مختلف نام:
اسے طبی اور عام زبان میں بانسہ یا اڑوسہ کہتے ہیں۔ فارسی میں بانسہ۔ مرہٹی میں اڑوسہ۔ تیلگو میں اڑوسرمو۔ پنجابی میں بسوٹی۔ گجراتی میں اڑوسن۔ عربی میں چشیشہ السعال اور بعض لوگ اسے پیابانسہ بھی کہتے ہیں۔ اس کا لاطینی نام اریکیلم انڈیکم (UricalumIndacom) کہتے ہیں۔انگریزی میں اسے (bamboo tree) کہتے ہے.
مقام پیدائش:
ہندوستان کے تقریبا ہر حصہ میں ہوتا ہے۔ پاکستان کے علاقہ سیالکوٹ میں بھی ملتا ہے۔ ریاست جموں و کشمیر، پٹھان کوٹ، کرنال اور پانی پت میں بکثرت ملتا ہے۔ راولپنڈی کے نواحی علاقوں میں بھی عام ملتا ہے۔
اقسام:
بانسہ (bamboo tree) سفید اور سیاہ، دو قسم کے پھلوں کے لحاظ سے دو ہی قسم کا ہوتا ہے۔ بعض معالجین نے سرخ، زرد، سرخ و نیلے مخلوط اور بنفشی رنگ والے بانسہ کا بھی طبی تصانیف میں ذکر کیا ہے لیکن سفید رنگ کے پھول والا بانسہ بہت کثرت سے ملتا ہے۔ بہرحال سفید، سیاہ، سرخ اور زرد رنگ کے پھولوں کی وجہ سے اس کی چار قسمیں پائی جاتی ہیں.
شناخت:(bamboo tree)
بانسہ کا پودا تین ہاتھ تک لمبا ہوتا ہے۔ پتے شروع میں بید یا سفیدے کے پتوں کی طرح ہوتے ہیں۔ شکل میں بانس کے پتے ایک سے پونے دو انچ چوڑے اور اپنی چڑھائی سے دو تین گناہ بلکہ بعض حالتوں میں اس سے بھی زیادہ لمبے ہوتے ہیں۔ یہ لمبے، نوکیلے نرم ہوتے ہیں۔ جب یہ درخت اپنی جوانی کی عمر تک پہنچتا ہے تو پتے ذرا سخت اور جامن کے پتوں کے ہم شکل ہوجاتے ہیں۔ آب و ہوا کے لحاظ سے بعض جگہ پتوں کی شکل میں قدرے فرق بھی ہوتا ہے۔ اس کی لکڑی میں بھی قدر فرق ہوتا ہے۔ اس کی لکڑی سفید رنگ کی اورتھوڑے تھوڑے فاصلہ پر گرہ دار ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ بانس کی لکڑی کوئلہ بہت تیز خیال کیا جاتا ہے۔ اس لئے آتش بازی بنانے والے کاریگر آتش بازی کے سامان کی تیاری میں اس کا کوئلہ استعمال(bamboo tree benefits) کرتے ہیں.
اس کے سب قسم کے پودوں (bamboo tree) میں کانٹے لگے ہوتے ہیں۔ باغوں میں بویا جاتا ہے۔ پہاڑوں میں خود بخود پیدا ہوتا ہے۔ کہیں کہیں کھیتوں کے گرد باڑ لگائی جاتی ہے۔ اس پر ایک قسم کا زرد رنگ کا گوند نکلتا ہے جو سوکھنے پر سیاہ رنگ کا ہو جاتا ہے.
اس کے پھولوں اور پھلوں کا ذائقہ تلخ ہوتا ہے لیکن درخت یا پودے سے تازہ پھول توڑ کر اگر منہ میں ڈال کر چوسا جائے توایک خاص قسم کا میٹھا پن اور خوشبو سی معلوم ہوتی ہے۔ تازہ پھولوں پر شہد کی مکھیاں جمع رہتی ہیں۔ جس جگہ یہ پودے بکثرت ہوں، وہاں شہد کی مکھی زیادہ تر اسی پھول سے قدرے شیرنی حاصل کرکے شہد بناتی ہے۔ اس طریقہ سے بنایا گیا شہد شدھ ہوتا ہے اور کھانسی، نزلہ، زکام اور پھیپھڑے کے امراض میں زیادہ مفید مانا گیا ہے۔ نیز اس کی فصل سال میں دو بار ہوتی ہے۔ ایک بار ستمبر اور اکتوبر میں اور دوسری بار پھاگن اور چیت کے مہینوں میں، یعنی دونوں بہار کے موسم میں خوب پھولتا پھلتا ہے.
مزاج:
بعد معالجین کی رائے میں با نسہ پہلے درجہ میں گرم خشک ہے، بعض اس کو سرد مانتے ہیں لیکن بانسہ کے پھولوں کی تاثیر ٹھنڈی ہے اور اس پر سب معالجین کا اتفاق ہے.
مقدار خوراک:
پتے و جڑ کا سفوف چاررتی سے چھ رتی۔ جوشاندہ اور خسیاندہ میں تین ماشہ سے نو ماشہ تک شامل کیا جاتا ہے لیکن مقدار خوراک میں عمر اور مزاج کا خیال ضروری ہے.
خواص و فوائد:
بانسہ ایک مکمل اور نفع دینے والی مفید دوا ہے۔ طب یونانی،آیورویدک ایلوپیتھک کی مستند کتابوں میں اس کا ذکر ہے۔ کھانسی، نزلہ،زکام ،دمہ،بخار، ذیابیطس،کوڑھ، امراض سینہ، امراض دل،تپ بلغمی و صفراوی،متلی،قے، پیشاب کی جلن، پیشاب کی نالی کے زخم، دق وغیرہ کو دور کرنے میں بہت مفید ہے۔ بعض امراض میں تو یقینی اور شرطیہ طور پر دافع مرض خیال کیا جاتا ہے.
افعال کے لحاظ سے دافع تشنج، قاتل جراثیم، مخرج بلغم، قاتل دیدان، حابس الدم، دافع بخار ودق، مدر بول اور آواز کو کھولتا ہے.
1۔ درد دانت اور ہلتے ہوئے دانتوں کے لئےاس کے پتوں کا سفوف دانتوں پر ملنا نہایت مفید (bamboo tree benefits) ہیں۔
2۔ دمہ کے دورہ کے وقت اس کے خشک پتے چلم میں را کھ کر پینا دورہ کو فوراً بند کرتا ہے اور مریض کی جان میں جان آجاتی ہے.
3۔ جس عضو میں ورم وغیرہ ہو تو اس کے پتوں کے جوشاندہ میں جس میں قدرے نمک بھی ڈالا گیا ہو، بھاپ دینے سے آرام(bamboo tree benefits) آجاتا ہے.
4۔ ست گلو خانہ سازایک تولہ،بانسہ کے پتے ایک تولہ، دانہ الائچی خورد آدھا تولہ، کوٹ چھان کر تین ماشہ ہر روز صبح عورت کو کھلائیں تو سیلان کا عارضہ دور ہو جاتا ہے.
5۔ سیلان کے لئے سفوف برگ بانسہ،آردپوست ببول چھ ماشہ کے جو شاندہ سے ایک ہفتہ حمول کرنا مفید(bamboo tree benefits) ہے.
6۔ اس کے پتے برابر وزن مغز تخم خربوذہ کے ساتھ گھوٹ چھان کر دینے سے پیشاب کھل کر ہوجاتا ہے۔نیز بانسہ کہ پتے ایک تولہ، شورہ قلمی تین ماشہ، تخم کاسنی چھ ماشہ گھوٹ چھان کر پلائیں تو پیشاب بکثرت جاری ہوتا ہے اور یرقان بھی دور ہو جاتا ہے.
7۔ بواسیر خونی کے لئے اس کے پتوں کا سفوف اور صندل سفید برابر وزن باریک پیس کر تین ماشہ روزانہ کھلانے سے بواسیرخونی کو بہت فائدہ دیتا ہے اور خون بہنا فوراًبند ہو جاتا ہے.
8۔ اس کے پتوں کا زلال پینے سے بخار کی پیاس اور گھبراہٹ اور بے چینی فوراًدور ہوجاتی ہے.
9۔ بانسہ کے پھول نیم گرم کرکے آنکھوں پر باندھنے سے آنکھوں کی سرخی، درد اور ورم وغیرہ سے نجات ملتی ہے.
10۔ برگ بانسہ پانچ تولہ،برگ ارنڈ اڑھائی تولہ، پانی میں جوش دے کر ورم کے مقام پر باندھیں یا بھاپ دیں نہایت مفید (bamboo tree benefits) ہے.
11۔ درد چشم کے لئے بانسہ کے سبز پتے کوٹ کرٹکیہ بنا لیں اور ہاتھ کی ہتھیلی کے برابر ٹکیاں بنا کر آنکھوں پر باندھیں اس سے آشوب چشم، درد اور جلن وغیرہ دور ہو جاتے ہیں.
12۔ گلے کے ورم کے لئے بانسہ کے سبز پتوں کا رس چار تولہ نکال کر سفوف تالیس پتر چھ ماشہ ملا کر اور شہد بقدرضرورت ملا کر دینے سے گلا صاف ہوجاتا ہے، نیز اس کے غرغرے بھی جاری رکھنا چاہئیں۔
13۔ بچوں کی کھانسی میں برگ بانسہ، جو پودے سے گر کر زرد ہو گئے ہوں، ان کو برتن میں رکھ کر اوپر پیالہ اوندھا کرکے نیچے نرم آنچ جلائیں تاکہ پتے جل کر راکھ ہو جائیں۔ اس خاکستر کو پیس کر چھان لیں اور ہموزن شکر تری ملائیں۔ ان میں تین چار مرتبہ چٹانے سے بچوں کی کھانسی دور ہوجاتی ہے.
14۔ بندش ایام میں بانسہ کے پتے 6 ماشہ، تخم مولی 5 ماشہ، تخم زردک 5 ماشہ، تخم سوئے 5 ماشہ،سونف 5 ماشہ، گاؤزبان 7ماشہ، پانی میں پکاکرچھان کر صاف کرکے قند سیاہ تین تولہ روزانہ ملا کر پینے سے چند روز میں رکے ہوئے ایام کھل جاتے ہیں۔
15۔ خارش یا داد کی جگہ پربرگ بانسہ سبز ایک تولہ، ہلدی ایک تولہ، مقام ماؤف پر لیپ کرنے سے فائدہ(bamboo tree benefits) ہوتا ہے.
16۔ زہریلے امراض میں چھلکا جڑبانسہ سایہ میں خشک شدہ ایک ماشہ، سفوف بنائیں اور عناب ولایتی 9 عدد، چوب چینی کوفتہ پانچ ماشہ، رات کو پانی میں بھگو کر جوش دے کر اور چھان کر استعمال کریں.
17۔ جذام و سفید داغ کےلئے جڑ بانسہ پانچ ماشہ، گل منڈی تازہ پانچ ماشہ، چوب چینی نیم کوفتہ پانچ ماشہ،پانی میں جوش دے کر چھان کر شہد ملا کر چالیس روز استعمال کریں.
18۔ بھگندر کے لئے بانسہ کے پتے پانچ تولہ، نمک طعام چارماشہ، نمک کو علیحدہ کھرل کریں اور بانسہ کے سبز پتوں کو علیحدہ کوٹ کر پھر دونوں ادویہ کو ملا کر ٹکیاں بنا لیں اور بھگندر کے مقام پر باندھ دیں.
بانسہ بوٹی کے آزمودہ و آسان مجربات
دوائے داد:
بانسہ کے سبز پتے ایک تولہ، ہلدی ایک تولہ، باریک پیس کر مقام داد پر لیپ کریں۔ آرام آجائے گا.
زہریلے امراض:
چھلکا جڑ بانسہ سایہ میں خشک کریں اور ایک ماشہ یہ سفوف، عناب 9 عدد، چوب چینی کوفتہ پانچ ماشہ، رات کو پانی میں بھگوکر صبح جوش دے کر چھان کر اس کے ساتھ استعمال(bamboo tree benefits) کرائیں.
جذام برص:
جڑ بانسہ پانچ ماشہ،گل منڈی تازہ 5 ماشہ، چوب چینی نیم کوفتہ پانچ ماشہ، پانی میں جوش دے کر چھان کر شہد ملا کر چالیس روز تک استعمال کریں.
بھگندر:
بانسہ کے پتے پانچ تولہ، نمک خوردنی چار ماشہ، نمک کو علیحدہ باریک کریں۔بانسہ کے سبز پتوں کو علیحدہ گھوٹ کر دونوں ادویہ ملا کر ٹکیاں بنائیں اور بھگندر کے مقام پر باندھیں.
دمہ:
بانسہ کی چھال کچل کر چلم میں رکھ کر بطور تمباکو حقہ میں پینے سے دمہ(bamboo tree benefits) کے دورہ کو فورا آرام آجاتا ہے.
شربت بانسہ:
عناب بیس دانہ،لسوڑیاں ساٹھ دانہ،کتیرا،گوند کیکر ہر ایک دس ماشہ، بی دانہ ساڑھے پانچ ماشہ، ملیٹھی چھلی ہوئی، بیج خطمی، بیج خبازی، گل نیلوفر، گل بنفشہ ہر ایک دو تولہ،بانسہ کے پتے آدھ سیر، چینی ایک سیر.
گوند کیکر اور کتیرہ کے علاوہ سب دواؤں کو جوش دے کر صاف کریں اور بطریق معروف چینی سفید ملا کر قوام کریں اور پھر گوند کیکر اور کتیرہ ملا دیں۔ ہر روز دو تولہ شربت بانسہ ہمراہ عرق گاؤزبان دس تولہ استعمال کریں۔ یہ شربت خشک کھانسی کے لئے نافع ہے، خاص طور پر دق میں مفید ہے.
شربت بانسہ:
ایک سیر بانسہ کے پتے کو ٹ کر یا چھال جڑ بانسہ کو کوٹ کر چار سیرپانی میں جوش دیں۔ جب آدھ سیررہ جائے تو اسے ملکر چھان لیں اور ایک سے چینی ملا کر شربت بنائیں۔ خوراک 1 1/4 تولہ سے 2 1/2تولہ، کھانسی، زکام کے لئے مفید(bamboo tree benefits) ہے۔ کالی کھانسی میں بھی کارآمد ہے.
بانسہ(bamboo tree) کے متعلق ڈاکٹر کے،ایم نادکرنی صاحب انڈین مٹریامیڈیکا میں لکھتے ہیں کہ بانسہ مخرج بلغم، مدر بول اور دافع تشنج ہے۔بانسہ کا دوڈرام(آٹھ ماشہ)تازہ رس شہد کے ساتھ یا ایک ڈرام ( چار ماشہ) ادرک کے رس کے ساتھ اور جڑ کا جوشاندہ پپلی کے ساتھ استعمال کرنا ایک اعلیٰ ’’کف مکسچر‘‘ہےجو کہ پرانی کھانسی،دمہ اور دق کے لئے مفید(bamboo tree benefits) ہے۔ اس طرح جینٹس ڈرگز آف انڈیا کی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ہندوستان کے ہسپتالوں میں کئے گئے تجربات کے نتائج کے بموجب بانسہ کا پودا کھانسی اور دمہ کے بیماروں کے لئے فائدہ مند ثابت ہوا ہے لیکن مرض دق کو نا بود کرنے کی جو صفت اس بوٹی کے متعلق کی گئی ہے وہ مشکوک ہے.
ڈاکٹر جی واٹ صاحب لکھتے ہیں کہ پینے کے پانی کو صاف کرنے کے لئے اگر اس میں بانسہ کے پتے ڈال دیے جائیں تو وہ جرمی سائیڈ( قاتل جراثیم) اثر رکھتے ہیں۔
آیورویدک مجربات میں واسا اولیہ،برہت واسا اولیہ، بانسہ کھانڈ کو شمانڈ،واساگھرت، اگنی رس، بانسہ کھار، گلقند بانسہ وغیرہ کئی مجربات ہیں جن کے نسخے’’ تاج الحکمت‘‘( پریکٹس آف میڈیسن) مشہور کتاب میں دیے گئے ہیں۔ قیمت 250 روپے ہے اور ملک بک ڈپو لاہور سے یہ کتاب ایک خط لکھ کر منگائی جاسکتی ہے۔
بانسہ بوٹی کے جدید مرکبات
انڈین نیشنل فارما کوپیا میں مندرجہ ذیل بانسہ کے دو مرکبات شامل ہیں۔
1۔ ایکسٹریکٹم وسا کا لیکوئیڈم ExtractumVasakaLiquidumکا مقدارخوراک 15سے 30 بوند۔
2۔ سیرپس وساکاSyrupusVasakaمقدار خوراک 30سے 60 بوند۔
ہر ادویات کھانسی کا موثر علاج ہے. اور ایلو پیتھک طریقہ علاج میں استعمال کی جاتی ہیں.( ڈاکٹر حکیم ہریچند ملتانی، پانی پات)
بانسہ بوٹی کے مرکبات
بانسہ کھار( نمک):
بانسہ (bamboo tree) کا پنچانگ یعنی لکڑی، پتے، پھل یا پھول، تخم اور جڑ سایہ میں خشک کرکے جلا کر راکھ حاصل کریں۔ اس راکھ کو پانی میں گھول کر دن میں دو چار بار ہلا دیا کریں۔ دو دن کے بعد اوپر کا پانی نتھار کر لوہے کی کڑاہی میں آگ پر جوش دیں۔ پانی خشک ہو جانے پر کڑاہی کے پیندے میں سفید رنگ کا چونا حاصل ہوگا۔ بس یہی بانسہ کھا رہے ۔اسے احتیاط سے کٹا کر کے شیشی میں محفوظ رکھ لیں. یہ نمک متعدد امراض میں استعمال (bamboo tree benefits) ہوتا ہے۔
اجزاء:
بانسہ (bamboo tree) کھار، ستو پلادی چورن باہم ملا کر رکھ لیں۔ ستو پلادی چورن اگر تین ماشہ ہو تو بانسہ کھار دورتی شامل کریں۔ یہ مرکب چٹکی بھر دن میں تین بار ہمراہ عرق گاؤزبان دیتے رہیں۔ مریض دق کو نافع ہے۔
نوٹ:
’’ ستو پلادی چورن‘‘ کا نسخہ ہری چند ملتانی صاحب کی مشہور تصنیف’’ تاج الحکمت‘‘( پریکٹس آف میڈیسن) میں کھانسی کے بیان میں درج ہیں۔
دیگر:
بانسہ (bamboo tree) کھار، نمک سیاہ ہم وزن ملا کر رکھ لیں۔ ایک ماشہ کی مقدار میں یہ مرکب ہر قسم کی کھانسی میں مفید(bamboo tree benefits) ہے۔
سفوف برگ بانسہ:
یہ قاتل کرم ہے۔قیمتی ریشمی اور معمولی کپڑوں کو کیڑا لگنے سے محفوظ رکھنے کے لئے بانسہ کے پتے بہت مفید ہیں۔
باؤبڑنگ، سفوف برگ بانسہ ہر ایک ایک تولہ، نمک سانبھر چھ ماشہ، باریک پیس کر رات کو سوتے وقت اور علیٰ الصباح باسی پانی کے ہمراہ دہی میں ملا کر چٹانا چاہئے۔ چند دن کے استعمال سے پیٹ کے کیڑے مر جاتے ہیں اور دیدان شکم کی تھیلیاں بھی براستہ برازخارج ہو جاتی ہیں۔
خمیرہ بانسہ:
برگ بانسہ (bamboo tree) کو ایک سیر یا دو سیر پانی میں جوش دیں۔ جب ایک پاؤ پانی باقی رہ جائے تو صاف کر کے اس میں کوزہ مصری آدھ سیر، شہد خالص آدھ سیر شامل کرکے خمیرہ کے طور پر قوام بنائیں۔ پھر بانسہ کے پھول خشک شدہ( سائےمیں خشک کئے ہوئے)ایک سیر باریک کیا ہوا سفوف تھوڑا تھوڑا ملا کر خمیرہ تیار کریں۔
مقدار خوراک:
پانچ ماشہ سے ایک تولہ تک ہے۔ یہ خمیرہ کھانسی، پرانی کھانسی، نزلہ، زکام اور دمہ کے لئے مفید(bamboo tree benefits) ہے۔
عرق بانسہ:
برگ بانسہ (bamboo tree) سولہ سیرکو پانی میں چوبیس گھنٹے تک بھگو رکھیں۔ دوسرے دن حسب معمول بھبکہ لگا کر عرق کشید کریں اور بوتلوں میں محفوظ رکھیں۔ اگر عرق کھلا رکھیں گے تو اس میں تعفن پیدا ہوجائے گا۔ اس عرق کے استعمال سے پرانا بخار،دِق، بلغمی کھانسی، خرابی خون، جریان،قے ، خفقان قلب وغیرہ امراض میں فائدہ (bamboo tree benefits) ہوتا ہے۔
چٹنی بانسہ:
بانسہ (bamboo tree) کا پانی ایک سیر۔ مصری آدھ سیر، دونوں کو بخوبی ملا کر ایک قلعی دار دیگچہ میں ڈال کر مدھم آنچ پر پکائیں۔جب چاشنی گاڑھی ہو جائے تو اس میں دس تولہ شہد اور پانچ تولہ روغن گاؤملا کر آگ پر سے نیچے اتار لیں اور مندرجہ ذیل اشیاء کا سفوف اس میں شامل کردیں۔
طباشیر نقرہ، آملہ خشک،بھارنگی ہر ایک پانچ ماشہ، ناگر موتھا، دار چینی، الائچی خورد،تیز پات ہر ایک چار ماشہ،مگھاں 9 ماشہ، باریک پیس کر چاشنی میں ملادیں اور شیشے کے مرتبان میں محفوظ رکھ لیں۔ یہ ایک چٹنی سی بن جائے گی۔ یہ چٹنی سات ماشہ کی مقدار میں دو بار استعمال کرتے رہنے سے دمہ، دِق ،گلے کے امراض اور سینہ کے امراض (bamboo tree benefits) رفع ہو جاتے ہیں۔
بانسہ گھرت:
یہ آیوروید شاستر کا ایک مستند اور مشہور و معروف نسخہ ہے. بلغمی کھانسی، پرانی کھانسی، دمہ وغیرہ امراض میں ازحد مفید ہے۔آیورویدک جگت میں کافی مقبولیت حاصل کئے ہوئے ہے اور مریضوں کا جان و جگر ہیں.
بانسہ (bamboo tree) پنچانگ دو سیر کو سولہ سیر پختہ پانی میں جوش دیں۔ چوتھائی حصہ پانی رہ جانے پر آگ سے نیچے اتار کر سرد کرلیں اور چھان لیں۔ اس جوشاندہ میں گائے کا گھی ایک سیر،بانسہ کے پھول بیس تولہ، بانسہ کی جڑ 20 تولہ شامل کرکے کسی قلعی دار برتن میں ڈال کر نرم آگ پر پکائیں۔ جب پانی خشک ہوجائے اور گھی باقی رہ جائے تو چھان کر محفوظ رکھ لیں.
مقدار خوراک:
سات ماشہ صبح وشام قبل از طعام ہمراہ دودھ گائے یا بکری نیم گرم میں ملا کر پلا دیا کریں۔
بانسہ ارشٹ:
یہ بھی آیوروید کا ایک منہ بولتا کرشمہ ہے۔ نہایت عمدہ اور بھروسہ کی چیز ہے۔ اس کے استعمال سے پرانی کھانسی، کالی کھانسی، پرانا بلغمی بخار،دمہ،دِق اور سینہ کے تمام امراض کافور ہو جاتے ہیں۔ نسخہ یوں بیان کیا گیا ہے۔
بانسہ (bamboo tree) کے پتوں کا پانی آدھ سیر، دیسی شراب آدھ سیر، شہد خالص دوسیر، یہ تینوں اجزاء باہم ملا کر ایک نیلے رنگ کی کانچ کی بوتل میں ڈال کر بوتل کا منہ بند کر دیں۔ بوتل کا ڈھکنا بھی کانچ کا ہو۔ دو ہفتہ کے بعد اسے فلٹر کر لیں ۔
مقدار خوراک:
تین ماشہ سے سات ماشہ تک حسب برداشت طبیعت دونوں وقت کھانا کھانے کے بعد عرق گاؤزبان یا تازہ پانی چمچہ بھر میں ڈال کر پلاتے رہیں۔ حیرت انگیز فوائد حاصل ہوں گے( مسلمانوں کے لئے شراب حرام ہے)
دمہ:
بانسہ (bamboo tree) کہ خشک پتے چلم میں رکھ کر بطور تمباکو نوش کرنا دمہ کا دورہ فورا ً رُک جاتا ہے۔
بانسہ اولیہہ( معجون):
بانسہ(bamboo tree) کے پختہ پتوں کو کوٹ کرایک گولا سا بنا لیں اور ارنڈ کے پتوں میں لپیٹ کر اوپر گوندھے ہوئے آٹے سے کپڑوٹی کرکے خشک کر لیں۔ اس گولہ کو بھوبل میں دبا دیں۔ جب آٹا پک کر خشک ہو جائے تو نکال کر صاف کر کے اندر سے نغدہ نکال کر نچوڑ لیں یا پانی میں ڈال کر رس نچوڑ لیں۔یہ رس چونسٹھ تولہ،کھانڈبتیس تولہ،سفوف مگھاں آٹھ تولہ،روغن بادام یا گھی خالص آٹھ تولہ۔ باہم ملا کر نرم آنچ پر پکائیں۔برتن قلعی دار ہونا چایئے۔ جب قوام گاڑھا ہو جائے تو نیچے اتار لیں اور اس میں بتیس تولہ شہد اصلی آمیز کریں اور معجون بنالیں.
مقدار خوراک:
تین ماشہ صبح اور تین ماشہ شام مریض کو کھلائیں اور رفتہ رفتہ مقدار بڑھاتے جائیں۔ یہ معجون دِق، نزلہ، زکام، کھانسی، بدہضمی اور چھاتی کے درد وں وغیرہ میں نہایت مفید ہے۔ اس معجون میں اگر ستو پلادی چورن شامل کر لیا جائے تو جو کہ سولہ تولہ سے زائد نہ ہو تو بے حد مفید ہوجاتی ہے۔ اس کے استعمال سے مندرجہ بالا امراض کے علاوہ دانتوں کے امراض، منہ سے خون آنا،اسہال،سیلان، کثرت ایام وغیرہ متعدد امراض (bamboo tree benefits) رفع ہو جاتے ہیں.
شربت بانسہ:
یہ شربت دق کے مریضوں کے لئے نہایت مفید ہے۔ اس مقصد کے لئےبرگ بانسہ 9 ماشہ پانی میں ابال کر اور مندرجہ ذیل شربت چار تولہ میں ملا کر صبح، دوپہر اور شام مریض کو پلاتے رہیں.
گل بنفشہ، نیلوفر،عناب ولایتی، گل بانسہ،بہ دانہ، تخم خبازی،گاؤزبان ہر ایک ایک تولہ، برگ بانسہ (bamboo tree) تازہ پانچ تولہ،ملیٹھی چھلی و کوٹی ہوئی دو تولہ، رات کو پانی میں بھگو کر صبح آگ پر جوش دیں۔ پھر مل چھان کر مصری دیسی میں شکر تیفال چھ ماشہ،گوند کتیرا چھ ماشہ، گوند کیکر چھ ماشہ باریک پیس کر کپڑ چھان کرکے شربت میں ملا دیں اور نیچے اتار لیں۔ جب شربت ٹھنڈا ہو جائے تو صاف کرکے بوتلوں میں بھر لیں۔ نہایت ہی مفید(bamboo tree benefits) چیز ہے.
بواسیر کے لئے:
گل بانسہ 9 ماشہ، دن میں تین چار بار رگڑ کر پینے سے بواسیر خونی و بادی میں مفید ہے۔اس سے جلن اور حدت دور ہوتی ہے۔ پیشاب کی تکلیف میں بھی مفید ہے.
مسواک:
بانسہ کی مسواک دانتوں اور مسوڑھوں کے لئے بہت ہی مفید ہے۔ دانتوں کے تمام امراض میں بھی یہ مسواک نہایت اچھا کام کرتی ہے۔ دانت بے حد مضبوط اور آبدار ہو جاتے ہیں.
بندش ایام:
برگ بانسہ(bamboo tree) ، مغز بنولہ ہر ایک ایک تولہ،عرق سونف میں رگڑکراس میں گڑ پرانا شامل کریں۔ایام آنے سے تین روز پہلے اس کا استعمال کرائیں۔ ایام کی دقت رفع ہو گی اور ایام کھل کر آجائیں گے.
نفث الدم:
شیرہ برگ بانسہ، شیرہ زوفہ، شربت حب الآس ہر ایک ایک تولہ، ملا کر دن میں تین بار استعمال (bamboo tree benefits) کریں۔ ذات الجنب، مصفئ خون، ضیق النفس اور گلے کے امراض کا ایک بہترین علاج ہے.
جوشاندہ بانسہ: برگ بانسہ ایک چھٹانک، تازہ پانی ایک سیر، باہم ملا کر آگ پر جوش دیں۔ نصف پانی باقی رہ جانے پر اتار لیں اور گرم گرم ہی چھان لیں۔ دن میں چند بار پلانے سے بہت فائدہ کرتا ہے۔داگ بھٹ میں لکھا ہے کہ یہ جوشاندہ رکت پت کے لئے بہت مفید ہے.
گلقند بانسہ:
گل اڑوسہ تازہ بیس تولہ،کھانڈ چالیس تولہ، دونوں کو خوب ملا کر دن کو دھوپ کی گرمی میں رکھا رہنے دیں۔ بس یہی گلقند اڑوسہ ہے۔ کھانسی اور دِق کے مریضوں کے لئےنافع ہے.
شربت بانسہ مرکب:
بانسہ کی جڑ (bamboo tree) کا چھلکا ایک سیر اور ملیٹھی چھلی ہوئی ایک پاؤ کو چار سیر پانی میں جوش دیں۔ جب پانی ایک سیر رہ جائے تو چھان کر اس میں دو سیر کھانڈ شامل کرکے شربت کا قوام تیار کریں وہ نیچے اتار کر گرم گرم قوام میں کیلشیم گلیسروفاسفیٹ دس ڈرام ملا کر حل کر لیں۔ یہ شربت ایک سے دو ڈرام دن میں تین بار دیں۔ اس سے پرانی کھانسی، نزلہ، زکام، نمونیہ،دمہ،انفلوئینزاوغیرہ رفع ہوتے ہیں اور پھیپھڑوں کو بھی طاقت(bamboo tree benefits) ملتی ہے۔
دیگر:
برگ بانسہ ایک چھٹانک، ملیٹھی دو تولہ، گاؤزبان دو تولہ، کچور دو تولہ سات ماشہ، خطمی ایک تولہ،عناب دس عدد،لہسوڑیا ں بیس عدد۔
تمام اجزاءکو کوفتہ بیختہ کر کے ایک سیر کھانڈ ملا کر شربتی قوام تیار کریں۔ یہ شربت تین تولہ کی مقدار میں دن میں تین بار استعمال کریں۔ اس شربت سے انفلوئینزا، کھانسی خشک و تر، گلے کی سوجن، زکام کہنہ،دق، سینہ کے امراض (bamboo tree benefits) وغیرہ کافور ہو جاتے ہیں۔
میرا دعوی ہے کہ بانسہ جیسی لاثانی جڑی بوٹی کی موجودگی میں دِق جیسی موذی مرض قضائے طب میں نہیں پنب سکتی۔( حکیم ہردے نارائن شرما دلگیر)
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
(بانسہ)(bamboo tree)
دیگر نام:
پنجابی میں بسونٹا،بھینکڑ، گجراتی میں آڑڑشو ،ہندی میں بانسہ،مرہٹی میںآڈلسا،بنگالی پاکش،انگریزی میں وساکا،عربی میں حثتیہ المعال
ماہیت:
یہ دو طرح کا ہوتا ہے ۔کالا جس کے پھول اور پتے سیاہی ہوتے ہیں۔ سفید اسکے پتے سفیدی مائل اور پھول سفید ہوتے ہیں۔
بانسہ (bamboo tree) کا پودا لگ بھگ چار فٹ سے دس فٹ تک اونچا ہوتا ہے۔کہیں کہیں عام درخت کا قد بیس فٹ تک دیکھا گیا ہے۔ یہ عموماََ کھنڈرات،باغیچوں،قبرستان،اور پہاڑوں پر دیکھا گیا ہے۔
مقام پیدائش:
پاکستان میں زیادہ تر جہلم ، کشمیرجبکہ ہندوستان میں خصوصاً پنجاب،دہلی،یوپی،کوہ ہمالیہ اور بنگلہ دیش میں پیدا (bamboo tree) ہوتا ہے۔یہ زیادہ تر سخت کنکریلی یا پتھریلی زمین میں اُگتا ہے۔
پتے:ّ
آم یا جامن کی طرح چار سے آٹھ انچ لمبے ڈھائی سے ساڑھے تین انچ چوڑے نوکدار اور چکنے ہوتے ہیں۔ جس میں خاص قسم کی بو آتی ہے ۔حکیم مظفر حسین کے بقول مثل چائے کی بو آتی ہے۔
پھول:
شاخو ں کے سروں پر سفید یا نیلے رنگ کے گچھوں کی شکل میں شیر کے کھلے منہ کی طرح لگتے ہیں ۔سال میں دو بار پھول لگتے ہیں موسم بہار اور سردیوں کے شروع میں اس کے پھولوں کے نیچے شہد کی طرح رس ہوتا ہے۔ جس کو شہد کی مکھی اکٹھی کرتی ہے۔ اس کے پھول کا گلقند بہت مفید اور اچھا ہوتا ہے۔
پھل:
لگ بھگ ایک انچ لمبا اگلے حصے میں کچھ موٹا اور پچھلے حصہ میں چپٹا سا درمیان سے دو برابر حصوں میں ایک لکیر سے بٹا ہوا ہوتا ہے۔ اس کے اند سیاہ رنگ کے تخم بھرے رہتے ہیں۔ بانسہ کا ہر جزو کار آمد ہے۔
نوٹ:
حکیم کبیرالدین نے بانسہ کی دو اقسام خاردار(پیا بانسہ) اور بغیر خار (بانسہ) بیان کی ہیں۔
ذائقہ:
جڑ،تخم، چھال اورپتے تلخ، پھول پھیکا لیکن اس کی جڑ قدرے شریں ہوتی ہے۔
مزاج:
گرم خشک درجہ اول/بعض کے بقول گرم تر اور سرد تر/جبکہ بانسہ کے پھول کو سرد تر بیان کرتے ہیں۔
افعال:
مخرج بلغم،دافع تشنج ،قاتل جراثیم(اینٹی بائیوٹک)، قاتل کرم دیدان،مصفٰی خون،حابس الدم،دافع بخار،مدر حیض،مسکن،مفتت
استعمال:
مخرج بلغم ہونے کی وجہ سے ضیق النفس(دمہ) اور کھانسی میں مفید(bamboo tree benefits) ہے۔ یہ مصفی آوازہے کیونکہ قصبہ الریہ کو بلغم سے پاک کرکے اس کی خشونت کو دور کرتا ہے۔ مخرج بلغم،دافع تشنج اور قاتل جراثیم ہونے کے باعث بچوں کی کالی کھانسی کو دور کرنے کے لئے اس کی جڑ کی چھال کا جوشاندہ استعمال (bamboo tree) کیاجاتا ہے۔انہی افعال کی وجہ سے سل ودق(T.B) کے لئے مفید ہے اور انہی امراض میں اس کے پھولوں سے شربت یا گلقند بنا کر کھلایا جاتا ہے۔ قاتل کرم شکم ہونے کے سبب یہ کدو دانے کے ہلاک کرنے کے لئے مستعمل اور اونی کپڑوں میں اسکے پتے رکھنے سے ان کو کیڑا نہیں لگتا ہے۔دافع بخار ہونے کی وجہ سے بخاروں میں بطور جوشاندہ استعمال کیا جاتا ہے ۔خصوصاً جب بخار کے ہمراہ کھانسی بھی ہو اور متعفن بلغم خارج ہو تا ہو۔ملیریا بخار میں جب کھانسی بھی ہو تو بانسہ کی جڑ کو کالی مرچ وغیرہ کے ساتھ رگڑ کر دیتے ہیں۔مصفی خون ہونے کی وجہ سے جذام ،آتشک اور جرب و حکہ میں مفید ہے۔ حابس الدم یعنی خون بند کرنے والا ہونے کی وجہ سے رعاف(نکسیر) اور نفث الدم میں مفید ہے۔اس کے تازہ پتوں کا رس نکال کر شہد میں ملا کر چٹاتے ہیںیا پھولوں کاگلقند بنا کر کھلاتے ہیں۔
حکیم محمد اکبر ارزانی صاحب لکھتے ہیں کہ صمغ عربی،گوند کتیرا،رُب السوس،نمک بانسہ ہموزن لے کر قدرے شہد ملا کر نخودی گولیاں تیارکر لیں۔ایک گولی روزانہ کھلائیں۔سل و دق اور دمہ کے لئے مفید(bamboo tree benefits) ہے۔
مدر حیض:
پتوں کاسفوف مدر حیض ہے کیونکہ رحم پر انقباضی اثر کرتا ہے۔
مفتت:
گردے میں فاسفیٹ کی پتھری کو توڑتا ہے۔
حابس:
برگ بانسہ کا سفوف تازہ زخم کے خون کو بند کرتا ہے۔برگ اڑوسہ کو تھوڑے مکھن میں پیس کر رات کو آنکھ پر باندھنا رمد کی شکایت کو چار دن میں ٹھیک کرتا ہے۔
گل قند بنانے کی ترکیب:
پھول بانسہ(bamboo tree) بقدر ضرورت لے کر ان کے برابر کھانڈ ہاتھو ں سے خوب ملیں ۔اس کے بعد کسی مرتبان میں ڈال کر منہ بند کر کے پانچ روز رکھ چھوڑیں،گلقند بانسہ تیار ہے۔
نفع خاص:
ضیق النفس،کھانسی اور مدر حیض بھی(bamboo tree benefits) ہے۔
مضر:
مبرومزاج کے لئے۔
مصلح:
شہداور مرچ سیاہ
کیمیاوی اجزاء:
قلم دار جوہر دیسی سین،اڑو سین،ڈھا ٹوڈگ ایسڈ، اڑوسہ کا ایسڈ، ایمونیا،شحم،رال،شکر،لعاب دار رنگین مادہ(گوند) نمکیات
مقدار خوراک :
پتے اور جڑ کا سفوف دو تین گرام(ماشہ) جوشاندہ یا خسیاندہ میں پانچ گرام سے دس گرام(5ماشے سے ایک تولہ)گلقند چھوٹا چائے کا چمچ سے بڑا چمچ
تک،نمک بانسہ (ایک رتی(
مشہورمرکبات:
شربت اعجاز،آیورویدک میں بانسہ اولیہ اور ایلوپیتھک میں شربت وساکا
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق