مشہور نام:
بھنڈی توری ۔ہندی بھنڈی (bhindi) توری۔فارسی بامیہ۔عربی بامیہ۔بنگالی دھیرس۔سندھی بھنڈیوں۔گجراتی بھینڈو۔مرہٹی بھنڈ ا اور انگریزی میں لیڈی فنگر(Lady’s Finger Bhindi)کہتے ہیں۔ اور اس کے بےشمار فوائد (bhindi benefits) ہیں.
شناخت:
یہ ایک مشہور عام سبز ترکاری ہے۔رنگ سبز وسیاہ ،ذائقہ پھیکا ،لعاب دار ،بھنڈی (bhindi) آسانی سے ملنے والی سبزی ہے۔اسے اپنے مکانوں کے صحن میں بھی اگایا جا سکتا ہے۔
مزاج:
سرد و تر درجہ دوم۔
ماڈرن تحقیقات:
بھنڈی (bhindi) کے متعلق تحقیقات درج ذیل ہیں:
کھانے کے قابل حصہ ،فی صد گرام کھانے کے قابل حصہ میں
نمی 89.6گرام پروٹین 1.9گرام
چکنائی 0.2گرام تھیامین 10.7ایم جی
معدنی نمک 0.7گرام ریبوفلووین ٍ0.10ایم جی
کھجا 1.2گرام نکوٹینک ایسڈ 0.6ایم جی
دیگر کاربوہائیڈریٹ 6.4گرام وٹامن 13گرام
معدنیاتی نمک
کیلشیم 66ایم جی
میگنیشیم 43ایم جی
ارجنین 0.16
آکسیلک ایسڈ 8ایم جی ہسٹیڈین 0.07
فاسفورس 56ایم جی لائی سین 0.16
لوہا(آئرن) 1.5 ایم جی ٹرائپوفین 0.04
سوڈیم 6.9 ایم جی فینلا لنائین 0.24
پوٹاشیم 103ایم جی سسٹو ن 0.05
تانبہ 0.19 ایم جی میتھو نائن 0.08
گندھک 30ایم جی تھیو نائن 0.24
کلورین 41 ایم جی لیو سینے 0.39
وٹامن
وٹامن اے 88ای یو ولائین 0.26
امینو ایسڈ
نائیٹروجن 0.30%
نگھنٹو رتنا کر میں بتایا گیا ہے کہ بھنڈی (bhindi) امل رس ،گرم و لذیذ ہوتی ہے اور راج نگھنٹو میں کہا گیا ہے کہ بھنڈی دل کو خوش کرنے والی اور منی (ویرج) بڑھانے والی ،بہت ہی اچھا ویرج (منی) پیدا کرنے (bhindi benefits) والی ہے۔ کھانسی ، بد ہضمی اور ریاحی امراض میں اس کا استعمال نہیں کیا جاتا ہے۔
خوراک:
بقدر ہضم۔
فوائد:
بھنڈی (bhindi) مشہور ترکاری ہے۔ یہ ویرج پیدا کر کے منی کے امراض کو دور کرتی ہے۔ طاقت بڑھاتی ہے۔ کمزور مردوں کے لئے مردانہ ترکاری ہے۔تیل کی بجائے اگر گھی میں پکا ئیں تو زیادہ (bhindi benefits) مفید ہے۔ کیونکہ گھی بذات خود مقوی ہے۔ تیل سے بنائی گئی بھنڈی محض لذیذ ہوتی ہے لیکن طبی اوصاف نہیں رکھتی ۔ لعاب بھنڈی پتلے ویرج کو گاڑھا کرتا ہے۔ قابض ہے،صفرا (پت) اور خون کو بھی گاڑھا کرتی ہے۔گرمی کی وجہ سے پیچش ہو تو اس کا شوربہ دیں عمدہ دوا ہے۔
بھنڈی (bhindi) عمو ماً خشک بنائی جاتی ہے لیکن طبیب حضرات اس کا شوربا بنانے کی ہدایت کرتے ہیں ۔جب اس کے طبی اوصاف حاصل کرنا مقصود ہوں تو شوربے والی بنائی جائی ہے۔ چونکہ شوربے والی لیس دار ہوتی ہے اس لئے عام لوگ اسے کھانے سے گریز کرتے ہیں۔اطباء کا کہنا ہے کہ آنتوں کی خراش دور کرنے کے لئے بھنڈی کا شوربا عمدہ دوا ہے۔ کیونکہ اس کی لیس آنتوں کے زخموں کو مندمل کرتی ہے۔ اگر پاخانے کے ساتھ خون آتا ہو ،تب بھی مفید (bhindi benefits) ہے۔ تجربہ ہے کہ سخت سے سخت پیچش میں بھنڈی کا شوربا دو تین بار پلانے سے آرام آجاتا ہے۔
سنگ گردہ و مثانہ میں بھی مفید (bhindi benefits) ہے،دیر ہضم ہے۔پیشاب کی نالی کے زخم رفع کرتی ہے۔گرمی مٹاتی ہے۔آنت کے پھوڑے میں بھنڈی کی ترکاری دی جاتی ہے۔اس سے بہتر کوئی دوا نہیں جو اس قدر مؤثر ہو ۔بھنڈی کے بیجوں کا لعاب مصری ملاکر پلانے سے پیشاب کی نالی کا زخم دور ہوتا ہے۔ یہ نکتہ خاص ایک پرانے طبیب کا فر مودہ ہے۔ اس کی جڑ اور بیجوں کا سفوف بنا لیں،اسے پانی میں ڈالیں تو پانی جم جائے گا ۔تجربہ ہے۔گرمی و خشکی کی کھانسی کے لئے نافع ہے۔ کچی بھنڈی خشک کردہ سفوف بنالیں۔بقدر 6 گرام دودھ کے ہمراہ دوونوں وقت دیں تو جریان،احتلام دور ہوں۔ مقعد کا زخم نہایت تکلیف دہ ہوتا ہے۔ اگر اس کی جڑ اور بیجوں کا سفوف پانی میں ابال کر سرد کرکے آبدست کریں تو زخم جلد اچھا ہوجاتا ہے۔
بھنڈی (bhindi) کے مجربات درج ذیل ہیں:
سرعت:
بھنڈی مغلظ منی ہے۔ سرعت و جریان کے لئے وہ نرم و نازک بھنڈی جس میں ابھی بیج نہ پڑے ہوں، خشک کر کے سفوف بنا کر برابر چینی ملاکر استعمال کرنا مفید (bhindi benefits) ہے۔بقدر 10 سے 15گرام ہمراہ دود ھ نیم گرم استعمال کرائیں۔
مقعد کی جلن:
مقعد،معدہ و پیشاب میں جلن ہو تو پانچ نرم بھنڈی کے ایک ایک انچ کے ٹکڑے کرکے 50گرام پانی میں آدھا گھنٹہ ابالیں اور باریک کپڑے سے چھان کرلعاب نکالیں۔25گرام لیس دار لعاب میں ایک چمچہ شہد ملا کر پینے سے آرام آجاتاہے۔
سرعت:
منی کے پتلا پن،سرعت،مردانہ کمزوی اورجسم میں جلن دور کرنے کے لئے دونا زک بھنڈی(بیج دور کر کے)ایک چمچہ شہد کےساتھ دن میں دو تین بار دینے سے آرام آجا تا ہے
پھوڑے:
پھوڑےپربھنڈی کا گودابا ند ھنے سے پھوڑے کو آرام آجاتاہے۔رات کو چہرے پر بھنڈی کے گودے کو آدھا گھنٹہ لگا کر بعد میں دھونے سے مہا سے ٹھیک ہوجاتے ہیں اور خوبصورتی بڑھ جاتی ہے۔
ایام کی زیادتی:
بھنڈی کی جڑ کا جوشاندہ ایام کی زیادتی میں مفید (bhindi benefits) ہے اور اس سے ایام کی زیادتی کا عارضہ دور ہو جاتا ہے۔
طب یونانی میں اسے سردتر مانتے ہیں اور اسے صفراوی مزاج کے لوگوں کے لئے بہت مفید بتایا گیا ہے۔
بھنڈی کو پکانے سے پہلے اس کا صاف پانی سے دھونا اور اس کے سروں کو تراش دینا ضروری ہے۔ سالم بھنڈی کو درمیان سے چیر کریا اس کے ٹکڑے کرکے اسے گھی میں تل کر استعمال کرنا مفید ہے۔
مردانہ امراض:
بھنڈی مردانہ امراض کے لئے بہت ہی مفید ہے. اس کے استعمال سے مادہ تولید(منی) میں گاڑھا پن آ جاتا ہے اور مثانہ کی گرمی کے لئے بھی مفید ہے۔
پیچش:
آنتوں کی خراش اور پیچش میں بھنڈی لاجواب سبزی ہے۔صفرا اور گرمی کے جوش میں بھنڈی کا استعمال بہت فائدہ کرتا ہے۔
پیشاب کی جلن:
پیشاب ومنی میں جلن ہونے پر بھنڈی کا شربت مفید ہے۔
منی کی کمی:
ویرج بڑھانے کے لئے بھنڈی کی جڑ کی معجون دیں، اس سے منی بڑھ جاتی ہے۔
نوٹ:
ادرک کے بغیر کمزور معدہ اشخاص کو بھنڈی کا استعمال نہیں کرنا چاہئے کیونکہ بھنڈی دیر ہضم سبزی ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
بھنڈی (Okra Capsuies)
دیگر نام:
عربی میں بامیا ،فارسی میں با میہ، ہندی نے رام ترئی،بنگالی میں بھی دھیرس ،سندھی میں بھنڈیوں، گجراتی میں بھینڈو ،عام اورپنجابی میں بھنڈی توری جبکہ انگریزی میںLadies finger کہتے ہیں۔
ماہیت :
یہ ایک پودے کا جو پہل یا پانچ ہے پہل پھل ہے ۔جس پر بڑی بڑی چبھنے والا رؤاں ہوتا ہے۔ اس کے اندر چار یا پانچ خانے ہوتے ہیں ۔جن میں مٹر کی مانند گول دانے بھرے ہوتے ہیںلیکن یہ مٹر سے کافی باریک ہوتے ہیں ۔یہ پھل اور اس کے پودے کی شاخیں تمام لعاب دار ہوتی ہیں ۔ رنگ تازہ سبز اور بیج سفید ذائقہ پھیکا اور لعاب دار
مزاج :
سرد تر درجہ دوم
استعمال:
عام طور پر ترکاری استعمال کی جاتی ہے ۔یہ قلیل الغذہ اور دیر ہضم ونفاخ ہوتی ہے لیکن گرم مزاج اشخاص کے لیے پیچش ،زخمی آمعا ء،سوزاک اور گرمی کی وجہ سے کھانسی میں اسکا کھلانا بہتر ہے۔
پیچش اور سوزاک میں اس کا لعاب نکال کر پلانا مفید ہے جب کہ پوست بیخ بھنڈی کا لعاب پانی میں نکال کر تنہایا مناسب ادویہ مثلاً شربت صندل میں ملا کر ہر پندرہ بیس منٹ کے بعد پلانا سوزاک سوزش مثانہاور جلن کو دور کرتا ہے ۔
اس کے علاوہ بخاروں نزلی امراض اعضائے بول کی خراش مثلا ورم مثانہ عسربول،شوزش بولاورسو زاک میں ڈیڑھ چھٹانک بھنڈی توری تین اونس پانی میں تین منٹ تک اوبال کر جوشاندہ بنا لیں اور چھان کر شکر ملا کر پلائیں۔
نرم و نازک بھنڈی جس میں ابھی بیج نہ پڑے ہوں ۔خشک کرنے کے بعدسفوف کرکے سرعت ،رقت اور جریان میں کھلانا بے حد مفید ہے۔
نفع خاص:
مغلظ منی اور دفع پیچشمضر نفاخ اور دیر ہضم
مصلحگرم مصالحہ، ادرک اور لیموں
جدید تحقیق :
بھنڈی میں مواد الحمیہ،شہم، معدنی اجزاء مثلاً کیلشیم ،فاسفورس، فولادمیگنیشیم، پوٹاشیم، سوڈیم، گندھک ،جست،منگینز، آیوڈین، اور نشاستہ پائے جاتے ہیںاس کے علاوہ فولاد اور کیلشیم ایک اچھا ذریعہ ہے ان اجزاء کی وجہ سے خون کی تولیداور انسبحہ کی تعمیر میں کافی مدد ملتی ہے۔
مقدارخوراک :
بطور دوا پانچ سے سات گرام اور بطور بطور غذا بقدر ہضم
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق