مختلف نام: مشہور نام گھیکوار- ہندی کنوار گندل- سنسکرت گھرت کماری- عربی صبادہ- فارسی فیقرا- گجراتی کنوار-انگریزی ایلوویرا ایلو چائی نن مس-
شناخت:یہ ایک نہایت ہی خوشنما نباتات ہے جو ہر جگہ بھارت اور پاکستان میں پائی جاتی ہے۔ اس کے پتے موٹے اندر کو دبے ہوئے اور ہرے رنگ کے ہوتے ہیں۔ یہ نیچے سے چوڑے اور اوپر سے پتلے ہوتے ہیں، ان کے دونوں طرف کچھ مڑے ہوئے چھوٹے چھوٹے کانٹوں کی قطاریں بھی ہوتی ہیں۔ جب کچھ عرصہ کنوار گندل کا پودا بڑھوتری حاصل کر لیتا ہے تو اس کے پتوں کے درمیان سے سرخ رنگ کی گز بھر لمبی گندل نکلتی ہے جسے گنوار کہتے ہیں۔ اس کا مزاج دوسرے درجہ میں گرم اورخشک ہے، اس کا مزہ خراب اور بدبودار ہوتا ہے۔
فوائد:گھیکوار بدن کے تمام امراض کے لئے مفید کام کرتا ہے اور حاملان ِطب آیوروید، یونانی اور ایلو پیتھک سب اس کے فوائد کے قائل ہیں۔
بندش ایام ،ورموں کو تحلیل کرنے ،تلی ، یرقان ، خراب معدہ اور پیٹ کے امراض کے لئے خاص طور پر مفید ہے۔
بالتفصیل مجربات درج ذیل ہیں:
گھیکوار کے مجربات
دائمی قبض :مغز سونف پانچ تولہ ،لعاب گھیکوار ایک پاؤ ،بارہ گھنٹہ کھرل کرکے حبوب نخودی بنا لیں ۔رات کو سوتے وقت دو گولیاں ہمراہ دودھ نیم گرم آدھ سیر استعمال کریں ۔ دائمی قبض ،وبادی بواسیر اور بواسیری قبض کے لئے مفید ہے۔
دمہ:لعاب گھیکوار ایک سیر اور اجوائن دیسی ایک پاؤ لیں اور لعاب گھیکوار کی ایک تہہ مٹی کی بڑی ہنڈیا میں بچھا کر اس اجوائن کی ایک تہہ بچھائیں ،اسی طرح لعاب اور اجوائن کو تہہ بہ تہہ بچھا کر ہانڈی کا منہ سرپوش سے بند کر دیں اور آٹے کی گل حکمت کریں اور اس ہانڈی کے نیچے متواتر آٹھ گھنٹے آگ جلائیں۔ سرد ہونے پر اجوائن نکال کر باریک سفوف بنالیں اور روزانہ بقدر ایک سے دوماشہ کھلائیں ،دمہ میں مفید ہے۔ اس مرض میں اس سے بہتر کوئی اور دوا نہیں ہوسکتی ۔
زخم:گھیکوار کے پتے کو چیر کر سفوف ہلدی تین ماشہ چھڑک کر نیم گرم زخم پر باندھیں۔ زخم صاف ہوکر چند دنوں میں بھر جاتا ہے ۔ کچھرالی کے لئے بھی مفید ہے۔
رعشہ:کنوار گندل کی سبزی بنا کر کھائیں ۔رعشہ اور لقوہ کے لئے مفید ہے۔
ذیابیطس:لعاب گھیکوار چھ ماشہ ،ست گلو خاص دو ماشہ ملا کر کھلائیں۔ ذیابیطس کے لئے مفید ہے۔
ہچکی:لعاب گھیکوار دو تولہ، سونٹھ دو ماشہ ،دونوں کو ملا کر کھلائیں فوراً ہچکی بند ہو جاتی ہے۔
ورم طحال:گھیکوار کا ایک پتہ لے کر ایک سرے سے دوسرے سرے تک چیر کر اس پر نوشادر پھلی کا سفوف دونوں چھڑک کر دونوں کو اسی طرح آپس میں ملا کر دھاگہ سے باندھ دیں۔اور دھوپ میں اس طرح لگائیں کہ پتے کی باریک طرف اوپر کو اور موٹی طرف نیچے کو رہے،نیچے چینی کا برتن رکھیں۔دھوپ کی تیزی سے رس ٹپک کر نیچے کو آجائے گا۔ یہ رس ایک دو قطرے بتاشہ میں ڈال کر کھلائیں۔بڑھی ہوئی تلی اور جگر کے لئے مفید ہے۔
گھیکوار سے ہر کشتہ بخوبی تیار ہوسکتا ہے۔ گھیکوار سے چند کشتہ جات بنانے کی تراکیب مندرجہ ذیل ہیں:
کشتہ چاندی:ورق چاندی خالص چھ ماشہ لے کر لعاب گھیکوار بیس تولہ میں کھرل کرکے خشک کرکے کوزہ گلی میں گل حکمت کرکے پندرہ سیر اپلوں کی آگ دیں۔اس طرح تین بار کھرل کرکے آگ سینے سے بڑھیا کشتہ چاندی تیار ہوگا۔اس سے آدھی رتی مکھن یا بالائی میں دیں ،کمزوری اعضائے رئیسہ ،خفقان وعام کمزوری کے لئے مفید ہے۔
کشتہ سونا:ورق سونا خالص کا سفوف چھ ماشہ لے کر لعاب گھیکوار آدھ سیر میں خوب کھرل کرکے گولی بنالیں پھر خشک کرکے کوزہ گلی میں رکھ کر گل حکمت کریں اور کسی جگہ پر ایک من اپلوں کی آگ دیں۔ اسی طرح دوبارہ اور سہ پارہ لعاب گھیکوار بقدر مذکور کھرل کریں اور آگ دیں ۔کشتہ تیار ہوگا۔اس میں آدھی رتی مکھن یا بالائی میں دیں ۔خفقان ،رعشیہ وغیرہ کے لئے مفید ہے۔مقوی دماغ ہے۔ کمزوری کو دور کرتا ہے اور چہرہ کو سرخ بناتا ہے۔(ہری چند ملتانی)
گھیکوار کے آزمودہ و آسان مجربات
بندش ایام:مصبر شدھ ،زعفران ہر ایک دو ماشہ ،شورہ قلمی ،گودہ حنظل(اندرائن)، ہیراکسیس،جوکھارہر ایک ایک ماشہ،لعاب گھیکوار میں چنے کے برابر گولیاں بنالیں۔ ایک ایک گولی ہمراہ چائے صبح اور شام کھانا کھانے کے بعد ڈیڑھ گھنٹہ بعد استعمال کرائیں۔ بندش ایام کے لئے مفید ہے۔
گھیکوار بوٹی سے پیٹ کی رسولی کا علاج
گھیکوار (کنوار بوٹی) کا رس ایک تولہ ،سہاگہ باریک شدہ ایک ماشہ دونوں کو ملا کر رات کو سوتے وقت استعمال کریں ۔ کمزور مریضوں کو نصف خوراک دیں۔
فوائد:پیٹ میں رسولی پیدا ہو گئی ہو تو اس کے ازالہ کے لئے بہت ہی نافع ہے۔واضع رہے کہ ڈاکٹری میں رسولی کا علاج سوائے آپریشن کے کچھ نہیں ہو سکتا ۔ البتہ طب قدیم میں یہ خوبی ہے کہ وہ بغیر آپریشن کے صرف خوردنی دوا سے پیٹ کی رسولی کو رفع کر سکتی ہے۔ بشرطیکہ وہ دیرینہ اور جسم میں زیادہ پھیلی ہوئی نہ ہو۔علاوہ ازیں یہ دوا تلی اور باؤگولہ کے لئے نافع ہے۔
مرکبات گھیکوار
پرانی کھانسی:لعاب گھیکوار دس سیر ،اجوائن ایک پاؤ ۔دونوں کو مٹی کی ہانڈی میں ڈال کر سرپوش سے بند کر دیں اور دونوں کو ماش کے آٹے سے بند کر کے نرم آنچ پر پکا ئیں ۔یہاں تک کہ تمام لعاب ختم ہو جائے ،مگر جلنے نہ پائے ۔اس کے بعد سرد ہونے پر نکال لیں اور اس اجوائن کو ایک ماشہ کی مقدار میں روزانہ کھائیں ۔دمہ اور پرانی کھانسی کے لئے مفید ہے۔
معجون گھیکوار: مغز گھیکوار سوا سیر،کھانڈ ایک سیر،دودھ گائے سوا سیر ،مغز بادام شیریں مقشر، چھوارا بغیر گٹھلی ہر ایک سات تولہ ،زعفران خالص دو ماشہ ،مشک خالص ڈیڑھ ماشہ ۔
گھیکوار کے موٹے پٹھوں کو چھیل کر ان کا گودا نکال لیں اور کیسی صاف موٹے کھدر کے کپڑے ،میں نچوڑ لیں ۔دودھ کے ساتھ ملا کر پکائیں ،یہاں تک کے کھویا بن جائے ۔اس کے بعد کھانڈ کا قوام بنا کر اس میں یہ کھویا ملا لیں اور مغزیات وغیرہ باریک تراش کر شامل کریں پھر نیچے اتار کرزعفران اور مشک علیحدہ علیحدہ عرق گلاب میں حل کر کے ملا لیں ،بس معجون تیار ہے۔یہ معجون وجع المفاصل،درد کمر ،پرانی کھانسی اور دمہ کے لئے مفید ہے۔
مقدار خوراک ایک تولہ ہمراہ شیر گاؤ روزانہ صبح کے وقت کھلائیں ۔
اچار گھیکوار:بعض لوگ گھیکوار کا اچار بھی بناتے ہیں۔یہ اچار اکثر امراض شکم کو رفع کرتا ہے۔بلغم کو دور کرتا ہے اور بھوک لگاتا ہے۔قبض کو دور کرتا ہےاور تلی کو کاٹتا ہے۔ترکیب حسب ذیل ہے:
گھیکوار کے موٹے موٹے پٹھے لے کر ان کو دونوں طرف سے چھیل کر ان کے دو دو اُنگل کے ٹکڑے کاٹ کر قریباًپانچ سیر لیں۔ان میں باریک پسا ہوا نمک ملا کر ایک مستعملہ مٹی کی ہانڈی کا منہ بند کر کے تین روز تک دھوپ میں رکھ دیں۔دن میں دو تین بار روزانہ ہلا دیا کریں ۔پھر اس میں ہلدی ،دھنیا ،زیرہ سفید ہر ایک دس تولہ ،مرچ سیاہ پندرہ تولہ ،ہینگ بریاں چھ تولہ ،اجوائن تیس تولہ ،سونٹھ دس تولہ ،فلفل دراز ساڑھے سات تولہ، لونگ پانچ تولہ ،دار چینی پانچ تولہ ،عقرقرحا پانچ تولہ ،دانہ الائچی کلاں،چھوٹی ہرڑ تیس تولہ،بادیان تیس تولہ،رائی تیس تولہ ،باریک پیس کر ملائیں۔البتہ چھوٹی ہرڑ سالم ہی ڈال دیں ۔چند روز کے بعد استعمال کریں۔
ایک تولہ سے تین تولہ تک اس کی مقدار خوراک ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
(Aloe Barbadensis) گھیکورا’’کنوارگندل‘‘
دیگرنام : سندھی میں کنوار بوٹی، پنجابی میں کنوار گندل ،بنگالی میں گھرٹاکماری، گجراتی میں کنوار ،سنسکرت میں کورکانڈا ، مرہٹی میں کورچھرا ، مارواڑی گوار پاٹھااور انگریزی میں ایلوبارباڈین سس۔
ماہیت: ایلوا میں دیکھیں ۔
مزاج: گرم مزاج۔۔۔۔۔درجہ دوم۔
افعال: مسہل ومصفیٰ ،خون ،محلل و منضج اورام ،معتدل اخلاط بلغمیہ ۔
استعمال: مسہل و مصفیٰ خون ہونے کی وجہ سے امراض فساد خون میں استعمال کرتے ہیں ۔طحال کے ورم اورجگر کی مرکب ادویہ میں شامل کرتے ہیں ۔پیٹ کے امراض کو مفید ہونے کے علاوہ ہاضم ہے اور بھوک پیداکرتاہے ۔یہ مقوی باہ ہے۔ بعض دھاتوں کے کشتہ کرنے میں کام آتاہے۔گودا گھیکوار کی معجون بنائی جاتی ہے۔جو تقویت باہ ،تقویت کمر اور اوجاع مفاصل میں مفیدہے۔ اس کے علاوہ ہمدرد دواخانہ والے اس کا شربت بھی تیار کر رہے ہیں۔ جوکہ مقوی جگر ( بیر یسال )اور مقوی معدہ و ہضم( تن سکھ )ہیں ۔
گھیکوار کا بیرونی استعمال: برگ گھیکوار کے دو ٹکڑے کرکے رسونت اور ہلدی پسی ہوئی اوپر چھڑکیں ،نیم گرم بد، کچھرالی اور دیگر اورام پر باندھتے ہیں۔ زیرہ سفیدپھٹکڑی کے ہمراہ لعاب گھیکوار ملاکر پوٹلی بناتے ہیں اور آشوب چشم میں آنکھوں پر بار بار پھراتے ہیں اور اس کا پانی نچوڑ کر آنکھ میں ڈالتے ہیں جوکہ+ رمدنزلی اور رمد صدیدی میں آنکھ پر لگاتے ہیں ۔
نفع خاص: محلل ورم و ریاح۔ مضر: آمعاء کے امراض ۔
مصلح: کتیرا،گل سرخ ۔ بدل: ایلوا۔
مقدارخوراک: گودا گھیکوار۔۔۔۔۔۔سات سے دس گرام (سات ماشہ سے ایک تولہ)۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق