مختلف نام: اردو گا جر۔پنجا بی گا جر۔بنگالی گاجر۔فارسی گزر۔زردک ۔تامل گجرا ،مکنگوا ۔گجراتی ،مر ہٹی و ہندی زبان میں گا جر۔سندھی گجر تپائی ۔تیلگو گر نجم با۔لاطینی ڈروکس کیروٹا اور انگریزی میں کیرٹ روٹ(Carrot Root)کہتے ہیں۔
ہندوستان،بنگلہ دیش اور پاکستان کے اکثر علاقوں میں کاشت کی جاتی ہے۔اس کی جڑ اور بیج ہی کام میں لائے جاتے ہیں۔
شنا خت: یہ ایک قسم کی تر کاری ہے جسے کاشت کیا جاتا ہے۔اس کی جڑ ہی کھانے کے کام آ تی ہے۔ذ ائقہ میٹھا اور خوشگوار ہوتا ہے۔اس جڑ کے اندر ایک پتلا سا سخت مادہ ہوتا ہے جس کو گھٹلی گاجر کہتے ہیں۔اس کا ذائقہ خراب ہوتا ہے۔اس لئے اسے کھاتے وقت نکال دیتے ہیں۔بعض گا جریں بہت لمبی اور موٹی ہوتی ہیں جو عام طور پر مو یشیوں کو کھلانے کے کام میں آتی ہیں۔
یہ زیادہ تر بطور ایک پھل یا سبزی کے کھائی جاتی ہے۔اس میں عمدہ غذا ئیت موجود ہے۔،یہ جسم کی پرورش کے لئے مفید ہے ۔اس سے نیا خون پیدا ہوتا ہے۔
مزاج: دوسرے درجہ میں گرم و تر فضیلیہ کے ساتھ بعض نے پہلے میں بھی لکھا ہے اور بعض سرد تر مانتے ہیں۔ بیج درجہ دوم گرم و خشک ہے ۔دیر ہضم ہے ۔زیا دہ استعمال گرم مزاجوں کو مضر ہے ۔پیٹ میں نفخ پیدا کرتی ہے۔گاجر کا بدل شلجم اور بیج کا بدل انیسوں ہے۔
کمزوری دماغ: اگر صبح کے وقت سات عدد مغز بادام کھا کر اوپر سے گا جروں کا جوس 100 گرام دودھ گائے آدھا کلو میں ملا کر پی لیں تو اس سے دماغ کو طاقت ملتی ہے۔
امراض دل: گا جریں دل کو بہت طاقت دیتی ہیں اور دل کی گھبرا ہٹ میں مفید ہیں ۔اگر چند گاجروں کو بھون کر ان کے اوپر کا چھلکا اور اندر کی گھٹلی نکال دیں اور رات کے وقت چینی کی پلیٹ میں ڈال کر کھلائیں تو بہت فا ئدہ ہوتا ہے ۔
معدہ کے امراض: گاجر مقوی معدہ ہے ۔اگر اس کے ستو گرمی کے موسم میں کھائیں جائیں تو اس سے پیاس بہت کم لگتی ہے۔
آنتوں کے امراض:گاجروں کے کھانے سے قبض کھلتا ہے ،بواسیر و ہنگر ہٹی کو مفید ہے ۔اگر گاجریں کچی کھائی جائیں تو ان سے پیٹ کے کیڑے مر جاتے ہیں۔
شادی سے پہلے یا بعد کمزوری: شادی سے پہلے یا بعد میں کمزوری کے لئے گا جریں بہت ہی مفید ہیں ۔ان سے طاقت بڑھتی ہے ۔شہد میں ڈالا ہوا گاجروں کا مربہ تو بہت ہی مفید ہے۔
گا جر کے مرکبات
سفوف گاجر :گاجر خشک ،تال مکھانہ ،کوزہ مصری ،مساوی الوزن کوٹ کر سفوف بنا لیں۔چھ گرام صبح و چھ گرام شام ہمراہ دودھ گائے نیم گرم دیں۔جریان کثرت احتلام اور کمزوری کے لئے مفید ہے۔
گاجر پاک: ویرج میں کیڑوں کی کمی کے لئے بہت ہی مفید ہے۔اچھی تازی گاجریں 122کلو لے لے کر کدوکش میں کس کر برابر گھی خالص میں تل لیں۔چوگنے دودھ میں کھویا بنا کر برابر چینی کی چاشنی میں بھنی ہوئی گاجریں اور کھویا ملادیں اور سفید موصلی ،سفید زیرہ ،چھوٹی الائچی ،سونٹھ مرچ سیاہ ،پپلی بہمن سرخ و بہمن سفید ہر ایک سفوف 25 ۔25 گرام ملا دیں۔پھر سبکو پرات میں نکال کر ٹھنڈ ا ہونے پر برفی کی طرح کاٹ لیں۔25 سے 50 گرام تک استعمال کریں۔خون کو صاف کر کے بڑھاتا ہے۔ویرج کو گاڑھا کرتا ہے۔
شربت گاجر: ایک کلو گاجر چھیل کرکچل کر رس نکا ل لیں ۔ اسے دھیمی آنچ پر پکا ئیں آدھا حصہ باقی رہنےپر اس میں ایک کلو کھانڈ یا بورا ملا کر شربت کی چاشنی تیا ر ہونے پر بوتل میں بھر کر کے رکھ دیں۔ضرورت کے وقت 12گرام پینے سے خون صاف ہو جا تا ہے اور دل خوش ہوتا ہے۔موسم گرما میں بہت مفید ہے-
اچار گا جر:گاجر وں کا چھلکا اتار کر لمبائی میں چار حصے کر دیں اور گرم پانی میں تھوڑی دیر ابال لیں تاکہ کسی قدر نرم ہو جائیں۔پھر ان کو پھیلا کرہوا میں رکھ دیں تاکہ اوپر کی رطوبت خشک ہو جائے۔ بعد میں نمک مرچ لال اور دیگر مصالحہ جات حسب ضرورت اب ٹکڑوں پر چھڑک کر برتن میں ڈالیں اور دھوپ میں رکھ دیں دن میں چند بار ہلاتے رہیں جب ان سے رطو بت نکل کر خشک ہو جا ئے تو ان میں سرکہ انگوری اس قدر ڈالیں کے گا جروں کے اوپر رہے۔ پھر اسے رکھ دیں چند دن میں عمدہ اچار تیار ہو جا ئے گا۔
فوائد:یہ اچار مقوی معدہ ہے ہاضم ہے جگر و تلی کو فائدہ دیتا ہے حسب برداشت استعمال کریں
حلوائے گاجر:گاجر عمدہ لے کر اوپر سے چھیل لیں اندر سے گھٹلی نکال دیں،پھر انہیں کدو کش کر لیں،یہ کدو کش شدہ گا جریں ایک کلو لے کر گائے کے ایک کلو دودھ میں پکائیں ۔جب اچھی طرح پک کر گل جا ئیں ا ور دودھ خشک ہو جائے تو اتار کر رکھ لیں۔پھر کڑاہی میں خالص گھی 375 گرام ڈال کر گرم کریں اور گاجروں کا ما دہ اس میں بریاں کریں یہاں تک کہ اچھی طرح سرخ ہو جائیں۔پھر اس میں آدھا کلو مصری ڈال کر اچھی طرح حل کریں اور ذیل کی ادویہ شامل کریں۔
مغزبادام شیریں 50 گرام،مغز اخروٹ 25 گرام ،مغز چلغوزہ 25 گرام،نارجیل (گری بڑھیا قسم) 50 گرام ،مغزپستہ 25 گرام،مغز قندق 25 گرام ،مغز چرونجی 25 گرام ۔حلوہ تیار ہے ۔ویرج کو گاڑھا کرتا ہے اور زیادہ کرتا ہے ۔شادی سے پہلے و شادی کے بعد کی کمزوری میں بہت مفید ہے ۔ 50 گرام ورق چاندی لگا کر یا ویسے استعمال کریں۔
سفوف گاجر: سونف 250 گرام صاف کرلیں اور چینی کے برتن میں ڈالیں اور اس پر بادامی رنگ کی گاجروں کا جوس 250 گرام ڈال کر برتن کو کسی کپڑے سے ڈھا نپ دیں۔جب جوس جذب ہو جائے تو اسی قدر جوس اور ڈالیں ۔کل تین مرتبہ ایسا کریں ۔اس کے بعد خشک کر کے سونف کو پیس لیں اور ہم وزن مصری ملا لیں۔نظر کو تیز کرتا ہے ۔بقدر پانچ سے دس گرام ہر روز رات کو دودھ نیم گرم سے چینی ملا کر اسے کھائیں۔
سفوف گاجر :بیج گاجر 100 گرام،چینی 100 گرام۔باریک سفوف بنائیں ۔ایام کی تکلیف میں مفید ہے ۔ایام آنے سے تین دن پہلے شروع کریں اور یہ سفوف صبح 15 گرام کھا یا کریں۔خاص دنوں کی تکلیف دور ہوگی۔
مربہ گا جر :گاجریں لے کر اوپر کا چھلکا اتار لیں اور اس کے درمیان کی گھٹلی بھی دور کر کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے بنالیں اور پھر ان ٹکڑوں کو شہد ملے ہو ئے پانی میں جوش دیں۔جب گا جریں گل جائیں تو ان کو کپڑے پر پھیلا کر ہوا میں رکھیں تاکہ ان کا زائد پانی خشک ہو جائے۔
زائد پانی خشک ہوجانے کے بعد ان کو شہد خالص میں ڈال کر ایک دو جوش دے کر اتار لیں اور برتن میں رکھ دیں۔یہ مربہ چالیس دن کے بعد استعمال کریں ۔
کمزوری دل: ،عام کمزوری اور دل کی گھبڑا ہٹ میں مفید ہے۔
خوراک: 25 گرام صبح اور 25 گرام شام کو دیں۔
کشتہ جات میں گاجر کا استعمال
کشتہ چاندی: شدھ چاندی کا 12 گرام برادہ کر کے گاجر کے پانی میں کھرل کر یں اور ٹکیہ بنا کر آدھا کلو اپلوں کی آگ دیں۔اس طرح بار بار عمل کرتے رہیں۔15 بار کے عمل سے چاندی کا کشتی تیار ہوگا۔
آدھی رتی کی مقدار میں بالائی کے ساتھ استعمال کرائیں ۔دل و دماغ کی طاقت کے لئے مفید ہے۔
کشتہ قلعی: شدھ قلعی کے ورق بنالیں اور کتر لیں ۔اب یہ ورق اگر 12 گرام ہوں تو گاجر کے بیج ( 2/1) 2 گرام لے کر باریک پیس لیں اور آدھا سفوف ٹاٹ پر بچھا کر قلعی کے پترے چن لیں۔۔اس کے اوپر باقی آدھا سفوف رکھ کر اوپر ٹاٹ کا ٹکڑا رکھیں اور پانچ کلو اپلوں کی آگ دیں،قلعی کشتہ ہو جائے گی۔
یہ کشتہ پیشاب کھولتا ہے ،معدہ و جگر کے لئے مفید ہے ،احتلام اور جریان میں فائدہ مند ہے۔
خوراک ایک رتی ہمراہ بالائی دیں۔
کشتہ شنگرف : شنگرف دس گرام کا ٹکڑا لے کر اس کے اوپر دھاگہ لپیٹیں اور ایک موٹی گاجر میں پتوں کی طرف اتناسوراخ کریں جو ایک تہا ئی گاجر تک پہنچے۔اس سوراخ میں شنگراف کی ڈلی رکھ کر نکلے ہوئےبرادہ سے پر کردیں،اور گاجر پر مٹی کا ہلکا لیپ کر کے اوپر مٹی سے بھیگا ہوا کپڑا لپیٹ دیں۔جب لیپ خشک ہو جائے گا تو گاجر کھڑی صورت میں (نوک نیچے اور پتوں والی طرف اوپر ہو)،بھوبل میں دبا دیں اور یہی عمل کریں ۔ایک سو گاجریں اس طرح پکانے سے سب سے بڑھیا شنگرف بھسم (کشتہ ) ہو جا ئے گا۔
خوراک ½ چاول ہمراہ بالائی ۔شادی سے پہلے و شادی کے بعد کمزوری میں ازحد مفید ہے ۔بازاری شدھ مکر دھوج یا کشتہ سونا اور ہیرہ کے مقابلے میں کامیاب ہے ۔
کشتہ مرجان: مرجان 50 گرام کو باریک پیس کر 250 گرام گا جروں کے پانی سے کھرل کر کے ٹکیہ بنا ئیں اور بوتہ میں بند کر کے پندرہ کلو اپلوں کی آگ دیں ۔شگفتہ ہوگا۔
زبردست مقوی قلب ہے ۔جگر و تلی کے بڑھ جانے اور استسقا میں مفید ہے۔خوراک ایک رتی ہمراہ با لا ئی دیں۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
(Carrot) گاجر
دیگر نام:عربی میں جزر ، فارسی میں زردک وگزر، سنسکرت گرنجن ، سندھی میں گجر اور انگریزی میں کیرٹ کہتے ہیں
ماہیت : مخروطی شکل کی مشہور جڑ ہے جو بکثرت کھائی جاتی ہے۔اسکا مزہ شیریں ہوتا ہے گاجریں دیسی اور ولایتی دو قسم کی ہوتی ہیں۔ دیسی سیاہ سرخی مائل بیگنی نما ہوتی ہے۔جبکہ ولایتی گاجریں زرد سرخی مائل رنگ کی خوشنما ہوا کرتی ہیں۔
مقام پیدائش : ہندوستان و پاکستان
مزاج :گرم تر ۔۔۔۔درجہ دوم
افعال :مفرح و مقوی اعضاء رئیسہ ، منفث بلغم ، مدر بول ، مقوی باہ ۔
استعمال : گاجر کو پکا کر یا خام حالت میں بکثرت کھایا جاتا ہے ۔ یہ کثرت سے استعمال ہوتی ہے۔ اس سے مربہ حلوا (گجریلا) مختلف اشیا کے ساتھ بنایا جاتا ہے ۔ نیز اس کا اچار بھی تیارہوتا ہے جو کہ غذا کو ہضم کرتا ہے ۔ اور مقوی بصر ہے۔ گاجر سے کثیر غذائیت حاصل ہوتی ہے۔ لیکن زیادہ مقدار میں کھانے سے نفع اور بدہضمی پیدا کرتی ہے۔ گاجر کو بھوبھل میں پکانے کے بعد قاشیں کرکے رات کوشبنم میں رکھ دیا جاتا ہے۔ صبح کیوڑے سے خوشبودار اور بنات سفیدسے شیریں کرکے ازالہ خفقان کے لیے کھلاتے ہیں ۔ منفث بلغم اور مدر بول ہونے کے با عث کھانسی، دمہ، سوزش بول اور سنگ گردہ و مثانہ میں گاجر کا کھانا مفید ہے۔ گاجر کا عرق کشید کیا جاتا ہے ۔ جو کہ تقویت بدن اور تفریح کی غرض سے استعمال کرتے ہیں ۔ تخم گاجر ادرار بول و حیض کے لیے جوش دے کر پلائے جاتے ہیں۔
نفع خاص : مفرح و مقوی باہ مضر : دیر ہضم اور ثقیل (زیادہ مقدار میں)
مصلح: گرم دوائیں اور گوشت کے ساتھ بدل : شلجم
کیمیاوی اجزاء: اس میں شکر، نشاستہ ، فولاد ، کیلشیم ، فاسفورس ، حیاتین الف، ب، ج اور کروٹین پایا جاتا ہے جو وٹامن اے کا اہم جزو ہے۔
اسی وجہ سے گاجر جسمانی طاقت اور تغذیہ کے لیے بے حد مفید ہے ۔ چونکہ حیاتین الف اس میں زیادہ ہوتا ہے۔ اس لیے یہ اعصاب ، ہڈیوں کے علاوہ مقوی چشم کے لیے نہایت مؤثر ہے ۔ فولاد کی موجودگی خون کی تولید میں مددگار ہوتاہے۔ اس سے سوء القینہ کے مریضوں کو نہایت فائدہ مند ہے۔
کلوریز حاصل ہوتی ہیں ۔ (30) کلوریز۔۔۔۔۔ حرارے: درمیانہ سا ئز گا جرسے
مقدار خوراک : گاجر حسب ضرورت ۔ مربہ یا حلوہ ۔۔۔۔۔۔۔۔سات تولہ یا ستر سے سو گرام تک
مشہور مرکب : تخم گاجر کے : لبوب کبیر ، جوارش زرعونی
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق