مختلف نام:
مشہور نام چنبیلی -ہندی چمیلی -سنسکرت اوپجاتی -بنگالی چاملی -مرہٹی چام بیلی -عربی یاسمین، زنبق -انگریزی جیلسی می ام (gelsemium) اور لاطینی میں جیلسی می آئی (Gelsimili) کہتے ہیں.
شناخت:
مشہور خوشبودار بوٹی ہے ۔درخت جھاڑ کی طرح ،پتے چھوٹے، لمبے اور دندانہ دار اور شاخ کے دونوں طرف ہوتے ہیں۔ طب جدید میں چنبیلی کی جڑ استعمال کی جاتی ہے. یہ چھ انچ لمبی اور (4/1)1انچ سے (4/3)1انچ موٹی ریشہ دار ہوتی ہے۔
فوائد: (uses of gelsemium)
مفرح، مسمن بدن ،مقوی دماغ، پیشاب آور اور جوڑوں کے درد کو نہایت مفید ہیں. اور زیادہ مقدار میں استعمال کرنے سے زہریلا اثر پیدا کرتی ہے ۔طب جدید میں خوراک جڑ چنبیلی پانچ سے بیس گرین تک دی جا سکتی ہے.
طلاء چنبیلی:
چنبیلی (gelsemium) کے پھول ایک اونس ،تلی کا تیل دو اونس ۔بوتل میں ڈال کر ایک ماہ دھوپ میں رکھیں ،چھان کر عضو پر طلاء کریں ۔کمزوری کے لئے مفید ہے.
زخم:
چنبیلی کا تیل زخموں پر لگانا نہایت فائدہ مند (uses of gelsemium) ہے.
تیل چنبیلی:
تیل تلی (صاف شدہ )ایک سیر ،پیرافن لکوڈ (بی ،پی ) ایک پاؤ، تیل صندل (میسور گورنمنٹ )آدھا اونس ،خوشبو چنبیلی آدھا اونس ،رنگ زرد (آئل کلر )لیکوئڈ حسب ضرورت.
ترکیب تیاری:
تلی کے تیل میں پیرافین لیکوئڈ ملا کر برتن کا منہ بند کر کے دوسرے دن خوشبو و رنگ ملا کر خوبصورت بوتلوں و شیشیوں میں بند کر کے پیکنگ کر لیں ۔تیل چنبیلی تیار ہے ۔بنا کر تجارت کریں.
داد:
چنبیلی (gelsemium) کا رس ایک تولہ ،روغن صندل ایک ماشہ ،کافور ایک ماشہ ،سب کو کرل کر کے مقام داد پر لگائیں ۔چند دنوں میں آرام آ جائے گا.
فیملی پکاننگ:
مصری یہودی حکیم ابن الجمعی نے ملاپ سے پہلے عضو پر چنبیلی کا تیل ملنے کا مشورہ دیا ہے. جو کہ طب جدید کے نظریہ کے مطابق بھی ضبط تولید کے لئے مفید (uses of gelsemium) ہے.
دیگر:
بعد فراغت ایام اگر چنبیلی کی ایک کلی عورت نگل جائے تو ایک سال تک حمل نہیں ٹھہرتا ۔تمام طبّی کتابوں میں اس نسخہ کی بہت تعریف کی گئی ہے لیکن ہمارے تجربہ میں یہ بالکل یقینی ثابت نہیں ہوا.
کشتہ جات میں چنبیلی کا استعمال
کشتہ چاندنی:
برادہ چاندی شدھ 12گرام کو 125گرام میٹھے انار کے رس اور 125گرام ترش انار کے رس سے کھرل کر کے ٹکیاں تیار بنا لیں اور 50گرام چنبیلی کے نغدہ میں گل حکمت کر کے 3کلو اُپلوں کی آگ دیں ،چاندی بھسم ہو گی۔ کمزوری دل ،دماغ، غشی و جریان کے لئے مفید ہے۔خوراک ایک رتی مکھن میں دیں.
کشتہ پارہ:
پارہ شدھ 20گرام ،400گرام کلی چنبیلی کے رس میں کھرل کر کے ٹکیہ بنا کر سایہ میں خشک کریں، پھر 100گرام چنبیلی کے نغدہ میں گل حکمت کر کے 3کلو اپلوں کی آگ دیں۔ پرانے زہریلے امراض میں مفید ہے ۔2/1چاول کیپ شولز میں ڈال دیں.
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
چمبیلی (gelsemium)
دیگر نام :عربی میں یا سمین‘ بنگالی میں چاملی یا چمیلی‘ سندھی میں ٹانگروگل انگریزی میں جیسمین کہتے ہیں۔
ماہیت:
چمبیلی خوشبودار پھولوں والی بوٹیوں میں سے ایک بوٹی ہے۔ جس کی شاخیں باریک اور لمبی ہوتی ہیں۔ جو اپنے قرب و جوار کی چیزوں پر چڑھ جاتی ہے۔ اس کے پتے باریک لمبوترے‘ پھول سفید چار پنکھڑیوں والا تیز خوشبودار ہوتا ہے۔ اس پودے کے پتے‘ چھال ‘جڑ اور غنچے بطور دوائی استعمال (uses of gelsemium) ہوتے ہیں۔
اس کی ایک قسم زرد ہے۔ جس کو زردیاسمین کہتے ہیں کیونکہ اس کو زرد رنگ کے پھول لگتے ہیں اور ہومیوپیتھی میں اس سے دوا تیار کی جاتی ہے جس کو جیلسیمیم کہتے ہیں ۔
مقام پیدائش:
یہ پودا پاکستان اور ہندوستان میں بکثرت کاشت کیا جاتا ہے۔
مزاج:
گرم خشک درجہ دوم
افعال:
کاسرریاح ‘مسہل رطوبات بلغمی ‘مسکن درد ‘مدر بول و حیض‘ مقوی باہ
استعمال:
چمبیلی (gelsemium) کے پھول کا سونگھنا مفرح اور مقوی دماغ ہے ۔اس کے پتوں کے جوشاندہ سے مضمضہ کرنا درد دندان کو تسکین دینے اور مرض قلاع کو زائل کرنے کے لیے مفید ہے۔ اس کے جڑکے جوشاندے سے دردسر بارد اور سرد دردوں میں نطول کرایا جاتا ہے نیز اس کو اخراج بلغم اور کاسرریاح کے لئے پلاتے ہیں۔فالج‘ لقوہ اوروجع المفاصل میں بھی استعمال (uses of gelsemium) کرتے ہیں۔ تقویت باہ کے لئے عضو مخصوص پر لگاتے ہیں ۔مدر حیض کے لئے اس کی جڑ کو جوش دے کر پلاتے ہیں ۔سفید تلوں کو چھیل کے پھولوں میں بسا کر روغن کشید کیاجاتا ہے جو کہ روغن چنبیلی کے نام مشہور ہے۔ فالج ‘لقوہ‘ وجع المفاصل ‘عرق النساء جیسے امراض میں اس کی مالش کرتے ہیں ۔بدن پر مالش کرنے سے جلد کو ملائم بناتا ہے۔ سر میں لگانے سے دماغ کو تراوٹ وتقویت پہنچاتا ہے.
احتیاط:
روغن چنبیلی کے بکثرت استعمال سے بال سفید ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ یا سمین زرد بہ نسبت یاسمین سفید کے زیادہ قویہے ۔
نفع خاص:
مقوی دماغ اور مفرح ۔
مضر:
گرم مزاجوں کے لئے ۔
مصلح:
گل بنفشہ اور گلاب کے پھول ۔
بدل:
زرد چنبیلی ۔
مقدار خوراک:
جڑ۔۔۔۔ـ تین سے پانچ گرام(ماشے)
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق