مختلف نام :
اردو بندال ڈوڈہ، بندال ، کڑوی بندال – فارسی خیارخر ، خیاردشتی – بنگالی گھوشا لتا – گجراتی ککڑبیلا، ہندی بندال -گھگھر بیل -سنسکرت دیو والی ، جی موت – لاطینی لفاایکی نیٹا (Luffaechi Nata) لفا بندال(Luffa Bindal) اور انگریزی میں برسٹلی لوفا (Bristly Luffa)کہتے ہیں۔
شناخت :
یہ (luffa bindal) ایک مشہور جنگلی بوٹی ہے ۔اس (bristly luffa) کی بیل ہوتی ہے جو اکثر اپنے نزدیک والے درخت پر چڑھ جاتی ہے اور اس سے لپٹ کر پرورش پاتی ہے۔اس کے پتے ککڑی کے پتوں سےمشابہ ہوتے ہیں ۔اس (bristly luffa) کا پھل جائفل یا چڑیا کے انڈے کے برابر ہوتا ہے ۔یہ جب تک کچا رہتا ہے تو سبز رہتا ہے لیکن خشک ہونے پر زرد ہو جاتا ہے ۔ان (luffa bindal) پھلوں پر باریک اور نازک کانٹے ہوتے ہیں ۔یہ (bristly luffa) پھل ہلکا اور اسفنج کی طرح نرم ہوتا ہے ۔پھل کا اندرونی حصہ پرندوں کے گھونسلے کی مانند جالی دار ہوتا ہے ۔اس (luffa bindal) جالی دار کے حصے کے اندر خانے ہوتے ہیں اور ان خانوں میں بیج ہوتے ہیں ۔ان بیجوں کی شکل چپٹی سی ہوتی ہے۔ بندال کی بکل کے پھل ، پتوں اور جڑوں کا ذائقہ کڑوا ہوتا ہے ،اس کے علاوہ اس (bristly luffa) کے ہر حصے میں ایک خاص قسم کی تیز بو پائی جاتی ہے ۔ یہ بوٹی (bristly luffa) گجرات ،بمبئی ، ڈیرہ دون ،ہما چل، پنجاب ، ہریانہ ، دہلی اور پہاڑی علاقوں میں بھی پائی جاتی ہے ۔ یہ (luffa bindal) بیل برسات کے موسم میں جولائی اگست میں پیدا ہوتی ہے۔ ستمبر اکتوبر میں اس (bristly luffa) پر پھل آ جاتے ہیں اور دسمبر کے آخر میں یہ خشک ہو جاتی ہے، لیکن زمین میں اس کی جڑیں پھیلی رہتی ہیں اور موسم برسات میں اس پر پھر بہار آ جاتی ہے ۔
عام طور پر اس (bristly luffa) کے پھل ہی دوا کے طور پر استعمال ہوتے ہیں ،پھلوں کے علاوہ اس کی جڑ اور پتوں کا رس بھی استعمال کیا جاتا ہے۔بندال دو قسم کی ہوتی ہے۔ ایک سفید پھول والی ،ایک زرد پھول والی ،سفید پھول والی عام طور پر دیکھنے میں آتی ہے لیکن زرد پھول والی ہمارے دیکھنے میں نہیں آئی ہے ۔
مزاج :
گرم درجہ سوم میں اور خشک درجہ دوم میں۔
مقدار خواک :
یہ (bristly luffa) ایک زہریلی بوٹی ہے۔ اس کو نہایت ہوشیاری سے کام میں لائیں ۔عام حالات میں تین گرین سے پندرہ گرین تک ہی استعمال کر سکتے ہیں ۔
فوائد:
بندال (luffa bindal) کا استعمال جسمانی سوجن ،یرقان، پیٹ یا جسم کے کسی حصہ میں پانی پڑ جائے ،پانڈ وروگ اور پیٹ کے کیڑوں کو مفید ہے ، قے آور ہے اور بواسیر میں فائدہ مند ہے ۔
بندال (bristly luffa) کے مرکبات درج ذیل ہیں:
جلودھر (ڈراپسی ):
جسم کے کسی حصہ میں پانی پڑنے اور دیگر امراض جگر کی وجہ سے مریض کے تمام جسم میں ورم ہو جائے تو اس بوٹی سے بہت فائدہ ہوتا ہے ۔ورم کیسا ہی ہو، مالک دو جہاں کے فضل سے بہت جلد دور ہو جائے گا ۔
بندال (bristly luffa) 100گرام ، سونٹھ 20گرام ، سناء مکی 30گرام ،تربد سفید 10گرام ، سونف20گرام ، اجوائن 30گرام ،دارچینی10 گرام۔ سب کو کوٹ کر دو کلو پانی میں بھگو کر بذریعہ بھبکہ عرق کشید کریں ۔
خوراک:
10گرام صبح ،10گرام دوپہر اور 10گرام شام کو پلائیں ۔
دمہ و کھانسی :
بندال (bristly luffa) کے پھلوں میں نمک سیندھا بھر کر اوپر کسی چیز سے ڈھانپ دیں اور توے پر رکھ کر نیچے آگ تیز کر دیں۔ جب جل جائے تو اس (bristly luffa) کو پیس کر شیشی میں رکھیں ۔ایک رتی سے دو رتی (دو گرین سے چار گرین )،شہد دو گرام عرق برگ پان میں ملا کر چاٹ لیں ۔
بواسیر:
بندال (bristly luffa) کا پھل پانی میں گھوٹ کر اسے گھی سے چرب کر کے ٹکیہ بنائیں اور بواسیری مسوں پر باندھیں ۔مسے اس سے مرجھا جائیں گے ۔اس کے علاوہ اگر بندال کو صبح و شام دہکتے انگاروں پر ڈال کر دھونی دے دی جائے تو بواسیری مسے بالکل سکڑ جائیں گے۔ سوجن کی حالت میں بواسیر کے مسوں کو بندال کے پھلوں کے جوشاندے سے دھوئیں ۔سوجن میں کمی ہو جائے گی ۔
یرقان :
بندال (luffa bindal) کے پھل کو پانی میں پیس کر ناک میں ٹپکائیں۔ ناک سے زرد رطوبت خارج ہو کر یرقان دور ہو جاتا ہے ۔دو دو قطرے ڈالنے کے بعد فورا ًچارپائی سے اٹھ کر چلنا چاہئے۔ یہ خیال رہے کہ دوائی حلق میں نہ چلی جائے۔
غشی:
بندال (luffa bindal) ایک گرام، نوشادر 5گرام ، کلونجی 5گرام ، نک چھکنی 5گرام ،مرچ سیاہ 5گرام ۔سب کو کوٹ پیس کر خوب باریک کر کے کپڑ چھان کر لیں اور ایک شیشی میں رکھیں ۔غشی و سکتہ کی حالت میں اس کی نسوار دینے سے فورا ًہوش آ جائے گا۔
روغن بندال:
بندال (luffa bindal) کے پنجانگ کو کوٹ کر رس نچوڑ لیں اور برابر تلی کا تیل ڈال کر جوش دیں ۔جب پانی جل جائے اور تیل رہ جائے تو تیل کو چھان کر رکھ لیں ۔ یہ تیل تمام امراض ِجلد میں مفید ہے ۔کنٹھ مالا اور کوڑھ کے زخموں تک کو ٹھیک کر دیتا ہے۔ زبردست انٹی سپٹک (Antiseptic)ہے ۔
ماڈرن ریسرچ :
بندال (luffa bindal) کا پھل یا تنے کا ٹنکچر استعمال کیا جائے تو جگر ،تلی بڑھ جانے اور جلودھر (ڈراپسی )میں مفید ہے ۔اس کا ٹنکچر ریکٹی فائیڈ سپرٹ میں ایک اور بیس کی نسبت سے تیار کرنا چاہئے ۔اس (luffa bindal) کی مقدار خوراک 10سے 20بوند تک استعمال ہو سکتی ہے۔ اس (luffa bindal) کا خیساندہ تیار کرنے کے لئے دو باریک کٹے ہوئے پھلوں کو 20 اونس پانی میں بھگونا چاہئے۔ اگر مرض پرانا ہو تو آہستہ آہستہ اس کی خوراک میں اضافہ کرنا چاہئے ۔گردن ، پشت یا سرین پر ذیابیطس کے باعث کاربنکل اور گندے زخموں کے لئے مانع عفونت لوشن کے طور پر اس (luffa bindal) کا خیساندہ تیار کیا جاتا ہے ۔اس سے بہت ہی اچھے نتائج برآمد ہوتے ہیں۔
خرابی جگر کے باعث ہونے والے جلودھر میں یہ پیشاب آور ہونے کی وجہ سے بہت مفید ہے ۔ جلودھر کے پرانے مریض بھی اس کے دو ہفتہ کے استعمال سے بالکل مکمل طور پر شفایاب ہو گئے ۔ اس (luffa bindal) کی خوراک کی مقدار کو آہستہ آہستہ بڑھایا جائے ۔
ہومیو پیتھک استعمال:
جگر کی خرابیوں کے باعث ہونے والے جلودھر اور ملیریائی بخاروں کی وجہ سے جگر اور تلی بڑھ گئی ہو تو اس کا استعمال بلا خوف و خطر کیا جا سکتا ہے ۔بواسیری مسوں پر خارجی طور پر اس کا استعمال مفید ہے ۔
اس کا ٹنکچر ہومیوپیتھک فارمولا کے مطابق بنا کر استعمال کیا جاتا ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
گھگھربیل (Bristly Luffa)
دیگرنام:
عربی میں قثاء الحمار،اردو میں بندال ،ہندی میں بنڈال یا دیووالی ،بنگلہ میں ٹیسٹو ترئی گھرشک تھا ،گجراتی میں کوکڑ بیلیہ مرہٹی میں دیوڈانگری ،سندھی میں گوساٹو،سنسکرت میں دیووالی یا کنٹھ پھلا اور انگریز ی میں برسٹلی لوفاکہتے ہیں ۔
ماہیت:
ایک بیل دار بوٹی ہے اس کو اکثر کسان کھیت کی باڑوں پر لگاتے ہیں ۔اسکے پتے گروہ کی شکل کے ،لیکن پانچ زاویئے بناتے ہیں اور اس کو موسم برسات میں پھل لگتاہے۔ یہ پھل خشک ہی استعمال کیاجاتاہے اورہلیلہ زرد کے برابر لیکن ہلکا اورمتخل ۔۔۔۔۔اس کے اوپر باریک اور نازک کانٹے ہوتے ہیں ۔پھل بیجوں سے بھرا ہوتاہے جو اول سفید اور پکنے پر بھورے سیاہی مائل ہوجاتے ہیں ۔پھل کے منہ پر باریک ساڈھکنا ہوتاہے۔جب پھل پک کر خشک ہوجاتاہے تویہ ڈھکنا کھل کر گرجاتاہے اور پھل کے اندر سے بیج گرنے لگتے ہیں پھل سیاہی مائل سرخ اور ذائقہ تلخ ہوتاہے ۔
مقام پیدائش:
پاکستان میں صوبہ سندھ اور ہندوستان میں قریباًہرجگہ ہوتاہے۔
مزاج:
گرم خشک۔۔۔۔۔درجہ سوم۔
افعال:
مدر،مسہل قوی ،مقئی ،مدرحیض ،مخرج جنین ،مجفف بواسیر ،یرقان ،استسقاء ۔
استعمال:
ادار حیض کیلئے اس کے بیج ہمراہ شکرکھلاتے ہیں ۔یااس کا جوشاندہ پلاتے ہیں ۔اس کے فرزجہ کرنے سے مردہ جنین خارج ہوجاتاہے۔اس کے ڈوڈو کو پیس کر ٹکیہ بناکر گھی سے چرب کرکے بواسیری مسوں پر باندھتے ہیں ۔زہرگاؤکے ہمراہ ضمادکرنے یا آگ پر ڈال کر دھونی دینے سے مسے خشک ہوکر جھڑجاتے ہیں ۔اس کے جو شاندے سے زخموں کو دھونے سے زخم جلد خشک ہوجاتے ہیں ۔
جانوروں کے زخم پر اس کے پتوں کی نگدی باندھنے سے زخم کیڑے مرجاتے ہیں اور اس کارس پلانے سے مویشیوں کے پیٹ کے کیڑے ختم ہوجاتے ہیں ۔
مقدار خوراک:
پھل تین سے چار عدد۔۔۔۔۔جڑ کا جوشاندہ پانچ گرام ۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق