خریدنے کیلئے اس لنک پہ کلک کریں: دھماسہ بوٹی
مختلف نام:
مشہور نام دھماسہ۔ہندی دھماسہ،دھماہہ۔سندھی ڈامویا ڈاماہو۔عربی شوکتہ البیفاء۔ بنگالی دارا لبھا۔ گجراتی دھماسو۔ لاطینی (fagonia).
شناخت:
بعض لوگ اسے جو انسہ (fagonia) کی قسم مانتے ہیں لیکن فی الحقیقت یہ اس سے علیحدہ چیز ہے۔ دھمانسہ بالخصوص ریتلی زمین میں پیدا ہوتا ہے اور ریت پر بچھا ہوتا ہے۔پتے باریک اورباقی تمام کانٹے ہی کانٹے ہوتے ہیں۔یہ بالشت دو بالشت تک پھیلتا ہے۔ اس کے کانٹوں کے ساتھ چھوٹے چھوٹے ڈوڈے بہت لگتے ہیں جن کی شکل(00 ) یہ ہوتی ہے۔مزا چرپرا،کھاری،کڑوا کھٹا،میٹھا اور کسیلا ہوتا ہے۔اس کے پھول سرخی مائل کاسنی رنگ کے ہوتے ہیں۔ بھارت اور پاکستان میں ہر جگہ بکثرت پیدا ہوتا ہے۔
فوائد:(dhamasa booti uses)
یہ بہت کثیر النفع بوٹی (fagonia) ہےاور اکثر امراض میں استعمال کی جاتی ہے. اور اب تو اسے سرطان(کینسر) کی بیماری کے لیے شافی قرار دیا گیا ہے اور جس طرح سرطان کے لیے بھارت و دیگر ممالک میں بن ککڑی دار چینی کو مفید (dhamasa booti uses) قرار دیا گیا ہے ۔اسی طرح پاکستان میں دھماسہ کو کینسر کا شافی علاج قرار دیا گیا ہے.
کینسر/سرطان کا علاج دھماسہ
ہزاروں افراد پر تجربہ کرنے کے بعد سرطان پر دھماسہ کی حیرت انگیز کامیابی کا خاطر خواہ نتیجہ نکلا ہے۔ دھماسہ جسے سندھ میں ڈامو کے نام سے پکارا جاتا ہے اور ہر جگہ دستیاب ہے، پیس کر بنائی جاتی ہے۔ روزانہ تقریباً دو تولے ہرے یا خشک پودے کو پیس کر اور اس کا رس دو ہفتہ تک مریض کو پلانے سے حیرت انگیز نتائج نکلے گا۔ٹھٹھہ میں پی، ڈبلیو ، ڈی ،بی اینڈ آر کے اوور سیر احَمد بلوچ کی والدہ کے حلق میں کینسر کو ڈاکٹروں نے لا علاج قرار دیا لیکن اس دوا کے پلانے سے اللہ تعالیٰ نے انہیں شفا دی اورکئی سالوں سے وہ بالکل تندرست ہیں۔حیدرآباد میں لطیف آباد یونین کمیٹی کے ایک ممبر چودھری علی حسین کی والدہ کے پیٹ میں تکلیف تھی۔ لیاقت میڈیکل ہسپتال میں ان کا آپریشن کیا گیا لیکن ڈاکٹروں نے غیر متفقہ طور پر سرطان تجویزکر کے لا علاج قرار دیا لیکن اس مفت کی دوا کے استعمال سے وہ بالکل ٹھیک ہو گئیں.
چنیوٹ میں نور محمد کی بیوی کو بھی ڈاکٹروں نےلا علاج قرار دے کر علاج بند کر دیا لیکن دھماسہ (ہندوستانی و پاکستانی جڑی بوٹی) کے استعمال سے آج کل وہ بالکل تندرست و توانا ہیں.
غرضیکہ بے شمار مریضوں پر اس دواکو استعمال (dhamasa booti uses) کیا گیا اورخاطر خواہ نتائج برآمد ہوئے۔ ضرورت ہے کہ ملک کے اعلی ترین اطباء اور ڈاکٹراس پر توجہ دیں اور اپنی تحقیق و تجربہ سے سرطان جیسے موزی مرض کو جڑسے اُکھاڑنے کے لیے اس حقیر پودے (fagonia) کی صلاحیتوں کا جائزہ لیں اور عوام کو مستفید کریں.
ڈاکٹر ندکارنی نے اپنے انڈین میٹر یا میڈیکا میں دھماسہ کوانٹی سپٹک تسلیم کیا ہے ۔ علاوہ ازیں تمام قدیم آیورویدک اور طبی کتب میں بھی اسے زبردست مصفئ خون اور انٹی سپٹک کہا گیا ہے۔ان حالت میں ہم بھی سرطان کے لئےدھماسہ کی کامیابی سے انکار نہیں کر سکتے۔ اہل طب اسے تجربات میں لا کر فائدہ اُٹھائیں ۔اس کی عام مقدار خوراک 3 سے 2/1، 4 ماشہ تک ہے.
ذیل میں دھماسہ بوٹی کے مجربات درج کئے جاتے ہیں۔
امراض جگر:
یہ مقوی جگر ہے ۔ امراض معدہ میں اس کا فائدہ مسلم ہے۔ اس سے جگر کی گرمی دور ہوتی ہے اور استسقاء کے استعمال میں مفید ہے.
کھانسی:
دھماسہ چار ماشہ، صاف پانی دس تولہ میں جوش دے کرچھان کر ایک تولہ شہد ملا کر پلائیں۔ کھانسی اور دمہ کےلئے بہت مفید (dhamasa booti uses) ہے.
اسہال:
اسے ہم وزن مویز کے ساتھ جوش دے کر پینے سے اسہال بند ہو جاتے ہیں۔ اس کا خیساندہ یا جوشاندہ اسہال صفراوی کےلئے مفید ہے۔تین ماشہ دھماسہ و تین ماشہ مویزکا استعمال کیا جائے.
فسادِخون:
اس کا پورا پودا(شاخ، کانٹے وغیرہ)جب کہ وہ سبز ہو ، سایہ میں خشک کر کے باریک پیس لیں ۔جب بچہ پیدا ہو تو اُس کو غسل دینے والے پانی میں یہ سفوف ایک تولہ ڈال کر جوش دیں ۔ اس سے بچہ کوغسل دیں اور شہد کے ہمراہ اس کی گولیاں بقدر نخود بنا کر بچہ کی ماں کو ایک گولی روزانہ کھلائیں ۔ بہت جگہ تجربہ ہو چکا ہے ۔ اللہ کے کرم سے بچہ چیچک سے محفوظ رہتا جاری رکھیں ۔ اکتالیس روز کے بعد ہر ماہ میں سات دن ایک گولی بقدر روزانہ جوار بچہ کو دودھ میں حل کرکے پلائیں ۔ایک سال یہ عمل جاری رکھیں ۔اللہ تعالیٰ کی عنایت سے بچہ چیچک سے محفوظ رہتاہے۔ کئی گھروں میں یہ نسخہ خاندانی علاج کے طور پراستعمال (dhamasa booti uses) کیا جاتا ہے.
دھماسہ (fagonia) بوٹی سے حمل کی حفاظت
اگر حاملہ کو حمل کے دنوں میں ہر روز بقدر نخود شہدودھماسہ سے تیار کی گئی گولی نگلوایا کریں توبچہ اور ماں دونوں جلدی امراض سے محفوظ رہتے ہیں۔ یہ نسخہ بھی خاندانی علاج کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے.
اسقاط:
دھماسہ (fagonia) ، شاہترہ ہم وزن باریک پیس کر گولیاں بقدر نخود بنالیں ۔ یہ گولیاں زبر دست مصفئ خون ہونے کے علاوہ اگر حاملہ ایام حمل میں ایک گولی روزانہ کھاتی رہے تو اس کا بچہ اٹھراہ کے عارضہ سے محفوظ رہتا ہے ۔قبل از وقت اسقاط نہیں ہوتا ۔ بچہ تندرست اور مضبوط پیدا ہوتا ہے.
شربت دھماسہ:
دھماسہ ، گورکھ پان ہر ایک بیس تولہ کو دو سیر پانی میں جوش دے کر صاف کریں اور تین پاؤمصری ملا کر قوام بنائیں.
خوراک:
دوتولہ صبح وشام ہمراہ عرق مکو دیں ۔
کمزورئ جگر، یرقان ، استسقاءسوالقنیہ کے لئے مفید (dhamasa booti uses) ہے
فسادِخون:
خون شدھ (صاف) کرنے کے لئے مفید ہے ، دھماسہ بیس تولہ ، ریوند چینی دس تولہ، سیاہ مرچ دو تولہ، سفوف بنائیں ، خوراک چار ماشہ ہمراہ پانی ۔پھوڑے پھنسی اور داد چنبل کےلئے مفید ہے.
پھوڑے:
دھماسہ کو پیس کر دنبل پر باندھنے سے پھوڑوں کو آرام آجاتا ہے.
دھماسہ بوٹی کا کشتہ جات میں استعمال
کشتہ گئودنتی:
گئودنتی کوکسی برتن میں رکھ کر بہت سے اُپلوں کی آگ میں شگفتہ کر لیں ۔ پھر اس کو پیس کر دھماسہ بوٹی کے رس میں تین دن کھرل کرتے رہیں اور ٹیکہ بنا کر خشک کر لیں ۔ اس کے بعد اسے دھماسہ کے ایک پاؤ نغدہ میں گل حکمت کرکے بیس سیراپلوں کی آگ دیں ۔ یہ عمل تین بار کریں ، گئودنتی کا بڑھیاکشتہ تیارہو گا، پیس کر رکھ لیں.
موسمی بخاروں کے لئے خاص طور مفید (dhamasa booti uses) ہے ۔ خوراک ایک رتی سے دو رتی قبل از نوبت کھلائیں ۔بخار کی حالت میں بھی دے سکتے ہیں.
کشتہ قلعی:
دھماسہ (fagonia) بہت باریک پسا ہوا لے کراس میں سے نصف ایک ٹاٹ کے کپڑے پر بچھائیں۔ اس کی تہہ دو اُنگل برابر موٹی ہو۔ اس پر قلعی (شدھ) کے چھوٹے چھوٹے باریک ریزے ایک تولہ علیحدہ چن دیں ۔اوپر باقی نصف سفوف رکھ دیں اور ٹاٹ کو لپیٹ کر اس کے اوپر سیر بھر پرانے کپڑے لپیٹیں اور چار سیر اپلوں کے درمیان محفوظ مقام پر آگ دیں ۔ جب سرد ہو نکال لیں ۔ قلعی کشتہ ہو گی.
فوائد:
پیشاب کی سوزش ، جریان اور صفراوی بخاروں کے لئے مفید (dhamasa booti uses) ہے۔خوراک آدھی رتی سے ایک رتی تک ، مکھن کے ساتھ کھائیں.
کشتہ عقیق:
عقیق سرخ کو آگ میں گرم کریں اور دھماسہ کے تازہ رس میں یہاں تک سرد کریں کہ ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے۔پیس کر دھماسہ کے رس میں کھرل کر کے ٹکیہ بنائیں اور دس سیر اپلوں کی آگ دیں ۔ یہ عمل سات بار کریں ۔ عقیق کا بہترین کشتہ تیار ہو گا.
فوائد:
خونی پیشاب ، خونی دست ، کثرت ایام ، خونی قے ، پھیپھڑے سے خون آناوغیرہ کے لئے مفید ہے ۔ معدہ اور جگر کی تقویت کے لئے بہت مفید ہے.
کشتہ سنگ جراحت:
سنگ جراحت 50 گرام ، سرمہ سفید 50 گرام ۔ دونوں کو سالم دھماسہ کے 2/1 کلونغدہ باریک کے درمیان مٹی کے بوتے میں رکھ کر گل حکمت کریں اور 20 کلو اپلوں کی آگ دیں ۔جب سرد ہو نکال لیں اور ادویہ کو پیس کر خشک کر کے شیشی میں محفوظ رکھیں۔ ہر قسم کے خون بہنے ، نکسیر، خونی پیشاب ، خونی بواسیر کےلئےمفید (dhamasa booti uses) ہے.
خوراک:دو رتی بالائی میں دیں۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
دہماسہ (fagonia)
لاطینی میں:
Fagonia Arabica فوگو نیا ابرے بکا
خاندن:
Zygophylleae
دیگر نام:
ہندی و بنگلہ میں درا لبھا ،گجراتی میں دھماسو ،سنسکرت میں جواسا ،بنگا لی میں کمل،سندھی میں ڈراما ہو۔
ماہیت:
اس کے پودے پھیکے سبزی مائل بہت سی شاخوں والے لگ بھگ ایک ڈھائی فٹ اونچے،پتے سنا کے پتوں کی طرح سالم اور جن میں دھاریوں والے ایک سے ڈیڑھ انچ لمبے کانٹے ،پھول سردیوں میں ہلکے رنگ کے سرخ ہوتے ہیں۔پھل پانچ خانوں والے ان کے اوپر ایک تیز کانٹا ہوتا ہے۔اس کی جڑ بہت دور تک پھیلتی ہے۔دہماسہ دراصل مضرش کانٹے والی بوٹی جوانسہ کے مشابہ ہوتی ہے۔اس لئے اسے جوانسہ صحرائی بھی کہا جاتا ہے.
مقام پیدائش:
یہ افغا نستان ،خراسان ،عرب،بھارت میں پنجاب اور یوپی کے میدانی علاقوں خصوصا دریا وَں کے کنارے رتیلی زمین میں پیدا ہوتا ہے.
مزاج:
سرد خشک درجہ اول۔
افعال:
رادع، مفتح ،جالی، ملین ،مسکن اوجاع ،ملطف ،مخرج بلغم ،محلل ،مجفف،مسکن خون و صفراء۔
استعمال:
ملطف و مخرج بلغم ہونے کی وجہ سے اصل السوس (ملیٹھی ) کے ساتھ اس کا جوشاندہ شہد یا چینی ملا کر پلانا بلغم کو پتلا کر کے خارج کرتا ہے۔۔جس کی وجہ سے بلغمی کھانسی اور دمہ کو فائدہ ہوتا ہے۔دھتورہ کے پتوں کے ساتھ ملا کر چلم میں (حقہ) پینا بلغم کو قابل اخراج بنا کر دمہ میں مفید ہے۔محلل و مسکن ہونے کی وجہ سے بواسیر ی مسوں کو اس کے جوشاندہ سے دھونا یا باریک پیس کر ضماد کرنے سے بواسیر کا درد،سو جن اور خون بند ہوجاتا ہے۔ملین ہونے کی وجہ سے دست آور اور قبض کشا ہے.
دہماسہ (fagonia) ایک تولہ کے قریب پیس چھان کر پینا بواسیر کے خون کے علاوہ پھوڑے ،پھنسیوں کو دور کرنے کے لئے مفید ہے.
مجفف ہونے کی وجہ سے اس کا عصارہ جالا، پھولا اور دھند کے لئے بطور کحل مفید (dhamasa booti uses) ہے۔اس کے پتے عرق لیموں میں پیس کر لگانے سے بال سیاہ ہوجاتے ہیں.
مقدار خوراک:
تین سے پانچ گرام ،پتوں کا رس دو تولہ۔
جوشاندہ:
ڈھائی تولہ سے تین تولہ۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق