مختلف نام :
اردو، ہندی بھوج پتر۔سنسکرت بھورج پتر۔بنگالی بھوجی پتر۔ تیلگو بھجا پتری۔ فارسی توز۔ انگریزی جے گوئےمونٹی(jacquemontii birch) اور لاطینی میں بے تولا بھوج پترا(BetullaBhojpatra)کہتے ہیں۔
مقام پیدائش:
ہمالیہ (himalayan birch) کے معتدل آب و ہوا والے علاقوں میں کشمیر سے لے کر 7000 سے 12000 فٹ کی بلندی تک پایا جاتا ہے۔
شناخت:
اس کا درخت (jacquemontii birch) 25 سے 30 فٹ تک اونچا ٹہنیوں کے ساتھ ہوتا ہے۔ سال میں چھ ماہ برف سے ڈھکے رہتے ہیں۔ اس درخت کی چھال کھدروں کی صورت میں اترتی ہے۔ چھال نرم ہوتی ہے اور آسانی سے اتر جاتی ہے۔ یہ جون میں پھول دیتا ہے۔ اس کی پتی سلکی رنگ کی ہوتی ہیں جو بعد میں چکنی ہو جاتی ہیں۔ پتیاں 5 سے 10 سینٹی میٹر لمبی،بیضوی، نوکدار اور آری نماہوتی ہیں۔
قدیم وقتوں میں لکھنے کے لئے بھوج پتر (himalayan birch) کی چھال ہی سکھا کر خاص طور پر استعمال میں لائی جاتی تھی۔ اس خوبی کی وجہ سے ہی بھوج پتر کا سنسکرت میں ایک نام’’ لیکھ وَرِکھ‘‘یعنی لکھنے والا درخت بھی تھا۔ اس وقت میں قیمتی دستاویز اور کتابیں اس چھال پر لکھی جاتی تھیں۔
ہندوستان وغیرہ ممالک میں قدیم لائبریریوں میں بھوج پتر پر لکھی ہوئی کتابیں اب بھی محفوظ ہیں۔ اس کی چھال بہت پاک مانی جاتی ہے اور دھارمک گرنتھوں، جنم کنڈلیوں اور جنم پتریوں کو بھوج پتر پر بنانے پر ہی پہل دی جاتی تھی۔
بھوت پریتوں سے بچنے کے لئے بھوج پتر پر لکھے ہوئے تعویز آج بھی ہمارے ملک میں استعمال کئے جاتے ہیں
بھوج پتر (jacquemontii birch) کے درختوں کے جنگل بہت خوبصورت لگتے ہیں۔ اس کے تنوں کی موٹی ٹہنیوں سے اپنے آپ پرانی چھا ل اتر تی رہتی ہے اور اِدھر اُدھر گر کر خود بخود ضائع ہوتی رہتی ہے۔ ہمالیہ کے علاقہ میں رہنے والوں کی زندگی میں بھوج پتر کی خاص جگہ ہے۔ پوجا گھروں میں بچھاون کی طرح ہیں اس کا استعمال ہوتا ہے۔ قدیم وقتوں میں تپسوی لوگ اسے لباس کی صورت میں استعمال کر کے اپنے جسم کی حفاظت کرتے تھے۔ بھوج پتر درخت کی لکڑی بہت مضبوط ہوتی ہے۔ ہمالیہ (himalayan birch) کے لوگ بھوج پتر کی لکڑی خرید کر اس سے بہت خوبصورت برتن بناتے ہیں۔
ماڈرن تحقیقات کے مطابق بھوج پتر کے درخت سے ایک اڑنے والا تیل علیحدہ کیا گیا ہے جس کی خوشبو سے ہی تیل کی صنعت میں کھپت کی کافی کچھ گنجائش ہے۔
ذائقہ:
چرپرا وکسیلا۔
مزاج:
سرد و خشک
مقدار خوراک:
بقدر مناسب۔
فوائد:
پت، فساد خون اور زہریلے اثرات کو دور کرتا ہے۔ اختناق الرحم میں بھوج پتر کی چھال کا جوشاندہ بنا کر چھان کر پلایا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں بھوجپتر سانپ کے زہر کے علاج میں بھی کام آتا ہے۔ اس کی چھال کی دھونی چیچک کے دانوں کو دی جائے تو خارش پیدا نہیں ہوتی اور اگر اسی چھال کے جوشاندہ کو چھان کر کان میں پچکاری کی جائے تو زخم صاف ہوجاتا ہے اور کان درد فوراًدور ہو جاتا ہے۔
بھوج پتر (jacquemontii birch) کی چھال کو پانی میں بھگو کر رکھ دیا جاتا ہے پھر چھان کر جوعرق حاصل ہوتا ہے وہ دافع بکٹیریا اورد افع ریاح ہے۔
آج بھی شری کیدار ناتھ، بدری ناتھ کے درشن کرنے والے شردھالو یاتری اپنے ساتھ بھوج پتر کی لاٹھی گھر لے جاتے ہیں اور اس کو بھگوان کے پرشاد کی صورت میں اپنے گھر میں رکھنا شبھ سمجھتے ہیں ۔
برتھ کنٹرول کے لئے بھوج پتر:
بھوج پتر (himalayan birch) کے پرانے درختوں پر بھوجا گوڈا کے نام سے ایک فنگس یعنی کو ک لگ جاتا ہے وہی کوک حمل کو روکنے کی صورت میں برتھ کنٹرول دوا کا کام کرتا ہے۔
کیندریہ آیوروید سدھ انو سندھان پریشد کےسہایک نردیشک(آیوروید) نے اپنی ریسرچ کے ذریعے بتایا ہے کہ اس کوک کا استعمال کامیاب مانع حمل کی صورت میں کیا جاسکتا ہے۔
مرگی جیسے لاعلاج مرض کے علاج میں دوا کی صورت میں بھوج پتر درخت کی چھال کا استعمال ہوتا ہے۔ بھوج پتر کی چھال، جٹابانسی کی جڑاور ورت کوش( د یووالی لتا) کی جڑ کو ملا کر مریض کو سنگھانے سے ہوش آ جاتا ہے۔
بھوج پتر (jacquemontii birch) کی پتیاں سخت قسم کے زخموں کو دھونے میں بڑی مفید ہیں۔ بھوج پتر کی چھال کے کاڑھے سے زخم دھونے سے چھالے و زخم ٹھیک ہو جاتے ہیں۔
کان کے زخموں کے لئے بھوج پتر کی چھال کے کاڑھے کو چھان کر اس سے پچکاری کرنے سے کان کے زخم بھر جاتے ہیں۔
بھوج پتر (himalayan birch) کی چھال کی پھانٹ مریض کو پلانے سے اپھارہ مٹ جاتا ہے۔ گڑھوال، سکم،ارونا چل پردیش، ہماچل پردیش، کشمیر و ہمالیہ کے نزدیکی علاقوں کے گاؤں میں آج بھی یہ مانا جاتا ہے کہ اگر کسی بچے کو بری نظر لگ جائے تو بھوج پتر کے پتوں کو سنگھاتے ہیں اور ساتھ ہی بچے کے گلے میں اس کا تعویذ پہناتے ہیں تاکہ بچہ نظر بد سے بچا رہے ۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
بھوج پتر
فارسی میں:
توز
ماہیت:
ایک پہاڑی درخت (jacquemontii birch) سے جو پچاس ساٹھ فٹ اونچا ہوتا ہے ۔اس کی چھالابرک کی طرح ہوتی ہے۔ تمام پردے اس کے سبک اور نازک کاغذ کی طرح ہوتے ہیں ۔اس کی چھال پر لکھ بھی سکتے ہیں ۔اس کے پتے لمبے اور کٹوا ںہوتے ہیں۔ ان کے تخم کی رگ کے دونوں طرف روئیں ہوتےہیں ۔رنگ۔ سرخی مائل ۔ذائقہ :چرپر اور کسیلا
مقام پیدائش:
کشمیر ،سیکم ،کو ہمالیہ اور بھوٹان
مزاج :
سرد خشک
استعمال:
اس کی چھال (jacquemontii birch) کی دھونی چیچک کے دانوں کو دی جائے تو خارش نہ ہو گی۔ اس کی چھال کے جوشاندے سے کان میں پچکاری کرنے سے کان کا زخم صاف ہوجاتا ہے اور کان کے درد کو نافع (himalayan birch) کرتا ہے۔
مقدارخوراک:
یہ صرف بیرونی استعمال کیلئے ہیں۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق