مختلف نام:
مشہور نام چولائی۔ پنجابی رسیل۔ ہندی چولائی۔ عربی بقلہ یمانیہ ۔ لاطینی اے ان تھس سینگو سٹمٹس۔ انگریزی(amaranthus viridis)
شناخت: (amaranthus viridis)
مشہور ومعروف ساگ ہے جو کھیتوں میں بھگویا جاتا ہے اور قدرتی طور پر جنگلوں میں پیدا ہوتا ہے۔ اس کی جنگلی قسم خودرَو کانٹے دار ہوتی ہےجسے چولائی خاردار کہتے ہیں اور لوگ اسے کھاتے نہیں بلکہ یہی ادویات (amaranthus viridis uses) کے کام آتی ہے۔ یہ بوٹی ہند و پاک کے ہر علاقے میں بکثرت پیدا ہوتی ہے۔ مزاج سرد تر بدرجہ دوم ہے۔ خوراک پتوں کا رس پانچ تولہ ، بیج و جڑ چار سے چھ ماشہ تک استعمال کی جاتی ہے۔
چولائی کے مجربات درج ذیل ہیں:
۱۔ نکسیر کے لئے چولائی کے نیم گرم پتے کنپٹی پر لیپ کریں۔
۲۔ چھا ئیں کے لئے اس کو جلا کر اس کی خاکستر چہرے پر لیپ کریں۔ پھر نیم گرم پانی سے منہ دھو کر کوئی چکنا سا تیل مل لیں۔
۳۔ بچھو کاٹے پر اس کی جڑ پیس کر لیپ کر لیں۔
۴۔ اگر کسی نے پارے کا کچا کشتہ کھایا ہو تو اس کا ساگ پکا کر گیہوں کی روٹی کے ساتھ (amaranthus viridis uses) کھلائیں، ساگ میں نمک ڈالیں، مرچیں نہ ہوں۔ تین دن پانی کے بجائے اس کا جوش دیا ہوا پانی پلائیں۔ تمام پارہ پیشاب کے راستے سے خارج ہو جائے گا۔
کشتہ سونا:
برادہ سونا شدھ ایک تولہ، پارہ شدھ ایک تولہ۔ دونوں کو چولائی خاردار کے رس میں چار پہر کھرل کر کے ٹکیہ بنائیں اور کوزے میں بند کر کے پندرہ سیر اپلوں کی آگ دیں۔ یہ عمل سات بار کریں۔ نہایت عمدہ کشتہ تیار ہو گا۔عقوی اعضائے رئیسہ و مقوی اعصاب (amaranthus viridis uses) ہے۔
خوراک:
آدھا چاول، کایا کلپ ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
چولا ئی (amaranthus viridis) ،چو لائی کا ساگ
انگریزی میں :
ایمےر ننتھ ہرمے فروڈائٹ (amaranthus viridis)
دیگر نام:
ہندی میں چونلائی،عربی میں بقلہ یمانیہ،سندھی میں مر یڑ و ،مارواڑی میں چنلائی ،گجراتی میں تامل جو،مرہٹی میں تاند لجا،سنسکرت میں تنڈو لیہ ،بنگلہ میں چھڈے نٹے کہتے ہیں.
ماہیت:
مشہور ساگ ہے اس کا پودا زمین سے زیادہ بلند نیہں ہوتا ساق یعنی ڈنڈی چھوٹی ہوتی ہے اس میں پھول نہیں آتے صرف بیج آتے ہیں جو خشخاش کے دانوں سے ذرا بڑے ہوتے ہیں۔اس کے پتے برگ ریحان کے پتوں سے مشابہ ہوتے ہیں اور ان کا مزہ پھیکا کسی قدر تیز ہوتا ہے.
مزاج:
سرد درجہ دوم
افعال:
مسکن حرارت ،حابس الدم ،مدر بول
استعمال: (amaranthus viridis uses)
چولائی (amaranthus viridis) کا ساگ پکا کر کھایا جاتا ہے ۔اس سے غذائیت کم حاصل ہوتی ہے لیکن زود ہضم ہوتا ہے۔گرمی کو تسکین دیتا ہے ،تپ دق ،گرم بخاروں ،دیوانگی اور سوزاک میں اس کو بطور نا نخورش استعمال کرنا مفید ہے۔
ملطف ہونے کی وجہ سے بدن کو ترطیب کرتاہے ۔مسکن حرارت و سوزش ہے،مدربول ہے گرمی کی کھانسی کو مفید (amaranthus viridis uses) ہے ،خون حیض ،خون بواسیر قے الدم اور نفث الدم کو روکنے کے لئے چولائی کے بیج سات ماشہ پانی میں گھس کر چاولوں کی دھوون کے ساتھ تین ہفتے تک نہار منہ کھلاتے ہیں۔مارگزیدہ کو اس کے پتوں کا پانی پلانا مفید بیان کیا جاتا ہے۔
چولائی (amaranthus viridis) کی ایک قسم جنگلی ہے جس میں کانٹے ہوتے ہیں اسے پکا کر نہیں کھاتے جس نے خام کشتہ کھایا۔اس کو کانٹے والی چولائی کا ساگ بغیر مرچ کے گہیوں کی روٹی سے تین روز کھلائیں اور اس کا جو شاندہ پانی کی جگہ پلائیں۔تمام کشتہ پیشاب کے ذریعے خارج ہوجائے گا۔
نفع خاص:
حا بس الدم مدر بول۔
مصلح:
گرم مصالحہ۔
بدل: خاردار چولائی۔
مقدار خوراک:
تخم اور جڑ پانچ سے سات گرام یا ماشہ۔
پتوں کا پانی:
پانچ تولی سے دس تولہ تک۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق