مختلف نام :
فارسی بلادْر- ہندی بھلاوا (bhilawa) – سنسکرت بھلا تمک – بنگالی بھیلا – گجراتی بھلایا – مراٹھی وِدگا -تیلگو جیڈی گجا -کرنا ٹکی گیروواج -عربی حب القلب -پنجابی بھلاوا- مارواڑی بھلاوؤ- انگریزی مارکو گنوٹ (Markugnut)اور لاطینی میں سیمی کارپوسیزگاردوئی (semecarpus anacardium)۔
شناخت :
اس کا درخت عام طور پر20 سے 30 فٹ تک اونچا اور خوبصورت ہوتا ہے ۔اس کے تنے کی گولائی چار فٹ سے چھ فٹ تک ہوتی ہے ۔چھال سیاہی مائل نیلگوں دھوئیں کے رنگ کی ہوتی ہے۔ لکڑی سرخی مائل اور چھال ایک انچ کے قریب موٹی اور کھردری ہوتی ہے ۔اس (semecarpus anacardium) پر شگاف لگایا جائے تو ایک نرم گوند سی نکلنے لگتی ہے جو منہ میں رکھنے سے گھل جاتی ہے ۔ پتے بڑے لمبوترے 10انچ تک لمبے ،اور چھ سے آٹھ انچ تک چوڑے ہوتے ہیں ۔دائیں بائیں سرے آپس میں ملے ہوتے ہیں ۔ پتوں کی زیریں سطح پر روئیں ہوتی ہے ،اس پر پھول دو تین انچ لمبے سبزی مائل پیلے رنگ کے آتے ہیں ۔اس کے نر اور مادہ پھولوں میں معمولی فرق ہوتا ہے۔
پھل ایک انچ کے لگ بھگ گولائی لئے ہوئے 4/3انچ چوڑا ہوتا ہے ۔اس (semecarpus anacardium) کا پھل پکنے کے بعد ایک کالے چمکدار شہد کی طرح ہو جاتا ہے جس کو” عسل بلادر” کہتے ہیں ۔اس سے دھوبی دھونے والے کپڑوں پر نشان لگاتے ہیں جو کہ مٹتے نہیں ہیں ۔بھلاوے کے درخت کوہ ہمالیہ کے دامن میں لگ بھگ چار ہزار فٹ کی بلندی پر ہماچل، یوپی ،ڈیرہ دون ،آسام ،بہار ،بنگال اور مدھیہ پردیش میں پائے جاتے ہیں ۔
پھاگن ماہ میں اس کے پتے نکلنے کے ساتھ ہی عام طور پر پھول بھی نکل آتے ہیں ۔کئی لوگ اس کو زہر مانتے ہیں ۔اس میں تیزی بہت ہوتی ہے ۔اگر اس کا تیل جسم میں لگ جائے تو زخم ہو جاتے ہیں ۔بھلاوے (semecarpus anacardium) کا تیل شہد کی طرح ہی ہوتا ہے جو ادویات کے کام آتا ہے۔ یہ طاقتور اور بلغمی امراض کو دور کرتا ہے ۔بھلاوے کے درخت کے نیچے سونے یا زیادہ بیٹھنے اور پھول وغیرہ کھانے یا بھلاوے (semecarpus anacardium) کے شدھ کرتے وقت اس کا دھواں لگنے سے بدن پر سوزش و خارش ہو جاتی ہے ۔اس سلسلہ میں بھلاوے کا تریاق گائے کا گوبر ہے۔ اس کو مل کر ایک گھنٹہ کے بعد نہائیں ،آرام آ جائے گا ۔اوپر سے ناریل کا تیل لگانا کامیاب علاج ہے۔
کیمیاوی تحقیقات:
اس (semecarpus anacardium) کے پھل میں کاجو کی طرح کا مقوی مغز ہوتا ہے۔ میٹھا تیل ،پھل کے رس میں چند فیصدی کالا جلن پیدا کرنے والا تیل ہوتا ہے اور یہ ایتھر میں گھل جاتا ہے
مزاج:
گرم خشک درجہ چہارم، مغز گرم درجہ دوم ،خشک درجہ اول۔
مقدار خوراک:
بھلاوا (semecarpus anacardium) شدھ مغز چار رتی(8 گرین)
فوائد:
اس (semecarpus anacardium) کا پکا ہوا پھل کسیلا اور طاقت دیتا ہے لیکن جسم پر پھپھولا پیدا کرتا ہے۔ بواسیر و نسوں کی کمزوری میں مفید ہے۔ کوڑھ میں بھی اس کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کو عام طور پر مفرد استعمال نہیں کیا جاتا ہے۔ اس لئے اس کا کوئی مرکب استعمال کریں۔
بھلاوا کے مجربات درج ذیل ہیں
1-بھلاوا (semecarpus anacardium) شدھ، کالے تِل ،اخروٹ کی گری 50-50گرام، خوب کوٹ پیس کر ایک جان کر لیں ۔اس کے استعمال سے مردانہ صحت بڑھ کر کمزوری دور ہو جاتی ہے۔ جسم کا رنگ سرخ ہو جاتا ہے۔
خوراک 2/1سے 3گرام گائے کے نیم گرم دودھ سے لیکن کھانا کھانے کے(2/1)1 گھنٹہ بعد دیں۔ اس کے استعمال کے دوران میں تیل ، لال مرچ، ترشی ،لسی ،دہی ،چاول ،آلو وغیرہ استعمال نہ کریں۔ ورنہ بجائے فائدہ کے نقصان ہو گا۔
2- بھلاوا (bhilawa) شدھ 50گرام لے کر خالص تِل کے تیل میں بھون لیں۔ جب اچھی طرح بھن جائے تو نکال لیں اور اجوائن خراسانی 50گرام، کتھا، لونگ ،جاوتری ہر ایک 15-15گرام کوٹ پیس کر ملائیں۔ پرانا گڑ 150گرام، سب کو 6 گھنٹے خوب کوٹیں۔ پھر نخود کے برابر گولیاں بنا لیں۔ زہریلے امراض کی مجرب دوا ہے۔ ایک گولی گائے کے نیم گرم دودھ کی لسی سے استعمال کرائیں۔ نیا و پرانا مرض ٹھیک ہو جائے گا۔
3- بھلاوا (semecarpus anacardium) شدھ 50گرام، تلی کا تیل 200گرام۔ دونوں کو لوہے کی کڑاہی میں اتنا پکائیں کہ بھلاوے جل جائیں۔ پھر ٹھنڈا کر کے تیل کو چھان لیں۔ اس کی عضو خاص پر منہ و جڑ چھوڑ کر مالش کریں۔ کمزوری دور ہو گی۔
دھیان رہے کہ بھلاوا (semecarpus anacardium) پکاتے وقت دھواں جسم پر نہ پڑے، ورنہ نقصان کا اندیشہ ہے۔ علاوہ ازیں مالش بھی کسی مستند معالج کے مشورے سے کریں، کیونکہ آبلہ ہونے کا خطرہ ہے۔
علاوہ ازیں بھلاوے کا روغن یا معجون استعمال کرتے ہوئے خارش یا چھپاکی یا اندرونی یا بیرونی تکلیف محسوس ہو تو دوائی کا استعمال فوراً چھوڑ دیں اور اگر جسم پر چھالے ہو گئے ہوں تو تیل ناریل لگائیں۔
بھلاوا (semecarpus anacardium) سوجن ،جلن، خارش اور زخم پیدا کرتا ہے اس لئے اسے نہایت احتیاط سے استعمال کریں۔ جہاں تک ہو سکے کسی مستند معالج کے مشورے کے بغیر اسے استعمال نہ کیا جائے۔
بھلاوا (semecarpus anacardium) کے یونانی مرکبات
انقرویائے صغیر :
ہرڑ کالی ،چھلکا بہیڑہ ،آملہ مقشر ہر ایک 30گرام ،کندر ،ناگر موتھا ، بال چھڑ ، وج( بچھ)، مرچ سیاہ ، سونٹھ، بھلاوا شدھ (بھلانوے کا شیرہ )ہر ایک 15گرام ۔بھلاوے کے شیرہ کے علاوہ تمام ادویات کو کوٹ چھان کر روغن اخروٹ میں چرب کریں ۔اس کے بعد بھلاوے (bhilawa) اور شہد خالص تین گنا میں حسب معمول معجون بنائیں اور چھ ماہ کے بعد کام میں لائیں ۔دماغی امراض، بلغمی امراض ، دھڑکا مارا جانا اور مردانہ کمزوریوں میں بہت مفید ہے۔
خوراک :
3گرام ہمراہ عرق سونف 120گرام صبح و شام استعمال کرائیں۔
نوٹ :
1-چھ ماہ تک غلہ جو میں بند کر کے رکھیں ،اس کے بعد استعمال کریں۔
2- انقرو یا یونانی زبان میں بلادر کو کہتے ہیں ۔چونکہ اس نسخہ کا جزو اعظم بلادر ہے اس لئے یہی نام رکھا گیا ہے۔
3- صاحب کامل الصناعتہ لکھتے ہیں کہ یہ معجون زبان کے استرخاء لکنت کے لئے بھی بہترین ہے ۔ یہاں تک کہ اگر اس میں سے تھوڑی سی زبان پر مَل دی جائے تو فائدہ بخشتی ہے ۔
4- معجون “انقرویائے کبیر “بھی بھلاوا (bhilawa) شدھ سے بنتی ہے ۔اس کے فوائد بھی وہی ہیں جو “انقرویائے صغیر “کے ہیں۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
بلادر (بھلانواں) (Marking Nuts)
لاطینی میں:
Semicarpus Anacardium
خاندان:
Anaca Radiaceae
دیگر نام :
عربی میں حب الفہم یا حب القلب ٗ فارسی میں بلادر ٗ ہندی میں بھلاواں (bhilawa) ٗ بنگلا میں بھیلا یا بھیلوا ٗ مرہٹی میں بیلبا ٗگجراتی میں بھلا ماں ٗسنسکرت میں بھلاتک ٗانگریزی میں مارکنگ نٹ ٹیری اور رومی میں انقردیا کہتے ہیں ۔
ماہیت:
اس (bhilawa) کا درخت عموما ًبیس سے چالیس فٹ تک اونچا اور خوبصورت ہوتا ہے۔ اس (bhilawa) کے تنے کی گولائی چار سے چھ فٹ تک ہوتی ہے ۔ اس درخت کی چھال کا رنگ سیاہی مائل نیلگوں دھوئیں کے رنگ کی طرح ہوتا ہے ۔ اس کی لکڑی سفید سرخی مائل یا سرخ ہوتی ہے ۔ چھال ایک انچ کے قریب موٹی اور کھردری ہوتی ہے۔ اس (bhilawa) پر اگر شگاف لگایا جائے تو ایک نرم سی گوند سی نکلنے لگتی ہے جو منہ میں رکھنے سے گھل جاتی ہے۔ پتے بڑے بڑے لمبوترے دس انچ تک لمبے اور چھ سے بارہ انچ تک چوڑے ہوتے ہیں ۔ ان پر اوپر کی طرف بہت سی رگیں بیس سے تیس تک اور دائیں بائیں جن کے درمیانی سرے آپس میں ملے ہوئے ہوتے ہیں ۔ پتوں زیریں سطح پر روئیں ہوتے ہیں ۔ رگیں زرد سے رنگ کی ہوتی ہیں۔ پھول دو تین انچ لمبے سبزی مائل زرد ہوتے ہیں۔ نر اور مادہ پھولوں میں کچھ فرق ہوتا ہے۔ پھل (bhilawa) ایک انچ لمبا گولائی لیے ہوئے پون انچ چوڑا ہوتا ہے۔ اس کا پھل پکنے پر میٹھا سا ہوتا ہے ۔ پھل پرند کے دل کی شکل اور رنگ کا ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے عربی میں اس کا نام حب القلب بھی ہے۔ کچے پھل کے اندر سفید رنگ کا دودھ کی شکل کا رس ہوتا ہے ۔ پکنے کے بعد وہ ایک سیاہ چمکدار شہد کی طرح ہو جاتا ہے ۔ جس کو عسل بلادر کہا جاتا ہے۔
نوٹ:
اس شہد (عسل بلادر) سے دھوبی اپنے کپڑوں پر نشان لگاتے ہیں جو کسی بھی پورڈ یا صابن سے دھونے پر ختم نہیں ہوتا ۔
مقام پیدائش:
برصغیر کے اکثر علاقوں میں بھلاوے (bhilawa) کے درخت پائے جاتے ہیں ۔ پاکستان میں یہ ستلج سے سکم جبکہ ہندوستان میں کوہ ہمالیہ کے دامن میں تین سے چار ہزار فٹ بلندی پر ہماچل ٗیوپی ٗ ڈیرہ دون سے آسام بہار سے ہزاری باغ ٗبنگال اور مدھیہ پردیس میں پائے جاتے ہیں ۔
مزاج :
عسل بلادر۔ گرم خشک بدرجہ چہارم ٗمغز بلادر گرم درجہ دوم خشک درجہ اول
افعال :
عسل
بلادر :
مقرح ٗمتورم ٗ مسخن ٗ محلل ٗ کاسر ریاح ٗ مقوی اعصاب ٗ مقوی ذہن و حافظ ٗ مجفف بواسیر ٗ جازب سم الفار
مغز بلادر کے افعال:
مقوی باہ ٗ دافع امراض بلغمی
استعمال :
بلادر اور عسل بلادر کو مدبر کر کے اندرونی طور پر استعمال کیا جاتا ہے ۔ مقوی ذہن و حافظ اور مقوی اعصاب ہونے کی وجہ سے اصلاح کے بعد (مدبر) بہت سی معجون میں شامل کرنے کے بعد امراض بلغمیہ ٗامراض عسہانیہ و دماغ کو تقویت دینے کے لئے استعمال کرتے ہیں ۔ مقوی باہ ہونے کی وجہ سے کاجو کی طرح اس کی گری کو کھایا جاتا ہے۔ جس سے تقویت باہ حاصل ہوتی ہے ۔ بواسیری مسے اس کی دھونی سے خشک ہو جاتے ہیں لیکن اس سے بدن میں خارش اور ورم ہونے کی شکایت پیدا ہو جاتی ہے ۔ اس لئے آج کل اس کی دھونی استعمال نہیں کی جاتی ۔ گھٹیا اور موچ میں بھلاوے (bhilawa) کا تیل لگا کر آبلہ پیدا کیا جاتا ہے اور اس کے بعد اس کو چھید کر پانی نکال دینے سے مرض میں سکون حاصل ہوتا ہے ۔
بعض لوگ اس سے کنٹھ مالا ٗجزام کا علاج کرتے ہیں جبکہ چھاچھ میں بلادر کو مدبر کر کے دمہ اور کرم شکم کے لئے استعمال کرتے ہیں ۔
بھلاوں کا روغن دودھ کے ہمراہ بلغمی کھانسی کے لئے مفید ہے ۔ مقرح (عسل بلادر) ہونے کی وجہ سے جلدی داغ ٗ دھبے مثلاً داد ٗ برص اور دیگر جلدی امراض میں استعمال کرتے ہیں ۔ مقام مارگزیدہ پر پچھنے لگا کر عسل بلادر لگانے سے اس کا زہر اندر جذب ہونے سے رک جاتا ہے مگر بغیر اصلاح کے اور حکیم یا معالج کے مشورے کےبغیر استعمال نہ کریں ۔اطبائے حازقین نے اس کے نقصانات سے بچنے کے لئے کئی طریقے ایجاد کئے ہیں ۔
کچے آموں میں بھلانوہ ڈال کر باندھ دیتے ہیں اور پھر شہد کے مرتبان میں ڈال کر کھاد (روڑی) میں چھ ماہ بند رکھتے ہیں ۔ اس کے بعد سوکھی ہوئی اشیاء نکال کر پیس لیتے ہیں۔ اس کی مقدار خوراک چوبیس گھنٹے میں تین سے چار ماشہ تک ہونی چاہئے ۔
زمین میں بلادر کی کھاد ڈال کر اس میں میتھی بو دیتے ہیں اور میتھی کا ساگ موسم سرما میں گوشت کے ساتھ پکا کر کھاتے ہیں۔ اس طرح طاقت اور جوانی لوٹ آتی ہے ۔
عسل بلادر مقرح ہونے کی وجہ سے مکھن یا گھی میں ملا کر مسے ٗ داد ٗ برص ثامیل ٗ قوبا اور دیگر امراض جلد پر یہ طلاء استعمال کرتے ہیں ۔
عسل بلادر+ چونے کا پانی (لالم واٹر) ملا کر دھوبی کپڑوں پر پکا نشان لگانے کے کام لاتے ہیں ۔
احتیاط اور علاج :
اگر بھلاوے (bhilawa) کا روغن یا معجون استعمال کرتے وقت خارش ٗ چھپاکی یا کوئی اندرونی یا بیرونی تکلیف محسوس ہو تو دواء کا استعمال بند کر دیں اور اگر بدن پر آبلے وغیرہ ہوں تو ان پر نارجیل کا تیل لگا لیں ۔
اس کے درخت کے نیچے سونے ٗزیادہ بیٹھنے اور پھولوں کے پراگ کھانے اور بھلاوے کو شدھ کرتے وقت اس کا دھواں لگنے سے بدن پر سوجن و خارش ہو جائے تو بھلاوے کا تریاق گائے کا گوبر ہے ۔ اس کو مل کر ایک گھنٹہ بیٹھ کر نہا لیں آرام مل جائے گا ۔
نفع خاص:
بلغمی اور سرد امراض میں
مضر:
مقرح ٗمورث جنون ٗ سوجن ٗ جلن ٗ خارش پیدا کرتا ہے ۔
مصلح:
روغن نارجیل اور گائے کا گوبر
بدل:
بلسان
کیمیاوی اجزاء:
میٹھا تیل ٗپھل کے رس میں تیس فیصد کالا جلن پیدا کرنے والا تیل ہوتا ہے اور یہ ایتھر میں گھل جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اناکارڈیک ایسڈ کارڈول ٗ کائے جوں ٗ اناکارڈول ٗ روغن ٗ سمی کارپول ٗ اس کا مغز کاجو کی طرح کا مقوی مغز ہوتا ہے ۔
مقدار خوراک :
مغز ایک ماشہ ٗ عسل یا بلادر چار رتی ۔
مرکب:
انقردیا صغیر اور کبیر ٗ معجون بلادر ٗ طلائے خاص
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق
اچھا ہے اور مفید ہے