مختلف نام:
مشہور نام چائے۔ہندی چائے،چا۔مراٹھی چکا۔سنسکرت چاہ،چویکا۔نیپالی،بنگالی،مدارسی،گجراتی چا۔ملیالم چائے۔تیلگو ٹیپکو۔تامل ٹیلئے۔لاطینی کیمیلیا ٹیا(camellia tea) اورانگریزی میں(Tea)کہتے ہیں۔
شناخت:
چائے کا پودا (camellia tea) ہمیشہ ہرا بھرا رہتا ہے۔ جو لگ بھگ 2 سے 5 فٹ تک اونچا ہوتا ہے۔ اس کے پتے خشک ہوتے ہیں۔ اس کے پتے چار سے چھ انچ لمبے اور اڑھائی انچ چوڑے، نوک دار ہوتے ہیں۔ اسے سفید پھول لگتے ہیں۔ یہ ہری اور کرشنا دو قسم کی ہوتی ہے۔ چائے کے بیج ہلکے بھورے رنگ کے آتے ہیں۔ ہری چائے میں سے میٹھی میٹھی خوشبو آتی ہے۔ اس کے پتوں سے ایک خاص قسم کا تیل نکلتا ہے، جس کو لیمن گراس آئل کہتے ہیں جس کا استعمال (uses of tea) ادویات میں جلد(کھال) پر مالش کی صورت میں کرتے ہیں۔ اس کی مالش سے جلدلال ہو جاتی ہے۔ چائے کی کئی قسموں میں بادشاہی چائے(Imperial Tea) سب سے اچھی مانی جاتی ہے۔
چائے ہندوستان میں آسام،نیلگری،ڈیرہ دُون ،سکماور دوسرے کئی صوبوں میں اس کی پیداوار اچھی ہوتی ہے اور جو غیر ممالک میں بھی بھیجی جاتی ہے۔ پڑوسی ممالک میں بھی اس کی خوب پیداوار ہوتی ہے۔
ماڈرن تحقیقات:
چائے میں ایک خاص جزو کیفین ہے۔ اُسے تھینس بھی کہا جاتا ہے جو جسم میں چستی پیدا کرتا ہے جو کہ 3 فیصد ہوتا ہے۔ دوسرا اجزاء ٹینک ایسڈ 12فیصد سے 15 فیصد کشا ئمل کی صورت میں ہوتا ہے جو جسم کو زیادہ نقصان پہنچاتا ہے اور تیسرا جزو اڑنے والا تیل 1/2فیصد سے 1 فیصد میں گھلا ہوا رہتا ہے۔
مزاج:
گرم و خشک۔
مقدار خوراک:
2 سے 3 گرام۔
فوائد: (uses of tea)
چائے (camellia tea) پینے سے تکان دور ہو جاتی ہے اور کام کرنے کی طاقت بڑھ جاتی ہے لیکن اس کے ساتھ نشاستہ والی غذائیں کیک بسکٹ، پیسٹری یا تلی ہوئی چیزیں کھانے سے معدہ کمزور ہوجاتا ہے۔چائے میں کوئی غذائیت نہیں ہے۔البتہ شکر،بالائی، دودھ ملانے سے اس کا مضر اثر کم ہو جاتا ہے۔
چائے سے متعلق ماہرین کی رائے ہے کہ چائے کا کثرت سے استعمال اتنا ہی مضر صحت ہے جتنا کہ شراب کا استعمال۔اس کو غذا کے بدل میں کبھی استعمال نہیں کرنا چاہئے۔ چائے کے زیادہ استعمال (uses of tea) سے غشی،کسلمندی و چڑچڑاپن وغیرہ پیدا ہوتا ہے، ہائی بلڈ پریشر والوں کے لئے چائے سخت نقصان دہ ہے۔ چائے بنانے کا درست طریقہ یہ ہے کہ اُبلتے ہوئے پانی کو چائے دانی میں ڈال کر اس میں چائے کی پتی ڈال دیں اور اسے دوبارہ نہ ابالیں۔ زیادہ دیر رکھنے یا دوبارہ ابالنے میں ٹینک ایسڈ کی مقدار بڑھ کر قابض ہو جاتی ہے۔
چائے کی بڑی پتی کے مقابلہ میں باریک پتی میں زیادہ ٹینک ایسڈ پایا جاتا ہے۔ اس لئے ہوٹل والے کم خرچ میں اچھا رنگ لانے کے لئے کڑک چائے بناتے ہیں۔ ایسی کڑک چائے زیادہ استعمال کرنے سے کمزوری آتی ہے۔ عادت ہو جانے پر وقت پر چائے نہ ملنے سے سر درد ہوتا ہے، سستی اور بے چینی ہوتی ہے، ہاتھ پاؤں میں درد ہوجاتا ہے، نیند نہیں آتی اور کوئی کام بھی ٹھیک ڈھنگ سے نہیں ہو پاتا، چہرہ کی تازگی ختم ہوجاتی ہے، خون کا دباؤ بڑھ جاتا ہے، چھاتی میں جلن ہونے لگتی ہے۔
چائے مریضان بواسیر، ایام کی زیادتی، جریان، احتلام وخفقان والوں کے لئے نقصان دہ ہے اس لئے ان کو اس سے پرہیز کرنا چاہئے۔
چائے کا ادویات کی صورت میں استعمال
بخار:
خوشبو والی ہری چائے بخار میں لینے سے پیشاب و پاخانہ صاف ہوتا ہے، جگر ہلکا ہوجاتا ہے اور بخار کا زہر جسم سے باہر نکل جانے پر بخار ہلکا ہو کرجسم میں نئی تازگی آجاتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی اگر چائے کے ساتھ چینی، ادرک،تلسی کے پتے، سونف، دارچینی ملا کر لی جائے تو موسمی بخار، پیٹ کی گیس، ہچکی، درد پیٹ وغیرہ امراض (uses of tea) دور ہوجاتے ہیں۔
ہچکی:
خوشبودار ہری چائے میں دودھ، چینی کے ساتھ چار کالی مرچ( پیس کر) ادرک( چھیل کر) ایک گرام،سونف دوگرام ابال کر چھان کر پینے سے ہچکی کو آرام آجاتا ہے۔
نزلہ زکام:
گل بنفشہ 3 گرام، ملٹھی چھلی ہوئی 3 گرام چائے میں ڈال کر اور چینی ملا کر پینے سے نزلہ و زکام کو آرام آجاتا ہے۔
آگ سے جلنا:
آگ کی لپیٹ میں یا گرم پانی، تیزاب یا گرم تیل وغیرہ سے جلے کی حالت میں جلنے کی جگہ پر چائے کے ابلے ہوئے پانی میں کپڑے کی پٹی بھگو کرمرض والی جگہ پر رکھیں۔ بار بار ایسی بھیگی ہوئی چائے کا پانی ملی ہوئی پٹی دو تین گھنٹے تک جلے ہوئے حصے پر رکھنے سے پھپھولے نہیں ہوتے اور جلد پہلے جیسی بن جاتی ہے۔
چائے پینے والوں کے لئے صحت قائم رکھنے کے اصول
1۔ موٹے جسم والے و بہت خوراک کھانے والے لوگوں کو مناسب چائے کا استعمال (uses of tea) فائدہ مند ہے۔
2۔ دبلے پتلے اور کمزور لوگوں کو چائے نہیں پینی چاہئے اگر پینی ہی ہو تو زیادہ دودھ ڈال کر پینی چاہئے۔
3۔ صبح میں چائے کے ساتھ ہلکا ناشتہ لیا جاسکتا ہے مگر دوپہر اور شام کے کھانے کے بعد چائے پینے سے نقصان ہوتا ہے۔
4۔ دائمی قبض کے مریضوں کو بھی چائے کا استعمال کم سے کم کرنا چاہیے۔
5۔ دن میں ایک یا دو بار سے زیادہ چائے کبھی بھی نہیں پینی چاہئے۔
6۔ بے خوابی،اُنماد، باؤ گولا، اسہال، پیچش، سنگرہنی، بواسیر، ویرج کاپتلاپن اور گردے کی تکلیف میں کبھی بھی چائے نہیں دینی چاہیے۔
7۔ موسم سرما وبرسات میں مناسب مقدار میں چائے لینازیادہ نقصان دہ نہیں ہےلیکن موسم گرما میں زیادہ چائےکااستعمال نقصان دہ ہے۔
8۔ وہ لڑکیاں جو زیادہ چائے استعمال (uses of tea) کرتی ہیں، اکثر کثرت ایام کے مرض میں مبتلا رہتی ہیں جس کی وجہ سے کئی دوسری بیماریاں بھی پیداہوجاتی ہیں۔ اس لئے انہیں چائے بند کر دینی چاہئے۔
9۔ چائے گرم مزاجوں کو خصوصاًنہار منہ پینے سے خشکی، کھجلی، دمہ ودق پیدا کرتی ہے اس لئے ضروری ہے کہ گرم مزاج اصحاب ہمیشہ چائے کے پانی میں دودھ زیادہ استعمال کریں
10۔ کئی دیہاتی لوگ ایک پیالی چائے تیار کرنے میں 12 سے 15 گرام چائے کی پتی ڈال دیتے ہیں اور اسے بہت دیر تک ابالیں گے اور پھر گڑکا میٹھا ڈال کربرائے نام دودھ ڈالیں گے۔ یہ چائے نہیں بلکہ جوشاندہ ہے جس کے پینے سے بجائے فائدہ کے نقصان ہی ہے۔ ایسے آدمی عام طور پر افیون اور گنجا کے عادی ہوتے ہیں جو اس طرح کی چائے پیتے ہیں۔ یاد رکھئے کہ ایسی چائے کے استعمال (uses of tea) سے ہاضمہ خراب ہو جاتا ہے، دانت بھی کمزور ہو جاتے ہیں اور کئی لوگوں کو مرض رعشہ کی شکایت بھی ہوجاتی ہے۔ کبھی دست آنے لگتے ہیں اس لئے ایسی چائے سے پرہیز لازمی ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
چائے: (camellia tea)
دیگرنام:
فارسی میں چائے خطائی ‘سندھی میں چاٹھ‘ انگریزی میں ٹی کہتے ہیں۔
ماہیت:
مشہور عام ہے۔ ایک پودے کی پتیاں ہیں جو ہندوستان‘ آسام ‘نیپال ‘دکن‘ سری لنکا‘ کینیا میں بکثرت ہوتاہے۔علاوہ ازیں چین تبت اور یورپ میں بھی اس کی پیدائش بکثرت ہوتی ہے۔
مزاج:
گرم خشک بدرجہ دوم۔
چائے کی اقسام:
چائے (camellia tea) کئی قسم کی ہوتی ہے۔لیکن رنگت کے لحاظ سے دو قسم کی ہے۔ایک سبز اوردوسری سیاہ ان کی رنگت کا فرق ان کے جمع کرنے کے وقت کے اختلاف سے ہوتاہے یعنی جب چھوٹی پتیوں کو جمع کرکے بھوناجاتاہے تو سبز چائے ہوجاتی ہے اور جب بڑی پتیوں کو جمع کرکے بھونا جاتا ہے تو سیاہ چائے ہوجاتی ہے۔سیاہ کی نسبت سبز چائے اچھی ہوتی ہے جبکہ کشمیری چائے سرخ ہوتی ہے۔
افعال:
مفرح،منعش دماغ و حرارت ہاضم ،ملین ،محلل ،مسخن ،ملطف،مفتح معرق،مدربول مسکن عطش کاذب۔
استعمال:
مفرح ہونے کی وجہ سے امراض قلب مثلاً خفقان اور ازل غم وہم کے لئے مفید (uses of tea) ہے۔منعش دماغ ہونے کی وجہ سے رفع تھکان کیلئے مستعمل ہے مسخن ملطف اورمفتح ہونے کے سبب سے فالج سرفہ ضیق النفس کمی خون کے علاوہ استسقاء کیلئے نافع ہے مدرہونے کی وجہ سے یرقان اور احتباس بول کو نفع دیتی ہے۔
چائے (camellia tea) کے کثرت استعمال سے بیداری نیند کی کمی کسل مندیچڑ چڑاپنسرعت ،جریان احتلام کثرت طمث ،بواسیر کے علاوہ قوی فشارالدم(خون کا زیادہ دباؤ) کیلئے مضر ہے۔
بیرونی استعمال:
اس کو پکا کر ضماد کرنا محلل اورام صلبہ اور مسکن درد بواسیر ہے۔
چائے کے اہم اجزائے کے افعال
تھین(تھی اِن) عمدہ چائے (camellia tea) میں تھین کی مقدارزیادہ ہوتی ہے جو محرک ہوتاہے یہ کیمیاوی مادہ پانی میں فوراًحل ہوجاتاہے جوکہ اعصاب کو تحرک دیتاہے۔ جس کی وجہ سے تھکان کا احساس کم ہوتاہے اور نیند بھی دور ہوجاتی ے اس لئے دماغی اور دفتری کام کرنے والے یا زیادہ جاگنے والے اس کا استعمال (uses of tea) کرتے ہیں۔تھین میں خاص بات یہ ہے کہ دوسری محرک اشیاء کی طرح اس کے بعد اثرات طبیعت میں سستی پیدا نہیں کرتے یہ تنفس اور دل کی حرکت کو تیز کرتی ہے پسینہ لاتی ہے اور سردی کے موسم میں جسم کے درجہ حرارت کو برقرار رکھنے میں مدددیتی ہے۔
ٹینن(Tanin) خراب یا ناقص چائے میں ٹینن کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔یہ ایک کیمیاوی مادہ ہے جوکہ جسم میں خشکی اور قبض پیدا کرتاہے یہ پانی میں آہستہ آہستہ حل ہوتاہے۔اگر چائے کی پتی کو زیادہ دیر گرم پانی میں رہنے دیاجائے تو پانی میں ٹینن زیادہ مقدار میں حل ہوجاتا ہے جس کے باعث اس کا اثر زہریلا ہوجاتاہے اس لئے بہتر ہے کہ چائے کی پتی (camellia tea) کو پانی میں زیادہ دیر تک نہیں ابالنا چاہئے۔ٹینن معدے کے استرکی جھلی کو نقصان پہنچاتا ہے اور غذا میں شامل پروٹین کوسخت کردیتاہے جس کی وجہ سے وہ ناقابل ہضم ہوجاتی ہے۔اس لئے چائے کے ساتھ پروٹین یا دیگر حیوانی خوراک استعمال کرنا مفید نہیں ہوتاہے۔
ٹینن اور تھین کے علاوہ چائے میں ایک خوشبو دار تیل ہوتاہے۔جس کی وجہ سے چائے میں مہک پیداہوجاتی ہے۔بلحاظ چائے بالکل بے فائدہ ہے اسکی غذائیت صرف دودھ اور شکر کے شامل ہونے کی وجہ سے ہوتی ہے۔
مندرجہ بالا فوائد صرف چائے کو مناسب طریق پر تیار کرنے اور اعتدال سے استعمال کرنے سے ہی حاصل کئے جاتے ہیں۔اس کا بکثرت بدہضمی بھوک کی کمی اور قبض جیسی شکایات پیداکرنے کے علاوہ اعصابی کمزوری رعشہ اور اختلاج القلب وغیرہ کا باعث بنتی ہے ۔زیادہ گرم چائے سے معدہ کے استرکی جھلی کی سوجن اور خالی پیٹ چائے کا استعمال (camellia tea) مضر صحت ہوتاہے۔
چائے کے استعمال کا طریقہ:کھولتا ہوا پانی چائے دانی میں ڈال کر اس میں چائے کی پتی ڈال دیں اور اسے دوبارہ نہ ابالیں کیونکہ زیادہ دیررکھنے یا دوبارہ ابالنے سے اس میں ٹینن کی مقداربڑھ کرنقصان (uses of tea) دہ ہوجاتی ہے۔
نفع خاص:
تھکان کو دور کرتی ہے۔بعض کے بقول مقوی معدہ اور ارواح قوی ہے۔ جو کہ غلط خیال ہے۔
مضر:
بے خوابی اورخشکی پیدا کرتی ہے۔
مصلح:
دودھ اور شکر ۔
بدل:
قہوہ۔
کیمیاوی اجزاء:
تھینن4.8 فیصد‘ٹینن15 فیصد ‘ایلبومن2.8 فیصد‘سیلولوز 22فیصد‘ڈیکسڈن1 فیصد‘نباتاتی مادے20 فیصد‘معدنی اجزاء5.4فیصد‘خوشبودار تیل1.5 فیصد‘ٹینک ایسڈ7 فیصد‘کیئن2.3 فیصد۔
مقدارخوراک:
تین سے چھ گرام(ماشے)۔
ذاتی تجربہ:
ویلڈنگ کی شعاع(شعلہ)پڑنے سے آنکھ میں سوجن‘درد اور جلن ہو تو چائے کی پتی پانی میں بھگو کر یا ابال کر باندھیں تو درد ‘جلن اور فوراًکم ہو جاتی ہے۔اسہال کو بندکرنے کے لئے 3گرام چائے کی پتی اور3 گرام چینی ملاکر نگل لیں۔اسہال ‘دست اور پیچس فوراً (uses of tea) بند ہو جائیں گے۔
نوٹ:
سیاہ چائے (camellia tea) کی نسبت سبز چائے زیادہ بہتر ہوتی ہے۔اور سب سے بہتر لیمن گراس یا پشاوری قہوہ ہے جوکہ ہاضم‘ مضر اثرات سے پاک بھی ہے۔(حکیم نصیر احمد طارق)
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق