مختلف نام:ہندی گلو،کُلی،کالرو- سنسکرت بالیکا- بنگالی بلُی- مراٹھی کانڈول،سارڈھول- گجراتی کھڑیو،کڑایو۔ لاطینی سیٹر کیولیایورونیس۔
اس درخت کی چھال سے گوند نکلتا ہے، جسے” گوند کتیرا” کہتے ہیں اور یہی ادویات میں استعمال ہوتا ہے۔
شناخت:درمیانہ اونچائی کا ہمیشہ ہرابھرا رہنے والا درخت ہے۔ اس کی چھال چکنی صاف ملائم سفید، کاغذ جیسی ہوتی ہے۔ ٹہنیاں عام طور پر نرم سی ہوتی ہیں۔ پھل عام طور پر ٹہنیوں کے اگلے حصے پر ہوتے ہیں۔ پھول بینگنی،پھل بڑے، بیر جیسے ہوتے ہیں، پکنے پر اس میں آم کےبور جیسا بور آتا ہے اور اس میں پھل لگتے ہیں۔ بیج پھل میں تین سے چھ عدد گونگچی جیسے ہوتے ہیں۔ جڑ لالی لئے ہوئے ہوتی ہے۔ اس درخت سے موسم سرما میں چھال کے پھٹنے کے بعد جو گوند نکلتا ہے وہ” گوند کتیرا” کےنام سے بازاروں میں عام بکتا ہے۔ یہ گوند کتیرا گولو درخت سے حاصل ہوتا ہے۔گولو کے درخت عام طور پر ہندوستان کے عام جنگلوں میں ملتے ہیں۔ یہ خاص طور پر کنگریلی زمین میں پیدا ہوتے ہیں۔
مزاج:سرد خشک۔
مقدار خوراک: گوند کتیرا ½ سے 5گرام۔
فوائد: کھانسی میں چھال کے رس کے جوشاندہ میں پپلی سفوف و شہد خالص ملا کر دیتے ہیں۔خصیوں کی سوجن میں جڑ کی چھال کی پلٹس بنا کر باندھتے ہیں، دستوں میں چھال کو پیس کر چھان کر پلاتے ہیں، ویرج{منی} کے نقائص دور کرنے کے لئے اس کی چھال کو پانی کے ساتھ پیس کر چھان کر استعمال کرتے ہیں۔
گوند کتیرا:اس کی گوند ٹھنڈی ہے، خون کو روکتی ہے،تلی و پھیپھڑوں کے امراض میں مفید ہے، کھانسی کی خرخراہٹ روکتی ہے، یہ مقوی معجونو ں میں بھون کر ملائی جاتی ہے۔ گرمی، پیشاب کی جلن،خون کے بہنے کے لئے مفید ہے۔ اسے رات کو پانی میں بھگو کر صبح چینی ملا کر استعمال کراتے ہیں۔شربتوں میں بھی استعمال کی جاتی ہے۔ آواز کے بیٹھ جانے، پھیپھڑے کی سوجن میں اسے بکری کے دودھ سے استعمال کراتے ہیں۔
جمال گوٹہ کے زہریلے اثرات والے دستوں کو بند کرنے کے لئے اس کا سفوف دہی میں ملا کر دیتے ہیں، سخت جلاب والی ادویات کے ساتھ گوند کتیرا ملا دیتے ہیں تاکہ ان کے زہریلے اثرات پیدا نہ ہوں۔
گلو{ گوند کتیرا}کے آسان طبی مجربات
لعوق معتدل:گری بادام میٹھے چھلے ہوئے، مغز کدو میٹھے، گوند کیکر ایک 11 گرام، گوند کتیرا، نشاستہ، ست ملیٹھی 18 گرام۔ سب کو کوٹ چھان کر چینی سفید75 گرام کے قوام میں شامل کرکے لعوق بنائیں، 12گرام ہمراہ عرق گاوزبان دیں۔مواد رقیق کو غلیظ کرتا اور بلغم نکالتا ہے، کھانسی ونزلہ زکام حار کو مفید ہے۔
لعقوب سپستان:لسوڑیاں50 دانہ، عناب 20دانہ،پوست خشخاش 25 گرام، ملیٹھی چھلی ہوئی، بیج خطمی، بیج کھیرا ہر ایک 4گرام،بہی دانہ 3 گرام، سب کو دو کلو پانی میں جوش دے کر چھان لیں اور چینی سفید دواؤں سے 3 گناملا کر قوام بنا لیں،بعد میں جْو چھلے ہوئے، گری بادام شیریں، بیج خشخاش بریاں ہر ایک 12-12 گرام، گوند کتیرا، گوند کیکر،ست ملیٹھی ہر ایک 3گرام، سفوف کرکے تھوڑا تھوڑا چمچہ سے ملائیں۔
6 گرام سے12 گرام عرق گاوزبان100 گرام سے دیں، نزلہ کھانسی کے لئے بکثرت مستعمل ہے۔
نوٹ: گوند کتیرا زیادہ مقدار میں استعمال کرنا زیادہ دیر تک استعمال کرنا نقصان دہ ہے
گلو
مختلف نام:اُردو اور ہندی گلوـفارسی گلوئےـپنجابی گلا ہوـسنسکرت گڈوچی،امرت ولی،امرت لتا اور انگریزی میں ایویکریپر
کہتے ہیں۔Ivy Creeper
شناخت:یہ ایک بیل ہے جو نزدیکی درختوں پر چڑھتی ہے۔لوگ مکانوں کے آگے خوبصورتی کے لئے لگاتے ہیں۔اس کے پتے پان کی صورت میں بلکہ اس سے بڑے ہوتے ہیں۔اس بیل پر آم کے بور کی طرح سفید زردی مائل پھول لگتے ہیں۔پھولوں کے جھڑ جانے کے بعد چھوٹے چھوٹے لال رنگ کے ایک ایک دودو تین تین پھل اکھٹے لگتے ہیں۔ماہرین طب کی رائے میں جو گلو نیم کے درخت پر چڑھتی ہے وہ پرانے اور مرکب بخاروں کو بہت فائدہ مند ہے۔یہ اس قدر مفید ہے کہ تپ دق تک دور ہو جاتا ہے۔
مزاج:گرم خشک پہلے درجہ میں یا گرم تر دوسرے درجہ میں،بقول حکیم شریف خاں صاحب مرکب القویٰ ہے۔
فوائد:بخاروں میں اس سے بڑھ کر اور کوئی مستند دوا طب یونانی میں نہیں ہے۔اس کے فوائد درج ذیل ہیں:
انجن گلو:گلوسبز کا رس دس گرام ، رسونت شدھ دو گرام شہد خالص دو گرام ،سب کو خوب کھرل کر کے آنکھوں میں بطور انجن لگائیں۔آنکھوں کے تمام امراض کے واسطے کامیاب ہے۔
یرقان:گلوئے سبز 30گرام کو آدھا کلو پانی میں جوش دیں۔جب 70گرام باقی رہے،صاف کر کے شہد70گرام ملا کر پلائیں۔ایک ہفتہ کے استعمال سے یرقان دور ہو جاتا ہے۔
دیگر:پھول نیلوفر چھ گرام، گلوئے سبز چھ س،آلو بخارا سات عدد ،خوبانی گیارہ عدد ۔سب کو جوش دے کر شہد خالص 20گرام ملا کر نوش کریں۔ یرقان اسود کے لئے مجرب ہے۔
موسمی بخار:ست گلو،طبا شیر،الائچی خورد،زہر مہرہ ،کشتہ ابرک سفید، کشتہ گئودنتی فناسٹین ہر ایک دس گرام ،کونین سلفاس چھ گرام ،لعاب گوند سے گولیاں بقدر دو دو رتی بنائیں۔خوراک ایک گولی صبح، ایک گولی شام ،نقوع گلو دس گرام،شاہترہ 9گرام،کرائتہ6گرام۔
کشتہ گئودنتی: گئودنتی 20گرام کو برگ کیکر125گرام کےنغدہ میں گل کر کے دس کلو اپلوں کی آگ دیں۔کشتہ تیار ہوگا۔
خوراک ایک رتی عرق گاؤ زبان کے ساتھ دیں ۔
کشتہ ابرک سفید:ابرک سفید 50گرام کو ورق ورق کر کے گلو کے نغدہ میں رکھ کر دس کلو اپلوں کی آگ دیں۔پھر قلمی شورہ دس گرام کو گلو کے رس میں حل کر کے ابرک کے ورقوں کو رس میں تر کریں تاکہ پانی جذب ہو جائے،کوزہ میں گل حکمت کر کے دس کلو اپلوں کی آگ دیں ۔کشتہ تیار ہو گا۔اس کو پیس کر چند بار پانی سے دھو لیں تاکہ شورہ کی شوریت نکل جائے اور خشک کر کے استعمال کریں۔
ست گلو :چیت کے موسم میں جب کہ گلو کے پتے ابھی نہ پھوٹے ہوں، گلوئے سبز کی لکڑیاں لے کر ان کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کاٹیں اور کوٹ کر نچوڑ لیں۔اچھی طرح رس نکالنے کے واسطے اور سادہ پانی بھی ڈالیں ،اس نچوڑے ہوئے رس کو کسی کھلے برتن میں رکھ دیں۔ ایک سفید رنگ کا نشاستہ تہہ نشین ہو گا۔ اوپر سے پانی نتھار کر تہہ نشین کو خشک کرلیں۔یہی خالص ست گلو ہے۔
خوراک:ایک رتی مناسب بدرقہ کے ساتھ دیں۔شکر آنے اور یرقان کے لئے مفید ہے۔
شربت گلو:گلو جو نیم پر چڑھی ہو،25گرام،گل بنفشہ2/1 ،3 گرام،پھول گلاب سات گرام،نیلوفر،تخم کاسنی،مکو،گاؤزبان،برگ جھاؤ ہر ایک 6گرام،شاہترہ،چرائتہ،سونف ہر ایک15گرام،املی20گرام،عناب9دانہ،آلو بخارا سات دانہ مویز منقیٰ15دانہ، انجیر زرد چار دانہ۔
ادویہ کو کوٹ کر ڈیڑھ کلو صاف پانی میں رات کو تر کریں،صبح جوش دے کر صاف کرکے اور مصری ایک کلو کے ساتھ شربت کا قوام کریں۔موسمی اور غیر موسمی بخاروں کے لئے از حد مفید ہے۔
سانپ کا زہر: گلو نیم پر چڑھی ہوئی250گرام،چھلکا ریٹھا پچاس گرام،گھوٹ کر تھوڑا مارگزیدہ کو پلائیں۔ اس سے خوب کھل کر قے آئے گی اور زہر اتر جائے گا۔
نمک گلو:گلو کی خشک لکڑیوں کو جلا کر خاکستر حاصل کریں۔اس کو پانی میں تر کرکے تین دن کے بعد زلال لیں اور کڑاہی میں پکا کر نمک تیار کریں۔خوراک ایک رتی سے دو رتی ہمراہ مناسب بدرقہ استعمال کریں۔
معجون گلو:گلو خشک کا سفوف 100حصہ،گڑ16حصہ،شہد16حصہ، گھی خالص20حصہ ملا کر معجون بنائیں۔کمزوری کے لئے ازحد مفید ہے،وقت سے پہلے بالوں کو سفید ہونے سے روکتی ہے۔
خوراک حسب برداشت۔
کشتہ چاندی:چاندی کا باریک برادہ لے کر گلو کے رس سے تین دن متواتر کھرل کریں اور ٹکیاں بنا کر گلو سبز کے نغدہ250گرام میں گل حکمت کر کے ایک کلواپلوں کی آگ دےدیں۔اس طرح چند بار عمل کریں۔جگر کے لئے مقوی ہے۔دِق اور یرقان کے لئے بہت مفید ہے۔
خوراک:خوراک آدھی رتی مناسب بدرقہ سے دیں۔(حکیم ہری چند ملتانی ،پانی پت)
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
گلو (Tinospora Cordifolia)
دیگر نام: ہندی میں گرچ ‘ بنگالی میں گلانچا ‘ گجراتی میں گل بیل ‘ سنسکر ت میں گڈوچی اور انگریزی میں ٹائنو سپورا کارڈی فولیا کہتے ہیں۔
ماہیت : گلو مشہور اور لمبی عمر والی بیل نما بوٹی ہے۔ یہ اپنے نزدیک کے کسی درخت ‘ دیوار یا کسی اور سہارے سے اوپر بل کھاتی ہوئی بڑھتی ہے۔ اس کے تنےسے بہت سی ڈنڈیاں نکل کر زمین میں دھنس جاتی ہے یا اس کی ٹہنیوں کو کاٹ کر زمین میں گاڑ دینے سے نئے پودے پیدا ہو تے ہیں۔ تنےکے اوپر کی چھال بہت پتلی اور مٹیالی ہوتی ہے لیکن نیچے سے سبز ہوتی ہے۔ پتےپان کے پتوں کی طرح ہوتے ہیں۔ جو پانچ سے بارہ سینٹی میٹر تک لمبے ہوتے ہیں۔ جن کا رنگ گہرا سبز اور آگے سے نوک دار ہوتے ہیں۔ پھولگرمیوں میں چھوٹے زرد رنگ کے گچھوں کی شکل میں لگے ہوتے ہیں۔ ان کے بیج ٹیڑھے اور چکنے سے ہوتے ہیں۔ اس کے تمام جز و کڑوے ہوتے ہیں۔
آیووریدکشاستر میں آملہ‘ گلو اور ہر ہڑ کو امرت سے پیدا ہوئے مانتے ہیں۔ جس کی وجہ سے ان کو امرتا بھی کیا جاتا ہے۔
مقام پیدائش : پاکستان و ہندوستان ۔۔۔۔ درخت نیم پر چڑھی ہوئی گلو بہترین ہوتی ہے۔
مزاج: گرم خشک ‘ درجہ اول ۔۔۔۔۔ بعض کے نزدیک مرکب القویٰ (اطباء ہند) سرد خشک۔
افعال: دافع بخار ‘ مقوی وقابض معدہ‘ قاتل کرم شکم ‘ مصفیٰ خون ‘ نافع سوزاک و جریان ‘ مدربول ۔
استعمال: گلو سبز (تازہ) بخارکی جملہ اقسام حتٰی کہ حمیاتمرکبہ مزمنهاور تپ دق کے لئے نقوعاً و مطبوخاً مستعمل ہے اگر گلو سبزسے پانی نچوڑ کر استعمال کیا جائے تو وہ زیادہ قوی اثر ہوتا ہے۔ قابض ہونے کی وجہ سے اسہال مذ منهاور اسہال خونیکے بند کرنے کے لئے استعمال کراتے ہیں اور سوزاک و جریانمیں بھی تنہا یا مناسب ادویہ کے ہمراہ مستعمل ہے۔ مصفٰی خون ہونے کی وجہ سے امراض جلدیهاور آتشک و جذاممیں استعمال کراتے ہیں۔ تلخ ہونے کی وجہ سے کرم شکمکے قاتل کرنے کےلئے پلاتے یں۔ اس کا نشاستہ بھی ست گلوکے نام سے استعمال کیا جاتا ہے ۔ مزمنبخار کےلئے گلو سبز ٹکڑے ٹکڑے کرکے رات کو گرم پانی میں بھگو دیتے ہیں اور صبح کو زلال لے کر شربت بنفشهملا کر پلا تے ہیں۔
گلو کو مناسب ادویہ کے ہمراہ اسہال ‘ سوزاک اور جریان میں استعمال کرتے ہیں جیسے اسہال و پیچشمیں پسی ہوئی سونٹھ ‘ زخم میں شہد‘ تپ لرزہمیں طباشیر اور سوزاکمیں کشتہ قلعی کے ہمراہ دیا جاتا ہے۔
گلو کو خواب کچل کر اچار سے چھ گھنٹہ پانی میں جوش دیں پھر چھان کر پانی کو اتنا خشک کریں کہ وہ گولیاں بنانے کے لائق بن جائے تو یہ عصارہ گلوبن جائے گا جو مصفیٰ خون‘ دافع بخاراور قاتل کرم شکمہوگا اس ہڑتال گائودنتیکا عمدہ کشتهدافع بخار تیار ہوتا ہے۔
نفع خاص: دافع حمیات‘ مصفٰی خون ۔ مضر: بے ضرر ہے۔
مصلح: طباشیر ‘ دانہ ہیل ۔ بدل: ست گلو ۔
کیمیاوی اجزاء: اس کے تازہ ہونے کی صورت میں سٹارچ ( ست گلو) تیز مادہ (Giloinin) اور (Berberine) پایا جاتا ہے۔
مقدار خوراک: لکڑی ۔۔۔۔ ایک تولہ سے دو تولہ ۔۔۔۔۔۔ مطبوخ یا نقوی یا آب گلو (جو کہ گلو کی شاخ اور پتوں کو نچوڑ کر لیا جائے) دو سے تین تولہ۔
گلو کاست
ماہیت: گلو کا نشاستہ یعنی ست ہے‘ بہترین ست وہ ہے جس میں قدرے تلخی ہو اور جو ہلکی آنچ پر پانی اڑا کر تیار کیا گیا ہو نہ کہ پانی خا رج کرکے‘ ست گلو تیار کرنے کے لئے جتنی گلو موٹی ہو اتنی ہی اچھی ہوتی ہے۔
ست گلو تیار کرنے کی ترکیب : گلو سبز کو باریک کاٹ کر اور کو ٹ کر کوٹ کر ایک شبانہ روز پانی میں بھگو رکھیں ۔ اس کے بعد ہاتھوں سے خوب مل کر پانی میں چھان لیں اور کو دیگچہ میں ڈال کر آگ پر پکائیں ۔ یہاں تک کہ پانی میں حل ہو کر مثل رب کے غلیظ ہو جائے پھر اس کو دھوپ میں خشک کر لیں ۔ اس کا رنگ سفید سبزی مائل اور ذائقہ قدرے تلخ ہو تا ہے۔
مزاج : سرد خشک۔
افعال و استعمال: دافع بخارجملهاقسام کے علاوہ مدربول ‘ نافع سوزاکو جریان ہے۔ کھانسیاور تپ دق کو دفع کرتا ہے اور پرانے دستوںکو بند کرتا ہے۔ ملیریااور حمیات مرکبهمیں تنہایا طبا شیر اور دانه ہیل خرد کے ہمراہ کھلاتے ہیں ۔
مقدارخوراک: نصف گرام سے ایک گرام تک۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق