پاک و ہند میں اس کا استعمال پرانے وقت سے چلا آ رہا ہے۔ پان اور تمباکو کے ساتھ یہ کھایا جاتا ہے۔ مکان بنانے اور سفیدی کے لئے بھی اس کا استعمال (lime material uses) ہوتا ہے۔ یہاں پرانے طریقہ علاج آیو روید کت مہر شیوں نے بھی چونے کو آیورویدو گیان میں جگہ دی ہے۔ اس کی چٹانیں ہوتی ہیں، جنہیں چونا پتھر (lime material) کہا جاتا ہے۔
مختلف نام؛
ہندی چوناء قلعی۔ سنسکرت چورن ، سدھا- مراٹھی چونا – بنگالی نیون – فارسی آہک اور انگریزی میں (lime material) کہتے ہیں۔
ماڈرن تحیققات:
اس میں کیلشیم بہت زیادہ مقدار میں پایا جاتا ہے ۔
مزاج:
آہک )چونا( آب نارسیدہ )ان بجھا ( گرم درجہ 4، خشک درجہ 2۔
مقدار خوراک:
چونے کا پانی 5 گرام سے 10 گرام تک اور ایک سال کے بچے کو ایک گرام سے دو گرام تک۔
فوائد:
بچوں کے کئی امراض میں یہ مفید ہے۔ یہ دانتوں میں کیلشیم کی کمی کو پورا کرتا ہے۔ ہڈیوں میں ہوئی کمزوری دور (lime material uses) کرتا ہے۔
چونے کے آسان مجربات
پیٹ درد:
چونا 50 گرام، افیم 10 گرام اور پرانا گڑ 100 گرام۔ سب ادویات کو کھرل کر کے 1/4 گرام کی گولیاں بنا لیں۔ ایک ایک گولی صبح و شام پانی سے دیں۔ پیٹ درد، پسلی کا درد اور ہاضمہ کے لئے مفید ہے۔
دیگر:
چونا اور گڑ برابر برابر وزن لے کر ایک دو چمچہ استعمال کرنے سے پیٹ درد دفع (lime material uses) ہو جاتا ہے۔
مہاسے:
تھوڑا سا چونے کا پانی اور تھوڑا سا شہد شدھ ملا کر پیسٹ بنا لیں۔ غسل سے پہلے اس پیسٹ کو چہرے پر ملیں اور آدھے گھنٹے بعد چہرہ دھو لیں، اس سے مہاسے چند دنوں میں ختم ہو جاتے ہیں۔
دیگر:
چونا اور نوشا در دونوں برابر برابر ملا کر Line Missing مالش کرنے سے جلدی امراض، کھجلی وغیرہ ٹھیک ہو جاتے ہیں۔
سنکھیا کا زہر:
چونے کا پانی دودھ میں ملا کر مریض کو استعمال کرائیں، اس سے فائدہ ہو گا۔
قے:
چونے کا پانی دودھ میں ملا کر مریض کو پلانے سے قے دور (lime material uses) ہو جاتی ہے۔
کان بہنا:
چونے (lime material) کا پانی اور دودھ بہتے ہوئے کان میں ڈالیں۔ بہتا کان رُک جائے گا۔
پھوڑے، پھنسی:
چونا، تیل، چرونجی کے دانے ایک ساتھ پیس کر پھنسیوں پر روزانہ لیپ کرنا مفید ہے۔
دیگر:
لیموں کے رس میں چونا ملا کر لگائیں۔
اسہال:
چونے کا پانی، گرم دودھ اور گوند ملا کر مقعد میں پچکاری کریں۔
دِق وسل:
چونے کا پانی اور بکری کا دودھ فائدہ مند ہے۔
کنٹھ مالا:
چونے کا پانی اور بکری کا دودھ ملا کر پینا مفید (lime material uses) ہے۔
درد سر:
چونا (lime material) 10 گرام، 2 نیم کے پتوں کا رس ملا کر ناک میں ٹپکائیں، چند منٹوں میں درد سر ختم ہو جائے گا۔
امراض اطفال:
250 گرام بنا بجھا چونا ، تین کلو صاف پانی میں رات کو بھگو کر رکھ دیں۔ صبح اوپر کا پانی احتیاط سے کسی دوسرے برتن میں نتھار لیں۔
اب نتھرے ہوئے پانی میں چینی ، اجوائن اور سونف ڈال کر ابالیں۔ پھر چھان کر بچے کو دن میں تین چار بار ایک ایک چمچ پلائیں۔
فوائد:
بچوں کے لئے یہ عمدہ کیلشیم ہے۔ اس سے بچوں کی ہڈیاں مضبوط ہوں گی۔ بچوں کے دست، قے، پیٹ درد،بد ہضمی، کمزوری وغیرہ دور ہو جاتی ہےاور دانت آسانی سے نکلتے ہیں۔
اس میں مرض کے مطابق شہد، ادرک کا رس، ماں کا دودھ،ان تینوں میں سے ایک چیز چونے کے پانی میں ملا کر بھی دے سکتے ہیں۔
جلے ہوئے زخم:
پرانا چونا اور پرانی پھٹکری کو برابر برابر وزن لے کر پانی میں پیس لیں، پھر اسے دہی کے ساتھ ملا کر جلے ہوئے حصے پر لگائیں۔ جلنے کی وجہ سے ہوئے زخم چند دنوں میں بھر جائیں گے۔
دیگر:
السی کے تیل میں چونا (lime material) اور پانی ملا کر جلے ہوئے مقام پر لگائیں، اس سے ٹھنڈک ملے گی۔
کان بہنا:
عام طور پر چھوٹے بچوں کو کان بہنے کا مرض ہو جاتا ہے۔ اس سے نجات پانے کے لئے ان کے کان میں چونے کے پانی کی پچکاری دینا مفید ہے۔
بچوں کے پیٹ کے کیڑے:
اگر بچے کو چرنے کاٹتے ہوں یا ان کے پیٹ میں کیڑے ہوں تو ان سے نجات پانے کے لئے مقعد میں چونے کے پانی کی پچکاری دینے سے فائدہ ہوتا ہے۔
دیگر:
شہد میں چونے کا پانی ملا کر بچوں کے نکل رہے دانتوں یعنی مسوڑھوں پر ملنے سے دانت آسانی سے نکلتے ہیں۔ اسی کو چٹانے سے ان کی ہڈیاں مضبوط (lime material uses) ہوتی ہیں۔
بچھو کا ڈنک:
بچھو یا شہد کی مکھی کے کاٹ لینے پر چونا اور شہد ملا کر لیپ کریں۔ اس سے نجات ملے گی۔
پیٹ کے کیڑے:
چونے کا پانی کم مقدار میں ایک کپ دودھ میں ملا کر چند دن متواتر استعمال کرنے سے پیٹ کے کیڑے زائل ہو جاتے ہیں۔
موچ:
موچ آنے کی صورت میں یا اندرونی چوٹ لگنے پر عام طور پر سوجن ہو جاتی ہے اس لئے گیلے چونے (lime material) میں ہلدی ملا کر تھوڑا گرم کرکے اس مقام پر لیپ لگا کر پٹی باندھ دیں، نجات ملے گی۔
دیگر:
موچ آنے پر چونا، گڑ اور ہلدی ملا کر لیپ کریں۔
سنگرہنی:
چونا 4/1گرام، تلسی کا رس اور شہد ملا کر صبح اور شام استعمال (lime material uses) کریں۔ شیوپرماتما (خدا) کی مہربانی سے فائدہ ہو گا۔
بد ہضمی:
چونا4/1 گرام اور ادرک کا رس ایک چمچہ۔ دونوں کو ملا کر استعمال کریں۔ اس سے بد ہضمی دور ہو جائے گی۔
پاگل کتے کا زہر:
چونے (lime material) کو آگ کے دودھ کی سات بھاونا ئیں دے کر 1/4 گرام کی گولیاں بنا لیں۔ ایک ایک گولی صبح و شام دیں۔ اگر زہر کا اثر ہو گیا ہو تو یہ گولی ہر آدھے آدھے گھنٹے بعد دیں۔ اگر قے کے ذریعے زہر باہر نکل جائے تو بھی اچھا ہے اور نہ ہو تو بھی فائدہ (lime material uses) ہوتا ہے۔
پرہیز:
مریض کو ترش ، تیل کی تلی ہوئی چیزوں، مرچ وغیرہ سے لازمی پرہیز کروائیں۔
سیلان:
اگر سیلان کی تکلیف ہو تو ایک حصہ چونے کا پانی اور تین حصہ صاف پانی ملا کر سیلان میں پچکاری کے ذریعے روزانہ زنانہ اعضائے تناسل کی صفائی کریں۔ سیلان میں نافع ہے۔
چونے (lime material) کا پانی تیار کرنے کی ترکیب آگے آ رہی ہے۔
چونے (lime material) کا پانی تیار کرنے کی ترکیب
۱۔ چونا قلعی والا50 گرام، صاف پانی 5 کلو میں اچھی طرح ملا دیں۔ کچھ دیر کے بعد آپ دیکھیں گے کہ چونا نیچے بیٹھ گیا ہے۔ اس پانی کو احتیاط سے علیحدہ کر کے حفاظت سے رکھیں۔ نیچے والا چونا استعمال نہ کریں۔ یہی چونے کا پانی ہے۔ اسے بطور ادویات استعمال کریں۔
۲۔ بجھا ہوا چونا 10 گرام لے کر ایک کلو صاف پانی کے ساتھ بوتل میں ڈال دیں اور بار بار ہلائیں۔ اس کے بعد کچھ دیر تک رکھ دیں۔ پھر اس کو نہایت احتیاط سے نتھار لیں۔ یہی چونے کا پانی ہے۔ اس کو ہرے رنگ کی شیشی میں ڈاٹ لگا کر رکھیں۔
چونے کو دھونے کا طریقہ:
چونا (lime material) ضرورت کے مطابق لے کر پانی میں حل کریں اور کپڑے سے چھان لیں اور چھانے ہوئے پانی کو رکھ دیں۔ جب چونا نیچے بیٹھ جائے تو نتھرا ہوا پانی نکال لیں اور تہہ نشین چونے کو پھر اسی طرح پانی ڈال کر ہلا دیں۔ مندرجہ بالا طریقہ سات بار دہرائیں۔ آخری بار تہہ نشین چونا کو خشک کر لیں اور کام میں لائیں۔ یہی دھویا ہوا چونا ہے۔
چونے سے نقصان:
بعض اوقات غلطی سے چونا زیادہ مقدار میں کھایا جاتا ہے جس سے منہ، معدہ اور آنتوں میں زخم ہو جاتے ہیں۔ درد اور جلن پیدا ہو جاتی ہے۔ مروڑ کے ساتھ خونی دست آنے لگتے ہیں اور زیادہ خراب حالت میں جب کہ ہاتھ پاوں سرد ہونے لگتے ہیں اور غشی طاری ہو جاتی ہے۔ تو ایسی حالت میں پانی میں گھی ملا کر بار بار قے کرائیں۔ اس ک بعد گھی گائے کے تازہ دودھ میں روغن بادام ملا کر پلائیں۔
اس کا زیادہ استعمال نہ کریں ۔ اس سے دانتوں کی جڑوں میں خرابی پہنچ سکتی ہے۔ کئی مریضوں کے منہ میں چھالے بھی ہو جاتے ہیں۔ آنکھوں میں پڑنے سے نقصان ہوتا ہے۔
دانتوں کی حفاظت کے لئے یہ ضروری ہے کہ کھانے لے بعد ہی اس کا استعمال (lime material uses) پان کے ساتھ ہو۔ آنکھ میں چونا پڑ جانے پر اگر درد ہو تو گائے کا گھی لگائیں۔
بہرحال چونے کے پانی کا استعمال بطور ادویات کیا جائے اور چونے کے پانی کو دودھ کے ہضم ہونے کے لئے بچوںمیں بکثرت استعمال کیا جاتا ہے۔
چونے کے دیگر آسان مجربات
موچ:
چونے کو ہلدی، گڑ یا شہد کے ساتھ لیپ کرنے سے موچ کا درد ختم ہو جاتا ہے۔
درد:
ہر قسم کے دردوں کے لئے بھی چونا مفید ہے۔ مقام درد پر چونا اور شہد ملا کر لیپ کرنے سے درد ختم ہو جاتا ہے۔
قے:
چونے کا پانی دودھ میں ملا کر پینے سے قے بند ہو جاتی ہے۔
امراضِ کان:
چونے (lime material) کے پانی میں دودھ ملا کر کان میں پچکاری کریں۔ اس سے کان میں زخم وغیرہ ہو تو وہ بھی ٹھیک ہو جاتا ہے۔
بدہضمی:
کھٹی ڈکاریں آنا، کھانا ہضم نہ ہوتا ہے تو دودھ میں چونے کا پانی ملا کر پلانے کا فائدہ ہوتا ہے۔) حکیم پریم ناتھ ملتانی، پانی پت(
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
چونا آہک (lime material)
دیگر نام:
عربی میں نسورہ ،کلس،فارسی میں آہک، گچ ،گجراتی میں چنو ،بنگالی میں چن ،سندھی میں چونو،ہندی اور اردو میں چونا جبکہ انگریزی میں کوک لائم کہتے ہیں۔
ماہیت:
سفید رنگ کی سخت وزنی ڈلیاں ہوتی ہیں۔جو سنگ مر مر اور دوسرے مخصوص پتھروں کو مکلس (سوختہ) کرنے سے حاصل ہوتی ہے۔جب تک ان ڈلیوں کو پانی میں نہ بجھایا جائے ،اس کو آہک آب نارسید (ان بجھا چونا) کہتے ہیں۔اس کو کھایا ( اندرونی طوور پر) نہیں جاتا لیکن جب ان ڈلیوں کو پانی میں بھگو دیا جاتا ہے یا ان پر پانی ڈال دیا جاتا ہے تو اس کو آہک آب رسید (بجھا ہوا چونا) کہتے ہیں جو کہ بطور دوا مستعمل (lime material uses) ہے۔
مزاج:
گرم خشک درجہ سوئم ۔ان بجھا چونا گرم چار خشک درجہ دوم
افعال:
مفرح و محرق ،محلق شعر ،محلل و منضج اورام
آہک آب نارسیدہ کے افعال:
مسکن و مبرد ،مجفف قروح ،حابس خون
آب ّہک کے افعال:
اصلاح معدہ،معدہ میں دودھ کے پھٹے کو روکتا ہے
استعمال: (lime material uses)
آہک آب رسیدہ (سلیکڈ لائم) پاکستا ن اور ہندوستا ن میں پان پرکتھ کے ہمراہ لگا کر بکژت کھا یا جاتا ہے ۔اس کے کثرت استعمال سے دانتوں کی جڑیں زائل ہوجاتی ہے۔
ان بجھے چونے (lime material) کو دو چند ہڑتال کے ہمراہ گرم پانی میں ملا کر با لوں کو مونڈ نے کے لئے جلد پر طلاء کرتے ہیں۔تھوڑی دیر کے بعد گرم پانی سے دھویا جاتا ہے اور پھر روغن گل لگا دیا جائے کیو نکہ زیادہ ترلگا رہنے سے جلد کو زخمی کردیتا ہے اگر ہڑتال کے ہمراہ مسوں پر لگایا جائے تو ان کو بہت جلد گرادیتا ہے ۔آہک آب رسید اورام کو تحلیل کرنے اور ان کو پکا کر پھوڑنے کے لئے ضاداً استعمال (lime material uses) کیا جاتا ہے۔
آہک مغسول( دھویا ہوا چونا) کو گھی میں ملا کر عام زخموں ،جرب ،متقرح اور آگ سے جلے ہوئے عضو پر لگانے سے بہت جلد فائدہ ہوتا ہے۔
چونا کے پانی میں ہموزن السی ملا کر مرہم بنالیں اور آّگ سے جلے ہوئے عضو یا شقاق حلمہ (بھٹنی کا پھٹنا) پر لگائیں تو سوزش اور درد فی الفور ساکن ہوجاتے ہیں
دھویا ہوا چونا مغسول چونا) تازہ زخموں پر چھڑکنے سے جریان خون کو روکتا ہے۔درد کو تسکین دیتا ہے اور اگر ایک فتیلہ کو انڈے کی سفیدی میں لتھیٹر کر اور اس کے اوپر بجھا ہوا چونا چھڑک کر ناک میں رکھیں تو نکسیر کو روک دیتا ہے۔
چونے کے پانی کا استعمال( آب آہک)
مرض ہیضہ میں آب آہک اور آب پیاز دونوں ہم وزن شہد سے شیریں کر کے پلاتے ہیں ۔بعض بچوں کے معدے میں دودھ پھٹ جاتا ہے اور بخوبی ہضم نہیں ہوتا اور وہ پھٹے ہو ئے دودھ کو بذریعہ قے باہر نکال دیتا ہے۔ان کی اس شکا یت کو دور کرنے کے لئے آب آہک بکثرت استعمال کیا جاتا ہےاور نہایت مفید (lime material uses) ہے۔بچوں کے علاوہ جوانوں اور بوڑھوں کو استعما ل کرا سکتے ہیں۔جن کے معدے میں دودھ فاسد ہوجاتا ہے ۔آہک آب رسیدہ معدہ کی ترشی اور اسہال میں نافع ہے ۔چونے کا پانی کمزور اور نحیف بچوں کو دودھ میں ملا کر پلانے سے بچے موٹے تازے ہوجاتے ہیں۔
آب آہک (چونے کا پانی) بنانے کا طریقہ:
بجھا ہوا چونا (lime material) ایک تولہ (۱۰گرام)لے کر ایک کلو آب مقطر کے ہمراہ بوتل میں ڈال دیں اور بار بار ہلائیں ۔اس کے بعد کچھ دیر تک رکھ چھوڑیں پھر اس کا آب زلا ل نتھار لیں۔یہی آب آہک (چونے کا پانی) ہے۔اس کو سبز رنگ کی شیشی میں ڈاٹ لگا کر رکھنا چاہیے۔
آہک مغسول (چونے کو دھونے کا طریقہ):
بقدر ضرورت چونا لے کر پانی میں حل کرلیں اور کپڑے سے چھان لیں اور چھانے ہوئے محلول کو رکھ چھوڑیں ۔جب چونا تہ نشین ہوجائے تو نتھرا ہوا پانی نکال لیں اور تہ نشین کو خشک کر کے کام میں لائیں ۔ یہی آہک مغسول ہے۔
بعض اوقات غلطی سے چونا زیادہ مقدار میں کھا لیاجاتا ہے ۔جس سے منہ مری،معدہ اور آنتوں میں زخم ہوجاتے ہیں ۔درد اور جلن پیدا ہوجاتی ہے۔مروڑ کے ساتھ خونی دست آنے لگتے ہیں اور بعض اوقات ہاتھ و پاوَں سرد ہوجاتے ہیں۔غشی و خفقان لاحق ہو جاتے ہیں تو ایسی حالت میں گرم پانی میں گھی ملا کر بار بار قے کرائیں۔اس کے بعد گائے کے تازہ دودھ میں روغن بادام ملا کر یا انڈے کی سفیدی پھینٹ کر پلائیں۔
نفع خاص:
آہک مغسول کو بطور حابس الدم جبکہ آب آہک کو معدے میں دودھ کے ہضم ہونے کے لئے بچوں کو بکثرت استعمال (lime material uses) کیا جاتا ہے۔
مقدار خوراک:
آب آہک ۲۵ ملی لیٹر سے (۱۰۰) ملی لیٹر بجھا ہوا چونا ایک سال کے شیر خوار بچے کے ۲ سے ۵ گرام تک دیتے ہیں
اہم بات:
ڈاکٹر غلام حسین بابر (لندن) کے چچا حکیم عبد الخالق (مرحوم) مرض کساخ یعنی اسہال ،کمزور اور نحیف بچوں کو سوکھا کے لئے ایک شربت دیتے تھے جس کا جز و اعظم آب آہک تھا مریض بچہ اس سے بہت جلد موٹا تازہ ہوجاتا تھا۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق