مختلف نام:
ہندی چال موگراسنسکرت تو درک۔ فارسی برنچ موگرا۔ مراٹھی کڈو کوتھ۔ بنگالی چور موگرا۔ تیلگو ایڈوی بادامو۔ ملیالم کوڈی۔ انگریزی چال موگرا(ChaulMogra)۔ لاطینی ہائڈنوکارپس وائی ٹی آنا (hydnocarpus wightianus)۔
شناخت:
ہندوستان کے پہاڑی علاقوں میں سدا بہار ہوتا ہے۔ اس کی اونچائی 12سے 15 میٹر یا اس سے بھی زیادہ ہوتی ہے۔ چھال بھورے رنگ کی کھردری ہوتی ہے۔ پھول چھوٹے گچھوں میں اور سفیدی مائل ہوتے ہیں۔ پھل گول چھوٹے سیب کے برابر ہوتے ہیں۔ پھل میں 15سے 20 بیج ہوتے ہیں جو گولائی لئے ہوئے دھاری دار ہوتے ہیں۔ ان بیجوں سے تیل کشید کیا جاتا ہے۔ یہی تیل’’روغن چال موگرا‘‘ کے نام سے مارکیٹ میں ملتا ہے اور ادویات میں مستعمل ہے۔ یہ تیل زردی مائل بھورے رنگ کا ہوتا ہے۔ اس میں سے خاص قسم کی بو آتی ہے۔ ذائقہ کچھ تیز ہوتا ہے.
مزاج:
گرم و خشک۔
خوراک:
بیج سفوف ایک گرام اور تیل 3سے 5 بوند۔
ماڈرن تحقیقات:
اس میں مندرجہ ذیل اجزاء پائے گئے ہیں:
1۔ چال موگرک ایسڈ، 2۔ہائڈنوکارپک ایسڈ، 3۔گارپک، 4۔مزید کئی ایسڈز۔
فوائد:(chaulmogra uses)
زبردست مصفئ خون ہونے کی وجہ سے جذام میں استعمال کیا جاتا ہے۔ جذام کی ابتدائی حالت میں یہ فائدہ مند ہے۔ اندرونی استعمال سے معدہ میں خراش پیدا کرتا ہے۔ اس لئے بڑی احتیاط سے دیا جاتا ہے۔ منہ کے ذریعے بذریعہ کیپسول دینے کے علاوہ اسکاٹیکہ بھی آتا ہے۔ یہ بھی مفید ثابت ہوتا ہے۔جذام علاوہ یہ داد،ایگزیما،جوڑوں کے درد میں بھی مفید (chaulmogra uses) ہے۔
اس کو بہت کم مقدار میں شروع کرکے آہستہ آہستہ بڑھانا چاہئے۔ یہ علامت جذام کے لئے چھ ماہ تک لگاتار کرانا چاہئے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسے بیرونی طور پر لگاتے رہیں۔ باہر سے لگانے کے لئے اگر اس کے ساتھ نیم کا خالص تیل تین گناہ ملا لیا جائے تو زیادہ اچھا ہے کیونکہ اکیلا لگانے سے جلد پر جلن پیدا کرتا ہے۔
زیادہ مقدار میں استعمال کئے جانے سے قے،دست،پیٹ درد، بخار، آنکھوں میں درد اور بے. چینی کی علامات پیدا ہواجاتی ہیں۔اس لئے اس کا استعمال احتیاط سے کرنا چاہئے اور اس کے برے اثرات دور کرنے کے لئے ہری کاسنی کا استعمال (chaulmogra uses) کرانا چاہئے۔
چال موگرا سب قسم کے کوڑھ کا مجرب علاج ہے۔ خاص طور پر مہاکشٹھ، جذام،لپرسی (Leprosy) کا کامیاب علاج ہے۔ چال موگرا کا صابن بھی نہانے کے لئے کام آتا ہے۔ جو ہائڈرو کارپس سوپ (Hydo Carpus Soap) کے نام سے ملتا ہے۔ اس مرض میں نیم کے صابن کا بھی استعمال کیا جاتاہے لیکن چال موگرا سے بنا صابن زیادہ مفید (chaulmogra uses) ہے.
تیل کے ساتھ چال موگرا کا بیرونی استعمال کوڑھ کے داغوں پر مالش کرتے رہنے سے کوڑھ ٹھیک ہو جاتا ہے۔ اس کا چند دن متواتر استعمال کیا جائے تو تب ہی پورا فائدہ ہوگا۔ اس کا تیل کھجلی اور دیگر جلدی امراض میں بیرونی طور پر استعمال کرنا فائدہ مند ہے۔( حکیم پریم ناتھ ملتانی،پانی پت)
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
چال مونگرا (hydnocarpus wightianus)
(Ghorcardia Odorata)
دیگر نام:
عربی میں مونجرا، فارسی میں برنج مونگرا ،سندھی میں چانور مو نگری جبکہ گجراتی میں چاول مونگرا کہتے ہیں۔
ماہیت:
اس کا درخت (hydnocarpus wightianus) چالیس سے پچاس فٹ تک لمبا دشوار گزار پہاڑی مقامات پر پیدا ہوتا ہے۔اس کو شریفہ کے برابر ایک پھل لگتا ہے۔ جس میں نرم ساگودا ہوتا ہے ۔یہ گودا بیجوں سے بھرا ہوتا ہے اور انہی بیجوں سے تیل نکالا جاتا ہے ۔یہ تیل سردیوں میں جم جاتا ہے ۔اس کا مغز باہر سے سیاہ اور اندر سے سفید زردی مائل ہوتا ہے لیکن پرانا ہونے پر زرد سیاہی مائل ہو جاتا ہے۔ پرانے بیجوں کا تیل چند ان موثر نہیں ہوتا ۔موثر تیل کا ذائقہ پھیکا و تند ہوتا ہے۔
مقام پیدائش:
بنگلہ دیش میں سلہٹ ‘چانگام یعنی مشرقی بنگال میں پیدا ہونے کے علاوہ شمالی برما میں پایا جاتا ہے۔
مزاج:
گرم خشک بدرجہ سوم۔ بقول حکیم کبیر الدین صاحب گرم دو خشک درجہ سوم
افعال:
محمر، جالی مصفیٰ خون۔
استعمال:
چاول مو نگری جذام کے لئے نہایت مفید دواہے ۔اسے اندرونی و بیرونی طور پر استعمال (chaulmogra uses) کرتے ہیں۔ اس سے حاصل شدہ روغن جذام کے زخموں پر لگایا اور مریض کو کھلایا جاتا ہے ۔اس کے علاوہ چاول مونگرا اور اسکے روغن کو داد‘ نار فارسی‘ جرب التفرح ‘وجع المفاصل اور نقرس میں بھی کھلاتےو لگاتے ہیں۔
مرض جذاماندرونی اور بیرونی طور پر کھلانے کا طریقہ یہ ہے. کہ چال مونگرا کی بیج نیم کوفتہ کی گولی بنا کر دن میں تین بار کھلاتے ہیں اور رفتہ رفتہ اس کی مقدار بڑھاتے ہیں. حتی کہ اس سے متلی و قے ہونے پیدا ہونے لگے پھر کچھ عرصہ علاج بند کر دیتے ہیں۔
روغن چال مونگرا (hydnocarpus wightianus) پانچ یا چھ قطروں سے شروع کرکے تیس قطروں تک دودھیا کا ڈلیور ائل یا مکھن میں ملا کر دیا جاتا ہے۔ اس کے دوران گرم مصالحہ دار اشیاء اور کھٹائی سے پرہیز رکھا جاتا ہے مرغن غذا دی جاتی ہے. اگر مریض تھوڑے عرصے کا ہو تو اسے کم و بیش پیدا ہوجاتا ہے۔
بیرونی طور پر اس کے ساتھ مساوی حصہ روغن نیم ملا کر ہرروز کوڑھ (جذام ) کے داغوں پر مالش کرتے ہیں۔ شروع شروع میں یہ اکثر مریضوں کو موافق نہیں آتا لیکن معدہ کو جلد اس کی برداشت ہوجاتی ہے. اس کو کھانے کے بعد استعمال (chaulmogra uses) کرنا چاہیے ورنہ معدہ میں خراش ہو کر قئیں آنے لگتی ہیں۔
بدھ مذہب کی کتابوں میں لکھا ہے کہ کوڑھی لوگ چال مونگرا کے کچے بیچ کھاکر شفا حاصل کرتے ہیں۔
نفع خاص:
جذام کی مفید ترین دوا.
مصلح:
دودھ ،گھی اور شکر ۔
مضر:
گرم مزاجوں کے لئے۔
بدل:
نامعلوم
کیمیاوی اجزا ء:
چال موگرک (hydnocarpus wightianus) ایسڈ ، ہڈ نو کارپک ایسڈ‘ گارپک‘ گائی نو کارڈک ایسڈ اور دیگر کئی ایسڈ ز۔ اس کا جوہر موثرہ گائینو کارڈک ایسڈ ہے۔ ایک سیر سے بیجوں میں سے تقریبا ایک پاؤر وغن نکلتا ہے.
مقدارخوراک:
چال مونگرا (hydnocarpus wightianus) ایک سے تین گرام (ماشے)روغن کی مقدار خوراک اوپر مذکور ہے یا روغن پانچ سے پندرہ بوند تک شروع کرکے اس کی مقدار بتدریج بڑھا کرساٹھ بوند تک دے سکتے ہیں.
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق