جسم میں پانی کی کمی (ڈی ہائیڈریشن) کہتے ہیں۔ جسم میں پانی کی کمی کی شکایت موسم سرما یا موسم گرم دونوں میں ہو سکتی ہے.شدید پانی کی کمی کی شکایت میں طبی ایمرجنسی کی ضرورت بھی پیش آ سکتی ہے ۔اورمریض کی حالت اتنی خراب ہو سکتی ہے کہ اسے فوری طور پر علاج معالجہ کی ضرورت پڑسکتی ہے۔
ڈی ہا ئیڈریشن کی وجوہات
اکثر موسم گرمامیں گرمی کی شدّت اور زیادہ پسینے آنے کی وجہ سے اور پانی کم پینے یا پانی نہیں پینے کی وجہ سے ڈی ہا ئیڈریشن یعنی جسم میں پانی کی کمی واقع ہوجاتی ہے، لیکن موسم گرما میں پیا س لگنے کی صورت میں پانی پینے سے جسم میں پانی کی کمی پوری بھی ہو جاتی ہے۔ لیکن موسم سرما میں چونکہ اتنا زیادہ پیاس کااحساس نہیں ہوتا اسلئے موسم سرما میں بھی ڈی ہا ئیڈریشن کی شکایت ہو سکتی ہے۔ موسم سرما ہو یا موسم گرما انسانی جسم کو مناسب مقدارمیں پانی کی ضرورت ہوتی ہے، کیونکہ جو لوگ کام میں مصروفیت کی وجہ سے پانی نہیں پیتے یا کم پیتے ہیں ان کو بھی جسم میں پانی کی کمی کی شکایت ہو جاتی ہے۔
پانی کی کمی کی شکایت تب پیدا ہوتی ہے جب جسم میں اتنا پانی نہ ہو جتنا اسے ضرورت ہے۔ اگر جسم میں پانی کی مقدار مناسب نہ ہو تو انسانی جسم صحیح طریقے سے کام نہیں کر سکتا۔ پانی کی کمی یعنی ڈی ہائیڈریشن بھی انسانی جسم میں معمولی سطح پر یا زیادہ سطح پر بھی ہوسکتی ہے۔ یہ اس بات پر منحصر ہوتا ہے کہ مختلف رطوبتوں کی صورت میں کتنا سیال جسم سے خارج ہوا ہے اور جسم میں پانی کی کمی پوری ہوئی ہے یا نہیں۔
ڈی ہا ئیڈریشن کےاسباب
روزانہ مختلف رطوبتوں مثلاً پسینے، لعاب دہن یعنی تھوک، آنسو اور پیشاپ وغیرہ کے ذریعے جسم سے پانی خارج ہوتا رہتا ہے ۔اور پانی پینے اور غذاؤں میں شامل قدرتی پانی سے ہمارے جسم میں پانی کی کمی بھی پوری ہوتی رہتی ہے۔ اس طرح جسم میں پانی کا توازن قا ئم رہتا ہے۔اس کے علاوہ کچھ بیماریاں بھی ایسی ہیں جو جسم میں پانی کی کمی کی وجہ بن سکتی ہیں ۔
مثلاً متلی، الٹی وغیرہ کیونکہ اس میں جسم سے کافی پانی نکل جا تا ہے۔ بخار میں بھی جسم سے کافی پانی بخار کی حدّت یعنی بخار کی گرمی کی وجہ سے پانی کی کمی واقع ہو جاتی ہے۔ اسہال سے بھی جسم میں پانی کی کمی واقع ہو سکتی ہے۔ ضرورت سے زیادہ پسینہ آنا، یا بار بار پیشاپ آنا بھی ڈی ہائیڈریشن کا سبب بن سکتا ہے۔ پانی کی کمی اس وقت ہوتی ہے جب جسم کو اتنا پانی نہ مہیا کیا جائے جتنا کہ وہ مختلف رطوبتوں میں سیال کی صورت میں جسم سے خارج ہو رہا ہوتا ہے۔ اور انسانی جسمانی نظام کو درست رکھنے اور معمول کے کاموں کو انجام دینے کے لیے پانی کی مناسب مقدار اور جیسے سبذیوں پھلوں ، دودھ ، اور مشروبات وغیرہ میں موجود دیگر سیال حاصل نہیں ہورہے ہوں۔ اگر جسم سے خارج ہونے والے سیالوں کی کمی کو پانی، دودھ سبزیوں پھلوں میں موجود سیالوں سے پورا نہ کیا جائے تو تو پانی کی کمی کی شکایت پیدا ہونا لازمی ہے۔
انسانی جسم میں پانی کی کمی انسا نی جسم میں کچھ مسائل پیدا کردیتی ہے ۔جسم میں پانی کی کمی یعنی ڈی ہائیڈریشن کی شکایت فوری طور پر بھی پیدا ہو سکتی ہے اور آہستہ آہستہ بھی انسانی جسم پانی کی کمی کا شکار ہوسکتاہے۔
ڈی ہا ئیڈریشن کی علامات
جسم میں پانی کی کمی کی شکایت کی کچھ علامات ہیں ۔ مثلاًگلہ یا منہ خشک ہونا۔ ہونٹ خشک ہونا ، پیشاب کا گہرا زرد رنگ، سر درد، بے ہوشی ، چکر آنا، پٹھوں کا درد،پیاس لگنا، اور تھکن اس کی عام علامات ہیں۔شدید پانی کی کمی کی علامات میں شامل ہیں:مزاج میں چڑچڑاپن،پیشاب کی کمی یا بہت گہرا پیلا پیشاب آنا۔ توانائی کی کمی ،چکر آنا۔ دھنسی ہوئی آنکھیں۔ نیند ، توانائی کی کمی ، الجھن یا چڑچڑاپن،سانس لینے میں دشواری پیدا ہونا ، آواز میں نقاہت ،دل کی دھڑکن کا تیز ہونا ،بہت خشک جلد ہونا، چکر آنا ، بے ہوش ہوجانا۔
ڈٰ ی ہائیڈریشن کا خظرہ کن کو زیادہہو سکتا ہے ؟
بچوں یا بڑوں دونوں میں ڈی ہائیڈریشن کی شکایت ہو سکتی ہے۔ چھوٹے بچوں اور بڑے بچوں میں اس کی علامات بڑوں سے مختلف ہو سکتی ہیں۔بچوں میں ڈی ہائیڈریشن کی یہ علامات ہو سکتی ہیں۔ جیسے روتے وقت آنسو نہ ہونا۔ تین سے چار گھنٹوں بعد بھی ان کا ڈائپر خشک ہونا ، ان کا منہ اور زبان کا خشک ہونا، غنودگی، آنکھوں کا دھنسنا، خشک ہونٹ یا ہونٹوں پرخشک پپڑی جمنا، چڑچڑاپن، توانائی کی کمی،بے چینی، کمزور اور لاغر نظر آنا وغیرہ
کوئی بھی پانی کی کمی کا شکار ہو سکتا ہے ، لیکن ڈی ہائیڈریشن زیادہ خطرہ کچھ لوگوں کو زیادہ ہوسکتاہے۔مثلاً چھوٹے بچوں یا بچوں کو پانی کی کمی کا مسئلہ زیادہ ہوسکتا ہے۔ کیونکہ چھوٹے بچے یہ نہیں بتا سکتے کہ وہ پیاسے ہیں ان کو پیاس لگی ہے۔ ان کا خیال بڑوں کو ہی رکھنا ہوتا ہے۔ دوسری بات یہ کہ ان کواکثر اسہال اور الٹی کی شکایت عام ہوتی ہے۔ اس لئے شدید اسہال اور الٹیاں ہونے کی صورت میں ان کو پانی کی کمی کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔
دوسرے نمبر پر پانی کی کمی کے خطرے کا شکار بزرگ افراد ہیں۔ کیونکہ اکثر اوقات انھیں پیاس محسوس ہی نہیں ہوتی یا ان کے لئے زیادہ اٹھنا بیٹھنا ، آنا جانا مشکل ہوتا ہے یا کسی بیماری کی وجہ سے سیال چیزیں کم استعمال کرتے ہیں ۔ اس لئے وہ پانی کم پیتے ہیں۔ اور بخار ہونے کی صورت میں بھی ان کے جسم میں پانی کی کمی ہوجاتی ہے۔ پھر وہ افراد بھی ڈی ہا ئیڈریشن کا شکار ہو سکتے ہیں جھنیں ، گلے میں دکھن یا انفیکشن ہو ، سردرد ، قبض کی شکایت ، یا نزلہ، زکام یا بخار کی وجہ سے وہ کم کھا پی رہے ہوں۔
مسائل
اگر مناسب مقدار میں پانی نہ پئیں یا ایسی غذائیں استعمال نہ کی جائیں جو جسم میں پانی کی کمی کو پورا کرتی ہیں۔ تو جسم میں موجود پانی جسمانی نظام کو درست طریقے سے چلانے اور روزمرہ کی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے لئےناکافی ہوگا ۔ اور جسم پانی کی کمی کا شکار ہو جائے گا۔ پانی کی کمی کی وجہ سےبلڈ پریشر کافی کم ہو سکتا ہے ، چکر آسکتے ہیں۔ پانی کی کمی سے جسم کے اندر سے زہریلے مادے پوری طرح جسم سے خارج نہیں ہوپاتے اور جسم میں ہی رک جاتے ہیں جس کی وجہ سے کئی بیماریاں پیدا ہو سکتی ہیں۔
ڈی ہا ئیڈریشن سے بچاؤ
جسم کو پانی کی مناسب مقدار مہیا کرنے سے ڈی ہا ئیڈریشن کے خطرے سے بچا جا سکتا ہے۔ موسم گرما میں پانی اور مشروبات کا استعمال لازمی کریں ۔ایسے پھلوں کا استعمال کریں جن میں قدرتی پانی کی کافی مقدار ہوتی ہے جیسے کینو، ناثپاتی تربوز ، سردا اور گرما کا استعمال وغیرہ موسم سرما میں اگر عام پانی بھی ٹھنڈا لگے تو نیم گرم پانی کا استعمال کرنا چاہیئے۔ پانی سے بھرپور پھلوں اور سبزیوں کا استعمال اپنی روزمرہ کی خوراک میں جاری رکھیں۔ ، پھل اور سبزیاں کو خوراک میں فوقیت دیں۔
ڈی ہائڈریشن کی صورت میں پانی کا استعمال بڑھا دینا چاہیئے۔ دن بھر میں وقفے وقفے سے آٹھ گلاس پانی ضرور پینا چاہئےاور باقی کمی غذاؤں سے پوری کرنی چا ہئے۔ خوراک ودیگر غذائی مائعات کےذریعے پانی کی کمی کو پورا کرنا چاہیے ۔موسم گرما میں دہی کا بھی استعمال کریں اس کے ساتھ ساتھ ہلکی پھلکی غذا پھلوں سبزیوں کا استعمال بھی اپنی خوراک میں شامل رکھیں ۔
مضمون نگار : فرح فاطمہ