مختلف نام: ہندی گندھ پرسارنی۔ سنسکرت پر سارین۔راج بلا۔ مرہٹی چاند بیل، ہر ن بیل، پرسارن۔ گجراتی گندھان،پرسارن بیلیہ- بنگالی گندھ بھادولیا۔انگریزی چائنیز فلاور پلانٹ(Chinese Flower Plant)مون کرپیر(Moon Creeper)۔ لاطینی پیڈ یا فٹڈا،کانوولہو لس فٹی ڈس(Convolvulus Foetidus)،اپوسائنم فیٹیڈم(Apocynum Feftidum)۔
شناخت:گندھ پرسارنی کی بیل بہت لمبی اور پھیلنے والی ہوتی ہے۔اسکی شاخیں بھی لمبی ہوتی ہیں،پھل گول گول لگتے ہیں۔یہ ہندوستان کے علاوہ باہر پڑوسی دیشوں کے پہاڑی علاقوں میں پیدا ہوتی ہے۔اس کے تننو بہت لمبے اور مضبوط ہوتے ہیں۔ان تننووّ ں کو سَن کی جگہ بھی کام میں لایا جاتا ہے۔ اس کی بیل کا تنا گول اور نرم ہوتا ہے۔ اس کے پتے برچھی کی طرح اورتیکھے ہوتے ہیں۔ پھولوں کا رنگ بینگنی ہوتا ہے۔اس کا پھل لمبا اور گول ہوتا ہے۔پرسارنی کی بیل ساتھ والے درخت پر بھی چڑھ کر پھولتی ہے اور درخت کے نہ ہونے پر زمین پر پھیلتی ہے اور بڑھوتری کرتی ہے۔ اس لئے اسے پرسارنی بھی کہتے ہیں۔ زمین پر پھیلنے والی بیل کی گانٹھ میں سےانکر{ آنکھ}نکل کر زمین گس جاتی ہے۔ اس طرح دُوب کی طرح بڑھتی ہے۔ اس طرح کچھ دنوں بعد ان گانٹھوں میں بیل کی ٹہنیاں پھوٹ پھوٹ کر بڑھتی ہیں۔ کیوں کہ گانٹھ اپنے انکروں کے ذریعے زمین سے خوارک حاصل کرنے لگ جاتی ہے۔اس کے پتوں کو مسلنے اور سونگھنے سے تیز بدبو آتی ہے۔بیل کے نزدیک جانے سے بو کم آتی ہے۔مگر بیل کے کاٹنے پر اُس میں سے نکلنے والے رس کے ساتھ ہوا کا ملاپ ہونے پر اور بھی بو آتی ہے اور اس کے کٹے ہوئے ٹکڑوں سے دور دور تک پھیل جاتی ہے۔گندھ پرسارنی کو ادویات کے لئے موسم سرما میں سٹاک کر کے رکھنا چاہئے۔جب کہ وہ ہری بھری ہو۔کیونکہ رکھنے پر اس کے فوائد کم ہوجاتے ہیں۔یہ ایک بہت ہی مفید بوٹی ہے۔اس کو برسات کے موسم میں ہی لگایا جاتا ہے۔یہ بغیر کسی دیکھ بھال کے ایک سال میں ایک مکمل بیل کی صورت لے لیتی ہے۔
مزاج:گرم وخشک۔
خوراک:جوشاندہ 50گرام،رس 10سے20 گرام،سفوف230گرام۔
فوائد:مردانہ صحت کے لئے مفید ہے۔ٹوٹی ہوئی ہڈی کو جوڑنے والی ریاحی و بلغمی امراض کو دور کرتی ہے۔قبض کھولتی ہے،زیادہ مقدار میں استعمال کرنے سے یہ قے لاتی ہے۔ اس کا زیادہ استعمال ریاحی امراض اور چرم روگوں میں کیا جاتا ہے۔ اس کو سونٹھ، مرچ کالی اور پپلی کے ساتھ کھایا جاتا ہے اور جڑ چترک کے ساتھ بیرونی لیپ کیا جاتا ہے۔اس کا پنچانگ {پھل،پھول،پتے،تنا وجڑ}کا سفوف عام طور پر ناریل کے پانی کے ساتھ استعمال کرانے سے پتھری میں فائدہ ہوتاہے۔
یونانی طب کے نظریہ سے یہ منی کو بڑھاتی ہے اور بیماری کے بعد کی کمزوری کے لئے اس کا استعمال فائدہ مند ہے۔اس کا استعمال گنٹھیا اور ریاحی امراض کے لئے مفید ہے۔اس کی جڑ زیادہ مقدار میں استعمال کرانے سے قے لاتی ہے۔
اس کے پھلوں کا منجن دانتوں کے کیڑوں کو مارتا ہےاور انہیں محفوظ رکھتا ہے۔{لیکن اس سے دانت کالے پڑ جاتے ہیں}،اس کے پتوں کو پیس کر پھوڑے پر رکھتے ہیں جس سے وہ بیٹھ جاتا ہےیا پھوٹ جاتاہے بنگال میں اس کو گھرگھر میں لگایا جاتا ہے کیونکہ عام طور پر بنگالی پیٹ ددر وغیرہ میں پہلے اس کا استعمال کرتے ہیں۔اس کی پتیا ں یاتو پیس کر سبزی میں ڈالی جاتی ہے یا پھر پکوڑیاں بناکر کھائی جاتی ہیں۔
صرف ہندوستان میں ہی نہیں بلکہ پڑوسی ممالک میں بھی اس بوٹی کا استعمال دوا کی صورت میں کیا جاتا ہے۔وہاں اس بوٹی کا لیپ پھوڑے پر کیا جاتاہے۔
گندھ پرسارنی کے آسان مجربات درج ذیل ہیں:
اسہال اطفال:اس کےپتوں کا رس بلحاظ عمر ایک سے دو گرام بنانے سے دست رک جاتے ہیں۔
پتھری گردہ:اس کے پنچانگ کا سفوف 10سے20 گرام ناریل کے پانی سے استعمال کرانے سے نہ صرف پتھری کو فائدہ ہوتا ہے بلکہ پیشاب کی جلن بھی دور ہو جاتی ہے۔
دانت درد:پھل کو چبانے سے جلد فائدہ ہوتا ہے لیکن دانت کالے پڑ جاتے ہیں۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
پرسارنی (PaedentaFoctida)
دیگر نام:پنجابی میں کھیپ ‘ سنسکرت میں پرسارنی‘ ہندی میں گندھ پرسارنی‘ مرہٹی میں ہرن ویل‘ بنگالی میں گاندھالی ‘ گندھا بھاولی‘ گجراتی میں گندھانا اور لاطینی میں پڑیریافوٹیڈا
ماہیت : ایک بیل دار پودا ہے ۔ جب اس کو کچلا جائے تو کاربن ڈائی سلفائیڈ کی بو آنے لگتی ہے۔ اسی وجہ سے اس کا نام گندھالی رکھا گیا ہے۔ اس کے پتے بھنگ کے پتوں سے ملتے جلتے ہیں ۔ جن کا ذائقہ تلخ ہوتا ہے۔
مقام پیدائش: یوپی‘ پنجاب ‘ مغربی ہند ‘ بنگال اور آسام کے علاوہ یہ پودے نمناک زمین میں خود رو بھنگ کے پودوں کے ساتھ ہی موسم برسات میں پیدا ہوتے ہیں۔
استعمال: مقوی ہونے کی وجہ سے اس کے پتوں اور جڑ کی سبزی بنا کر بنگال میں بیماریوں کو نقاہت دور کرنے کے لئے دیتے ہیں۔ ابالنے سے گندھالی میں سے بدبو جاتی رہتی ہے۔ اس کا سالم پودا دست آور ہے اور امراض مفاصل میں داخلاً و خارجاً استعما ل کرنے سے بلغمی مادہ کو خارج کرتا ہے اور بلغمی اورام کو تحلیل کرتا ہے چناچہ پرسارنی تو تیل میں جلا کر تیل کی مالش کرنے سے وجع المفاصل وغیرہ امراض دور ہو جاتے ہیں۔
مقدار خوراک:ایک سے دوتولہ (دس سےبیس گرام تک )
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق