مختلف نام:
اردو بتھوا (bathua)۔ فارسی سرمد، سرمک،سلح،سلمج،اسفانج رومی۔ہندی بتھوا (bathua benefits)،چلی۔ بنگالی آدتیا،وئیوشاک۔ مرہٹی چالوت،چول،تاک وتاجی بھاجی۔ گجراتی ٹانگو چیل۔ سنسکرت واستوک،ورستک،چھارپتر،شاک ارٹ،شاک راج،راج شاک،جیونتی اور لاطینی میں چینوپوڈیم البم(ChenoPodium Album) کے نام سے پکارتے ہیں۔
مقام پیدائش:
کھیت میں مینڈھ پر، نالیوں کے کنارے، باغوں میں، جنگل میں جس جگہ ہو جائیں تو وہاں آپ کو ضرور ملے گا۔ یہ بن بلائے مہمان کی طرح ہر جگہ نمودار ہوتا ہے۔ جہاں کہیں سبزی نظر آئے گی اس (bathua) میں بتھوا بھی ضرور ملے گا۔ ہندوستان کی یہ خود رَو بوٹی ہوتی ہے ہندوستان میں اس کثرت سے پیدا ہوتی ہے کہ ہندوستانی اس سے بیزار ہیں اور اس کی صورت دیکھنا نہیں چاہتے کیونکہ اس غریب کو تو مویشی بھی نہیں کھاتے۔ ہاں، غریب غرباء اس کا ساگ پکا کر کھا لیتے ہیں۔ بتھوا کے پتوں کو ابال کر اور نچوڑ کر دہی کے مٹھے میں ملا کر اور نمک مرچ ڈال کر بطور رائتہ کھاتے ہیں۔ پنجابی اس کو اپنی زبان میں آتھوباتھویا صرف باتھو کہتے ہیں۔ پنجاب کے بعض اضلاع میں اس کو جوسا گ کے نام سے پکارتے ہیں۔
شناخت:
اس (bathua) کا پودا ایک سے تین فٹ تک ہوتا ہے۔ پتے چھوٹے بڑے دونوں ہی قسم کے ہوتے ہیں۔ یہ عام قسم کا شاک ہے، اسے بعض طبی کتب میں شاک(شاکوں میں سب سے بہتر)راج شاک چکروتی( جس کا چکر سبھی جگہوں پر عام ملے)، مشہور آیوروید گرنتھ بھا وپرکاش میں اس کا نام ’’شاکوں کا راجہ‘‘ کہا گیا ہے اور چونکہ یہ جو،گیہوں، چنا، مٹر وغیرہ کے کھیتوں میں ہوتا ہے اس لئے اسے (bathua) یوشاک بھی کہتے ہیں۔ یہ اپنے آپ پیدا ہونے والا( خودرو) پودا ہے۔
بدل:
پالک ہے۔
فوائد:
یہ شاک تردوش ناشک کے علاوہ پیٹ صاف کرنے والا ہے، نظر کو بڑھاتا ہے۔ بواسیر، پیٹ کے کیڑے، بڑھی ہوئی تلی کے لئے بھی مفید ہے۔ پیشاب و پاخانہ کو صاف کر کے لاتا ہے۔ جگر کو طاقت دیتا ہے۔ویرج (منی) کو بڑھاتا ہے اور طاقت دیتا ہے۔
بتھوا میں کئی قسم کے نمک وِکھار پائے جاتے ہیں جس سے کسی بھی قسم کے مرض کا جراثیم زندہ نہیں رہ سکتے۔ یہ پیٹ کے کیڑوں کو مار کر نکال دیتا ہے اور نئے خون کو پیدا کرتا ہے۔تپ دق، ملیریا،کالاآزار،کوڑھ، پیشاب کی نالی کے زخم کے جراثیم پر بھی اس (bathua) کا بھرپور اثر پڑتا ہے۔
مقدار خوراک:
بیج 6 گرام سے9 گرام،بتھوے کا ساگ بقدر ہضم۔
ایک خطرناک غلطی:
عوام اس (bathua) کا استعمال کرتے وقت ایک بھاری غلطی یہ کرتے ہیں کہ اسے ابالنے کے بعد اس کا رس نکال دیتے ہیں اور تپ شاک کو گھی یا تیل میں خوب بھون کر کھاتے ہیں۔ ایسا کرنے سے مفید جزو ضائع ہو جاتے ہیں۔
بتھوا کی بڑی عزت یورپ میں ہو رہی ہے جبکیہ یہ وہاں پیدا نہیں ہوتا اوریورپ والے اسے ہندوستان و پڑوسی ملکوں سے منگاتے رہتے ہیں۔ وہ بتھوا سے ہر سال لاکھوں روپے کماتے ہیں۔ ہندوستان کے سائنس دان اس سے بے خبر ہیں۔ دنیا کی ہر انگریزی دکان پر ایک دوا فروخت ہو رہی ہے جس کا نام چینوپوڈیم(Cheno Podium) ہے۔ دراصل یہ ایک خوشبودار تیل ہے جو کہ ہک ورم میں ڈاکٹر مریضوں کو پلاتے ہیں اور یہ اس مرض کا تجربہ شدہ مجرب ہے۔
یہ تیل دراصل بتھوا (bathua) بوٹی کے بیجوں کا ہی ہے۔ بتھوا بوٹی کاہی انگریزی نام چینو پوڈیم ہےاور اسی کے نام سے یہ تیل بیچا جارہا ہے۔بتھوا بوٹی جب پک جاتی ہے۔ اب اس کے اوپر سبز رنگ کا گچھا سا بن جاتا ہے اور جس کے ہر سبز خول میں بیج ہوتے ہیں اور جب یہ بیج پک کر کالے رنگ کے ہوجاتے ہیں۔ تب یہ بیج خشخاش جیسے سیاہ دانے معلوم ہوتے ہیں۔ یورپ والے ان بیجوں کو ہی منگا کر تیل نکال کر اور بوتلوں میں بھر کر اس کی تجارت کرتے ہیں۔
ہندوستانی فارمیسیاں ودواخانے ان بیجوں کو جمع کرکے اور کولہو کے ذریعہ ان کا تیل نکال کر تمام دنیا کو یہ تیل نکال کر تمام دنیا کو یہ تیل مہیا کر سکتے ہیں اور یورپ والوں سے سستا دے کر بھی لاکھوں روپے کما سکتے ہیں۔
بتھوا (bathua) بوٹی کے پیٹ میں سونا بھرا پڑا ہے جس سے یورپ مالامال ہو رہا ہے۔ اب ہم نے آپ کو بتا دیا ہے۔ اب اس سے سونا نکالنا آپ کا کام ہے۔ بتھوا کے بیجوں کو جب دبایا جاتا ہے۔ تب اس میں سے خوشبو دار تیل نکلتا ہے۔ بظاہر اس پودے میں خوشبو نہیں ہے۔
ہندوستانی ویدوں و حکیموں کو چاہئے کہ ہک ورم کے مریضوں کو بتھوا (bathua) کے بیج رگڑ کر کھلایا کریں۔اس سے پیٹ کے تمام کیڑے خارج ہو جائیں گے۔ چند دن بتھوا (bathua) کے بیج کھلانے کے بعد مریض کو جلاب دے دینا چاہئے۔
ہندوستان کے کسی ڈاکٹر کو شاید ہی علم ہو گا کہ چینو پوڈیم کا جو تیل وہ مریضوں پر استعمال کر رہے ہیں۔ یہ دراصل ہمارے وطن کی بتھوا (bathua) بوٹی کے بیجوں کا ہی تیل ہے۔ ہم یورپ کی بنی ہوئی ہندوستانی دوائیوں کو ہی انگریزی ادویات کے نام سے استعمال کررہے ہیں جو کہ ہم میں کوڑیوں کی قیمت میں یہاں ہی دستیاب ہیں۔
بتھوا (bathua) کے آسان طبی مجربات
اخراج آنول:
بتھوے کے بیج 15 گرام کو 300 گرام پانی میں جوش دیں۔ آدھا حصہ رہنے پر پلائیں۔آنول خواہ کئی دنوں سے رکی ہوئی ہو اس سے خارج ہو جاتی ہے۔
ولادت میں آسانی:
بتھوے کے بیج 15 گرام کو 400 گرام پانی میں جوش دیں۔ جب آدھا رہ جائے تو چھان کر حاملہ کو پلائیں۔ولادت کی دشواری دور ہو کر ولادت آسانی سے ہوجائے گی۔
بتھوا کا کشتہ جات میں استعمال
کشتہ ابرک:
ابرک محلوب 50 گرام، خالص رس بتھواہرا 250 گرام میں کھرل کرکے ٹکیاں بنائیں۔ گل حکمت کرکے دس کلواپلوں کی آگ دیں۔ دو گرین(ایک رتی) شربت فریادرس کے ساتھ دیں۔ کھانسی، دمہ، نمونیہ اور پرانے بخاروں کے لئے مفید (bathua benefits) ہے۔
کشتہ جست:
جست 20 گرام کو لوہے کی کڑاہی میں ڈال کر آگ پر رکھیں اور ہرے بتھوے کا رس تھوڑا تھوڑا ڈالیں۔ تھوڑی دیر بعد سفید زردی مائل کشتہ تیار ہو جائے گا۔ سلائی سے آنکھ میں لگائیں۔باہمنی،پھولا،ڈھلکہ، جالا،خارش ودیگر تمام امراض میں مفید (bathua benefits) ہیں۔
کشتہ مردارسنگ:
مردار سنگ 20 گرام کو 250 گرام بتھوے کےنغد ہ کےدرمیان رکھیں اور پانچ کلو اُپلوں کی آگ دیں۔ سفید رنگ کا کشتہ تیار ہوگا۔ اگر کچا ہو تو دوبارہ آگ دیں۔آدھی سے ایک رتی (ایک گرین سے دو گرین)ملائی میں دیں۔زہریلے امراض، پیشاب کی نالی کی سوجن اور فساد خون کے لئے مفید (bathua benefits) ہے۔
کشتہ سنکھیا:
سنکھیا سفید دس گرام کو بتھواکے رس میں کھرل کرکے ایک کلوبتھو آکے نغدہ میں رکھ کر پانچ کلو اُپلوں کی آگ دیں۔ 1/4 چاول سے 1/2چاول تک بالائی یا منقیٰ(دانے نکال کر)دیں۔ شادی سے پہلے و شادی کے بعد کمزوری میں مفید (bathua benefits) ہے۔
کشتہ ہڑتال ورقیہ:
ہڑتال ورقیہ 20گرام، بتھوا کے پتوں کارس 150گرام، روزانہ سات دن تک جذب کریں پھر ٹکیہ بناکر دو کورےسکوروں میں گل حکمت کرکے 30 کلو بھوسہ کی آگ میں کشتہ کریں۔ سفید رنگ کا کشتہ حاصل ہوگا۔
1/2 سے ایک چاول صبح شام مکھن میں دیں۔ زہریلے امراض،کنٹھ مالا، کوڑھ اورخرابئ خون کے پرانے مریضوں کے لئے ازحد مفید (bathua benefits) ہے۔
کشتہ سنکھ:
سنکھ 50 گرام، خوب گرم کر کے تازہ بتھوا کے رس میں 40 مرتبہ بجھائیں۔ پھر شراب برانڈی میں 40 بار بجھائیں۔ بعد ازاں بتھواکے 250 گرام نغڈہ میں رکھ کر گل حکمت کریں اور 20 کلو اپلوں کی آگ دیں۔ نہایت اعلی درجے کا کشتہ ہوگا۔
ایک سے دورتی( 2سے 4گرین) صبح و شام مکھن یا بالائی میں رکھ کر کھلائیں۔ پرانے دست اور سانپ کاٹے کے لئے مفید ہے۔ پرانے بخاروں و دردوں کے لئے بھی فائدہ مند (bathua benefits) ہے۔
دیگر:
سنکھ 50گرام سفوف کرکے بتھوا کے رس میں ٹکیہ بنائیں۔ پھر ایک مٹی کے کورے برتن میں 2 کلونغذہ بتھواکے اندر اس ٹکیہ کو رکھ دیں اور پون کلو خالص سرکہ برتن میں ڈال کر گل حکمت کرکے 20 کلواپلوں کی آگ دیں۔ کشتہ تیار ہوگا، 2 گرین( ایک رتی) دن میں چار بار بالائی یا مکھن میں دیں۔ زہریلے اثرات کو دور کرتا ہے سانپ کے زہر کا تریاق ہے۔
کشتہ بارہ سنگا:
بارہ سنگا ایک ٹکڑا 50 گرام کا لے لے کر 3 روز تک بتھوا کے رس میں جوش دیں۔بعد ازاں اس پر چار تہہ کپڑا لپیٹ کر اس پر آک کا دودھ اتنا ڈالیں کہ کپڑا اچھی طرح تر ہو جائے۔ پھر اسے سایہ میں خشک کرکے گل حکمت کریں اور 20 کلو اُپلوں کی آگ دیں، سفید کشتہ تیار ہوگا۔ ایک رتی(دوگرین) مکھن یا بتاشہ میں رکھ کر کھلائیں۔
سانپ کاٹے کے لئے مفید ہے۔ بلغمی امراض، جوڑوں کا درد اور چھاتی کے درد کے لئے مفید (bathua benefits) ہے۔
کشتہ پارہ:
پارہ 5 گرام،قلعی 5 گرام،دونوں شدھ کرلیں اور دونوں کو ایک ساتھ ملا لیں۔ 50گرام بتھوے کی نغدی میں رکھ کرگل حکمت کریں۔ خشک ہونے پر تین کلو اُپلوں کی آگ دیں۔ سرد ہونے پر نکال لیں۔ کشتہ تیار ہوگا۔
کمزوری جگر کے مریض کو1/2 رتی مربہ بہی میں دیں۔ کمزورئ دل کے مریض کو 1/2رتی مربہ سیب میں دیں۔ کمزوری معدہ کے مریض کو 1/2رتی مربہ ہرڑ کے ساتھ دیں۔شادی سے پہلے و شادی کے بعد کی کمزوری و جریان میں 1/2 رتی چھلکا اسپغول میں ملا کر دودھ گائے سے دیں، مفید (bathua benefits) ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
بتھوا (White Goose Foot)
دیگر نام:
عربی میں قطف ،فارسی میں سرمق، سندھی میں بہنو بوٹو یا نیہوساگ، بنگالی میں باتھو ساگ جبکہ انگریزی میں وائٹ گوزفٹ
ماہیت:
مشہور عام ساگ ہے۔ جو فصل ربیع میں گیہوں کے کھیتوں وغیرہ میں پیدا ہوتا ہے۔یہ پنجاب میں اور خصو صاً رحیم یار خان میں اس کے علاوہ صوبہ سندھ میں عام ہوتا ہے اور سرسوں کے ساگ کے ساتھ پکا کر کھایا جاتا ہے۔
رنگ:
سبز ۔
ذائقہ :
بد مزہ اور پھیکا
مزاج:
سرد تر درجہ اول
افعال :
ملین شکم ، ملین حلق و سینہ ، مدر ، مسکن حرارت و عطش ، محلل ورم حلق
استعمال:
بتھوا کا ساگ پکا کر بطور نا نخورش استعمال کیا جاتا ہے۔ گرم مزاجوں اور گرم مرضوں میں فلومند ہے۔ زود ہضم اور ملین شکم ہے۔گرم کھانسی ، سل و دق ،یرقان ،حرارت جگر اور گرم بخاروں میں مفید ہے ۔ پیاس کو تسکین بخشتا اورام حلق کو خصو صاً تحلیل کرنا ہے۔اس کے پتوں کا ضماد گرم ورموں اور جرب و حکہ کے لئے فائدہ مند بیان کیا جاتا ہے۔ پتوں کا نچوڑ ہوا پانی مدر بول اور ورم حلق کو تحلیل کرتا ہے۔
نفع خاص:
امراض جگر میں ۔
مضر :
مولد ریاح۔
مصلح:
گرم مصالحہ۔
بدل:
پالک
جدید تحقیق:
بتھوا میں روغن فراری ہوتا ہے جو کہ کیروئین اور حیاتین ج پر مشتمل ہوتا ہے۔
مقدار خوراک:
بقدر ہضم جبکہ عرق پچاس سے سو ملی لیٹر تک
مرکب مشہور:
عرق احمر،عرق پرقان وغیرہ
مجھے یاد ہے کہ ہمرے ایک جاننے والے بزرگ تھے ۔وہ اکثر یرقان کے مریضوں کو بطور دوا بتھسا کا مفرد ساگ بنا کر کھانے کی ہدایات کیا کرتے تھے جس سے مر یض کو اکثر اسہال آنے کی وجہ سے یرقان چند یوم میں ختم ہو جاتا تھا ۔وہ بتھوا کو صفرا کا بہترین مسہل قراردیتے ہیں جبکہ ورم جگر، درد جگر اور ضعف جگر میں بتھوا کا عرق نکال کر دیتے تھے اور اکثر مریض ان امراض سے جلد شفایاب ہوجاتے تھے۔(مؤلف حکیم نصیر احمد طارق)
بتھوا کے بیج(تخم بتھوا)
عربی میں بزرا لقطف کہتےہیں۔
ماہیت :
مذکورہ مشہور عام ساگ کے بیج ہیں۔جو رنگ میں سیاہ چھوٹے بیج ، تخم خرفہ کی مانند ہوتے ہیں۔
ذائقہ:
بد مزہ
مزاج:
خشک درجہ اول گرمی میں معتدل
افعل و استعمال:
تخم بتھوا کو مدربول ہونے کی وجہ سے ورم جگر ،استسقائ،یرقان،عسرالبول اور گرم بخاروں میں تنہا یا دوسری ادویہ کے ہمراہ شیرہ نکال کر پلاتے ہیں ۔صفرائ کی قے لانے کے لئے نمک ، گرم پانی اور شہد کے ہمراہ استعمال کرتے ہیں ۔جلد کو میل کچیل اور نشانات سے صاف کرنے کے لئے اس کا ضماد لگاتے ہیں۔
عسرالبول، تقطیر البول کے لئے مفید (bathua benefits) ہے۔بتھوا کے بیج +سرمہ ہمراہ شکر کے آنکھوں کی خارش مٹاتا ہے۔ بیجوں کے جوشاندہ کے اخراج شمیہ (آنوں) میں ممد ہے۔سوزش آحشا اور بخاروں میں تنہا یا دیگر ادویہ کے ہمراہ شیرہ نکال کر پلاتے ہیں۔
نفع خاص:
جگر کے علاوہ جلے کے داغ دھبوں کو زائل (bathua benefits) کرتا ہے۔
مقدار خوراک :
پانچ سے سات گرام (ماشے)
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق