشت سے پروٹین ٖحاصل ہوتی ہے۔ یہ جسمانی نشونما اور پٹھوں کو فعال رکھنے اور دیگر افعال کے لیئے بہت ضروری ہے۔ مچھلی ، گائے کا گوشت ، بکرے کا گوشت، سورج مکھی کے بیج ، دالیں ، پھلیاں، مٹر ، بادام
ڈیری
دودھ اور دودھ سے بنی ہوئی اشیاء ضروری غذائی اجزاء فراہم کرتی ہیں۔ دودھ میں شامل کیلشیم، پروٹین، وٹامن ڈی جیسےغذائی اجزاء حاصل کرنے کا اچھا ذریعہ ہیں۔ لیکن اس میں چکنائی کی کافی مقدار شامل ہوتی ہےدودھ کا استعمال اگر نہ کرسکتےہوں تو ناریل ، سویا، بادام ، کاجو وغیرہ سے بھی میںگنیشیم حاصل ہوتاہے۔
صحت بخش چکنائی
جسمانی صحت و تندرستی کے حوالے سے چربی کوانتہائی مضر صحت سمجھا جاتا ہےیہ بات یقینی طور پر درست بھی ہے کیونکہ کولیسٹرول کی زیادتی کئی بیماریوں کا پیش خیمہ ثابت ہوتی ہے ۔ لیکن یہ بات بھی قابل غور ہے کہ انسانی جسم کے نظام کو چلانے کے لئے صحت بخش چربی کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ اس لئے صحت بخش چربی کی کم مقدار کا غذا میں شامل ہونا بھی بہت ضروری ہے کیونکہ یہ جوڑوں اور پٹھوں کو فعال رکھتی ہے اور خلیوں کی نشو ونمااور کارکردگی کو بہتر کرتی ہے۔سبزیوں اور مچھلی کا تیل، زیتون کا تیل گری دار میووں میں صحت بخش چربی ہوتی ہے جو جسم کی صحت و تندرستی کےلئے مفید ہے۔مکھن،بالائی ، پنیر، اور کریم وغیرہ کو کم استعمال کرنا چاہئے۔ کیونکہ چربی کی زیادہ مقدار کیلوریز میں جسم کی ضرورت سے زیادہ اضافہ کرتی ہے اورجسمانی وزن میں اضافے کا باعث بنتی ہے۔