مشہور نام:
دارو ہلدی۔ دارو ہریدرا۔ لاطینی بربیرس اری سٹاٹا (berberis aristata)۔
شناخت:
عام طور پر اس کی لکڑی،پھل و رسونت کا استعمال ادویات میں ہوتا ہے. اس کے گڑھوال اور ہماچل میں درخت ملتے ہیں۔ اس کی لکڑی پولی ہوتی ہے۔ پتیاں چکنی و دھار والی ہوتی ہیں۔بازار میں دارو ہلدی کے چھوٹے بڑے ٹکڑے کٹے ہوئے ملتے ہیں۔ چھال ہلکے بھورے رنگ کی ہوتی ہے۔ لکڑی پپلی ہلدی کی طرح ہوتی ہے۔ اس میں تیزی ہوتی ہے۔
دارو ہلدی (berberis aristata) کی جڑیں چھوٹی چھوٹی بھورے رنگ کی ہوتی ہیں۔ ذائقہ میں بہت تیز ہوتی ہے۔ اس کا رنگ ہلدی جیسا ہونے کی وجہ سے ہی داروہلدی کہتے ہیں۔ دارو ہلدی امراض آنکھ، امراض کان اور منہ کے امراض کے لئے فائدہ مند ہے۔ اسے بقدر مزاج بطور جوشاندہ استعمال (berberis aristata uses) کیا جاتا ہے.
فوائد: (berberis aristata uses)
بھاؤ پرکاش میں اس کو رسائن لکھا گیا ہے۔ کیونکہ اس کا ذائقہ کڑوا ہوتا ہے۔ اس لئے معدہ کو طاقت دیتا ہے اور ہاضم ہے۔ زخموں اور آنکھوں کی بیماری میں مفید مانا گیا ہے۔ بواسیر اور یرقان کے لئے بھی مفید ہے۔ ملیریا کے لئے بھی اسے استعمال کرایا جاتا ہے۔ کشتہ ہڑتال گئودنتی دورتی کو اس کے جو شاندہ کو ملیریا میں استعمال کیا گیا ہے۔ جو بہت ہی مفید ثابت ہوا ہے۔ حالیہ ریسرچ میں یہ ہیضہ اور دستوں کے لئے بہت مفید ثابت ہوئی ہے اور دارو ہلدی کا جوشاندہ کے ساتھ کلورم فینی کال(Chloremphenical) کے کیپسول ساتھ دینے سے ٹائیفائیڈ بخار بہت ہی جلدی اتر جاتا ہے اور دوبارہ ہونے کا خوف نہیں رہتا۔ دستوں اور پیچش کے لئے بہت ہی مفید (berberis aristata uses) ہے.
رسونت(رسانجن):
یہ چریری و گرم ہوتی ہے، جو امراض چشم اور زخموں کی خرابی دور کرتی ہے۔ یہ دارو ہلدی (berberis aristata) کی کچی اور سبز لکڑیوں کو لے کر چوگنے پانی میں پکاتے ہیں۔ جب 1/4 حصہ رہ جاتا ہے تو اتار کر چھان لیتے ہیں۔ پھراس جوشاندہ میں چار گنا دودھ ڈال کر پکاتے ہیں۔ جب پکتے پکتے دودھ جل جاتا ہے تو گاڑھا گاڑھا سا ہوجاتا ہے۔ تو اس کو پتوں میں لپیٹ رکھ لیتے ہیں۔ یہی رسونت ہے۔ اسے پنساریوں سے خریدنے کے بعد شدھ کر کے ہی استعمال کرنا چاہئے.
دارو ہلدی۔ رسونت جھاڑی
مختلف نام:
ہندی دارو ہلدی۔ سنسکرت داروہریدرا۔ پنجابی کسملو۔ فارسی دار چوبہ۔ بنگالی دارو ہریدرا۔ گجراتی دارو ہلدی۔ مرہٹی دارو ہلدی۔ کشمیری کیملو۔ تیلگو منپا سپو۔ لاطینی بربیرس ایرساٹا(berberis aristata)کہتے ہیں.
شناخت:
کانٹے دار پہاڑی لیموں کے برابر جھاڑی ہے۔ پتے چھوٹے چھوٹے دبیز، ہرے رنگ کے جن کےکماروں اور نوکوں پر کانٹے ہوتے ہیں،پھل سرخ، سیاہی مائل۔ اس کے پھل کو’’زرشک‘‘ کہتے ہیں۔رسونت اس لکڑی کاعصارہ ہے۔ یہ لکڑی بلدار ایک سے دو انچ موٹی ہوتی ہے۔ یہ چوٹ کے لئے ہلدی کا بدل ہے۔ جموں و کشمیر، ضلع کانگڑہ، ڈیرہ دون،ہردوار اور ہمالیہ کے دامن میں ہر طرف یہ جھاڑیاں بکثرت پائی جاتی ہیں۔ اس کا جوہر موثردوا الکلائید یعنی کھاری جوہر۔( 1)بربرین( 2)آکسی کین تھین ہیں.
دارو ہلدی کے پھلوں کو کشمل اورزرشک کہتے ہیں۔ دارو ہلدی سے رسونت بھی بنتی ہے.
رسونت کے نام: (berberis aristata)
مشہور نام رسونت۔ سنسکرت رسانجن۔ ہندی رسونت۔ بنگالی رسوت،رس وت۔ گجراتی رس دنتی۔ مرہٹی رسانجن۔ تیلگو رسانجنم۔ لاطینی ایکسٹریکٹ بربریز (Extract Berberis) اور انگریزی میں ایکسٹریکٹ آف انڈین بربری (Extract of Bebery) کہتے ہیں۔
تنے اور جڑ کی لکڑی کو چھوٹی چھوٹی کاٹ کر اور قدرے کوٹ کر لوہے کے بڑے کڑاہے میں ڈال کر اوپر پانی ڈال دیتے ہیں۔ نیچے لگاتار دھیمی دھیمی آگ دیتے ہیں۔ جب تک لکڑیوں کا رنگ نہ نکل آئے اور وہ بالکل سفید رنگ کی نہ ہو جائیں۔ اس کے بعد لکڑیوں کو باہر پھینک دیا جاتا ہے اور پانی کو اور زیادہ جوش دیا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ وہ لئی کی طرح گاڑھا ہو جاتا ہے۔ اس کے بعد اس کو پتوں پر ڈال کر خشک کرلیا جاتا ہے۔ یہی رسونت ہے جو بازار میں بکتی ہے وہ ٹکڑوں کی شکل میں زردی مائل سیاہ حالت میں ہمیں ملتی ہے۔بُوناگوار ہوتی ہے اور ذائقہ کڑوا ہوتا ہے۔
درخت دارو ہلدی (berberis aristata) کے عصارہ کو ہی رسونت کہتے ہیں۔ رسونت کا لفظ دراصل’’رس‘‘اور’’اوٹ‘‘ سے مرکب ہے۔ رس کے معنی عصارہ اوراوٹ کے معنی ابلا ہوا۔پس رسونت کے معنی ہوئے ایسا رس جو ابال کر بنایا جائے.
ماہرین طب نے رسونت کی دو قسمیں قرار دی ہیں۔ ایک کو رسونت مکی اور دوسرے کو رسونت ہندی کہا جاتا ہے.
رسونت مکی:
زرشک( دارو ہلدی)سے رسونت تیار کی جاتی ہے۔تمام پودے کو لے کر یعنی جڑ، شاخیں، پتے اور تخم چھوٹے چھوٹے کر کے پانی کے حوض میں بھر دیتے ہیں۔ پھر صاف پاؤں سے خوب روندتے ہیں۔ اس کے بعد چھوڑ دیتے ہیں یہاں تک کے تلچھٹ نیچے بیٹھ جاتی ہے۔ پھر اس کا صاف زلال لے لیتے ہیں اور اس زلال کو آگ پر پکاتے ہیں۔ جس وقت گاڑھا ہو کر نے کے قریب ہوتا ہے تو اسے چرمی کیسوں میں بھر دیتے ہیں.
حو ض میں سے صاف زلال نکال لینے کے بعد جو تلچھٹ بچتی ہے اسے اجزائے غلیظ اور ریشہ نباتی سے صاف اور جدا کرکے پھر آگ پر پکاتے ہیں۔ یہاں تک کے گاڑھا ہو کر جم سکے۔ پھر اس سے گولے بنا لئے جاتے ہیں۔ جنہیں رسونت کہتے ہیں.
بعض لوگ جعلی رسونت بھی بناتے ہیں لیکن اصلی وجعلی رسونت مکی میں فرق ہے۔ اصلی کا رنگ بیرونی طور پر زرد سیاہی مائل اور اندرونی طور پر مائل بسرخی ہوتا ہے۔ پھر جس وقت اسے پانی میں حل کرتے ہیں. تو اس کےکف کا رنگ خون کی طرح سرخ ہوتا ہے۔ اصلی کا ذائقہ قبوضیت اور تلخی پر۔آگ میں رکھنے سے جلنے لگتی ہے۔ جعلی میں ان میں سے کوئی بات نہیں ہوتی،نہ وہ آگ میں جلتی ہے.
رسونت ہندی:
زرشک( دارو ہلدی) (berberis aristata) کی جڑ اور شاخوں سے تیار کی جاتی ہے۔ انہیں ٹکڑے ٹکڑے کر کے پانی میں جوش دیتے ہیں جب رس کی تمام قوت پانی میں جذب ہو جاتی ہے تو زلال کو کپڑے میں چھان کر اس کے برابر گائے کا دودھ داخل کر کے پھر جوش دیتے ہیں۔ یہاں تک کہ عصارہ غلیظ ہو کر جم جاتا ہے جس کا رنگ بیرونی طور پر سیاہی مائل زرد ہوتا ہے.
سرکردہ اطباء نے لکھا ہے کہ رسونت مکی میں ایک لطیف ناری جوہر اور ایک ارضی باردجو ہر پایا جاتا ہے جس سے اس کا مزاج حرارت وبردوت میں معتدل اور دوم درجہ میں خشک ہو گیا ہے.
رسونت صاف کرنے کا طریقہ:
موجودہ وقت میں بازار میں خرید کی ہوئی رسونت میں دھول، مٹی وغیرہ کی ملاوٹ ہوتی ہے اس لئے اسے صاف کر کے استعمال میں لانا چاہئے۔شدھ(صاف) کرنے کے لئے رسونت کو کوٹ کر 8 گناہ گرم پانی میں ملادیں۔ پانی میں بالکل حل ہوجانے پر کپڑے سے چھان لیں۔ بعد میں اس چھنے ہوئے پانی کو ایک آدھ گھنٹہ پڑا رہنے دیں۔ تاکہ گاد وغیرہ نیچے بیٹھ جائے۔ پھر اس نتھرے ہوئے پانی کو کڑاہی میں ڈال کر اوپر پتلا کپڑا باندھ کر سورج کی گرمی میں 5۔ 6 دن رکھا رہنے دیں۔ اس کے بعد اس کو دوبارہ چھان کر آگ پر رکھ کر خشک کریں۔رسونت شدھ ( صاف) تیار ہے.
مزاج:
داروہلدی، سرد و خشک بدرجہ اوّل۔
مقدار خوراک:
2 گرام سے 5 گرام تک۔
فوائد:
دارو ہلدی (berberis aristata) مصفئ خون د افع بخار ہے۔ موسمی بخار اور جنگل کی آب و ہوا کی وجہ سے آئے بخار میں اس کی جڑ ایک گرام سے ڈیڑھ گرام کو 30 گرام پانی میں بھگو کر 6 گھنٹہ بعد جوش دیں۔آدھا رہنے پر چھان کر پلانے سے پسینہ آ کر ورم کا بخار( گنٹھیا) دور ہو جاتا ہے۔آیوروید گرنتھ شارنگدھر کے مطابق دارو ہلدی کا جوشاندہ میں شہد ملا کر پلانا یرقان اور بھُس کے لئے مفیدہے۔ چوٹ کی جگہ جمع ہوئے خون کو دور کرنے کے لئے دارو ہلدی کا لیپ کر اتے ہیں۔ آنکھوں کے امراض میں رسونت کا بکثرت استعمال (berberis aristata uses) کیا جاتا ہے.
دارو ہلدی کے آسان مجربات درج ذیل ہیں:
دارو ہلدی کلپ:
دارو ہلدی (berberis aristata) کا سفوف 10 حصہ، سپریٹ ریکٹی فائیڈ90 حصہ( 60 فیصدی)۔ دونوں کو ملا کر بوتل میں بھر کر ایک ہفتہ تک رکھیں۔ دن میں تین چار بار ہلا دیا کریں۔ ریکٹی فائیڈ سپرٹ 100 حصہ میں جتنی کم ہو اتنی سپریٹ ریکٹیفائیڈ داروہلدی میں ملا کر چھان لیں۔ اس طرح دو اونس دارو ہلدی کے سفوف میں 20 اونس عرق تیار ہوتا ہے۔ اس عرق کو ایلوپیتھک میں ٹنکچربربرےریڈس (Tinct Berber Idis) کہتے ہیں۔ یہ عرق معدہ کے لئے مقوی ہے۔1/2 ڈرام تک سردی کے بخار کے لئے،سردی کو روکنے کے لئے 4 ڈرام سردی لگنے سے دو تین گھنٹہ پہلے دیا جاتا ہے۔
چوٹ کی سوجن:
داروہلدی باریک لیں اور اسے چوٹ کی حالت میں میں ہوئی سوجن پر بیرونی طور پر ضماد کریں.
پیشاب کے امراض:
ہلدی و دارو ہلدی (berberis aristata) کا جوشاندہ صبح شام دینا، پیشاب میں آنے والی ہر طرح کے مواد آنے کو آرام دیتا ہے۔( سشرت سنگھتا)
زرشک:
اس درخت کی چھال ہی دارو ہلدی کہلاتی ہے۔ اس کے پھل زرشک کہلاتے ہیں اور خشک حالت میں بازار میں فروخت ہوتے ہیں،جوکشمش سے ذرا چھوٹے اورکھٹ میٹھے ہوتے ہیں.
دوا کی صورت میں پھل( زرشک) درخت کی چھال( دارو ہلدی) اور اس کا عصارہ( رسونت) کی صورت میں استعمال (berberis aristata uses) کئے جاتے ہیں.
مزاج:
زرشک، سرد و خشک۔
مقدار خوراک:
6سے 10 گرام زرشک کو تازہ پانی یاعرق سونف میں پیس کر چھان کر پلائیں.
فوائد:
زرشک(پھل)صفرا کی تیزی دور کرتے ہیں۔ پیاس و خون کے جوش کو تسکین دیتے ہیں۔ صفراوی دست روکتے ہیں۔ جگر و معدہ کے دستوں کو بھی مفید (berberis aristata uses) ہیں.
دارو ہلدی سے تیارر سونت کے آسان مجربات درج ذیل ہیں.
موسمی بخار:
رسونت (berberis aristata) شدھ دو دورتی کی دو گولیاں پانی کے ساتھ دن دو تین بار دینے سے موسمی بخار کو آرام آجاتا ہے۔ علاوہ ازیں خوراک ہضم ہوتی ہے، پاخانہ کھل کر آتا ہے۔تلی بڑھی ہوئی ہو تو اس کو بھی آرام آجاتا ہے۔ سر درد، بے خوابی، قبض وغیرہ اس کے علاج سے دور ہوتے ہیں.
خونی بواسیر:
دو دو رتی رسونت شدھ کی گولیاں بنالیں اور پانی سے ایک سے دو گولی نگل لیں اور اوپر سے مکھن مصری ملا کر کھلادیں اور 10 گرام رسونت کو 100 گرام پانی میں گھول بنالیں۔ اس سےبواسیر مسوں کو دھوئیں۔ اگر نہ دھو سکیں تو رسونت کے نیم گرم پانی کا پھویہ باندھ دیں۔ خونی بواسیر، مسوں کی سوجن بواسیر (berberis aristata uses) کا درد سب دور ہو جاتے ہیں۔
حب سیاہ:
رسونت شدھ 4 گرام، پھٹکری سفید بریاں 23 گرام، افیون خالص 10 گرام، نیم کے پتے سبز دس عدد،کیسر 4 رتی۔
سب دواؤں (berberis aristata uses) کو لوہے کی کڑاہی میں ڈال کر قدرے پانی شامل کرکے خوب گھوٹیں، تاکہ سب دوائیں حل ہو جائیں۔ پھر کڑاہی کو آگ پر رکھیں۔جب دوا گولیاں بنانے کے لائق ہو جائے تو آگ سے نیچے اتار کر سرد ہونے دیں اور گولیاں بھنے چنے کے برابر بنا کر رکھ لیں۔ایک گولی پوست کے پانی میں گھس کر پپوٹوں پر لیپ کریں۔ دن رات میں کم سے کم دو بار یہ عمل کریں۔
فوائد:
آشوب چشم کے لئے مفید (berberis aristata uses) ہے۔( آشوب چشم کے ابتدائی مرحلہ میں یہ نسخہ استعمال نہ کریں)۔ آنکھوں کی سرخی اور درد کو دور کرتی ہے۔
حب بواسیر:
رسونت شدھ (berberis aristata uses)، مغز نبولی( نیم کا پھل) ہر ایک 20گرام، بیج مولی 10 گرام۔ زیرہ سفید، الائچی سفید ہر ایک 15 گرام۔ سب کو کوٹ چھان کر آب ککروندہ میں آٹھ روزبھگو رکھیں۔ پھر گیندے کے پھول 20 گرام ملا کر جنگلی بیر کے برابر گولیاں بنائیں۔
خوراک:
ایک ایک گولی صبح و شام پانی سے دیں۔(ککروندہ کے خواص دیکھیں’’ جڑی بوٹیوں کا انسائیکلوپیڈیا‘‘ مصنفہ حکیم ڈاکٹر ہری چند ملتانی)
دیگر:
رسونت شدھ 50 گرام، مغز بیج نیم 50گرام،مغز بیج بکائن50گرام۔ سب کوپیس لیں اور گولیاں بقدر نخود پانی کی مدد سے بنائیں۔دو گولی صبح اور دوگولی شام ہمراہ تازہ پانی دیں۔بواسیر بادی کے لئے مفید (berberis aristata uses) ہے۔
دیگر:
گری بیج نیم،رسونت شدھ،چھلکا ہرڑ زرد۔تینوں برابر برابر وزن لے کر عرق گلاب کی مدد سے3-3رتی کی گولیاں بنائیں۔دو گولی صبح اور دو گولی شام ہمراہ تازہ پانی دیں۔ بواسیر بادی کے لئے مفید (berberis aristata uses) ہے۔
افیم چھڑانے کا علاج:
رسونت شدھ بری عادت چھڑانے کا کامیاب علاج ہے۔ یعنی افیونی کو روزانہ وہی مقدار رسونت کی چند دنوں تک دی جائے جو کہ بعد میں آسانی سے بند کی جا سکتی ہے۔ اس سے بغیر تکلیف کے افیم چھوٹ جاتی ہے۔
نوٹ:
دستوں و جگر کی خرابی والے مریض کو رسونت کا استعمال نہ کرائیں۔ یا جن کو بار بار پیچش ہوجانے کا مرض تنگ کرتا ہو انہیں بھی رسونت سے بنی ادویات نہ دی جائیں۔( ہری چند ملتانی)
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
دار ہلد (berberis aristata)
لاطینی میں:
(berberis aristata)
خاندان:
(Berberideae)
(Berberry Root Berberis)
دیگر نام:
ہندی میں حترایا کشمل، پنجابی میں کملو، فارسی میں دار جوبہ ،بنگالی میں رہردرا،کشمیری میں لیکو ،انگریزی کہتے ہیں۔
ماہیت:
اس کا پودا (berberis aristata) کئی قسم کا ہوتا ہے چنانچہ یورپ و امریکہ میں اس کے پودے کو بر بیرس ولگرس کہا جاتتا ہے ۔نیپا میں اس کے درخت جھاڑ نما ہوتے ہیں ۔اس کو نیپالی بربرس کہا جاتا ہے ۔بربرس ایشیا ٹیکا اس کے پودے ہری پور ہزارہ پاکستان سے شروع ہوکر گڑھال تک عموماًاور کلو ، کانگڑھ ،کشمیر سے دہرہ دون تک پہاڑوں کے دامن میں بکثرت ہوتے ہیں ۔تیسری قسم کو زرشک کہتے ہیں ۔ ہی عموماً 6سے 8 ہزار فٹ کی بلندی پر ہوتے ہیں ۔یہ درخت 6 سے 15 فٹ تک اونچا ہوتا ہے جس پر کانٹے ہوتے ہیں ۔چھال اوپر سے مٹیالی لیکن اندر سے زرد رنگ کی ہوتی ہےاور لکڑی بھی گہرے زرد رنگ کی ہوتی ہے۔پتے چمڑے کی طرح موٹے ، سخت اور مضبوط ہوتے ہیں ۔جو شاخوں پر 2سے3 انچ کی دوری پر لگےہوتے ہیں۔ جب پھول جھڑ جاتے ہیں تو پھل لگتے ہیں پہلے سبز رنگ کے ہوتے ہیں ، بعد میں نیلے سیاہی مائل ،جن کا مزہ کھٹ مٹھا ہوتا ہے ۔ان کو یونانی میں زرشک کہا جاتا ہے۔
مزاج:
سرد خشک درجہ اول
افعال:
محلل، مسکن، مصفیٰ خون، معرق (دافع بخار)
استعمال:(berberis aristata uses)
اس کا جوشاندہ پسینہ (معرق)لاکر بخار کو روکتا اور اتارتا ہے ۔بعض لوگ چرائتہ کے ساتھ ملا کر بخار کو دور کرنے کے لئے جوشاندہ پلایا جاتا ہے ۔ اس کا سفوف دودھ یا چائے کے ساتھ کھایا جائے تو چوٹ کے درد کو دور کرتا ہے ۔اس کی جڑ (berberis aristata) کی چھال کا جوشاندہ تلی، جگر بڑھ جانے میں فائدہ کرتا ہے ۔ اس کی شاخوں کو ابال کر پلانے سے پسینہ آکر ورم والا بخار (گھٹیا) دور ہو جاتا ہے ۔ بخار کی کمزوری کے دفعیہ کے لئے اس کی جڑ کا سفوف دیتے ہیں۔ دار ہلد کا جوشاندہ شہد میں ملا کر پلانا یرقان اور کمی ؟خون میں مفید (berberis aristata uses) ہے ۔موسمی بخاروں اور ملیریا میں اس کی جڑ کا جوشاندہ بقدر دو تولہ تین تین گھنٹے کے وقفہ سے دو یا تین دفعہ پلاتے ہیں ۔ پسینہ لاکر بکار اتاردیتا ہے۔
دار ہلد کا بیرونی استعمال:
اس کو زیادہ تر امراض چشم میں استعمال کرتے ہیں ۔آشوب چشم میں تحلیل ، روع اور تسکین کرتی ہے۔ پھوڑے، پھنسیوں اور خارش میں بھی استعمال کی جاتی ہے۔دار ہلد+سفید بیضہ کے ہمراہ اس کا ضماد ہڈی کو جوڑنا اور انجماد خون کو روکنے کے لئے بھی مستعمل (berberis aristata uses) ہے۔ آنکھ دکھنے (آشوب چشم )میں اس کی لکڑی کو چندن کی طرح گھس کر آنکھ کے ارد گرد ضماد لگایا جاتا ہے ۔ جس سے درد میں تسکین ہوتی ہے۔
نفع خاص:
آشوب چشم ، چوٹ ، حمیٰ۔
مضر:
گرم مزاج ۔
بدل:
ہلدی (چوٹ میں )
مصلح؛
عرق نارنج و ترنج
کیمیاوی اجزاء:
اس کی جڑ اور لکڑی میں ایک زرد رنگ کا کھار (پانی میں حل پذیر )کے علاوہ بربے رین جبکہ پھل میں نائٹرک ایسڈ ، ملک ایسڈ ، گوند اور نشاستہ بھی ہوتا ہے ۔
مقدار خوراک:
3 سے 5 گرام
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق