قران و سنّت انسان کی انفرادی یعنی شخصی تشکیل اور ا جتماعی یعنی معاشرتی تشکیل کی بہترین ماخذ ہے۔ یہ انسان کو بہترین ضابطہ حیات (لائحہ عمل)فراہم کرتا ہے۔اور روحانی، اخلاقی ذہنی جسمانی زندگی کے ہر شعبہ میں رہنمائی (treatment of anger) بہم پہنچاتا ہے۔اور حضور صلی اللہ علیہ وسلّم کی سیرتِ طیّبہ ہمارے لیے بہترین عملی نمونہ ہے ۔
قران مجید میں ارشاد ہوتا ہے ۔ لقد کان لکم فی رسول اﷲ اسوۃ حسنہ (سورۃالاحزاب 21 ): بے شک تمہیں رسول اﷲ کی پیروی بہتر ہے۔
آج کا معاشرہ افراط و تفریط کا شکار نظر آتا ہے جس سے انسان کے نفسیاتی مسائل (psychological problems) میں اضافہ ہوتا نظر آتا ہے ۔ ان حالات میں اسلام ہی وہ بے عیب نظام حیات ہے جو زندگی کے ہر معاملے میں انسان کی رہنمائی (treatment of anger) کرتا ہے اورہر قسم کے مسائل و مشکلات کا حل پیش کرتا ہے ۔
جو انسان کی صرف روحانی ہی نہیں بلکہ ذہنی اور جسمانی نشوو نما میں بھی رہنمائی و ہدایت فرماتا ہے۔
اسلام نے انسان کے نفسیاتی پہلو (psychological problems) پر بھی روشنی ڈالی ہے اور رہنمائی فرمائی ہے۔ علمِ نفسیات یعنی انسان کے ذہن ، فطرت ، سوچ ، فکر ، شعور لا شعور ، عادت و اطوار اور کردار وغیرہ اور اس میں ہونے والی تبدیلیوں کا سائنس کی روشنی میں مطالعہ کرنا ۔
انسان منفی اور مثبت جذبات و احساسات کا مجموعہ بھی ہے۔منفی جذبات میں غصہ ایک منفی جذبہ ہے ۔نا پسندیدہ باتوں پر غصہ (psychological problems) آنا ایک فطری چیز ہے۔ بہت ساری جگہوں پر غصہ کرنا جائزاو رصحیح بھی ہوتاہے مثلاً اگر اولاد پیار سے سمجھانے کے باوجودکوئی غلطی کرنے سے باز نہیں آرہی تو ان کو سرزنش کرنا،ماتحت سمجھانے کے باوجود لا پرواہی برتیں تو ان پر جائز حد تک غصہ کرنا وغیرہ لیکن غصہ میں آؤٹ آف کنٹرول ہوجانایعنی قابو سے باہر ہوجانا اور حدود سے پارنکل جانا نفسیاتی بیماری کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔
غصہ (treatment of anger) کو ضبط ،برداشت کرنےاور اس پر قابو پانے میں ہی انسان کی بھلائی ہے ، علم نفسیات کی رو سے غصہ کی چند وجوہا ت کا ذکر کرتے ہیں اور اسلام میں اس نفسیاتی بیماری سے بچنے کی کیا تدابیر ہیں ۔
غصہ کی ایک وجہ مزاج کا گرم ہونا اور منفی سوچوں یا خیالات کا حامل ہونا بھی ہے۔جب انسان پر منفی سوچیں غالب آجاتی ہیں تو انسان میں غصہ کا عنصر نمایاں نظرآتا ہے اس لیے جلد منفی سوچوں (psychological problems) ےپیچھا چھڑالیں اور مثبت انداز فکر اپنائیں۔
ذہنی دباؤ بھی اس کی ایک اہم وجہ ہے۔ زندگی کے تلخ واقعات انسان کے اندر غصہ بھر دیتے ہیں جونفسیاتی دباؤ پیدا کرتے ہیں۔ جب انسان اپنی خواہشات پر کنٹرول نہیں رکھتا اور بے جا توقعات وابستہ کر لیتا ہے اور جب وہ پوری نہیں ہوتیں تو انسان ذہنی دباؤ کاشکار ہو جاتا ہے۔ جب انسان بلا وجہ کی احسا سِ بر تری میں مبتلا ہو جاتاہے تو غصہ اس کی فطرت ثانیہ بن جاتا ہے وہ دوسرے لوگوں کو اپنے سے کمتر سمجھتا ہے، اور بلا وجہ یا چھوٹی چھوٹی باتوں پر غصہ کرتا ہے۔جسمانی اور مالی پریشانی بھی غصہ آنے کی ایک وجہ ہے۔ نیند کی کمی بھی غصہ کی وجہ بن سکتی ہے ۔
اسلام نے غصے (treatment of anger) سے بچنے یا غصے میں ضبطِ نفس سیلف کنٹرول کے لیے کتنے زرّیں اصول بتائے ہیں۔مثلاً
غصہ آئے تو “اعوذبااللہ من الشیطان الرجیم “ پڑھیں ۔غصہ آئے تو پانی پیئں اور اگر کھڑے ہوں تو بیٹھ جائیں اور بیٹھے ہوں تو لیٹ جائیں، غصہ سے بچنے کا ایک آسان طریقہ یہ ہے کہ فوراً وضو کر یں ، اور دعا بھی کریں وغیرہ
غرض غصے سے بچیں جو کئی نفسیاتی اور جسمانی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔