مختلف نام: مشہور نام گیندا۔فارسی صد برگ۔ہندی گیندا۔ تیلگو بنتی بول۔انگریزی کیلن ڈیولا(Calendula)۔لاطینی کیلن ڈیولاآفی سے نی لس(Calendua Officnalias)۔
شناخت:اس نباتات کا تنا سیدھا ،شاخ دار اور کھردرا ہوتا ہےجس کی لمبائی ایک فٹ یا اس سے زیادہ ہوتی ہے۔پتے بیضوی ،موٹے اور دونوں طرف سے روئیں دار ہوتے ہیں۔شاخوں کے سروں پر ایک زرد نارنجی اور شوخ پھول لگتا ہے۔جو چمک دمک میں سورج کی شعاعوں کے مشابہ ہوتا ہے۔چونکہ پھول میں بہت سی پنکھڑیاں ہوتی ہیں اس لئے اسے صد برگ کے نام سے پکارتے ہیں۔
فوائد:یہ پودا دوسرے درجہ میں گرم خشک ہوتا ہے اور مندرجہ ذیل امراض میں خاص طور پر مفید ہوتا ہے۔مقدار خوراک سبز پتے چھ ماشہ سے نو ماشہ تک ہے۔
تشنج : گیندا کے پتوں کا رس آدھا سے ایک تولہ پینے سے تشنج رفع ہو جاتا ہے۔دماغ ہیجان کو تسکین ملتی ہےاس لئے یہ مرگی اور پاگل پن کےلئے بھی مفید ہے۔
درد کان:اس کا رس ایک دو قطرے نیم گرم کان میں ڈالنے سے کان درد دُور ہو جاتا ہے۔
خنا زیر:گیندا کے پتوں کو پیس کر خنازیر کی گلٹیوں پر لیپ کرنا اور اس کا بیج پیس کرسفوف بنا کر چار ماشہ سے چھ ماشہ تک استعمال کرنامفیدہے۔
پائلز پلز : گیندا کے پھول سایہ میں خشک شدہ ،رسونت شدھ ،مغز بیج نیم ،مغز بیج بکائن،چھلکا نیم ، بیج مولی ہر ایک بیس تولہ ،علیحدہ علیحدہ پیس کر ملائیں اور چار سیر دودھ گائے میں پکائیں۔جب قوام درست ہو جائے تو گولیاں بقدر نخود بنائیں،بواسیر کے واسطے نہایت مفید ہیں ،چالیس روز کے استعمال سےمرض دور ہو جاتا ہے۔خوراک چار گولی ہمراہ پانی دیں اور پانی سے پیس کر مسوں پر ضما دکریں۔
داد:اس کے پتوں کا رس داد پر لگانا داد کے لئے مفید ہے۔
سفوف ہاضم:گیند اکے خشک پتے پانچ تولہ ،مرچ کالی ،پیلی سونٹھ ہر ایک ایک تولہ ،سفوف بنائیں خوراک چارسے چھ ماشہ ہمراہ پانی دیں ۔تقویت معدہ اور ہضم طعام کے لئے بہت ہی مفید ہے۔
نمک گیندا:گیندا کو مع تمام اجزاءکے سایہ میں خشک کریں۔پھر اس کو جلا کر خاکستر بنائیں۔خاکستر کو تین دن پانی میں تر رکھیں۔روزانہ ایک دو بار ہلا دیا کریں۔تیسرے دن صاف پانی (نتھار)لے کر پکالیں۔ نمک تیار ہو گا۔
فوائد: یہ نمک ہاضم طعام ،دافع دمہ اور کھانسی ہے۔خوراک دو رتی سے تین رتی تک بعد رفع حاجت بواسیر کے مسوں پر لگانے سے ان کو خشک کرتا ہے۔
شربت گیندا:گیندا کے پتوں کا رس نکال کر آگ پر پھاڑ لیں اور صاف شدہ پانی سے دو چند مصری ملا کر قوام تیار کریں۔شربت تیار ہو گا۔
یہ شربت مفرح و مقوی دِل ہے ۔پیشاب و ایام کو جاری کرتا ہے، معدہ کو طاقت دیتا ہے۔خوراک ایک سے دو تولہ تک استعمال کریں۔
نوٹ:گیندا مردی طاقت کو زائل کرتا ہے ،اس کے ڈیڑھ ماشہ بیجوں کو کوٹ کر کھانا قوت مردی کو زائل کر دیتا ہے۔
کشتہ ہڑتال گئودنتی:ہڑتال گئو دنتی دو تولہ لے کر گیندے کے پتوں کے ایک پاؤنغدہ میں رکھ کر گل حکمت کریں اور جب گل حکمت خشک ہو جائے تو پندرہ سیر اپلوں کی آگ دیں۔شگفتہ ہو گا۔ اسے پیس کر محفوظ رکھیں۔
فوائد:یہ کشتہ مصفی خون ہے۔ جوش کو بٹھاتا ہے۔خنازیر اور سر خبادہ کے لئے مفید ہے۔
خوراک:ایک رتی ہمراہ عرق گاؤ زبان دیں۔
گیندا کی پتیوں سے ہر قسم کے زخموں کا علاج
عام نارنجی گیندے کی پتیاں لے لیجئے۔اچھے موسم کی صبح کوجب پھول پورے کھلے ہوں اور شبنم سورج کی تمازت سے خشک ہوچکی ہو ، ان پھولوں کو جمع کرنا چاہئے۔گیندے کی پتیوں کو جلدی سے علیحدہ علیحدہ کر کے ایک کاغذ پر بچھا دیجئے۔پتیاں اس طرح بچھائی جائیں کے ایک دوسرے پر چڑھی ہوئی نہ ہوں تا کہ جلد سوکھ جائیں ۔جب پھول سوکھ جائیں تو ان کو ایک کانچ کے صاف مرتبان میں رکھ لیجئے۔مرتبان کو اچھی طرح بند کر دیجئے تا کہ گرد و غبار اندر نہ جائے۔پھر اس کا جوشاندہ تیار کیجئے ۔پان اور ان پتیوں میں ایک پائنیٹ کھولتے پانی اور ایک اونس نسبت ہونی چاہئے۔جلدی پھوڑے پھنسیوں اور جلد مندمل ہونے والے زخموں اور گوشت کے کٹ جانے کی صورت میں بیرونی طور پر لگائیے۔ اگر بھڑ یا مکھی کے کاٹے پر ان پتیوں کو ملا جائے تو ورم اور تکلیف بہت جلد رفع ہو جاتی ہے۔اگر گیندے کے جوشاندے میں بوتل کے کارک کو گیلا کر کے بھڑ کے کاٹے کے مقام پر ملا جائے تو ورم اتر جاتا ہے اور درد کی تکلیف بھی رفع ہو جاتی ہے۔ مندرجہ بالا آزمودہ تجربات ہیں۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
(Calendula Marigol) گیندا کاپھول (گل صدبرگ)
لاطینی میں :
ماہیت:گیندے کا پودا ایک گز تک بلند ہوتاہے۔تناسیدھا شاخ دار اور کھردرا ہوتاہے۔پتےبھنگ کے پتوں کی طرح بیضاوی موٹے ، دونوں طرف سے رونگٹے دار ،شاخوں کے سروں پر ایک ایک زرد چمک دار گول کٹوری نماپھول ہوتاہے۔پھول کا رنگ زرد اور بعض کا زعفرانی ہوتاہے۔اس کی بہت سی پنکھڑیاں ہوتی ہیں ۔اس لئے اسے فارسی میں صد برگ کہتے ہیں ۔تخم باریک باریک لمبے لمبے سیاہ رنگ کے ہوتے ہیں ۔اس کے پھول اور پتے دواًمستعمل ہیں ۔
مقام پیدائش: یہ پاکستان و ہندوستان میں بکثرت اور مختلف اقسام کے ہوتے ہیں ۔اس کے علاوہ گھروں اور باغیچوں کے اندر خوبصورتی کیلئے لگاتے ہیں ۔
مزاج:گرم خشک ۔۔۔۔۔درجہ دوم۔
افعال: مسخن ،محلل ،قابض ،مدربول ،مفتت سنگ مثانہ ۔
استعمال: مسخن و محلل ہونے کی وجہ سے اس کا ضماد پھوڑوں کو پختہ کرنے اورتحلیل کرنے کیلئے مستعمل ہے۔اس کے پھولوں کا ضماد ورم پستان میں ضماد کرنے سے تحلیل ہوجاتاہے۔گزیدن زبنور کیلئے سیاہ مرچوں کے ہمراہ پیس کر پلاتے ہیں اور مقام گزیدہ پر ضمادکرتے ہیں ۔مدر ہونے کی وجہ سے اس کی کونپلوں کا شیرہ مصری میں ملاکر احتباس بول میں پلاتے ہیں ۔قابض ہونے کی وجہ سے اس کے پھول کا شیرہ ،فلفل سیاہ پانچ عدد کے ساتھ خونی بواسیر میں استعمال کراتے ہیں ۔اور بواسیر ریحی کو نافع ہے۔پتوں کا پانی کان کے درد کو تسکین دیتاہے۔اور جوشاندے کی کلیاں کرنے سے درددندان کو تسکین ہوتی ہے۔
بعض اطبا ءاس کو (پھول) یرقان اور احتباس طمث (حیض) وغیرہ میں استعمال کرتے ہیں ۔کونپلوں کا شیرہ مصری ملاکر اس کے ساتھ کشتہ حجرالیہود کے ہمراہ دینے سےسنگ مثانہ کے خارج کرنے اور بند پیشاب کو کھولنے کیلئے مستعمل ہیں ۔
نفع خاص: مخرج سنگ مثانہ ،محلل ۔ مضر: آشوب و کلہ پیداکرتاہے۔
مصلح: بادرنجیویہ ،ترشیاں ۔ بدل: گل معصفری ۔
مقدارخوراک: تازہ پھول ۔۔۔۔۔ایک تولہ ۔۔۔۔۔تازہ پتوں کا پانی ۔۔۔۔۔ایک تولہ۔
ذاتی مجرب : گیندا کے پھولوں کی پتیاں اور فلفل سیاہ ( نصف وزن ) ملاکر خوب کوٹ لیں اور پھر ان کی نخود کے بربار گولیاں بنالیں ۔جوکہ بواسیر دموی اور ریحی کیلئے مفید مجرب ہیں ۔یہ نسخہ میرے شاگرد ہومیو ڈاکٹر شاہد حسین نے دیا تھا ۔
زخموں کو مندمل کرنے کیلئے بکثرت استعمال کیاجاتاہے ) Q) ہومیو پیتھک میں گیندے کے پھولوں کا مدرٹنکچر
آج کل اس کا مرہم اور صابن بھی استعمال کیاجاتاہے۔( پروفیسر ہومیو ڈاکٹر و حکیم میاں نصیر احمد طارق )
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق